Perishing legend king-147-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 147

چیک
ڈسکرپشن : این آئرن کنٹینر۔ کنٹینس سیڈیٹیوز اینڈ ادر ڈرگز فور اسمگلنگ(تفصیل: لوہے کا کنٹینر۔ اسمگلنگ کے لیے سکون آور اور دیگر ڈرگز پر مشتمل ہے۔)

ویر نے اس کنٹینر کو جیسے ہی چیک کیا ، اس کی آنکھیں حیرانی كے مارے پھیلتی چلی گئیں۔

نو وائے ! دس . . . ! ؟

پری:ڈرگس . . . اس کا مطلب صاف ہے۔ یہ کوئی گینگ ہے۔  اندر بہت لوگ ہو سکتے ہیں ناؤ آئی تھنک کہ تمہیں اندر نہیں جانا چاہیے۔ اٹس گیٹنگ لیٹ۔

واہ ! پہلے خود بولتی ہو کہ جلدی سے ہڈآؤٹ پر چلو ، اور اب جب آگئے تو کہہ رہی ہو کہ واپس چلو

پری:دیٹ . . . دیٹس بیکوز مجھے نہیں پتہ تھا کہ اٹ ول بے آ گینگ۔۔۔ لک !  آسان الفاظ میں، ہم نہیں جانتے کہ اندر کون ہیں، اس کے ارادے کیا  ہیں، وہ  ماہرہ  کو کیوں لائیں ہیں۔ میرے خیال سے ہمیں کچھ ڈیٹیلز لے کے ہی اندر جانا چاہیے۔

نہیں ! آئی  ایم گوئنگ ان۔۔۔ مس ماہرہ اندر ہے

پری:بب،،، بٹ۔۔۔۔

یو وانٹ انڈر اسٹینڈ ! شی ازمائی رسپانسبلیٹی۔  جب تک وہ خود سے مجھے منع نہیں کر دیتی ، وہ میری ذمہ داری رہینگی آئی مسٹ ہیلپ ہر۔۔۔ اور کیا پتہ ، کہیں  اندر کم لوگ ہو اور ہم آسانی سے انہیں چھڑا كے باہر لے آئے

پری: آئی-آئی ڈونٹ تھنک سو . . .

ایز آئی سیڈ . . . آئی ایم گوئنگ ان . . . ’

پری: و، و، ویٹ۔۔۔!

لیکن ویر باز نہیں آیا۔ شاید اس کے اندر جانے کی وجہ ماہرہ اندر موجود تھی۔

ویر کو ناجانے کیوں۔۔۔ ماہرہ اپنی ایک ذمہ داری کی طرح  کا احساس ہوتا  رہا۔

آخر  کیوں،  کیا  ماہرہ کی دودھ سی سفید مکھن ملائی پھدی اس نے ماری تھی اور اس  کا کنوارہ پن اس نے اس سے چھینا تھا۔

چھیننا تو نہیں کہیے گا ۔ پر یہ بھی نہیں کہیں گے کہ ماہرہ نے اپنی مرضی سے اسے دیا تھا۔ آخر وہ تو نشے میں تھی ۔ بس ! شاید اسلئے ، ویر کو ایک سینس آف رسپانسبلیٹی محسوس ہوتی تھی اپنے اوپر۔

اندر جانے كے لیے ، ظاہر سی بات تھی وہ میں گیٹ سے نہیں جانے والا تھا۔ وہاں سے جانا مطلب خود كے پیر پر کلہاڑی مارنا۔

پورے ہِڈآؤٹ کی باؤنڈری کا چکر لگانے کی سوچ  کرجب وہ آگے بڑھا تو ایک جگہ اسے ایک چھوٹا گیٹ نظر آیا ۔ یہ ہِڈآؤٹ کا پچھلا حصہ تھا شاید ۔۔۔اور یہاں سے صرف آٹو تک كے نکلنے جتنی جگہ تھی۔ اس سے زیادہ نہیں۔

جیسے ہی ویر اس گیٹ كے نزدیک آیا ، اس نے گیٹ کو ہلکا سا دھکا دیا اور۔۔۔۔

کرییییییییککک *
’ 
فکک ! اٹس اوپن ’ !

پری: شور مت کرو . . . .

یو شٹ اپ فرسٹ . . . ’

پری:یوووو. . . .

اندر آتے ہی اس کے کانوں پر ایک آواز پڑی،
ابے اوئے  پیچھے کا گیٹ بند کر ، اور فالتو كے جو بلب جل رہے ہے انہیں بھی بند کر ۔”

ہاں !  کرتا  ہوں . . . “

اور ایک آدمی گیٹ کی طرف بڑھا ۔

شٹٹٹٹ ~ ! “

موقع دیکھتے ہی ویر ایک وہی رکھے کنٹینر كے پیچھے چھپ گیا۔

یہ اس کی قسمت تھی ، جو اس آدمی نے اسے نہیں دیکھا تھا۔ وہ آدمی آیا گیٹ بند کیا اور اندر چل دیا ۔

اندر ایک بڑی سی  بلڈنگ ٹائپ  کی تھی۔ یہ کچھ جگہوں پر پرانا اور کچھ جگہوں پر نیا  لگ رہا تھا۔

اپنے آپ کو سنبھالتے ہوئے، ویر آہستہ آہستہ اندر پہنچا، جہاں تک وہ کر سکتا لوگوں سے بچتا رہا۔

1’  ، 2 ، 4 . . . . 16 . . .4 4 . . . فکک ! کتنے لوگ ہے بہنچود ! دامن اٹ ! ویئر  اِز شی ! ؟ ؟ مس ماہرہ ! ؟

پری: بی-بی . . . سیف . . .

آئی نو ! میں سوچ رہا ہو کہ بنا فائٹ لیے ہی انہیں یہاں سے چھڑا كے لے جاؤں۔ بٹ آئی ڈونٹ تھنک یہ اتنا آسان ہے  ’
پری:آسان ہے ! ؟  اٹس آلموسٹ امپوسیبل !

جب ویر تھوڑا اور اندر تک آیا تو اسے جیسے سب سے بڑا جھٹکا  لگا۔

اس کے پیر وہیں جم سے گئے تھے۔ منہ ایکدم کھلا کا کھلا، آنکھیں  پھیلی  کی پھیلی۔۔۔
کیوں کے سامنے ۔۔۔۔

ماہرہ ایک کرسی پر بیٹھی ہوئی تھی، رسیوں سے بندھی ، شاید بے ہوش تھی  وہ۔

پر ۔۔۔۔

اس سے بھی زیادہ جھٹکا دینے والی بات یہ تھی کہ ماہرہ كے سامنے جو شخص کھڑا تھا۔۔۔

وہ کوئی اور نہیں بلکہ وہی تھا۔ جس سے ویر نے راہیں پار  کی تھیں۔

اروند ٹاکر ! ! !

نو-نو وے ! وہ، وہ . . . یہ تو وہی ہے ۔ اٹس ہِم ! ! ! ! کککیا نام تھا ! ؟  یسسس ! ! ! اروند ٹاکر ! ! ! ! وو-واٹ اِز ہی ڈوئنگ ہیئر! ؟  اس کا مطلب۔ ہی  اِز د  ون !؟؟؟ آئی . . . آئی نیو  اٹ . دیئر  واز سمتھنگ رونگ وِد ہم

پری:وو،وہی ! ؟ ؟ یہ سب اور الجھتا جا رہا ہے۔ لسن! لیٹس گو  بیک۔۔۔ ماہرہ كے باڈی گارڈز کو ہم انفارم کرتے ہیں وہ اسے سرچ کرنے میں لگے ہونگے۔ہم انہیں تلاش کریں گے۔ اور پھر ان کے ساتھ ہم واپس یہاں۔۔۔۔۔

چلو باہر بھی آ جاؤ اب ! “

پری کی بات ادھوری ہی رہ گئی جب اچانک ہی ویر کو اپنی پیٹھ پر ایک گن کی نوک محسوس ہوئی اور اس کے پیچھے سے کہے گئے وہ  الفاظ۔

شٹٹٹٹ ! ! ! ! ’

وہ پلٹا اور دیکھا تو سامنے ایک ہٹا کٹا آدمی موجود تھا ۔ اس کے ہاتھ میں ایک سلور کلر کا ریوالور تھا

ریوالور سے اشارہ کرکے  وہ ویر کو باہر لایا اور ویر اور اروند ٹاکر کی آنکھیں ایک بار پھر آپس میں ٹاکرائی، 

اروند ٹاکرسواگت ہے ! ویلکم ! ویلکم ! مجھے پتہ تھا تم یہاں آؤ گے ہی !

ہو ! ؟ ہاؤ  ڈڈ  ہی . . ! ؟

پری:اسے کیسے پتہ ؟ اِز ہی جوکنگ آر واٹ ! ؟

اروند ٹاکر : بیٹھو ! بیٹھو !

اروند ٹاکر نے اشارہ کرکے  ویر کو ماہرہ كے بغل میں رکھی چیئر پر بٹھایا۔ مجبوراً ویر کو بیٹھنا پڑا۔

پر اس کی نظریں ایک باز کی طرح اروند ٹاکر پر ہی موجود تھی۔

اروند ٹاکر : ذرا  انکا بھی تو سواگت کرو بھائی !

اور اس کے اتنا کہتے ہی  راجا  جو  ریوالور لیا تھا اس نے اپنا ریوالور اڑسا  اور رسیاں لاکے ویر كے ہاتھ پیر دونوں باندھ دیئے۔

ویر ( غصے میں ) : کون ہو تم اصل میں ! ؟ اور یہ سب کیا ہے ! ؟
اروند ٹاکر ( اسمائیلز ) : ارے بتایا تو تھا نا بچے ! ؟ آئی ایم اروند ٹاکر !
ویر ( غصے میں ) : ڈونٹ فک وِد می۔۔۔میں آلریڈی انٹرنیٹ اور ہر جگہ سرچ کر چکا ہوں۔ اروند ٹاکر نام کا کوئی آدمی نہیں ہے۔

اروند ٹاکر ( ہنسا) : آف کورس ! آف کورس ! ہاہاہا ~ بٹ . . . کیا تم نے انڈر ورلڈ میں کسی سے پوچھا ! ؟

ویر : ہو ! ؟ ؟

اروند ٹاکر ( اسمائیلز ) : نہیں نا ! ؟ تو کیسے پتہ چلے گا ! ؟

پری:اوہہ ! یہ آدمی بہت ڈراؤنا ہے۔ واٹ د ہیل اِز رونگ ود ہز سمائل ! ؟(اس کی مسکراہٹ میں کیا خرابی ہے!؟)

اروند ٹاکر : راجا !
راجا : جی دادا سرکار!

اروند ٹاکر ( اسمائیلز ) : کرسی لگاؤ بھائی ! اور شو شروع کیا جائے!

* کلیپ * * کلیپ *

اور اس کے تالی بجتے ہی اچانک ہی ساری لائٹس بند ہوگئیں۔ بس باقی تھا، تو ویر اور ماہرہ كے اوپر لگا ہوا اس سفید ایل . ای . ڈی  کا جلنا  جو ہوا میں تار سے لٹکا ہوا تھا۔

آگے کیا ہونے والا تھا ، یہ تو ویر نہیں جانتا تھا۔ پر اتنا ضرور جانتا تھا کہ۔۔۔۔

سمتھنگ بیڈ واز اباؤٹ ٹو ہیپن (کچھ تو برا ہونے والا تھا)

٭٭٭٭٭٭٭

ویر جب گھر سے باہر سامان لینے نکلا ہوا تھا۔ اس کے کچھ دیر بعد ہی اس کے گھر میں ایک شخص آیا۔۔۔۔۔۔۔

اور یہ کوئی اور نہیں اس کی چہیتی نندنی میم تھی۔

راگنی : ارے ! ؟ آ-آآپ یہاں ! ؟۔۔۔ رات گئے ! ؟ آئیے  نا !

نندنی : ہممم ~
راگنیجججی ! کیسے آنا ہوا ! ؟ سب ٹھیک تو ہے نا ؟
نندنی : ہو ! ؟ آہ ! سس سب . . . سب ٹھیک ہے، وہ،،، وویر کہاں ہے ! ؟

راگنی : ویر کو تو میں نے سامان لانے كے لیے بھیجا تھا . پر . . . ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی اس کا فون آیا کہ وہ کسی کام میں بزی ہے تو آنے میں لیٹ ہو جائیگا

نندنی (کندھے اچکائے ) : اتنی رات گئے وہ کس کام میں بزی ہے ! ؟

راگنی : یہ تو اس نے مجھے بھی نہیں بتایا۔ پر جب آئیگا تو ضرور بتا دیگا کچھ آ گیا ہوگا اسے ضروری کام۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page