کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Smuggler –230–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –229–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –228–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –227–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –226–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025 -
Smuggler –225–سمگلر قسط نمبر
July 31, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 151
اس کے جاتے ہی اِس بار اروند ٹاکر نے دو بار تالی بجائی اور ایک اور آدمی پیچھے سے آیا اور اس کے نزدیک جھک گیا۔
اروند ٹاکر : تمہیں اس پہ نظر رکھنی ہے جو ابھی گیا، دھیان رہے، اگر تمہیں ذرا بھی لگے کہ یہ میرا کام کرنے کی بجائے راجا كے ساتھ مل كے پیسوں کی ہیرا پھیری کر رہا ہے تو اسے وہیں اڑا دینا۔ پر دھیان رہے اگر مجھے پتہ چلا کہ تم نے صرف بےفالتو اسے مارا ہے ، تو اگلا اڑنے والا سر تمہارا ہوگا۔
دوسرا آدمی: جججی دادا !
اور اتنا بول کر دوسرا آدمی بھی جا چکا تھا۔
فائنلی ، اروند ٹاکر نے ویر کی طرف اپنا فوکس کیا اور اسے دیکھا۔
* رنگ رنگ*
پر تبھی اس کا فون بج اٹھا۔
اور نمبر دیکھتے ہی اروند ٹاکر کی ناک سکیڑ اٹھی۔
اروند ٹاکر : ہیلو ! ؟
وائس : آئی ٹولڈ یو ! ڈیڈنٹ آئی ! ؟
* کرااسسسسسشہہہ *
اور اگلے ہی پل اروند ٹاکر نے زور سے اپنا فون پٹخ كے پھینک دیا۔ فون دو ٹکڑوں میں جاکے ٹوٹ گیا ۔
” مادرچوودد ! ! ! “
وہ چلایا۔۔۔۔۔
اور اس کے چلاتے ہی ماہرہ جو اب تک بے ہوش پڑی ہوئی تھی، وہ کسمسائی اور اپنی پلکیں جھپکانے لگی۔
” اممم . . . “
اسے ہوش آ چکا تھا۔۔۔ اس کی آنکھوں سے دھندلاپن ہٹا اور جیسے ہی اسے سامنے کا نظارہ نظر آیا۔اسے کوئی بھی چوٹ نہیں آئی تھی۔ وہ بس بم كے بلاسٹ سے جو ہوا پھیلی تھی اس سےتھوڑا سا دور جا گری تھی جس کے چلتے وہ بے ہوش ہو گئی تھی۔
.” ویئر . . . ! ؟ ویئر ایم آئی ! ؟ “
اور اگلے ہی پل اس کے کانوں میں ایک جانی معنی آواز پڑی۔
” یو یوو . . . اوکے ! ؟ “
اس نے بغل میں دیکھا تو وہ تھوڑا چونک کر گئی۔ ویر اسکے بغل میں رسیوں سے باندھے ہوئے بیٹھا تھا اور اسے اپنی حالت پر دھیان آیا پھر ، کہ وہ خود بھی تو بندھی ہوئی تھی
ماہرہ: (شوکڈ)
یو-یوو ! ؟ ؟ ؟ ویر ! ! ! ! ؟
ویر : ہممم ~
ماہرہ : ویئر . . . ! ؟ ویئر آر وی ! ؟ اور تم یہاں!؟ یہ-ییہ سب!؟
ویر : ان شورٹ ، یو گوٹ کڈنیپڈ۔۔۔میں اسلئے یہاں ہوں بیکوز آئی کیم ٹو سیو یو۔۔۔ بٹ ایز یو کین سی ، آئی گوٹ کوٹ۔۔۔(مختصر یہ کہ آپ اغوا ہو گئی ہیں۔ میں یہاں ہوں کیونکہ میں تمہیں بچانے آیا ہوں۔ لیکن جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، میں پکڑا گیا۔)
ماہرہ سمارٹ تھی بہت۔۔۔ ویر كے چھوٹے سے ڈسکرپشن سے وہ ساری باتیں سمجھ چکی تھی۔ وہ بلاسٹ ، وہ جیسی کا یوں باتھ روم جانا بار بار اور اس کا یہاں ہونا ۔ ایوری تھنگ واز پلینڈ۔۔۔ اٹ واز آ ٹریپ۔۔۔(سب کچھ منصوبہ بند تھا۔ یہ ایک جال تھا۔)
وہ کچھ کہنے كے لیے ہوئی پر تبھی۔۔۔۔
* ٹک * * ٹک *
جوتوں کے چلنے کی آواز نے اس کا دھیان کھینچا۔
اور تبھی اس کی آنکھوں كے سامنے ایک سوٹ پہنا شخص سامنے آیا۔
اروند ٹاکر : کتنا۔۔۔ کتنا بھاگنا پڑا ہے تمہارے لیے۔ کتنے سالوں سے۔۔۔آخر !
آخر تم میرے ہاتھ آ ہی گئی۔ تم سوچ بھی نہیں سکتی۔
ماہرہ : تتتم کون ! ؟ ہو آر یو ! ؟ اور یہاں مجھے ایسے کیوں . . . ! ؟
اروند ٹاکر : ہو ایم آئی ! ؟ ؟ ہاہاہا ~ میں اروند ٹاکر ہوں۔
نام سنتے ہی ماہرہ کی آنکھیں حیرانی كے مارے پھیلتی چلی گئیں۔
بےشک ! یہ نام اس نے جیسی اور راگھو كے منہ سے کئی بار سنا تھا۔ وہ جانتی تھی کہ یہ آدمی اس کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔ پر کیوں ؟ اس کا جواب اسے بالکل بھی نہیں پتہ تھا۔
ماہرہ ( بہادری سے ) : واٹ ڈو یو وانٹ فروم می ! ؟ جو کہنا ہے سیدھے منہ کہو ۔ وائے ایکٹ لائک آ کورڈ !؟ ( تم کیا چاہتے ہو؟ آپ جو کچھ کہنا چاہتے ہیں، براہ راست کہو۔ بزدل کی طرح کیوں!؟)
ویر ماہرہ کی بہادری دیکھ کرخود حیرانی میں تھا۔ اسے نہیں لگا تھا کہ ماہرہ اتنا اسٹریٹ فارورڈ ہوکے بات کریگی۔
اروند ٹاکر : واٹ ڈو آئی وانٹ فروم یو ! ؟ ارے سب کچھ تو تمہی سے ملنا ہے مجھے . . . !
کہتے ہوئے اروند ٹاکر نے زور سے ماہرہ کی چھن اپنے ہاتوں میں جکڑ لی۔
ماہرہ:ممپہہ . . .
ویر : یو . . . . . ! ! ! ! !
اپنی رسیوں کو زور سے مروڑتے ہوئے ویر نے خود کو جھنجھوڑا . . . پر کوشش بیکار۔
رسیاں بہت ہی مضبوطی سے بندھی ہوئی تھیں۔
ویر : ڈونٹ یو ڈرے ٹچ ہر . . . . ! ! !( تم اسے چھونے کی ہمت نہ کرو….!!!)
وہ غرایا۔۔۔ پر اروند ٹاکر تو جیسے ویر كی حالت کو دیکھ کر اور بھی خوش ہو رہا تھا۔ مانو جیسے وہ یہی چاہتا تھا۔
اروند ٹاکر : ہاہاہاہا ~ کرو غصہ !!! آتَش کو تو بڑی ہی بےرحمی سے مارا تھا تم نے ۔۔۔ ہے نا ! ؟
ویر ( شوکڈ ) : تمہیں . . . ! ؟ تمہیں کیسے ! ؟
یہ سن کر جیسے اسے بہت بڑا جھٹکا لگا تھا اور بنا سمے ویسٹ کیے ہی اس نے پھر۔۔۔
’ چیک ! ’
* ڈنگ ڈانگ *
ریئل نام : سُنیل سنجے –
الیس نام (عرفی نام): اروند ٹاکر (دادا سرکار)
ایج : 58
بائیو : (سنیل سنجے ایک کرائم باس ہے۔ بہت سے لوگ اسے مختلف جرائم کی تنظیموں اور انڈر ورلڈ میں جانتے ہیں۔ اس کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ وہ ماہرہ کو تلاش کر کے اسے ختم کرے۔)
اور بائیو پڑھتے ہی ویر کی حالت سہی تو بالکل بھی نہیں تھی۔ بھلے ہی زیادہ ڈیٹیلز نہیں ملی تھی۔ لیکن اروند ٹاکر کا ہدف واضح طور پر اس کے سامنے تھا۔
اور اب صرف فکر ہی اسے کھا رہی تھی۔ انتہائی بے چینی۔ دِس مین واز ناٹ سم ون ود ہوم یو کین ڈیل الون۔(یہ دماغ کوئی ایسا نہیں تھا جس کے ساتھ آپ اکیلے ڈیل کر سکیں۔)
پری: دس اِز ریلی بیڈ ! ! تم . . . اس وقت گرہیں کھلی ہوئی تھیں۔ انہیں کھینچ کر ڈھیلا کریں۔
’ آئی ’ ایم ٹرائینگ . . . کچھ نہیں ہو رہا ہے ۔ اٹ ول ٹیک ٹائم ’
اور اروند ٹاکر اگلے ہی پل ایک چاقو لیے آگے بڑھا۔
’ نو نو نو . . . . ااووووہہہہ ! ’
ویرنے گھبراتے ہوئے اپنے آپ کو پورے زور كے ساتھ جھنجھوڑا اوران رسیوں کو ڈھیلی کرنے کی کوشش کی پر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
رسیاں ڈھیلی تو ہو جاتی پر ٹائم لگتا اور ویر كے پاس ٹائم کی ہی تو کمی تھی۔
اروند ٹاکر نے ماہرہ کا ایک ہاتھ کھولا اور اس کے ہاتھ میں چاکو تھمایا اور اس کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں پکڑا رہا۔
ویرنے سوالیوں نظروں سے پل بھر كے لیے انہیں دیکھا پر اگلے ہی پل۔۔۔۔۔
* سپلوررررتتتتتتتت *
” ااااررررررجگھہہہ “
ایک زوردار چیخ اس کمرے میں گونج گئی
اور یہ چیخ کسی اور کی نہیں ، بلکہ ویر کی تھی
کیونکہ اِس وقت اروند ٹاکر كے ہاتھوں میں ماہرہ کا ہاتھ تھا جس میں چاکو تھی۔
اور وہ چاقو ویر كے ہاتھ میں دھنسی ہوئی تھی۔ وہ لال لال خون بہنا شروع ہو چکا تھا۔
” نوووووو . . . . ! “
ماہرہ خون دیکھتے ہی چلائی اور اپنے ہاتھوں کو پیچھے کھینچنے كے لیے ہوئی پر۔۔۔
روند ٹاکر كے دونوں ہاتھ اور دباؤ ڈال کراس چاقو کو اندر گھسیڑ رہے تھے۔
” اارررغغھہہہ “
وہ چاقو ایسے اندر باہر ہو رہی تھی جیسے مانو کسی پھل میں مار دی ہو۔
پر ویر کی ہڈی تک وہ نہ گھس سکی۔ وجہ ! ؟
وجہ تھی بون (ہڈی) رئپیر جو ویر نےایقویپ (لیس کرنا) کیا ہوا تھا ۔ پھر بھی۔۔۔۔ درد تو درد ہوتا ہے۔ بھلے ہی ویر کی ہڈی سہی سلامت تھی ، پر درد تو اتنا ہی ہونا تھا۔
وہ درد سے تڑپ رہا تھا۔۔۔ اس کے پیر زور زور سے زمین پر پٹخ کر شور کر رہے تھے ۔ اس کی کرسی بھی ڈولنے لگی تھی آگے پیچھے ہوکر۔
اور وہ چاقو چمڑی کو ادھیڑنے کی آواز جس کے چلتے خون رس رس كے باہر آ رہا تھا اور گاڑھا گاڑھا ایکدم لال بہتے ہوئے زمین پر گر رہا تھا۔
آج پہلی بار ماہرہ کی آنکھوں میں آنسو آئے تھے ۔ اتنے سالوں كے بعد۔۔۔
” نوووو . . . . ! ڈ-ڈونٹ . . . . لیو ہِم الوووووون ! ! ! ! “
ویر کو درد میں دیکھ کرپتہ نہیں کیوں . . . اس کی آنکھیں اپنے آپ نم ہو چلی۔
اس نے بھرپور کوشش کی کہ وہ اپنا ہاتھ کھینچ كے اس چاقو کو باہر نکال سکے پر اروند ٹاکر كے دونوں ہاتھ اس کے طاقت پر بھاری پڑ رہے تھے اور نا چاہتے ہوئے بھی وہ کچھ نہیں کر پا رہی تھی۔
” پلیزززززز لیو ہم الوووووون ! ! ! ! “
شاید آج پہلی بار ماہرہ نے اتنے سالوں میں کسی سے پلیز کہہ کے فریاد لگائی تھی ۔اتنا ڈر تو اسے تب بھی نہیں لگا تھا جب اروند ٹاکر نےاس کی ٹھوڑی پکڑی ہوئی تھی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-180-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-179-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-178-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-177-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-176-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-175-منحوس سے بادشاہ
July 30, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے