Perishing legend king-148-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 148

نندنی : آپ اس کی بھابھی ہو . . . اور آپ کو ذرا بھی فکر نہیں کہ وہ کہا ں گیا ہے اتنی رات گئے! ؟  نہ کالج جاتا ہے وہ ،  نہ کوئی کام دھندا، اور نہ ہی اس کا کوئی دوست ہے ۔پھر کس کام سے گیا ہے وہ ! ؟ آپ نے ایک بار بھی سوچنے کی کوشش نہیں کی ! ؟

نندنی كے ایکدم سے بولے گئے لفظوں کو سن کرراگنی جیسے حیرت میں وہی کھڑی رہ گئی۔ اور وہ بس حیران کن  نگاہوں سے نندنی کو گھور رہی تھی۔

پر جیسے نندنی کو بھی خیال آیا کہ بھلا یہ کیسا رویہ دکھا دیا اس نے اپنا راگنی کو۔۔۔ نجانے کیا سوچ رہی ہوگی وہ اس کے بارے میں۔۔۔۔

نندنی : آہ ! وہ . . . معاف کرنا . . . وہ میں . . . آئی ڈڈنٹ  مین اٹ لائک۔۔۔۔(معذرت… وہ… میرا یہ مطلب نہیں تھا)

راگنی : اٹس ! اٹس اوکے ! آپ آئیے۔۔۔بیٹھئے نا !
نندنی :ہممم ~
تھوڑی سی شرمندگی محسوس کرتے ہوئے نندنی صوفے پر بیٹھ گئی اور راگنی نے اسے پانی سرو کیا۔

راگنی : اب بتائیے !
نندنی:ایکچولی ! مجھے ویر سے ہی  ملنا  تھا۔۔۔

راگنی : کوئی ضروری کام ! ؟؟؟

نندنی:ہممم ~ ۔۔۔۔کل جب ہم ساتھ میں جائنٹ وِیل۔۔۔۔۔

راگنی : ! ؟ ؟ ؟

نندنی : اہممم . . . میرا مطلب ہے . . . کل جب وہ میرے ساتھ تھا تو اس نے بتایا تھا کہ . . . وہ اب کالج کنٹینیو نہیں کرے گا۔۔۔ کل تو میں اسے کچھ کہہ نہیں پائی۔۔۔۔

اور نندنی کیوں نہ کہہ پائی تھی یہ بات بھی وہ جانتی تھی۔آخر ویر اس کے ہونٹوں كے قریب جو آ گیا تھا کل۔۔۔

راگنی : اس نے ایسا کہا ! ؟

نندنی : ہممم ~ اور اسلئے . . . ایک ٹیچر ہونے كے ناتے یہ میرا فرض ہے کہ میں اپنے اسٹوڈنٹ کو صحیح  راستہ دکھاؤں اور ویر تو پھر بھی میرا  فیوریٹ اسٹوڈنٹ رہا ہے۔  ہمارا رلیشن شپ فرینڈز کی طرح بھی رہا ہے۔ تو میں لوٹ رہی تھی ۔ اسلئے سوچا  ویر سے بات کر کےاسے پھر سے سمجھاؤں کتنا ضروری ہے۔۔۔کیریئر!

راگنی : آپ کی بات ٹھیک ہے۔۔۔ ویسے۔۔۔آپ کدھر سے لوٹ رہی تھی ؟ آپ کا گھر تو یہاں سے تھوڑا سا دور ہے ۔ کسی رلیٹف كے یہاں آئی تھی آپ ! ؟

نندنی :ووو  وہ ۔۔۔۔

اور اتنا بول کر نندنی بھوئیں سکیڑے  ایکدم چُپ ہو گئی۔

راگنی : معاف کرنا۔۔۔اگر نہیں بتانا ہے تو کوئی بات نہیں۔۔۔

نندنی : . . . .

راگنی : پر اگر آپ کی یہ کالج والی بات صحیح ہے تو میں ویر سے اِس  بارے میں ضرور بات کروں گی۔اور  اسے سمجھاؤنگی۔

نندنی : یو  مسٹ۔۔۔۔

راگنیجججی ! بالکل ! اور یہ کیا ! ؟ آپ نے اتنی پتلی سویٹر پہنی ہوئی ہے ! ؟ باہر کتنی ٹھنڈ ہے۔

نندنی :نو ! آئی ایم فائن~

راگنی : ایسے کیسے ! ؟ میں ابھی آپ کے لیے ایک شال لے آتی ہوں۔۔۔ ٹھنڈ میں لوٹتے وقت کام آئیگا۔۔۔ اور۔۔۔ آپ رُکیئے ابھی چائے بنا كے لاتی ہوں۔

نندنی : نہیں ! اس کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔

راگنی : میں نے کہا  ناااا۔۔۔ رکییے ! ورنہ ویر مجھ پر چِلائے گا پھر . . . کہے گا کہ میری فیوریٹ میم کو یو ں ہی بنا کچھ کھلائے پلائے ہی کیسے جانے دے دیا ! ؟ ہا ہا~

نندنی: (بڑبڑاتے ہوئے) اگر اسے میری باتوں کی اتنی پرواہ ہوتی تو ان وعدوں کو نہیں توڑٹا  وہ۔۔۔۔۔

راگنی : ہممم ! ؟ کچھ کہا کیا آپ نے ! ؟ ؟

نندنی:  نننہیں ! کچھ بھی نہیں!

کچھ دیر بعد دونوں ہی بیٹھ كے چائے پی رہی تھیں اور باتوں میں لگی ہوئی تھیں۔

مگر راگنی کو کچھ محسوس ضرور ہو رہا تھا۔

اس نے دیکھا کہ بات بات پر کبھی ویر کا ذکر آتے ہی نندنی جیسے گم سم سی ہو جاتی تھی تو کبھی کچھ اور سوچ  کراپنے خیالاتوں میں ڈوب جاتی۔

ان کی یہ ملاقات زیادہ دیر تک کی نہ رہی، کیوں کہ نندنی وہاں سے بنا ویر سے ملے ہی جا چکی تھی۔

اور ادھر راگنی بیچاری ۔۔۔۔۔

وہ اِس امید میں تھی ، کہ ویر کچھ دیر میں لوٹ آئیگا۔ پر اسے کیا پتہ تھا ، کہ ویر تو وہاں  اروند ٹاکر کی طرف کب کا اس کے چنگل میں پھنس چکا تھا۔

ان کی یہ ملاقات زیادہ دیر تک کی نہ رہی ، کیونکہ نندنی وہاں سے بنا ویر سے ملے ہی جا چکی تھی۔

٭٭٭٭٭٭
ویر اور ماہرہ دونوں ہی اروند ٹاکر كے چنگل میں پھنس چکے تھے۔  پر یہ بات شاید ویر كے گھر میں کسی کو پتہ  نہ تھی۔ اب  سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب ماہرہ کڈنیپ کی گئی تب اسکے ارد گرد گھومنےوالے جیسی اور  راگھو کیا کر رہے تھے ؟ اور کہا ں پر تھے؟
فرسٹ جنوری

نیو  ایئر  ایوننگ/ نئے سال کی شام

* * * * * * * * * * ہوٹل

فیو آرز  بیک/ چند گھنٹے پہلے۔۔۔۔

* * * * * * * * * ہوٹل میں اِس وقت پارٹی شروع ہو چکی تھی  وزٹرز/زائرین اپنے آپ میں لگے ہوئے تھے ۔ شام سے شروع ہوئی یہ پارٹی ، آج دیر رات تک چلنے والی تھی ۔ آخر نیا سال روز روز تھوڑی آتا ہے بھلا۔۔۔ پر اس سے بھی خاص بات یہ تھی کہ یہ پارٹی بھی خاص تھی

کیوں ؟؟؟ کیونکہ ماہرہ جو ان انوائٹ کیے گئے  لوگوں میں سے ایک تھی اور اگر ماہرہ جیسی ہستی پارٹی میں ہو تو یہ بات جتانے کی بھی ضرورت نہیں کہ  پارٹی کتنی خاص رہی ہوگی ۔ اور بے شک ، پارٹی صرف  خاص لوگوں كے لیے ہی تھی۔ اس کے باوجود ماہرہ شام میں تھوڑی دیر كے لیے پارٹی اٹینڈ کر بس واپس لوٹنے کی ہی سوچ رہی تھی۔ شاید اِس پارٹی میں اس کا من نہیں لگ رہا تھا۔

اور جب وہ باہر نکلنے ہی والی تھی کہ کچھ آوازوں نے اس کا دھیان کھینچ لیا۔

دیکھو ! میں اب بھی کہتی ہوں آپ گاڑی چالانے کی حالت میں نہیں ہو۔میں نے کہا تھا  ڈرائیور کو ساتھ میں لے چلنا چاہیے۔۔۔پر آپ ہو کہ . . . “

ارے . . . میں نے کہا  نا 

*ہیکککک*

 کہ میں چلا لونگا

*ہیکککک*

 تم کیوں خوامخواہ

 *ہیکککک*

ٹینشن لے . . . لے رہی ہو ؟

ان آوازوں کو سن کرجب ماہرہ ان دو  شخصیت كے نزدیک آئی تو اس نے دیکھا کہ ایک ایجڈ کپل آپس میں بحث کر رہے تھے۔ جو آدمی تھا وہ نشے میں تھا اور اس کی بیوی  اسے ایسی حالت میں گاڑی چالانے کو منع کر رہی تھی۔

ماہرہ : اُوں ! ؟ اف اٹ ازنٹ مسٹر اینڈ مسٹریس بنسال ؟ ؟

اور ماہرہ کی آواز سن کر جیسے ہی اس لیڈی نے اسے دیکھا تو وہ چونک کر گئی۔

عورت : ارے ؟ ممماہرہ بیٹی . . . تم ! ؟

ماہرہ :مجھے نہیں پتہ تھا آپ بھی یہاں آئی ہونگی مس۔

عورت : اوہ ! بیٹا ! کوائیٹ د  فارمیلیٹیز(اوہ! بیٹا! رسمی باتیں چھوڑ دیں۔) دیکھو نا  تم ہی ، تمہارے یہ انکل میری بات سن ہی نہیں رہے ہیں۔۔۔آج جم كے وائن پی ہے انہوں نے۔ میں نے کہا تھا ان سے کہ ڈرائیور رکھ لیتے ہیں پر انہوں نے میری ایک نہ سنی اور اسے منع کر دیا ۔۔۔اب وہ اپنے گھر چلا گیا ہو گا۔ اب ایسی حالت میں، میں انہیں کیا ڈرائیو کرنے دے سکتی ہوں ؟ تم ہی بتاؤ بیٹا ! ؟

ماہرہ : ڈرنک اینڈ ڈرائیو ؟ نو وے ! آپ وہی پرانی لوکیشن میں سیٹواٹڈ ہو نا ابھی بھی ؟

عورت : ہاں بیٹا !

ماہرہ : دین ڈونٹ وری !    راگھو ! ؟

راگھوہاں ! ہاں مس ! ؟

ماہرہگو اینڈ ڈروپ مسٹر اینڈ مسٹریس بنسال !

راگھو : ہو ! ؟ پر ؟ پر ۔۔۔مس ! ؟ میں آپ کو چھوڑ كے بھلا . . . ؟

ماہرہ : آر  یو کویسچن می راگھو ؟ جیسی ہے یہاں پر ۔۔۔ یو ڈونٹ ہیو ٹو وری !

راگھو : جججی !
نا چاہتے ہوئے بھی، اپنی مس كے آرڈر پر راگھو  کو بےمن سے ایگری کرنا پڑا۔

عورت : ارے ! بیٹا ؟ ؟ اس کی کیا ضرورت ؟ ارے ، میں کال کر كے کسی کو بلا لونگی ۔ بہت لوگ ہے بیٹا ، کوئی نہ کوئی آ  ہی جائیگا۔

ماہرہ : ڈونٹ وری مس ! چھوٹا سا ہی کام ہے۔ راگھو ول ڈو  اٹ۔ اور کرنے دیجیئے مجھے ہیلپ ، ورنہ ڈیڈ کو پتہ چلا تو بعد میں وہ مجھے سنائیں گے۔۔۔ آفٹر آل وہ اور انکل پرانی فرینڈز ہیں۔

عورت  :(اسمائیلز) :  و-واقعی بیٹا ! سچ میں ، کتنی بڑی ہو گئی ہو تم اور کتنی سمجھدار بھی۔۔۔ کتنے سالوں پہلے دیکھا تھا میں نے تمہیں۔ اب تو بس ٹی وی اور نیوزپیپر میں دکھتی ہو تم  اور کتنا آگے بڑھ چکی ہو تم اور بڑھتی جا رہی ہو ۔ ایسے ہی جیون میں سکسیس ملتی رہے تمہیں بیٹا۔ بلیس یو ! !

ماہرہ : تھینک یو مس !

عورت : بیٹا گھر ضرور آنا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page