کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Perishing legend king-150-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-149-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-148-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-147-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-146-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-145-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 146
پر فی الحال۔۔۔۔۔
” توڑ دونگا
. . . *خاموشی *
کیوں لائے آپ سب یہ کرسی ! ؟ ہاں ! ؟ میں توڑ دونگا ایسی کرسی کو ۔۔۔ سب اِس کرسی كی وجہ سے ہوا،،نہیں بیٹھیں گے آج سے دادا جی اس پہ . . . “
پرانجل زور زور سے روتے ہوئے وہیل چیئر کو اٹھا اٹھا كے پھینک كے پٹخ رہا تھا ۔اس نے ایک ویل بھی اکھاڑ دیا تھا وہیل چیئر کا۔
جب اچانک ویویک بھئیا نے آکے اسے پیچھے سے جکڑ لیا
“چھوڑ ! چھوٹے . . . چھوٹے چھوڑ ! ! ! کیا کر رہا ہے ؟ پاگل ہو گیا ہے کیا ! ؟”
“چھوڑ دو مجھے بھئیا ! سب اِس کرسی كی وجہ سےہوا، نا یہ ہوتی نا دادا جی گرتے“
. . . * خاموشی *
میں۔۔۔۔۔
کچھ بھی کہنے لائق نہیں تھی۔ ایکدم میں ہی سارے نظارے کو دیکھ رہی تھی ۔شاید گھبرا گئی تھی میں۔ ایسا پہلی بار میری آنکھوں كے سامنے ہو رہا تھا ۔ دادا جی کی خون سے لت پت حالت دیکھ کر میرے جیسے پاؤں جم سے گئے تھے۔
” جلدی ! نزدیک میں اسپتال دکھا تھا نا ہمیں آتے وقت!؟ فوراََ ! پاپا جی کو کار میں لٹاؤ اور چلو فوراََ ۔۔۔ جلدی ! “
تاوجی کی آواز سن کر ہم سب جیسے اب رکنے لائق پوزیشن میں نہیں تھے۔ گاؤں والوں کو عجلت میں الوداع کرنے کے بعد، ہم سب جلد از جلد قریبی اسپتال پہنچ گئے۔
کاویہ ! وہ سارا وقت میرے کندھے پر سر رکھے آنسو بہاتی رہی۔ میری والدہ بھی بہت پریشان تھیں۔
دادا جی کو فوراََ ہی اسپتال والوں نے بھرتی کر لیا تھا۔
اور ہم سب بس ان کے وارڈ كے باہر ہی گم سم سے بیٹھے ہوئے تھے۔
آج کا اتنا اچھا شبھ دن ، جیسے ایک ماتم كے دن میں بَدَل گیا تھا۔ پلک جھپکتے کیا سے کیا ہو گیا۔ بس دعا یہی تھی ، کہ دادا جی کو کچھ نا ہو
سب سے زیادہ دادا جی کا اٹیچمنٹ کاویہ سے تھا اور۔۔۔۔۔
ہاں !
جیسے مجھے کوئی یاد آیا
ویر !
کاویہ اور ویر سے ہی دادا جی کوسب سے زیادہ لگاؤ رہا ہے۔ شاید کچھ دنوں سے پرانجل کی طرف بھی اس کا جھکاؤ بڑھ رہا ہے۔
ویر كے بارے سوچتے ہی . . . مجھے اس کا چہرہ اپنے من میں نظر آنے لگا
اور وہ لمحے۔۔۔۔
وہ دیوالی کی رات ۔۔۔۔
جب میں کاویہ کو اسکوٹی پر بیٹھا كے ان غونڈوں سے بھاگ رہی تھی۔ اور اس رات ویر ہمیں بچانے آیا تھا ۔ جب وہ ایک چٹان کی طرح سامنے کھڑا تھا مجھے ان غنڈوں سے بچانے كے لیے۔
پتہ نہیں کیوں ، پر آج بھی اس لمحے کو یاد کرکے، میرے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ وہ پل میں کبھی نہ بھول پاؤں گی۔
اس کے بعد سے سمجھ آیا تھا مجھے۔ کہ میں کتنی غلط تھی۔ کتنے بڑے اندھیرے میں جی رہی تھی۔ بھلا میں ایسا کیسے کر سکتی تھی ! ؟ صرف ویویک بھئیا اور پرانجل کی باتوں میں آکر میں اپنے اس پیارے بھائی کو نیگلیکٹ کرتی آئی جو بنا کچھ سوچے ، بنا اپنی جان کی پرواہ کیے ایک پل میں وہاں حاضر ہوگیا تھا مجھے بچانے كے لیے۔
وہی یہ ویویک بھئیا ، اور پرانجل۔۔۔کہنے کو تو میرے سگے بھائی ہیں پر ان دونوں نے اُس دن میرا فون تک نہیں اٹھایا تھا ۔ اور میں ان کی بات مان رہی تھی ! ؟
سچ میں۔۔۔۔
مجھے خود پہ اب ہنسی بھی آتی ہے اور غیں بھی۔ میں شاید اسلئے . . . ویر سے نظریں نہیں ملا پاتی ۔بَڑی مشکل سے اس کے آس پاس میں کھڑی رہ پاتی ہوں۔ آفٹر آل ، ہی از ٹو پیور۔( سب کے بعد، وہ بہت پاک ہے.)
اور ویر كے بارے میں سوچتے سوچتے ہی مجھے یہ بھی خیال آیا کہ۔۔۔۔۔
دادا جی كے بارے میں اسے تو پتہ ہی نہیں؟
میں نے بغل میں بیٹھی کاویہ کو دیکھا اور اس سے کہا ،
” کاویہ ! ویر کو اِس بارے میں کچھ نہیں پتہ ہے۔ اسے بتا دو”
“ ہو ! ؟ “
کاویہ نے میری بات سنی اور حیرت سے میری طرف دیکھا، لیکن پھر اگلے ہی لمحے اس نے ہاں میں سر ہلایا اور اٹھ کر باہر چلی گئی۔
اور میں یہاں یہی سوچ رہی تھی ۔
’ ول ہی کم ! ؟’ (‘کیا وہ آئے گا؟’)
٭٭٭٭٭٭٭
’ فک ! صرف تمہارے کہنے پر میں یہ رسک لے رہا ہوں ’
پری: ویٹ واٹ ! ؟ میں نے تمہیں فورس نہیں کیا اوکے ! ؟ آئی آنلی سجیسٹڈ
’ ہاں ! آئی نو کہ کیسے سجیسٹ کیا تھا تم نے۔
ارے دادا جی كے پاس بعد میں چلے جانا ۔ پہلے مشن پہ جاؤ ۔ اس کے بارے میں ڈیٹیلز لو۔وغیرہ وغیرو ۔کون تھا یہ کہنے والا ! ؟’
پری:اوہ– ! ؟ ؟ ہاں تو کیا غلط کہا ! ؟ حمپح ! دادا جی کو تو بعد میں بھی دیکھنے جا سکتے ہے . بٹ مشن کی ٹائم لیمِٹ 2 ڈیز کی ہی ہے۔اور بھولو مت کہ مشن اپ ڈیٹ ہوا تھا کچھ دیر پہلے ہی۔۔۔ اگر پھرسے ہوا اور ٹائم لیمِٹ کم ہو گئی تو ! ؟ پھر کیا کروگے ! ؟۔
’ اسی کو دھیان میں رکھ كے یہاں آیا ہوں۔ ایون تھو ، مجھے دادا جی کو دیکھنے کا من کر رہا ہے۔ نا جانے کیا ہوا ہے ، کس حال میں ہونگے وہ ؟ ’
رات كے 9 بج رہے تھے اور ویر اور پری دونوں ہی یہاں انجان سی جگہ پر اپنی ہی بحث میں لگے ہوئے تھے۔
وجہ ! ؟
وجہ تھی کہ ویر کا مشن آل ریڈی اپ ڈیٹ ہو چکا تھا اور اسے لوکیشن مل گئی تھی کہ ہِڈآؤٹ /ٹھکانہ کہاں پر ہے۔
نکلا تو وہ راگنی كے لیے سامان لینے تھا۔۔۔ پر بیچارا آ پہنچا تھا وہ ہِڈآؤٹ۔۔۔ یہی تھی ویر زندگی۔۔۔ نئے سال كے پہلے دن ہی ، اسے آج ایسے موڑ پہ لاکے کھڑا کر دیا تھا سسٹم نے۔۔۔ ایک طرف اس کے دادا جی تو ایک طرف ماہرہ اس کی زندگی میں اونچ نیچ تو ہونا ہی تھا ۔
اور کب نا جانے کیا ہو جائے۔
خیر ! اس نے آنیسہ کو فون کر کے راگنی کے لیے چیزیں لانے کو کہا تھا اور راگنی کو یہ بھی بتایا تھا کہ وہ لیٹ آئیگا آج۔
پر سب سے بڑا سوال ابھی اس کے من میں یہ تھا کہ۔۔۔۔
’ واٹ د فککک۔۔۔ اِز مس ماہرہ ڈوئنگ ہیئر ! ؟(مس ماہرہ یہاں کیا کررہی ہے؟) وہ تو دلی میں تھی نا ؟ یہاں کب آئی ؟ شٹ ! کون ہے یہ لوگ جو انہیں یہاں لے آئے ہیں۔ آئی کین نٹ لیٹ اینی تھنگ ہیپن ٹو ہر (میں اسے کچھ نہیں ہونے دے سکتا۔)’
پری:آئی ڈونٹ نو ۔۔۔ پر مجھے کچھ غلط سا محسوس ہو رہا ہے۔ لائک کچھ واقعی برا ہونے والا ہے۔ سو بی ویئر۔۔۔
’ ہممم ! پر یہ کیسی عجیب سی جگہ ہے ! ؟ ’
اس نے اپنی بائیک ایک جگہ دور لگائی جہاں کسی کو آسانی سے نظر نہ آئے اور وہ سنسان راستے کو پار کرکے ہِڈآؤٹ کی باؤنڈری پر آیا۔
اس نے دیکھا کہ اندر جانے كے لیے سائڈ میں ایک بڑا سا گیٹ تھا جو کہ بند تھا اندر سے۔۔۔ اور ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ گیٹ كے اندر پہرے دار بھی ہوں۔
پر ابھی اِس وقت اسے باؤنڈری پر لگی جالیوں سے ہی اندر کا کچھ نظارہ دکھائی دے رہا تھا۔
لوہے كے بڑے بڑے کنٹینرز رکھے ہوئے تھے الگ الگ رنگ كے۔۔۔ نا جانے کیا بھرا ہوا تھا اُن میں۔
‘ہوہ!؟ یہ مجھے پب جی میں Goergopol جگہ کی طرح کیوں دکھائی دے رہا ہے؟ خاص طور پر وہ لوہے کے کنٹینرز۔
پری: شٹ اپ! تھنک کہ اندر کیسے جاؤگے۔گیم كے بارے میں بعد میں سوچنا ۔
’ اوہ کامن ! آئی ایم یور ماسٹر ! ناٹ یو . . . آئی ڈونٹ نو تمہاری ڈیل کیا ہے بٹ آئی ہیو آل ریڈی فگرڈ آؤٹ کہ تمہارا بیہیویر ہر لیول پر بَدَل جاتا ہے ’
پری:واٹ ! ؟ واٹ آر یو سیئنگ ! ! ؟ اٹس . . . اٹس نتھنگ لائک . . . (کیا!؟ کیا کہہ رہے ہو!! یہ ہے…ایسا کچھ نہیں ہے…)
’ جھوٹ نہیں بولو ۔۔۔ کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آئی آل ریڈی نو۔۔۔ ہر لیول پر . . . یور بیہیویر چینجز۔۔۔ ورنہ مجھے آپ کہہ کر پکارتی تم؟۔۔۔ ایسے رودلی بات نہ کرتی۔ نا جانے میری پچھلے لیول کی پری کہاں چلی گئی ۔ آئی مس ہر ’
پری:ہو ! ؟ وواٹ د ہیل ؟ یو-یوو تھنک آئی ایم روڈ ! ؟ ہو!؟؟ ؟ ( کیا-کیا بات ہے؟ آ،آپ کو لگتا ہے کہ میں بدتمیز ہوں!؟ ہہ!؟؟)
’ آف کورس یو آر۔۔۔ اور شٹ اپ ! لیٹ میں تھنک’
پری:یو-یوو . . . یو-یوو . . . غااااااںںںں
’ سلیپ موڈ میں بھیجو تمہیں ! ؟ ’
پری:احہ ! ؟ ن-نو ! اغوں ! دیکھ لونگی . . حمپح !
’ آئی کین ہیئر دیٹ ’
( ۔۔۔۔۔۔۔)
’ جسٹ واٹ آر دیز تھنگس . . . ! ؟ ’(’’بس یہ کیا باتیں ہیں۔)
ناک سکیڑتے ہوئے وہ دھیمی چال چل كے ایک باؤنڈری كے پاس رکھے ہوئے کنٹینر كے پاس آیا اور۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-150-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-149-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-148-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-147-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-146-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025 -
Perishing legend king-145-منحوس سے بادشاہ
July 1, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے