کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
A Dance of Sparks–140–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–139–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–138–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–137–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–136–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025 -
A Dance of Sparks–135–رقصِ آتش قسط نمبر
August 6, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 130
اور اگلے ہی پل۔۔۔۔
ویر کی گرم سانسیں اور اس کے منہ سے نکلے بول ایک بار پھر اس کے کانوں میں پڑے۔۔۔۔
” کیوں ! ؟ اتنا بھی مت روٹھوں میم ۔ کہ میں منہ ہو جاؤ۔۔۔ کچھ کہنے لائق ہی نہ بچو۔۔۔ آپ کی یہ ناراضگی۔ آپ کو پتہ ہے ! ؟ مجھے کتنا دکھ دیتی ہے ؟ “
ان لفظوں کو سنتے ہی نندنی کی سانسیں اگلے ہی پل تیز ہوگئیں۔ وہ پیچھے نہیں مُڑی۔ پر ویر نندنی کی تیز دھڑکنوں کو بھانپ چکا تھا۔ اس کی خود کی دھڑکنیں اس کے قابو میں نہیں تھی۔
نچلا ہونٹ دبائے، نندنی اپنے تھرتھراتے ہوئے ہونٹوں کو قابو میں کرنے کی کوشش کرنے لگی ۔
ویر کو پتہ نہیں کیا سوجھا کہ اگلے ہی پل وہ آگے بڑھا اور اس نے ایک ہاتھ نندنی كے ناگن پیٹ پہ پھرایا۔۔۔۔
نندنی : ! ! ! ! ! ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟
اس نے اپنا چہرہ اس کے کندھوں كے سامنے لا كے اُدھر ٹکایا اور پھرسے کہا ،
” یہ بات آپ بھی جانتی ہو میم ۔۔۔ کہ آپ کی بےرخی . . .مجھ سے برداشت نہیں ہوتی ہے۔ آپ ہی تو میرا مورال بڑھاتے ہو میرے ٹف ٹائمز میں۔۔۔ یو آر مائی سپورٹ۔ آپ اس پلر کی طرح ہو جو بِلڈنگ کو کھڑے رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ جب . . . وہ پلر ہی بِلڈنگ سے ہٹ جائیگا . . . تو بھلا بِلڈنگ کا کیا ہو گا میم ! ؟ وہ تو دھنس ہی جائیگی نا ! ؟”
اپنے ہاتھ کو نندنی كے ناگن پیٹ پر کس کر اس نے نندنی کو پیچھے سے ہی اپنے سینے سے لگا لیا کس كے۔۔۔زور سے۔۔۔ جس سے نندنی کے روئی جیسے کولہے ویر کے لنڈ پر ٹھیک پوزیشن پر دب گئے۔ اور جیسے ہی یہ ٹچ ہونا تھا دونوں کو یکدم سے نیچے ایک دوسرے کے انگ محسوس ہوئے۔
پر اگلے ہی پل۔۔۔
* چٹااااااااااااخ *
ایک زوردار چاٹا ویر کو اپنے گال پر محسوس ہوا۔
’ ! ؟ ؟ ؟ ؟’
پری:[ . . . . . ]
اس نے کھلے منہ اور سوالیہ نظروں سے نندنی کی طرف دیکھا لیکن اگلے ہی لمحے ویر کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا۔
جب نندنی کی آنکھوں کی طرف دیکھا تو آنسوؤں کے قطرے نظر آئے۔۔۔ اس کے کانپتےہوئے ہونٹوں کو دیکھا جو اسے دانت دبا کر حرکت کرنے سے روک رہی تھی۔ روک رہی تھی پھر سے کچھ غلط کہنے سے۔۔۔۔
ایک بار نندنی نے اپنے ہونٹوں سے نکلتے ہوئے الفاظ کی ترتیب دیکھی تھی۔ جب اس نے غلطی سے ویر سے کچھ کہا تو کیا ہوا؟ اس بار وہ خود رو رہی تھی۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ دوسرے حرکتوں کا خیر مقدم کر رہی تھی۔
ویر کو اگلے پل ہی ریلائیز ہوا کہ اس نے کتنی گھٹیا حرکت کی۔ اور وہ اپنا سر جھکائے وہیں کھڑا ہو گیا۔
” رائٹ ! آئی۔۔۔ آئی ڈیزرویڈ اٹ۔ آئی شوولڈنٹ ہیو بین ہیئر۔۔۔آئی۔۔۔ آئی ایم سوری۔(“ٹھیک ہے! میں… میں اس کا مستحق تھا، مجھے یہاں نہیں آنا چاہیے تھا۔ میں… مجھے معاف کر دو۔) ،،مم. . میرا یہاں رہنا ٹھیک نہیں “
اور دھیرے سے بول کروہ اگلے ہی پل تیز قدموں كے ساتھ کسی ہوا كے جھونکے کی طرح باہر نکل گیا ۔
نندنی۔۔۔ وہیں کھڑی ساڑھی کا پلو پکڑ کر اسے جاتا دیکھتی رہی۔ لیکن اس بار نہ تو اس میں کچھ کہنے کی ہمت تھی اور نہ ہی ویر کو روکنے کی ۔
پری:واٹ دہیل ؟ وائے ور یو سو پوشی ود ہر ٹوڈے ؟ ماسٹر ! ؟ (کیا بات ہے؟ آج تم اس کے ساتھ اتنے زور سے کیوں ہو رہے تھے؟ ماسٹر!؟)
’ آئی نو . . . نو ! آئی جسٹ ڈونٹ نو . . . پتہ نہیں . . . اپنے آپ ہی سب کچھ ہو گیا۔ یو نو رائٹ ؟ میرے کوئی بھی غلط ارادہ نہیں تھا۔ آئی . . . آئی جسٹ وانٹڈ ٹو ہولڈ ہر’ (میں ۔۔۔میں صرف اسے پکڑنا چاہتا تھا۔’)
پری:ایک شادی شدہ عورت جو اپنے گھر میں اکیلی رہ رہی ہے اور پہلے ہی اپنے شوہر سے طلاق لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ کیا ایسا اچھا لگتا ہے تمہیں۔
’ شٹ اپ ! ! ! ’
پری:آخر کیوں ! ؟ آخر ایسا کیا ہوااور کیوں ہو جاتا تھا کہ جیسے ہی ویر اور نندنی قریب آتے، کچھ نہ کچھ حالات ایسی بنتی کہ دونوں كے بیچ عجیب سی ایک وہم کی دیوار آکے کھڑی ہو جاتی تھی۔ حالانکہ ویر نے نندنی کی گانڈ کو تاڑتے ہوئے دیکھا ضرورتھا اور اس نے اپنے رانوں پر نندنی کا کولہوں کو بھی اچھی طرح محسوس کیا تھا۔۔۔ مگر اس کا ارادہ نندنی کیلئے ایک پرسننٹ بھی گندہ نہیں تھا۔ گانڈ اگر اسی طرح کسی کی بھی نکلی ہو اور صاف محسوس ہوتی ہو تو یہ نظارہ کوئی بھی نہیں چھوڑتا۔ اور بس یہی حرکت ویر سے بھی ہوئی۔
پری:ویل اینی ویز۔۔۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ پری کچھ کہہ پاتی ، ویر کی پاکٹ میں رکھا فون بج اٹھا۔
ویر : ہیلو ؟
سہانا : میٹ می ٹو نائٹ ان ززززززز ہوٹل اٹس اَرْجَنْٹ۔(آج رات مجھ سے xxxxxxx ہوٹل میں ملو۔ یہ ضروری ہے۔)
ویر : ہو ! ؟
سہانا : گوٹ سم ڈیٹیلز رگارڈنگ یور موم (آپ کی ماں کے بارے میں کچھ تفصیلات مل گئی ہیں!)
ویر : گوٹ اٹ ! ( سمجھ گیا!)
٭٭٭٭٭٭٭
ویر : آئی ایم ریلی گلیڈ ایٹ لسٹ کہ۔۔۔ اِس بار آپ نے ڈفرنٹ ہوٹل چوز کی۔
سہانا : ہا ہا ~ ہر بار اپنی بہن کی ہوٹل میں جا کر پک گئے ہو کیا ؟ یو ڈونٹ لائک اٹ ! ؟
ویر : آپ میرڈ ہونے كے باوجود سونیا جی كے ساتھ ان کے گھر میں کیوں رہتی ہو ؟ وائے ناٹ وِد یور ہسبنڈ ؟ یو ڈونٹ لائک اٹ !؟
اس کے اتنا کہتے ہی سہانا اگلے ہی پل آگے بڑھی اور اس کی کالر اپنے ہاتھوں میں پکڑ لی۔۔۔
سہانا : یو۔۔۔۔۔۔۔۔
ویر ( اسمائیلز ) : ویل . . . ڈڈنٹ یو میک فن آف می ؟
ارلیئر ! ؟ پاسپورٹ ! ؟( اچھا… کیا تم نے میرا مذاق نہیں اڑایا؟ پہلے ۔۔پاسپورٹ؟)
سہانا: ہممم ! فائن ! آئی ول اگنور اٹ۔ (ٹھیک ہے میں اسے نظرانداز کردونگی)
ویر : سو ؟ واٹس د نیوز ! ؟ (تو ؟ کیا خبر ہے؟)
سہانا (سنجیدگی سے ) : ویل . . . لک ! سو ، میں نے کچھ ڈیٹیلز پتہ لگائی ہے۔( اچھا۔۔۔دیکھو۔۔۔تو مجھے کچھ تفصیلات معلوم ہوئیں۔)
ویر : ! ؟؟؟؟؟ ؟
سہانا : یور موم . . . بھوانہ . . . ویل ! شی از ان ایجپٹ !( تمہاری ماں… بھاوانہ… اچھا! وہ مصر میں ہے!)
ویر: (سرپرائزڈ) مصر؟؟ ؟
سہانا : ہاں! سب کے بعد، وہ ایک ماہر آثار قدیمہ ہے۔۔۔ اور وہ ایک نامور شخصیت بھی تھی۔ تو اس وقت وہ مصر میں ہے۔ آپ کی بہن سمیت۔ تمہاری ایک بہن بھی ہے۔
ویر: میں۔۔۔میں یہ جانتا ہوں۔
سہانا: ہو ! ؟ ؟ ؟ ویٹ !واٹ ؟ یو نو ! ؟
(ہاہ!؟؟؟ رکو!کیا؟ تمہیں معلوم ہے!؟)
ویر : یا ! آئی مین ۔۔۔ اتنا مجھے پتہ ہے۔ بٹ آئی ڈونٹ ناؤ کہ۔۔۔اِز شی مائی سیبلنگ اور اسٹیپ سسٹر ۔۔ ( ہاں! میرا مطلب ہے… میں بس اتنا ہی جانتا ہوں۔ لیکن میں نہیں جانتا کہ کون… وہ میری بہن ہے یا… سوتیلی بہن)
سہانا : ویل . . . اتنا مجھے بھی نہیں پتہ،،، پر اتنا ضرور ہے کہ . . . جلد ہی وہ مصر سے واپس آئیں گی اور انہیں انڈیا میں ہی کسی کھدائی سائٹ پر جانا ہے پھر۔ وہ ڈیٹیلز وقت آنے پر مل جائیں گی تمہیں۔
ویر : تھینکس !
اس نے سہانا کا شکریہ ادا کیا اور پل بھر كے لیے ہی . . . ویر کی نظر سائڈ میں گئی جہاں لفٹس تھی۔
اس نے دیکھا کہ لفٹ میں ایک آدمی تھا۔اس نے ایک فلورال شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ اور اوپر ایک بلازیر ۔ ساتھ ہی ساتھ اور بھی آدمی تھے اس کے ساتھ۔
اور لفٹ ہلکی ہلکی بند ہو رہی تھی۔
پر بند ہونے سے پہلے دونوں کی ہی نظریں آپس میں ٹاکرائیں۔
اور۔۔۔۔۔
* ڈنگ ڈانگ
٭٭٭٭
راگنیز ہاؤس ۔۔۔۔
دن كے اِس وقت راگنی كےپیرینٹس كے گھر ویویک كے ماں باپ آدھمکے تھے۔ ماحول بڑا ہی تنگ تھا ۔ چاروں كے بیچ ۔ اور کیوں نہ ہوتا ! ؟ بات ہی ایسی تھی۔ ٹاپک ہی ایسا تھا کہ دونوں ہی طرف وہ اپنی باتوں کو رکھنے میں کترا رہے تھے۔
راگنی کی ماں، روہینی اپنی بھوئیں سکیڑے سامنے بیٹھے کرونیش اور سومیترا كی بات کا انتظار کر رہے تھے ، تو وہیں راگنی كے والد ، دنیش دونوں سے نظریں ہٹائے اپنا منہ پھیرے کہیں اور ہی دیکھ رہے تھے۔
کرونیش :
دیکھیے ! یہ . . . آپ بھی جانتے ہی ہیں کہ ہم کیوں یہاں آئے ہیں اور کیوں ہمیں آنا پڑا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-190-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-189-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-188-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-187-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-186-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-185-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے