Perishing legend king-123-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 123

سہانا : یو شیور ؟ پہلے ہی تِین وعدے کر چکے ہیں۔
تِین فیور تمہیں چکانے ہیں۔ کہیں۔خود كے ہی وعدوں میں  نہ پھنس جاؤ۔

ویر : مجھے پتہ ہے میں کیا کر رہا ہوں۔

سہانا : اُوں . . . !

ویر : بتائیے پھر . . . ول یو ہیلپ می ؟

سہانا : فائن . . . ! تمہارے 4 فیورز ہو گئے اب ۔ بولو۔ واٹ ڈو یو وانٹ ! ؟ اس نے پوچھا ۔ وہ بھی جاننا چا ہ  رہی تھی کہ آخر ویر اتنا اتاولا کس بات کو لیکر تھا ۔  اور ساتھ ہی وہ ویر كے سیکریٹس بھی جاننا چاہتی تھی اسلئے وہ راضی ہو گئی۔ مگر ویر كے جواب نے جیسے اسے پُورا چونکا كے رکھ دیا۔

ویر : آئی وانٹ ٹو  ڈو  بزنس۔ (میں کاروبار کرنا چاہتا ہوں۔)

سہاناہوہہ ! ؟ ؟

٭٭٭٭

ویر تو اپنی زندگی میں تھا ہی  مصروف۔ آتَش کو مارنے كے بعد اس نے اس طرف جاننے کی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی تھی۔

مگر اسے نہیں پتہ تھا۔کہ اس نے انجانے میں ہی سہی مگر آتَش کو مار كے ایک نئی مصیبت کو اپنے سرلے لیا تھا۔

اروِند ٹاکر (Arvind Takur) جو اس وقت اپنی پسندیدہ راکنگ چیئر پر بیٹھا تھا۔

اسے ساری باتیں اب پتہ لگ چکی تھی۔ اسے اتنا پتہ چل گیا تھا کہ ویر نام كے بندے نے آتَش کو مارا ہے،  وہ وہی ممبئی کا رہنے والا ہے ، ایک کالج اسٹوڈنٹ ہے ، اور اس کے کچھ گھر كے لوگ ہیں۔

اتنی باتیں وہ جان چکا تھا۔

اور ابھی وہ بس خود كے من میں ایک چکرویو میں پھنسا ہوا تھا۔

اسے بعد میں دیکھونگا۔۔۔۔

پہلے۔۔۔میرا مقصد۔۔۔ آتَش کی موت کا بدلہ اُس کے بعد ۔۔۔آخر وہ میرا سب سے خاص اسٹوڈنٹ تھا

 کہتے ہیں نا کہ ذہین لوگ فیصلے کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگاتے۔ سلوگن کو معلوم تھا کہ اس وقت اسے کس چیز کو ترجیح دینی ہے۔

بھلے ہی اس کا دِل آتَش کا بدلہ لینے كے لیے زیادہ کر رہا تھا پر وہ ہمیشہ دِل کی نہیں اپنے دماغ کی سنتا تھا۔ اور اسلئے وہ اب تک زندہ تھا۔

“بہت جلد ۔۔۔۔ میرا مقصد پُورا ہو گا۔ بہت جلد۔۔۔۔۔”

٭٭٭٭٭

غزا  اہرام۔۔۔۔

مصر۔۔۔

ہم ملک سے کئی کوسوں  دور ؟

مصر میں گریٹر قاہرہ نامی جگہ کو دنیا کے مشہور آثار قدیمہ کے مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

کیوں؟ کیونکہ یہاں غزا کا عظیم اہرام تھا۔

جسے The Great Pyramid of Khufu کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ غزا  کا سب سے قدیم اور سب سے بڑا اہرام تھا۔

یہاں بھر بھر كے انویسٹیگیشنز ہوتی تھیں۔ آئے دن کوئی نہ کوئی آثار قدیمہ کی ٹیم آتی اور وہ کچھ نا کچھ انویسٹیگیٹ کرتی اور اپنی نتائج کو پبلک كے سامنے اجاگر کرتی۔

پر آف کورس ۔۔۔ اس کے لیے پرمیشن لینی پڑھتی تھی۔

اور انہی کچھ ٹیمز میں سے ایک ٹیم اور بھی تھی۔

آج سے انہیں یہاں پر انویسٹی گیشن کرنے کا موقع دیا گیا تھا۔

لیٹس گو۔۔۔ لک اٹس ہیوج !رائٹ ؟” (چلیں۔۔۔ دیکھو یہ بہت بڑا ہے! ہے نا؟)

ٹیم میں ایک انگریز لیڈی تھی، جس نے یہ جملہ کہا  تو ٹیم كے سبھی لوگوں نے اس کی بات میں حامی بھری۔

واقعی۔۔۔اہرام بہت بڑھیا تھا۔

اس کی عظمت وہاں کھڑے ہوکر ہی دیکھی جا سکتی تھی۔

اور اسی ٹیم میں۔۔۔ ایک عورت ایک جینز پہنے اور ایک شرٹ ڈالے اپنا  لوگیج لیے آگے کی طرف بڑھتی جا رہی تھی۔

” واؤوووووو ! ! “

اس کے بغل میں چل رہی لڑکی نے کہا۔ تو اس کا  ری ایکشن دیکھ کر وہ صرف مسکرا دی۔

آئی کین نٹ  بیلیو۔۔۔۔کہ آپ یہاں پہلے بھی آ چکی ہو موم۔ دس اِز امیزنگ۔ یہ غیر معمولی ہے۔”

یہ تو کچھ بھی نہیں بیٹا ۔ اندر چلو ۔۔۔ آپ کو کچھ عجیب و غریب چیزیں نظر آئیں گی۔”

 ” اوہ ! ڈونٹ میک میں کیوریئس موم(مجھے متجسس مت کرو ماں”)

جی ہاں ~ یہ عورت کوئی اور نہیں بلکہ بھوانہ ہی تھی۔  جو اپنی بیٹی كے ساتھ یہاں آئی ہوئی تھی ۔

اور اب اِس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ ویر کی یہ ماں کتنی قابل ماہر آثار قدیمہ تھی۔  جسے یہاں پر آنے کا دوسرا موقع ملا تھا۔

اپنی بیٹی كے چہرے پر خوشی دیکھ  کر وہ بےحد خوش تھی۔مگر جہاں وہ اِس بات سے خوش تھی  وہیں۔۔۔۔۔

اسے جیسے کچھ یاد آیا اور اگلے ہی پل وہ وہیں ٹھہر گئی۔

ہممم ! ؟ کیا ہوا . . . ! ؟

بھوانہ : ہو ! ؟ کک،کچھ نہیں ۔۔۔ آؤ۔۔۔ اندر آؤ۔۔۔ سنبھل كے ۔۔۔ اس کے بعد ہم سیدھے اندر جائینگے۔۔۔ اصل اہرام کے اندر۔ ٹھیک ہے ۔!

وہ بولتے ہوئے اپنے چہرے كے تاثرات  کو چھپاتے ہوئے آگے بڑھ گئی۔پر۔۔۔۔

پیچھے کھڑی اس کی بیٹی۔۔۔۔

جو اسے جاتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔ ایک لمحے پہلے اس کے چہرے پر جو جوش و خروش تھا  وہ اب غائب ہو گیا تھا۔ اور بے تاثر چہرہ ابھرا تھا۔

چاہے آپ کتنا بھی کیوں نہ چھپا لو۔۔۔کتنا بھی کیوں نہ جھوٹ بول لو۔  بٹ آئی کین سی تھرو یور ایوری ایکشن موم۔ اینڈ آئی ناو  د ٹروتھ یو آر ہینڈنگ آئی آل ریڈی نو  اٹ۔۔۔ دیٹ۔آئی ہیو آ برادر ایز ویل’ (لیکن میں تمہارے ہر عمل سے دیکھ سکتی ہوں ماں اور میں جانتی ہوں جو سچ تم چھپا رہی ہو۔میں پہلے ہی جانتی ہوں۔۔ وہ۔۔ میرا  ایک بھائی بھی ہے۔’)

 اپنے من میں سوچتی ہوئی وہ پھر دھیرے دھیرے آگے بڑھی اور بھوانہ  كے سامنے  آکے اس کے ساتھ چلنے لگی۔ اس کے چہرے پہ واپس سے وہی جوش آ چکا تھا۔ جو شاید اِس بار تھوڑاسا  بناوٹی تھا۔

٭٭٭٭
آج  کا منظر بالکل ویسا ہی تھا  جیسے ویر کی توقع تھی۔ صبح اس کی ماہرہ سے ہوئی ملاقات، اور پھر سہانا سے کاروبار کرنے کی ڈیل كے بعد شام کو صرف  وہ اور سونیا ہی اکیلے رہ گئے  تھے روم میں۔

جیسا کہ سہانا نے انہیں پہلے ہی  سےبتایا تھا کہ وہ یہاں ایک اختراعی تقریب کے لیے آئی ہے، بس، وہ شام کو تیار ہو چکی تھی۔ وہ چاہتی تھی کہ ویر اور سونیا اس کے ساتھ جائیں لیکن سونیا نے انکار کر دیا۔

اب بھلا ویر وہاں اکیلا کیا کرتا تو اسلئے اس نے بھی رکنے کا  ہی فیصلہ لیا۔

سہانا سے اس نے کاروبار کو لیکر جو بات کی تھی  تووہ بڑی دلچسپی لینے لگی  تھی۔ سہانا اس کی مدد کرنے کو تیار تھی ، یہاں تک کہ  وہ پیسہ لگانے کو بھی تیار تھی۔ مگر اس کا شاطر دماغ  ویر کو پھنسانے میں اِس بار کام نہ آیا۔
ویر جانتا تھا کہ اگر اس نے سہانا سے انویسٹمنٹ لیا  تو وہ ایک اور فیور بڑھا دے گی اور بدلے میں نا جانے کیا مانگے وہ اس سے۔
اسلئے ویر نے اِس بات پر راضی نہ ہونا ہی بہتر سمجھا۔

فی الحال یہی طے ہوا کہ ویر اپنے خود كے ہی پیسے لگائےگا۔۔۔مگر پریشانی یہ تھی اس کے پاس اتنا  پیسہ نہیں تھا۔

سہانا : تو تم بزنس کرنا چاہتے ہو ؟

ویر : ہممم !
سہانا : کیوں ؟

ویر : کیوں ؟ بزنس کیوں کرتا ہے آدمی ؟ کم وقت میں زیادہ ارننگ کر سکے اسلئے۔۔۔

سہانا : تمہیں پتہ ہے بزنس کرنا کتنا  مشکل ہوتا ہے؟ آئی ایگری کہ بزنس تمہیں فوراََ ہی امیر بنا سکتا ہے۔۔۔ مگر ۔۔۔ مگر ویسے  ہی یہ تمہیں سڑک پہ بھی لا سکتا ہے۔

ویر : تو آپ ہو نا ۔۔۔ یو وِل ہیلپ می۔ ڈونٹ یو؟
سہانا : اُوں . . . ! اتنے یقین كے ساتھ کیسے کہہ سکتے ہو کہ میں تمہاری ہیلپ کروں گی ؟ ہممم؟
ویر ( اسمائیلز ) : یو ول ہیلپ می۔۔۔

سہانا : فائن ! اب بتاؤ۔۔۔وائے بزنس ! ؟کاروبار  ہی کیوں کرنا  ہے؟؟؟

ویر : آئی جسٹ وانٹ ٹو گرو۔(میں صرف بڑھنا چاہتا ہوں)

سہانا : تمہارے کالج کا کیا ؟

ویر : آئی ول ڈو دیٹ ان پیرالل (میں اسے متوازی طور پر کروں گا)

سہانا : تم ہوا میں اُڑ  رہے ہو بچے۔۔۔ 

ویر نے سہانا كے اِس رویئے پہ کچھ خاص ری ایکشن نہ دیا۔۔۔ وہ بس اپنی سیٹ پر بیٹھا رہا  اور اس کی نظریں ایکدم سے  جمی تھی سہانا پہ ، جو سہانا کو بڑا ہی عجیب سا محسوس کروا  رہی تھی۔

ویر : آئی نو واٹ آئی ایم ڈوئنگ۔( میں جانتا ہوں کہ میں کیا کر رہا ہوں)

سہانا : (من میں ) یہ۔۔۔آخر کیا ہے ایسا جو یہ چھپا  رہا ہے ااررے ! ! آئی وانٹ ٹو ناو ! دِس گائے اِز ناٹ نارمل ایٹ آل۔۔۔

تجھے پُورا کھول كے، تیرے اندر سے سارے  راز نکلواؤنگی میں ۔۔۔ آج نہیں تو کل۔۔۔

ویر : کیا سوچنے لگی ؟

سہانا : ہو ! ؟ نن-نہی۔۔۔ کچھ نہیں۔۔۔

ویر : تو ؟

سہانا : ویل ! آئی کین ہیلپ یو۔۔۔ فائن ! میں انویسٹ کرنے کوتیار ہوں۔ ٹیل می یور آئیڈیا !
ویر : نوپ ! مجھے انویسٹمنٹ نہیں چاہیے۔ آئی ول انویسٹ آن  مائی  اون۔ (میں اپنے طور پر سرمایہ کاری کرونگا)

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page