کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Smuggler –240–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –239–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –238–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –237–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –236–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –235–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 159
اپنا نچلا ہونٹ دانتوں تلے دبائے اس کا سرشرم كے مارے جھک گیا۔
ویر اسے یاد دلا رہا تھا۔
ویر كےلفظوں کا مطلب ایک ہی تھا۔ وہ اشارہ کر رہا تھا۔
وہ پل ، جب بھومیکا نے اس کے سامنے ہوٹل میں یہ کہا تھا۔
‘آئی ۔۔۔ آئی ڈونٹ ناؤ ہم’ (‘میں،میں اسے نہیں جانتا۔’)
یہی الفاظ تو کہے تھے اس نے سونیا كے سامنے ویر كے لیے۔۔۔ اور اس کے بَعْد سے ہی وہ گلٹ محسوس کر رہی تھی۔۔۔ اور آج ویر كے ان لفظوں نے جیسے اس کے اندر گلٹ کا باندھ توڑ دیا تھا ۔
آنسو ٹپکاتے ہوئے وہ وہاں سے سیدھا اندر اپنے گھر میں بھاگ گئی۔
٭٭٭٭
ممبئی۔۔۔۔
* * * * * * * * حویلی۔۔۔۔
” کم ان ! ! ! “
ایک بےحد ہی بڑے سے حویلی میں ایک کمرے كے اندر سے یہ آواز آئی۔
آواز بھاری تھی۔۔۔ ظاہر ہے ایک مرد کی۔
اور کمرے كے باہر ایک بےحد ہی خوبصورت لڑکی کھڑی ہوئی تھی ۔ پر وہ کچھ سہمی سی تھی۔
اور یہ کوئی اور نہیں ، بلکہ ماہرہ ہی تھی۔
” یس-یسسس فادر ! “
خود سے نرمی سے بولتے ہوئے وہ گیٹ کھول کر کمرے کے اندر چلی گئی۔
اسی حویلی میں نیچے كے فلور پر راگھو ایک کمرے میں موجود تھا اور پاؤں پہ پاؤں رکھے لیٹا ہوا تھا۔
“کیا ہوا ؟ ابھی بھی اس بارے میں سوچ رہا ہے ؟ “کہتے ہوئے جیسی واشروم سے باہر نکلا۔۔۔
راگھو : ہممم ~
جیسی : ٹینشن مت لے۔۔۔ ویسے ہی کئی راز ہے۔ایک یہ اور سہی۔ کبھی نہ کبھی ہاتھ لگ ہی جائیگا۔
راگھو : پر پھر بھی۔۔۔۔
راگھو کسی سوچ میں پڑا ہوا تھا۔ اس دن کی حادثے کو لیکر ہی۔۔۔ وہ واپس سے جیسے سب کچھ یاد کرنے لگا۔
اس رات۔۔۔۔
جب وہ مسٹر اینڈ مسٹریس بنسال کو چھوڑ کرواپس ہوٹل آیا تھا تو اسے پتہ لگا تھا کہ۔۔۔
جیسی واشروم میں بند تھا۔
جیسی کو چھڑاتے ہی وہ دونوں ہی ہوٹل كے باہر جب نکلے تھے تو ان کی کار پر ایک کاغذ چپکا ہوا تھا۔
ایک نوٹ۔۔۔۔
جس پر لکھا تھا۔
“اپنی مس کو بچانا ہے تو زززززز ہیڈ آؤٹ جاؤ۔ ایڈریس۔۔۔ زززززز روڈ۔۔۔ لیفٹ ہینڈ سائڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمہارا خیر خواہ“
٭٭٭٭٭٭
ایک نئی صبح تھی ، اور لگتا ہے ویر آج کچھ نئے جوش میں بھی تھا۔ کل رات میں ہی اس نے آنیسہ کو اپنے ہی روم میں رگڑایا تھا۔ اور پھر دیر رات تک کیا ہوا تھا یہ بتانے کی ضرورت نہیں تھی۔۔۔
اس وقت صبح کے 7 بج رہے تھے اور ویر اپنے بستر پر لیٹا تھا۔ پر اتنا ہی نہیں تھا۔ اس کے اوپر آنیسہ ادھنگی اپنی بڑی چھاتیوں کو اس کےسینے پر رکھے ہوئے لیٹی تھی۔
آنکھ کھولتے ہی ویر کو سب سے پہلے آنیسہ کا کومل سا چہرہ نظر آیا۔۔۔ان کھلے بالوں میں وہ بَڑی ہی پیاری لگ رہی تھی سوتے ہوئے۔ ساتھ ہی ساتھ چہرے پر وہ نکھار بھی جھلکنے لگا تھا آنیسہ كے جو اکثر شادی شدہ عورتوں كے چہروں پر جھلکتا ہے
ویر اسے دیکھ کر مسکرایا اور اس نے پری کو سلیپ موڈ میں ڈال دیا ۔ شاید کل رات کی کسر ابھی بھی پوری نہیں ہوئی تھی ۔
پیار سے اس کے سرپر ہاتھ پھیرتےہوئے اس نے آنیسہ کو جگانے کی کوشش کی اور کچھ ہی دیر میں آنیسہ اٹھ بھی گئی۔
آنیسہ : مم . . . مالک ! ؟
ویر : اٹھ گئی ؟
آنیسہ : ہممم ~
ویر نے اپنے ایک ہاتھ کو دھیرے سے اس کے پیچھے لے جاتے ہوئے اس کی کمر پر پھیرایا۔۔۔اور پھر نیچے کی طرف کرتے ہوئے اس کے چوتڑوں کو زور سے جکڑ لیا۔
آنیسہ : نننن ~
سہلاتے سہلاتے ویر کا خود کا ہتھیار بھی تن چکا تھا ۔اور آنیسہ سمجھ چکی تھی کہ اس کو شانت بھی اب اسی کو کرنا ہوگا۔
کل رات ویر نے اپنا سارا کا سارا پانی آنیسہ کی پھدی میں ہی چھوڑا تھا۔ اس کی سیکس پروٹیکشن اسکل آن تھی تو اسے پریگنینسی کی بات کی کوئی پرواہ ہی نہیں تھی۔ وہ جی بھر كے آنیسہ کی پھدی میں جھڑتا اور اس کی پُھدی مارتا۔
اپنے مالک كے اشارے سمجھتے ہوئے آنیسہ نے فوراََ ہی جھکتے ہوئے ویر كے ہتھیار کو کچھ جھٹکے مارے اور اسے اپنے منہ میں بھر لیا۔
یہ بتانے کی ضرورت نہیں تھی کہ ویر کا لن رات بھر کی چدائی سے پُورا لتھڑا ہوا سوکھا تھا۔۔وہ صاف نہیں تھا۔ پر اس کے باوجود ، آنیسہ کو جیسے کوئی پرواہ نہیں تھی۔
ویر : اوھ ! فککک ~
ویر کی نظروں میں آج تک وہ جتنی بھی عورتوں سے ملا تھا یا لڑکیوں سے ، آنیسہ اب تک کی سب سے زیادہ ہاٹ ٹائپ عورت تھی۔ اور سب سے بڑے مموں والی بھی۔
اور وہی عورت اس کی لونڈیا تھی ۔ اس کی رنڈی ، اس کی رکھیل ، اس کی داسی۔۔۔وہ اس کی سب کچھ تھی۔۔۔ سوائے ایک پتنی كے۔
آنیسہ کو یہ عہدہ کبھی نہیں ملنے والا تھا۔۔ یہ بات وہ خود جانتی بھی تھی اور چاہتی بھی یہی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ میری جگہ صرف مالک كے پیروں میں ہے ، ان کے بغل سے کھڑے ہونے كے لیے میں نہیں، ان کی آنے والی بیوی ہوگی۔ میں تو ہمیشہ ان کے پیروں پر ہی رہونگی۔
کئی بار تو ویر بھی اس کی باتیں نہیں سمجھ پاتا تھا۔۔۔
آنیسہ : انمم ۔۔ * سلورپ * سسسس ۔۔ نفو ۔۔ * لک * نمو ۔۔۔* چھو * فوحا ۔۔۔۔
ویر : آں ! شیٹٹٹٹ ! ! !
ویر سے آنیسہ كے ہونٹوں کی زوردار چوسائی اور نہ سہی گئی اور اس نے آنیسہ کو پلٹایا اور سیدھے اس کی پھدی کے ہونٹوں پر اپنا ہتھیار لگاتے ہوئے کچھ ہی دھکوں میں ہی اندر ا س کی بچےدانی تک پیل دیا۔
اور کچھ دیر کے لیے ویر اس حیرت انگیز احساس میں ڈوبا اور آنیسہ کی ننگی چھاتیوں پر لیٹ گیا۔
ویر : آہ ! اٹس سو گڈ ! تمہاری پھدی اتنی گرم کیوں ہے آنیسہ۔۔۔
آنیسہ ( اسمائیلز ) :
ہر پھدی اندر سے گرم ہی ہوتی ہے مالک۔ آپ بجھائیے نا اس کی آگ۔ اسے ٹھنڈا کرئیے نا مالک۔۔۔
ویر : کرتا ہوں، تھوڑا پھدی کی گرماہٹ تو محسوس کرنے دو مجھے۔۔۔ بھٹی کی طرح اررغغغغغ ۔۔۔۔ایکدم گرم ہے۔۔۔ دامن ! ! !
آنیسہ : آں ! سسسس۔۔۔ مالک ! ! اب اور مت تڑپائیے۔۔۔
ویر : کرتا ہوں۔۔۔ پر پہلے یہ دودھ تو پی لوں۔
کہتے ہوئے ویر نے آنیسہ كے مموں کو منہ میں بھر لیا اور اس کے نپلز کو چبا چبا كے اُن میں سے دودھ نکالنے کی کوشش کرنے لگا۔ صبح صبح ہی ویر اور آنیسہ کا مست چودائی بھرا کھیل شروع ہو چکا تھا۔
آنیسہ نے کئی بار منع بھی کیا تھا کہ صبح صبح سیکس نہ کیا جائے ۔ورنہ ایسے میں سارا دن ویر کو تھکاؤٹ اورکمزوری ہی محسوس ہوگی۔
پر ویر کو کوئی فکر نہیں تھی ۔ سسٹم جو تھا اس کے پاس۔۔۔ ویسے ہی اس کی ریکوری تیز تھی ۔ اور اب اسے ان چھوٹی موٹی باتوں کی ٹینشن لینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ وہ جب چاہے سیکس کر سکتا تھا ۔
اچھے سے دودھ کو چوس لینے كے بعد جب ویر نے دھکے لگانے شروع کیے تو آنیسہ کی سیسکیوں کی آواز اس کے کمرے میں گونجنے لگی۔۔۔ہر دھکے پر اس کا بستر “ چررر مررر” کی آوازیں کرنے لگتا ۔ اور ہر دھکے كے بعد آنیسہ سہر كے رہ جاتی۔ وہ ٹانگیں ویر کی کمر پر باندھے اپنی پھدی کو اٹھاکر پُورا جڑ تک ویر كے لن سے چپکانے کی کوشش کرتی تاکہ ویر کا لن پورا پھدی میں رگڑ کھائے۔
اور کچھ ہی دیر بعد ، ویر نے اپنا صبح کا یہ پہلا لوڈ آنیسہ کی پھدی میں خالی کر دیا۔
آنیسہ كے جسم پر پسینے کی بوندیں سجی ہوئی تھی اس کی بَڑی بَڑی دودھ کی تھیلیاں تیز سانس لینے كے چلتے اوپر نیچے ہو رہی تھی۔ اور یہ بات بھی نہیں بھلائی جا سکتی تھی کہ وہ کسی اور کی بیوی تھی جسے ویر اپنے نیچے لٹا كے چود رہا تھا۔
بھلے ہی آنیسہ نے اپنے شوہر کو ذہنی اور جسمانی طور پر چھوڑ دیا تھا،مگر پھر بھی اس نے اسے طلاق نہیں دی تھی۔
کچھ دیر اپنی سانسوں کو درست کرنے كے بعد جیسے ہی وہ اٹھنے کو ہوئی اس کی نظر دروازے کی دہلیز پر گئی اور اس نے دیکھا کہ۔۔۔
دروازے كے نیچے سے کسی کا سایہ نظر آ رہا تھا یہ دیکھتے ہی وہ ایکدم ڈر گئی۔۔۔ پر اگلے ہی پل جیسے باہر کھڑے شخص نے بھی اندر کی خاموشی کو محسوس کیا اور وہاں سے فوراََ ہی نکل گیا۔
اپنے مالک كے سرپر پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے اس نے ویر کو سائڈ میں لیٹایا اور اپنا قمیض پہنتے ہوئے وہ اٹھی اور بنا شلوار پہنےآہستہ آہستہ دروازے كے پاس گئی۔
دروازہ کھولا تو اسے کوئی بھی نہ دکھائی دیا۔
وہ آگے بڑھ کر اپنے روم کی طرف گئی جس میں وہ اور پریت سوتے تھے۔ اور اس نے تھوڑا دھکا دیا تو پایا کہ دروازہ بند تھا۔
وہ کچھ سوچتے ہوئے جب واپس آئی تو ویر كے روم كے باہر ہی اسے کچھ زمین پر گیلا گیلانظر آیا۔ جھکتے ہوئے اس نے اس چیز کا جائزہ لیا اور جیسے ہی اسے پتہ چلا کہ وہ کیا تھا ۔ اس کے ہونٹوں پر ایک قاتل مسکان بکھر گئی۔
ویر كے پاس آتے ہوئے اس نے اپنی پینٹی اٹھائی اور اس کے سامنے ہی پہنتی ہوئے بولی ،
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-180-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-179-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-178-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-177-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-176-منحوس سے بادشاہ
July 31, 2025 -
Perishing legend king-175-منحوس سے بادشاہ
July 30, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے