کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Keeper of the house-125-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-124-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-123-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-122-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-121-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025 -
Keeper of the house-120-گھر کا رکھوالا
August 7, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 125
ویر : ویل . . . کتنا ہوا ؟
آدمی : ارے صاحب کمال کرتے ہو کیا ؟ میں آپ لوگوں سے ٹکٹ كے پیسے کیوں لونگا ؟ جائیے آپ ۔۔۔ ایکدم فری ہے آپ لوگوں كے لیے۔۔۔
ویر ( اسمائیلز ) : کیوں بھائی ! ؟ ٹکٹ كے پیسے کیوں نہیں لوگے ؟ کیا ہم ایلین ہے ؟ یا بھگوان ہے ؟ ہم بھی انسان ہی ہے نا ؟ جو قانون ہے وہی قانون ہے۔ فری میں نہیں بھائی ۔۔۔ تم ٹکٹ کاٹو اور یہ لو پیسے۔
آدمی : اچھا اچھا۔۔۔ویسے ضرورت تو نہیں تھی۔مگر آپ کہتے ہو تو۔۔۔۔
اور اس آدمی نے ان دونوں سے پیسے لیتے ہوئے انہیں ٹکٹ تھما دی۔
اندر آتے ہی سونیا نے ویر کو دیکھا۔
سونیا : آئی لائک اٹ ویر۔۔۔ آئی ایم ریلی امپریسڈ۔۔۔
ویر : ہمممم ؟
سونیا (اسمائیلز ) : دیٹ واز سو تھوٹفل آف یو ۔ فری ٹکٹس ملنے كے باوجود، تم نے اس سے اس کی کمائی نہیں چھینی۔ دیٹ واز نائس۔
ویر : اوہہ !
سونیا ( اسمائیلز ) : کم ! شیل وی ! ؟
ویر ( اسمائیلز ) : شیور !
اور ویر کا ہاتھ تھامے سونیا اسے اپنے ساتھ لے جانے لگی۔ مگر اسے خود کچھ نہیں پتہ تھا کہ آخر اسے جانا کہاں تھا ؟
یہاں وہ دونوں تو گھوم ہی رہے تھے ساتھ میں مگر۔۔۔ انہیں نہیں پتہ تھا کہ اس کے پیچھے کوئی اور بھی تھا جو انہیں دیکھ رہا تھا۔
” مس ! بھلا یہاں کیوں آئے ہیں ہم ؟ ؟ “
“ہی لائیڈ ٹو می . . . “
” ہو ! ؟ “
پیچھے کھڑے راگھو اور جیسی اپنی مس کو دیکھ رہے تھے جو اِس وقت بھوئیں سکیڑے ویر اور سونیا کو ہاتھ میں ہاتھ ڈالے جاتا دیکھ رہی تھی۔
راگھو :ابے یار . . . یہ مس کو اچانک سے کیا ہوا ہے ؟
جیسی: مجھے نہیں پتہ۔۔۔ مگر یہ تو اچھی بات ہے نا کہ مس آخر ان سب چیزوں كے بارے میں جاننے كے لیے خود لگی ہوئی ہے ؟
راگھو: ہممم۔۔۔شاید ہاں۔۔۔
ماہرہ راگھو اور جیسی کی شرارتوں سے بےخبر اپنا فون نکال کرآج پہلی بار ویر کو کال کر رہی تھی۔
ویر جو کہ ان سب باتوں سے انجان تھا کہ سالا اس کے پیچھے ہی کچھ دوری پر ماہرہ کھڑی اسے کال کر رہی ہے ، وہ بنا کسی ٹینشن كے فون اٹھایا۔
ویر : ہیلو ؟
ماہرہ : یو ٹولڈ می۔۔۔ یو ول کم ان ایوننگ۔۔۔ ٹو میٹ می۔ (تم نے بتایا تھا۔ تم شام کو آؤگے۔ مجھ سے ملنے کے لیے۔)
اور بس آواز سنتے ہی ویر کو اندازہ لگ گیا تھا کہ یہ آواز کس کی تھی۔ آواز میں الگ ہی وہ وزن تھا۔ ایسا نہیں تھا کہ ماہرہ کی آواز بلند تھی ۔ اس کی آواز کوئل جیسی میٹھی تھی۔ پر اس کے باوجود ، اس کی پرسنیلٹی میں جو وزن تھا وہ اس کی آواز میں بھی جھلکتا تھا۔
ویر اب برا پھنس چکا تھا ۔ بغل میں ہی سونیا کھڑی ہوئی تھی۔اگر وہ اب اس کے سامنے ماہرہ سے بات کرتا ہے، اور اگر کچھ غلط سلط منہ سے نکلا۔۔۔ تو پکا مشکل ہونے والی تھی ۔ کیوں کہ ویسے ہی وہ ویر کی جان کھا گئی تھی کل پوچھ پوچھ كے۔۔۔کہ ماہرہ اس سے ملنے كے لیے کیوں اُسے بلائی تھی۔
تو سونیا كے سامنے ماہرہ کا ذکر کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ویر : وہ ۔۔۔ اَرْجَنْٹ کال ہے اِف یو ڈونٹ مائنڈ! ؟
سونیا : شیور ! آئی ول ویٹ ہیئر !
ویر : تھینکس !
اور ویر تھوڑی دور آتے ہوئے پھرسے ماہرہ سے بات کرنے لگا۔
ویر : ریلی سوری ! آئی واز بزی۔۔۔
ماہرہ: بزی ان واٹ ! ؟
ویر : اُممم۔۔۔بزی ہوں۔۔۔تھوڑا کام ہے۔
ماہرہ : لائک ! ؟
ویر : ام۔۔۔وہ۔۔۔بزنس ریلیٹڈ۔۔۔
ماہرہ :اُوں !
ویر: ی-ییاا ! ! !
اور ویر نے سوچا کہ اب وہ فون کاٹ سکتا ہے پر تبھی اس کی گردن كے پاس سے دو گلابی ہونٹ کھلے اور اندر سے گرم گرم نکلی مند مند سانسیں ۔۔۔ اور کچھ بول ۔۔۔ اس کے کان میں پڑے۔
“واٹ کائنڈ آف بزنس آر یو ڈوئنگ ان این امیوزمنٹ پارک الون ود سونیا ہو ؟ ؟ ؟ (“تم سونیا کے ساتھ اکیلے تفریحی پارک میں کیسا کاروبار کر رہے ہو؟”)
ویر : ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟
ایک دم سے ایسے کوئی کسی کو بولے تو آدمی ڈر ہی جائے اور ویر كے ساتھ بھی وہی ہوا ۔
وہ جھٹکے سے پیچھے مڑا ۔پل بھر كے لیے ہی سہی پر اس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے تھے۔
ویر: ممماہرہ ! ؟ ؟ ؟
اس نے دیکھا کہ ماہرہ اسے کچھ ناراض نگاہوں سے گھور رہی تھی۔
ویر : آہ ! وہ۔۔۔۔
ماہرہ : ڈوئنگ بزنس ہو ! ؟ (کاروبار کر رہے ہو نا!؟)
ویر : نو ایکچولی۔۔۔
اس سے پہلے کہ وہ کچھ بول پاتا اس نے ویر کا ہاتھ تھاما اور اسے لے جاتے ہوئے سائڈ میں لے آئی۔
ویر نے جیسی اور راگھو دونوں کو اسپاٹ نظروں سے دیکھا۔ جو ماہرہ سے کچھ ہی دور کھڑے ہوئے تھے۔
’ واٹ د فک ! ؟ یہ کیسے چوتیے باڈی گارڈز ہیں ؟ وائے آر دے ناٹ سٹپنننگ ہئر؟ شِٹ ! ! آئی شوولڈنٹ ہیو لائیڈ ’(وہ اسے کیوں نہیں روک رہے؟ شِٹ!! مجھے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے تھا۔’)
پری:سم ٹائمز اٹس ناٹ گڈ ٹو لائی ماسٹر (کبھی کبھی ماسٹر جھوٹ بولنا اچھا نہیں ہوتا۔)
“ہو ! ؟ تم کب سے سچ بولنے لگی ؟ ڈونٹ ٹیل می۔۔۔تم تو خود مجھ سے جھوٹ بولتی آرہی ہو “
پری:آہوو ! ! نووو ! مائی ڈیئر ماسٹر۔۔۔ مائی لَولیّ ماسٹر ۔۔۔ یو نو دیٹ آئی لو یو رائٹ ؟ پلیز ڈونٹ سے سچ تھنگس ۔۔۔ اٹ ہرٹز یور پری ۔۔ (نوو! میرے پیارے آقا۔ میرے پیارے آقا۔ آپ جانتے ہیں کہ میں آپ سے محبت کرتی ہوں نا؟ پلیز ایسی باتیں مت کرو۔ یہ آپ کی پری کو تکلیف دیتا ہے ‘)
‘وہ پھر سے عجیب کام کر رہی ہے۔ ’
ماہرہ اس کا ہاتھ تھامے آگے بڑھی تو اسے ایک کاؤنٹر نظر آیا۔
ماہرہ : وٹس دیٹ ! ؟
جب ویر نے اس کی نظروں کا پیچھا کیا تو دیکھا کہ اس کاؤنٹر پہ ڈھیر سارے بالونز/غبارے لگے ہوئے تھے اور گن سے لوگ نشانہ لگاکر انہیں پھوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ویر : آہ ! یہ۔۔۔۔
ماہرہ : یو نو اٹ ؟/تم جانتے ہو؟
ویر : ہممم ! بس ان بالونز/غبارے کو پھوڑنا ہے۔ ود دیٹ گن ۔ چُھوٹ اینڈ وُن ( اس بندوق کے ساتھ۔۔۔ گولی مارو اور جیتو۔)
ماہرہ : وُن واٹ ! ؟
ویر : پرائز ہے۔۔۔۔۔۔ لک ! وہاں لکھا ہے۔ 1 غبارے پر۔۔۔کینڈی۔ 3 غبارے پر۔ کچھ گفٹ ہے ۔ 5 غبارے پر ۔ دیئرز آ سمال سوفٹ کھلونا۔
ماہرہ : اوھ !
ویر : (اسمائیلز ) کم !
ماہرہ : ہو ؟ ویٹ ! ڈو وی ریلی ہیو ٹو ۔ ! ؟ ( رکو! کیا ہمیں واقعی کرنا ہے…!؟)
پر ماہرہ کچھ نا سمجھ پائی۔ویر آل ریڈی اس کا ہاتھ تھامے اسے لے آیا۔
ویر : بھئیا ایک راؤنڈ۔۔۔ان کے لیے۔۔۔
اس کاؤنٹر والے نے گن ماہرہ کو تھمائی اور اسے چلانے دی۔
ویسے تو ماہرہ سبھی چیز میں ماہر تھی۔ شی ایون نیو سم مارشیل آرٹس۔ مگر ویپنری میں وہ ماہر نہیں تھی۔ کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی اسے ہتھیار اٹھانے کی یا استعمال کرنے کی۔
اسلئے ، جیسے ہی اس نے گن تھامی ، اتنے سارے بالونز دیکھ کراس نے نشانہ لگایا اور چلانے لگی ایک كے بعد ایک۔۔۔
ماہرہ : اتنے سارے غبارے ہیں۔ نصف سے زیادہ امکان ہے کہ میں کم از کم ایک کو مار سکوں گا۔
* بینگ *
* بینگ *
* بینگ *
* بینگ* *بینگ *
پانچوں كے پانچوں شاٹس ماہرہ نے چلائے پر نتیجہ ! ؟
ایک بھی بالون نہیں پھوڑا تھا ۔اور جو تھوڑا سا جوش اس کے اندر پہلے بھرا ہوا تھا وہ ایکدم سے جیسے غائب ہو گیا ۔ اور ماہرہ کے چہرے پر وہی بے تاثر چہرہ نمودار ہوا۔ اتنا کہ اس کا موڈ بگڑ گیا۔
ماہرہ : دس گیم اِز ورتھلیس۔ د گن ہیز سم فالٹ فور شیور۔ اوپن دیٹ اپ۔دیئر ز آ فالٹ ان اٹس میکینزم۔ ( یہ گیم بیکار ہے۔ بندوق کا کوئی نہ کوئی قصور ضرور ہے۔ اسے کھولو۔اس کے میکانزم میں خرابی ہے۔) وہ لڑکا ہمیں دھوکا دے رہا ہے۔
’ فککککککک ! ’
ویر : مممیں ۔۔۔کرتا ہوں یو ویٹ !
بھئیا ! ایک راؤنڈ میرا۔۔۔
جب ویر کو اس نے واپس سے گن لوڈ کر كے دی۔
تو ویر نے نشانہ لگایا پر اگلے ہی پل اس کے دماغ میں ایک گھنٹی کی آواز گونجی اور۔۔۔
* ڈنگ ڈانگ*
]ہاکی[
اگلے ہی پل۔۔۔اسے ایک نیلا چھوٹا سا ڈاٹ بن كے سامنے بالون پر دکھنے لگا۔ اور جیسے ہی اس نے ٹریگر دبایا ۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-190-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-189-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-188-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-187-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-186-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-185-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے