منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
-
Teacher Madam -50- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -49- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -48- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -47- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -46- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -45- اُستانی جی
February 28, 2025
قسط نمبر 16
جوہی کی بات سن کر نندنی نے بھی ایک نظر اٹھا كے ویر پر ڈالی اور ویر نے بھی وہی کیا۔
مگر دونوں کی ہی نظریںں آپس میں ملتے ہی دونوں نے نظریںں پھر لی ۔
نندنی نے نظریںں پھری تھی اس کی وجہ تو وہ خود نہیں سمجھ پا رہی تھی۔ جب سے اس نے وہ نشان ویر كے گلے پر دیکھے تھے تب سے ہی وہ کچھ الگ سا محسوس کر رہی تھی ۔ اسے بس اتنا پتہ تھا کہ وہ ابھی ویر کا سامنا نہیں کرنا چاہتی تھی اور شاید اسلئے وہ اسے ایوائڈ کر رہی تھی ۔
اور ویر نے نظریںں اسلئے پھری تھی کیوں کہ وہ نندنی کی ناراضگی نہیں دیکھ پا رہا تھا۔ اسے پتہ تھا کہ نندنی اس سے ناراض ہے کیوں کہ وہ اتنے سمے تک باہر تھا بن بتائے اور جب لوٹ كے آیا تو اس کے گلے پہ نشان تھے ہونٹوں كے۔ ظاہر سی بات تھی نندنی اس کی حرکت پہ ناراض تھی۔ جو کہ سچ بھی تھا ۔
مگر اصل سچ تو اِس سے بڑھ كے تھا۔ جو نہ ہی ویر جانتا تھا اور نہ ہی نندنی۔۔۔
کہ بھلا کیوں اِس وقت نندنی ایسا برتاؤ کر رہی تھی ۔
ویر : میں کام سے گیا تھا جوہی ۔۔۔۔
ویر بےچارا پھرسے جھوٹ تو نہیں بولنا چاہتا تھا ۔۔۔مگر اب جوہی كے سامنے تو بولنا ہی تھا ۔
اس کا یہ جواب سن کر دونوں ہی نندنی اور شریا اسے پل بھر كے لیے دیکھتی رہی جیسے مانو کہنا چاہ رہی ہو کہ ،
’ بھگوان سے تو ڈر بچی سے تو مت جھوٹ بولو ’
ویر نے پھیکی سمائل دی اور فوراََ ہی ٹاپک بَدل دیا،
“ویسے ! جوہی۔۔۔ آپ انہیں دیدی کیوں بلاتی ہو ؟ یہ تو آپ کی خالہ ہوئی نا ؟
جوہی : ہاں ! پر یہ دیدی میرے کو خود بولتی ہے کہ میں ان کو دیدی بلاؤ۔۔۔کہتی ہے وہ کہ ابھی ان کی عمر ہی کیا ہے اور خالہ صرف آنٹی جیسے لوگوں کو بلایا جاتا ہے۔۔۔اسلئے۔۔۔۔
” پففففف ہا ہا ہا ہا ! ! ! ! “
اِس بار ویر کی باری تھی ہنسنے کی۔
شریا منہ پھُلائے شرمندہ ہوتے ہوئے جوہی کو دیکھ رہی تھی۔
’ یہ جوہی بھی ناااا۔۔۔ سب کچھ بک دیتی ہے’
من میں سوچتے ہوئے وہ صرف ویر کو ہنستے ہوئے ہی دیکھ سکتی تھی ۔
جوہی کی باتوں سے آج كے یہ تناؤ بھرا ماحول کچھ حد تک سدھر گیا تھا مگر آگے کیا ہونے والا تھا ؟ یہ تو کوئی نہیں جانتا تھا۔
۔
۔
۔
اگلی صبح چڑیوں کی چرچراہٹ سے اور ساتھ ہی ساتھ فون پر بج رہی ہلکی آواز کی رنگ ٹون سے ایک خوبصورت سی لڑکی کی آنکھ کھلی ۔
وہ اپنے گھر میں ایک کنگ سائز بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی ۔
گھر کیا بنگلہ کہنا سہی ہوگا۔۔ اور یہ ایک بنگلہ تھوڑی تھا اس کا ، نجانے کتنے گھر بینجل اور نجانے کیا کیا تھا اس کے پاس رہنے کو۔
اس نے بانہیں اٹھاتے ہوئے فون اٹھایا اور آلارم بند کیا ۔۔پھر وہ اٹھی ہی تھی بستر سے کہ تبھی اسے ایک تیز درد ہوا اپنے پیٹ کے نچلےحصے میں۔۔۔۔
” آں ں ں ں ! ! ! “
اور وہ اگلے پل ہی واپس سے بستر پر بیٹھ گئی۔
جی ہاں ! یہ وہی لڑکی تھی ، جس کے ساتھ ویر نے اپنی ورجنٹی کھوئی تھی ۔
اسے چلنے میں مشکل آ رہی تھی۔ ظاہر سی بات تھی جب ورجنٹی لوز ہو تو اگلے دن چلنے میں تھوڑی پریشانی ہوتی ہی ہے۔
اس کا سارا ہینگ اوور سونے كے بعد ختم ہو چکا تھا۔۔۔ اب جیسے اسے کل رات کی ساری واردات یاد آ رہی تھی ۔
کیسے وہ بےکار سے موڈ میں باہر نکلی تھی۔ کیسے اس کا من ہوا تھا کہ وہ لوکل کلب کو ایکسپلور کریگی ۔
کیسے وہ کلب كے باہر اس انجان لڑکے سے ملی تھی۔کیسے اس سے باتیں کرتے کرتے اسے لائف كے بارے میں کتنی کچھ باتیں پتہ چلی۔ کیسے وہ اس کے ساتھ روم میں گئی تھی ۔
اس کے بعد اسے کچھ یاد تو نہیں تھا مگر اسے سمجھنے میں دیر نہ لگی کہ آگے کیا ہوا ہو گا اس کے ساتھ۔
’ سو . . . آئی لوسٹ اٹ ہو . . . مائی ورجنٹی ! !
مگر وہ سب جاننے كے باوجود اس کے چہرے پر کوئی ایکسپریشن نہیں تھے ۔
وہ صرف بیٹھی ہی رہی ، کسی اور ہی سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی۔
اس نے غور کیا کہ وہ ابھی اپنے کل كے کپڑوں میں نہیں تھی۔ بلکہ اس کے کپڑے بَدَل دیئے گئے تھے ۔
اسے جیسے پتہ تھا کہ کپڑے کس نے بدلے ہونگے۔۔۔ گھر کی ہیڈ میڈ (نوکرانی) جولیا۔
وہی ساری میڈم کو سنبھالتی تھی اور وہی اپنی مس کی دیکھ بھال کرتی تھی۔
اگلے ہی پل اس کی نظر اپنے بیڈ پہ رکھے پرس پر گئی۔ اور اس کی چین کھولتے ہی اسے ویر كی طرف سے لکھی گئی ایک پیپر کی سلپ ملی ۔
اس میں اس کا نام اور اس کا فون نمبر لکھا ہوا تھا۔
’ ویر ۔۔۔ ’ اس نام کو دیکھتے ہوئے وہ دھیرے سے بڑبڑائی۔
اور اس کا نمبر اس نے اپنے فون میں اسی نام سے سیو کر لیا ۔
تبھی اس کے کمرے میں رگھو دوڑتا ہوا گھسا۔
” مس آپ کو ہوش آ گیا”
کہتے ہوئے اس نے خوشی سے جھومتے ہوئے ایک پھولوں کا گلدستہ اس کے ہاتھوں میں تھما دیا۔
تبھی رگھو كے گلے کو کسی نے پیچھے سے اپنی بازو میں دبوچا اور بولا،
” تیرے کو کتنی بار منع کیا ہے کہ بنا پوچھے مس كے کمرے میں نہیں گھسا کر ۔
اگر وہ ڈریس چینج کر رہی ہوتی تو ؟ تیری ہڈی پسلی توڑ دیتا میں”
” ابے یار جیسی ! چھوڑ مجھے ۔۔۔ دیکھ ۔ پکڑنا مجھے بھی آتا ہے ۔۔۔ اوئے “
جیسی كے چھوڑتے ہی رگھو لمبی لمبی گہری سانسیں لینے لگا ۔
جیسی :
معاف کرنا مس ! اس کو میں بعد میں دیکھ لونگا ۔
لڑکی :
اٹس اوکے !
اور دونوں ہی دیکھ كے پھرسے اداس ہو گئے۔ ان کی مس كے چہرے پر کوئی مسکان نہیں تھی ۔
جیسی :
آپ کو کچھ بتانا ہے مس ۔
لڑکی :
ہممم ؟ ؟
اس کے بعد جیسی نے کل رات کی پوری باتیں اپنی مس کو بتا دی۔ کہ کیسے ویر نے اسے بچایا اور کیسے ان دونوں نے ویر كے ہاتھوں سے اسے لیکر یہاں لائے۔
اور یہ سنتے ہی وہ لڑکی حیرت میں پڑ گئی۔
لڑکی :
اتنا سب کچھ ہو گیا اور مجھے ہوش ہی نہیں تھا۔
رگھو :
مس ! آپ اس لڑکے كے ساتھ اوپر کیا کر رہی تھی ؟ کہیں اس نے آپ کے ساتھ کچھ غلط تو نہیں کیا نا ا؟ اگر اس نے کیا ہو گا نا تو کھال ادھیڑ دونگا اس کی میں۔۔۔
جیسی :
اوئے ! شانت !
رگھو :
ہہہ !
رگھو کی بات سن کر وہ لڑکی تھوڑی سوچ میں پڑ گئی اور پھر اس نے نا ں میں سر ہلا دیا۔
رگھو :
ہش ! چلو اچھا ہے ! ورنہ میرے ہاتھوں مرتا ۔
جیسی :
کل رات وہ سب اسی كے آدمی تھے مس ۔
لڑکی :
اوہ !
جیسی( کندھے اچکائے ):
آپ لاپرواہ ہو رہی ہو مس ۔
لڑکی :
ہو ؟
جیسی :
وہ آدمی خود آیا تھا وہاں پہ ۔۔۔۔
رگھو :
اوئے جیسی ! مس کو کیوں بول رہا ہے ؟ ان کا من تھا اسلئے وہ گئی تھی۔ اور رہی بات اس آدمی کی تو وہ سالا صرف اس سلوگن کی وجہ سے اتنا اچھل رہا ہے۔ اگر بڑے مالک چاہے تو یوں اس کو اُڑا دے ۔۔۔ مگر سلوگن ہی ہے جو سالا۔۔۔ پریشانی دے دیتا ہے ۔ اور اسی كی وجہ سے یہ ایسے ایسے اچلنےلگے ہیں۔
جیسی : وہ جو بھی ہو۔۔۔فیکٹ یہ ہے کہ کل وہ آیا تھا۔۔۔ اور آپ کو لے جانے میں کامیاب بھی ہوجاتا اگر وہ لڑکا اپنی ہوشیاری سے اس کی نظروں سے بچ کر آپ کو باہر نہیں لاتا۔
لڑکی :
آئی سی ۔۔۔۔
جیسی :
آپ اپنی کیئر نہیں کر رہی ہو مس !
لڑکی :
ہہہ ؟
جیسی ( کندھے اچکائے ) :
تھوڑا دھیان دیجیئے اپنے اوپر ۔۔۔۔
جیسی کی بات سن کر وہ لڑکی دھیرے سے ہاں میں سَر ہلائی اور پھر جیسی رگھو کو کھنچتے ہوئے باہر لے گیا۔
وہ لڑکی کمرے میں بیٹھے بیٹھے ہی کچھ سوچ رہی تھی۔ نجانے کیا چل رہا تھا اس کے دماغ میں۔
اس نے ایک آخِری جھلک پھرسے اپنے فون میں نئے کونٹیکٹ ویر پر ڈالی اور پھر اپنا فون بند کرکے وہ باتھ روم میں گھس گئی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-110-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-109-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-108-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-107-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-106-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-105-منحوس سے بادشاہ
February 17, 2025

Teacher Madam -50- اُستانی جی

Teacher Madam -49- اُستانی جی

Teacher Madam -48- اُستانی جی

Teacher Madam -47- اُستانی جی

Teacher Madam -46- اُستانی جی
