منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
-
Teacher Madam -50- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -49- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -48- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -47- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -46- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -45- اُستانی جی
February 28, 2025
قسط نمبر 13
مینجر نے سہمتی دکھاتے ہوئے ہاں میں گردن ہلا دی اور دونوں ، راگھو جیسی اوپر کی طرف جانے لگے ۔
جب راگھو اور جیسی نیچےان حالات میں پھنسے ہوئے تھے تب ویر كے ساتھ اوپر کچھ اور ہی مشکل پیش ہوئی تھی۔
جب وہ لڑکی کو کپڑے پہنا کر اسے اپنی پیٹھ پر ڈالتے باہر نکل رہا تھا ۔
دروازہ کھولتے ہی اسے ایک زور کا جھٹکا لگا۔
جیسے ہی اس نے دروازہ کھول كے سر اپنی دائیں طرف کو گھومائی تو اس نے دیکھا ۔۔۔
قریب 4 سے 6 آدمی تیزی سے سیڑھیوں سے اوپر آئے اور ہر ایک كے ہاتھ میں ایک ریوالور تھا۔
سب كے سب اوپر تیز قدموں كے ساتھ آئے اور ان کے ہاتھوں میں گن دیکھتے ہی وہاں بیٹھے کاؤنٹر پہ آدمی کی ہوا ٹائیٹ ہو گئی۔۔۔ یہ وہی آدمی تھا جو رومز دیتا تھا۔
ویر نے دیکھا کہ وہ سبھی آدمی آئے اور ایک نے اس کاؤنٹر والے آدمی کی کلر پکڑ كے اسے ہلانے لگا اور کچھ پوچھنے لگا ۔
ویر کا روم اسٹیئرس سے دور تھا جس وجہ سے کچھ بھی سنائی نہ دیا ۔۔۔ اور پھر وہ ہوا جسے دیکھ کر اس کے پیر لڑکھڑانے لگے ۔
ایک آدمی نے کاؤنٹر كے اوپر لگے سی سی ٹی وی کیمرہ کو ایک جھٹکے میں اڑا دیا۔ جس سے ایک زوردار آواز ہوئی۔
یہ وہی آواز تھی جو راگھو اور جیسی کو نیچے سنائی پڑی تھی۔
اور اس کے بعد تو جیسے افراتفری مچ گئی۔
ان آدمیوں نے آگے بڑھ کر رومز كے دروازے توڑتے ہوئے لاتوں سے کھولے اور اندر سے کپلز گھبراتے ہوئے باہر آکے شور مچانے لگے۔ چیخنے لگے، چلانے لگے۔
کچھ تو ننگے حالت میں تھے۔۔۔ ویر کو پہلے لگا تھا کہ یہ کوئی پولیس کی ریڈ تھی شاید پر اس کا وہ اندازہ سامنے اِس سین کو دیکھ کر اُڑ چکا تھا۔ اور صرف یہی بس نہیں تھا۔
ابھی جیسے اسے جھٹکے پہ جھٹکے لگنا باقی تھے۔
اپنے پیر آدھے کھلے دروازے كے پیچھے گھومائے اس نے اپنا سَر نکال دیا اور نظر مارتے ہوئے دیکھا کہ کوئی اوپر آ رہا ہے وہی سیڑھیوں سے۔۔۔ اور تبھی ویر کو ایک باجا جو منہ سے بجائی جاتی ہے کی دُھن سنائی دی۔
سیڑھیوں سے اوپر آہستہ آہستہ آتے ہوئے ایک انسان دکھائی دیا۔
سفید ہیٹ ، سفید پینٹ ، سفید کوٹ ، اندر ایک لال شرٹ اور کوٹ کی بریسٹ پاکٹ میں ایک گلاب کا پھول۔
کچھ اِس پوزیشن کی ڈریس پہنے وہ آدمی اپنے ایک ہاتھ سے منہ کو لگائے باجا بجا رہا تھا اور دوسرے ہاتھ میں وہ ایک ہاکی کی اسٹک لیا ہوا تھا۔
جہاں بوڑھے بزرگ لاٹھی کا استعمال کرتے تھے چلنے كے لیے وہیں یہ آدمی لاٹھی کی جگہ ہاکی اسٹک کا استعمال کر رہا تھا۔
اور اسے دیکھتے ہی ویر كے بدن میں ایک سائرن سے مچ گئی۔۔۔اس کا شریر کانپ اٹھا ۔
اسے دیکھ كر اتنا ڈر نہیں لگ رہا تھا ، جتنا اس کے باجے کی وہ دُھن سُن کر لگ رہا تھا۔ اوپر سے وہ ہاکی كے سہارے چلنے کا خوفناک ا سٹائل۔۔۔
اپنا تھوک نگلتے ہوئے ویر کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ تبھی اس کے سامنے وہ ہوا جس کے چلتے اس کے دماغ نے کام کرنا ہی بند کر دیا۔
اس سفید کوٹ والے آدمی نے اپنی دھن بجانا بند کردی اور کاؤنٹر پہ بیٹھے آدمی کو دیکھ کر وہ اس سے پوچھا۔
آدمی :
کیسا تھا ؟ پسند نہیں آیا نا ؟
اور وہ کاؤنٹر والے آدمی نے ڈر كے مارے ناں میں سر ہلا دیا ۔
یہ سوال ہی ایسا تھا۔۔۔اگر وہ پوچھتا کہ کیسا لگا ؟ تو بے شک وہ کاؤنٹر والا بندہ ہاں میں ہی سَر ہلاتا۔
یہ سوال اسے پھانسانے كے لیے ہی پوچھا گیا تھا ۔
اور جیسے ہی اس نے اپنا سَر ناں میں ہلایا اس کے اگلے سیکنڈ ہی اسے اپنے جیون کا سب سے بڑا پچتاوا ہوا ۔
کیونکہ اگلے ہی لمحے اس سفید کوٹ پہنے آدمی نے بڑی ہی شیطانی سی مسکراہٹ دی اور دھیرے سے اپنا باجا منہ سے ہٹا کر اپنے جیب میں رکھا۔
پھر پیچھے سے ایک پستول نکالی اور بنا کوئی وقت گنوائے ہی سیدھے اس کاؤنٹر والے آدمی کی کھوپڑی اڑا دی ۔
ڈچیاااااااں ں ں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بولٹ کھوپڑی میں گھسی ، اور کام تمام۔۔۔۔
خون كے چھینٹے یوں نکلتے ہوئے دیوار اور زمین پر بکھر گئے ۔
سالاااا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور وہاں پھر سے کہرام مچ گیا چیخیں گونجنے
لگی۔
آدمی :
مجھے بالکل بھی پسند نہیں ہے جب کوئی میری بجائی گئی دُھن کا مذاق اڑائے۔
یہ نظارہ دیکھ کر لوگ تو خوفزدہ تھے ہی پر جو سب سے زیادہ خوفزدہ تھا ، وہ تھا ویر۔
اس کے پیر کانپ رہے تھے۔ وہ نہ ہی آگے بڑھ پا رہا تھا نہ ہی پیچھے جا پا رہا تھا۔ دروازے كی وجہ سے اس کا شریر چھپا ہوا تھا۔صرف سر ہی باہر تھا۔
اور اس کی سمجھ میں کچھ بھی نہیں آ رہا تھا۔
کچھ آئے سمجھ میں یا نہ آئے مگر ایک بات وہ اچھے سے جانتا تھا ۔
اور وہ یہ کہ وہ یہ حادثہ کبھی نہیں بھول پائے گا۔۔۔ نہ ہی اس سفید کوٹ والے آدمی کو۔۔۔ اور نہ ہی اس بجائی گئی دھن کو۔۔۔
اس کی پکڑ پسینے كے مارے لڑکی پر سے چھوٹ رہی تھی۔ مگر اس کے باوجود وہ اپنے من میں ایک بوجھ لیے اسے اپنی پیٹھ پر لادا رہا ۔
اگر وہ چاہتا ، تو اسی وقت لڑکی کو روم میں چھوڑ کر اپنی جان بچا كے بھاگ سکتا تھا مگر اس نے ایسا نہیں کیا۔
وجہ ؟؟؟؟
وجہ تھی وہ لڑکی ۔۔۔ اس لڑکی كی وجہ سے ہی وہ پری کو کھوتے کھوتے بچا تھا۔
اسی لڑکی كی وجہ سے آج وہ ایک لڑکے سے مرد بن چکا تھا ۔ اور سب سے بڑی بات۔۔۔۔
اس نے اس لڑکی كے ساتھ یہ سب اس کے نشے میں کیا تھا۔۔۔ جذبات تو ضرور تھے ویر كے من میں ۔ تو بھَلا کیسے وہ ایسے میں اسے یوں چھوڑکے بھاگ سکتا تھا ؟
کلب میں اوپر جانے كے لیے دو راستے تھے۔ ایک تھا دائیں طرف جہاں سے ویر خود آیا تھا اور جہاں سے ابھی یہ آدمی لوگ آ رہے تھے۔ اور ایک تھا اس کی بائیں طرف ۔
ظاہر سی بات تھی ، کہ ویر بائیں طرف کا راستہ ہی چننے والا تھا۔
کیونکہ دائیں طرف جانا تو خود کی موت کو دعوت دینا تھا۔
یہ ڈیسائیڈ کرتے ہی وہ کسی بھی وقت بس موقع دیکھ كے بھاگنے کا ویٹ کرنے لگا۔
تبھی اس آدمی نے اپنے چیلوں سے بولا ،
” یہی کہیں ہوگی ! کسی روم میں ! سارے چیک کرو ! “
اور بس ۔۔۔۔۔۔۔سبھی شروع ہو گئے۔
ایک بار پھرسے افراتفری مچ گئی۔
اور یہاں لوگوں كے ادھر اُدھر ہونے سے بھیڑ سی مچ گئی ۔۔۔جب ویر نے دیکھا کہ اس کے سامنے اور دائیں بائیں كے رومز سے لوگ نکل رہے ہیں اور بھاگ رہے ہیں، تو یہی موقع دیکھ کر وہ فوراََ ہی تیز قدموں كے ساتھ بائیں طرف بھاگا جہاں نیچے جانے كے لیے سیڑھی تھی۔
اب یا تو اسے قسمت کہے ، یا اتفاق مگر ویر ان آدمیوں کی نظروں سے بچنے میں کامیاب تھا ۔
مگر ایک مصیبت ٹلی نہیں ، دوسری اس کے سامنے تھی ۔
نیچے جاتی سیڑھیوں پر پہلے سے ہی ایک آدمی ریوالور لیے کھڑا ہوا تھا ۔
اور جیسے ہی اس نے ویر کو نیچے آتے دیکھا ، اس نے فوراََ ہی اپنی گن ویر پر تان دی۔
آدمی :
اوئے ۔۔۔ ؟نیچے ۔۔۔شاباش۔۔۔ نیچے رکھ لڑکی کو۔
ویر :
ککک۔۔۔۔کیوں ؟ ؟
آدمی :
سوال جواب کرتا ہے سالے ؟ نیچے رکھ ! اور چُپ چاپ یہاں سے نکل لے ورنہ بیجا اڑا دونگا سمجھا ؟
اِس سے پہلے کہ ویر کچھ کہہ پاتا ، اس کی نظر نیچے سے آتے راگھو اور جیسی پر گئی۔
اس آدمی کا چہرہ ویر کی طرف تھا تو اسے نہیں پتہ تھا کہ اس کے پیچھے سے کون آ رہا ہے ۔
اور ادھر اپنی مس کو ویر کی پیٹھ پر دیکھ کر راگھو ایکدم بھڑک اٹھا ۔ وہ یہ سوچ رہا تھا کہ ویر نے اس کی مس کو کڈنیپ کیا ہے۔
پر جیسی كے من میں کچھ اور ہی تھا۔
ایک جھلک میں ہی اس نے بھانپ لیا تھا کہ ماجرہ کیا ہے۔
اور اِس سے پہلے کہ راگھو کوئی غلط قدم اٹھاتا، جیسی نے اس کا ہاتھ تھام لیا ۔
جیسی كے ایسا کرتے ہی راگھو کو بھی پھر سمجھ آگیا کہ بات کیا تھی ۔
اور اشاروں ہی اشاروں میں بات کرتے ہوئے راگھو اور جیسی پیچھے سے اس آدمی پر ٹوٹ پڑے۔
مگرر حملہ ہوتے ہی اس کے ہاتھوں میں گن کا ٹریگر دب گیا ۔۔۔
اور بولٹ نکل كر ٹھیک ویر كے کانوں سے تھوڑی دور سے گزرتے ہوئے پیچھے دیوار میں سماں گئی۔
اٹیک کرتے ہوئے راگھو نے اس آدمی کو دبوچ لیا اور گردن پہ وار کر اسے بےہوش کر دیا ۔
جیسی نے فوراََ آگے بڑھ ویر کی پیٹھ سے اپنی مس کو تھاما ۔
ویر :
وہ ۔۔۔ وہ ۔۔۔ایک سفید کوٹ اور سفید پینٹ میں ایک آدمی ۔۔۔ شاید انہیں ہی ڈھونڈ رہا ہے۔
اس نے کانپتے ہوئے کہا تو جیسی نے اگلے ہی پل راگھو کو دیکھا ۔
راگھو کو پتہ تھا اسے کیا کرنا ہے۔ اسے گاڑی نکالنے کو کہہ رہا تھا جیسے۔۔۔۔
’ یہ وہی ہے۔۔۔ شٹٹٹٹ! ! ! ’
من میں سوچتے ہوئے جیسی نے ایک آخری نظر ویر پر ڈالی اور بولا،
” تھینکس ! آئی ول رممبر دس ۔۔۔ آئی ہوپ تم یہاں سے سیفلی نکل جاؤگے “
اور بنا پھر پیچھے مڑے وہ تیز قدموں كے ساتھ نیچے بھاگ گیا ۔
ویر وہاں کھڑے کھڑے سب کچھ دیکھتا رہا۔اس نے دیکھا سامنے وہ آدمی جس نے گن چلائی تھی وہ بے ہوش پڑا ہوا تھا۔
اس نے پلٹ كر دیکھا جہاں دیوار پر بولٹ سے ہول ہو چکا تھا۔
اور یہ دیکھ کراس کے شریر كے روئیں کھڑے ہو گئے۔
’ آئی۔۔۔۔ آئی آلموسٹ ڈائڈ ! ! ’
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-110-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-109-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-108-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-107-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-106-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-105-منحوس سے بادشاہ
February 17, 2025

Teacher Madam -50- اُستانی جی

Teacher Madam -49- اُستانی جی

Teacher Madam -48- اُستانی جی

Teacher Madam -47- اُستانی جی

Teacher Madam -46- اُستانی جی
