کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Unique Gangster–216– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–215– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–214– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–213– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–212– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025 -
Unique Gangster–211– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
July 23, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 165
وہ تو بیچاری بس یہ دیکھنے آئی تھی کہ کلب کی لائف کیسی ہوتی ہے۔ کیا ہوتا ہے وہاں ؟ اپنی یونیورسٹی کو ختم کرنے آئی تھی وہاں وہ۔ اور اس دن ہی آتَش نے وہاں حملہ کر دیا تھا۔ اور پھر ویر اور اس کا یوں آپس میں انٹرکورس کرنا۔۔۔
بیچاری ! ہر جگہ تو جہلا ہی تھا اس نے۔ یہ سب سوچتے ہی مانو ویر كے من میں ماہرہ كے لئے رسپانسبلیٹی اور بڑھ چکی تھی۔
ویر : تمہیں کیسے پتہ چلی یہ سب باتیں ! ؟ تم تو تب پیدا بھی نہیں ہوئے تھے ! ؟
شمائل : اگر وفاداری کا کوئی دوسرا نام ہے تو وہ ہے انوپم انکل ! انہوں نے ہی مجھے سب کچھ بتایا تھا جب میں فارن جانے والا تھا۔ اور اسلئے تب سے ہی میں راگھو كے کونٹیکٹ میں ہوں۔ کچھ بھی ہوتا ہے وہ مجھے بتاتا ہے۔
ویر : ہممم ~ تو انوپم انکل اس گرو جی كے بارے میں جانتے تھے۔
شمائل : انوپم انکل کی نظر تیز ہے لوگوں کو سمجھنے میں۔۔۔ انہیں سمجھ آ چکا تھا کہ وہ آدمی ڈھونگی تھا۔ انہوں نے ڈیڈ کو بتایا بھی پر ڈیڈ نے یقین نہیں کیا ۔وہ ان سب میں کچھ زیادہ ہی وشواش کرتے ہیں۔
ویر : اتنے بڑے آدمی ہونے كے باوجود ان سب پہ . . . ! ؟
شمائل : ہر بڑا آدمی کسی نا کسی اندویش واس پہ یقین کرتا ہی ہے ویر۔۔۔ کچھ لوگوں شماریات پر یقین کرتے ہیں کہ ان کا لکی نمبر یہ ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔
ویر : آئی سی ! ویل ! ؟ تو یہ سب کیوں بتایا تم نے مجھے ! ؟
شمائل : بیکاز آئی تھنک یو کین چینج ہر۔۔۔ (کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ آپ اسے بدل سکتے ہیں۔)
ویر : ہو ! ؟
شمائل : تمہیں پتہ ہے میں نے کیسی کیسی سچوایشنز میں دیدی کو دیکھا ہے ؟ ان کا برتھ ڈے تھا لاسٹ ایئر ۔۔۔اور ڈیڈ نے انہیں وش تک نہیں کیا تھا۔ وہ کام میں اتنا بزی تھے۔ اوپر سے وہ دیدی کو میٹنگز پر ٹائم پر پہنچنے كے لیے کہہ رہے تھے۔ اور دیدی نے کوئی کمپلینٹ نہیں کی۔
پھر رات میں، میں نے ڈیڈ سے تھوڑا اونچی آواز میں بات کی تب جاکے انہیں یاد آیا اور انہوں نے دیدی کو وش کیا تھا۔ تم سمجھ رہے ہو نا ؟
ویر : . . . .
پری:دیٹس کوائیٹ سیڈ (یہ کافی افسوسناک ہے۔)
شمائل ( سانس بھرتے ہوئے ) : جب مجھے پتہ چلا کہ دیدی نے تمہیں اپروچ کیا اور تم سے بات کرتے ہوئے ان کے چہرے پر سمائل آ جاتی ہے۔ دیٹ مِینز یو آر سم ون اِسْپیشَل۔ دیدی فالتو لوگوں سے کبھی امپریسڈ نہیں رہتی ۔ کوئی اِسْپیشَل ہی ہوتا ہے جو انہیں امپریس کرسکے۔
ویر : او-وہہہ !
شمائل : سو ؟ کین یو ہیلپ ہر ؟
ویر : ( اسمائیلز) : اگر تم نے نہیں بھی کہا ہوتا تو بھی میں کر رہا ہوتا۔
شمائل ( اسمائیلز ) : ہممم ~ پر دھیان رہے ، اف آئی فائنڈ یو ٹاکنگ ایڈوانٹچیذ آف ہر۔ (اگر میں تمہیں اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاتا ہوں۔) تو مجھ سے برا کوئی نہ ہوگا۔
ویر : * اسمائیلز *
اور تبھی شمائل نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ،
شمائل : سو ؟ فرینڈز ؟
اور پل بھر كے لیے ویر کو جیسے کچھ یاد آیا۔
دانش ! ! ! !
ایسے ہی تو اس نے دوستی کا ہاتھ آگے بڑھایا تھا اور کیا ہوا تھا اس کے ساتھ ؟
یہ یاد آتے ہی ویر کی نظریں نیچے جھک گئی اور وہ پلٹ گیا۔
ویر : آئی ڈونٹ میک فرینڈز۔۔۔
کہتے ہوئے وہ وہاں سے نکل گیا۔ اور بیچارا شمائل اسے بس سوالیہ نگاہوں سے جاتے ہوئے دیکھتا رہا۔
٭٭٭٭٭
اگلی صبح ہوئی۔۔ آج ویر کو اپنے فوڈ ٹرک کا بندوبست کرنا تھا ۔ اور یہی سوچ کرآج وہ جلدی اٹھ گیا۔
پر تبھی۔۔۔۔
* نوک نوک*
اس کے دروازے پر کسی نے دستک دی۔
اٹھتے ہوئے اس نے جیسے ہی ڈور کھولا تو سامنے آنیسہ کھڑی ہوئی تھی۔
پر۔۔۔۔
پر اس کے پیچھے کوئی اور بھی کھڑا ہوا تھا۔
ویر : ؟ ؟ ؟
آنیسہ مسکرا رہی تھی اور اپنے پیچھے کھڑے شخص کو اس نے دھکا دیکر اندر کمرے میں دھکیلااور ویر کے بانہوں میں آگئی اور خود بھی اندر آکے دروازہ بند کر لی۔
آنیسہ : میں نے کہا تھا نا ؟ کل آپ کو ایک انعام ملے گا ! ؟ ! یہ ہے آپ کا انعام !
ویر : اہہہہ ! ؟
ویر نے صبح اٹھ كے دروازہ کھولا ہی تھا جب سامنے کھڑی آنیسہ نے اچانک ہی کسی کو داخل کر اس کی بانہوں میں پھینک دیا۔
’ واٹ د . . . ! ؟ ’
حیران کن نگاہوں سے ویر نے جب جائزہ لیا تو پایا کہ اس کی بانہوں میں پریت لپٹی ہوئی تھی۔
اس نے سرپرائزڈ ہوتے ہوئے جب آنیسہ کو دیکھا تو آنیسہ نے مسکراتے ہوئے دروازہ لوک کیا اور بولی ،
آنیسہ : جی ہاں مالک!
ویر : ویٹ ویٹ ! انعام سے تمہارا کیا مطلب ہے!؟
اس کے سوال پر آنیسہ ایک بارپھر مسکرائی اور آگے بڑھتی ہوئی اس نے ویر اور پریت كے ہاتھ کو پکڑا اور ان دونوں کو ہی وہ کھنچتی ہوئی بیڈ كے پاس لے آئی۔
آنیسہ : وہی ! جو میں نے کہا مالک ! پریت آپ کا انعام ہے۔
ویر اب بدھو نہیں تھا۔ آنیسہ کی وہ مسکان اور یوں پریت کا منہ جھکا کر شرمانا سب کچھ ایک ہی طرف کیطرف اشارہ کر رہا تھا۔
ویر : دس . . . نو وائےےے
پری: حمپح ! لک جسٹ کیپس فالنگ اِن ٹو یور ہینڈز
ویر : اس کا مطلب . . . ! ؟
اِس وقت ویر نے کوئی بھی شرٹ نہیں پہنی ہوئی تھی۔ وہ اکثر شرٹلیس ہی سویا کرتا تھا۔بس ایک انڈروئیر ہی پہنتا تھا وہ نیچے۔ اور اِس سمے بھی وہ اوپر سے پوری ننگے حالت میں تھا ۔
اور ایسے میں پریت اس سے لپٹی ہوئی تھی۔ ظاہر ہے کہ ویر کی ساری کسی ہوئی مسلز، پریت بہت اچھے سے محسوس کر پا رہی تھی۔
آنیسہ : بیٹھیئے مالک ! سمجھاتی ہوں۔
اس نے ان دونوں کو بیڈ پر بٹھایا اور ویر كے ہاتھ پر ہاتھ رکھ كے بولی۔
آنیسہ : مالک ! پریت بھی اب ایک عورت ہے۔ اور کل جب آپ اور میں صبح چدائی کر رہے تھے تو یہ اس وقت آپ کے کمرے كے باہر ہی تھی۔ اور آپ کو پتہ ہے یہ اس وقت کیا کر رہی تھی ! ؟
اس کے اتنا کہتے ہی مانو جیسے پریت كے چہرے سے اس کا رنگ ہی اُتَر گیا۔
وہ ہڑبڑائی اور آنیسہ كے ہاتھوں کو اپنی ہتھیلیوں میں لیتے ہوئے اپنی ساسو ماں کو روکنے کی کوشش کرنے لگی۔
پریت: (چہرہ شرم سے لال ہوتے ہوئے)
ممما جی ! ؟ ؟ ؟ ؟ ی-یی آپ ؟ یہ آپ کیا کہہ رہی ہے ؟ ممجحھے جانے دیجیئے یہاں سے۔ ممیں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں۔ آئیندہ سے ایسا ۔۔۔ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔
پر آنیسہ نے تو جیسے اپنی بہو کی ایک بھی نہ سنی۔ اسے ہوا کی طرح اگنور کر وہ ویر سے بولی۔
آنیسہ : مالک ! ایک عورت کو جب اس کے مرد سے زیادہ دنوں تک دور رکھا جائے تو ظاہر ہے کہ اس کے اندر ملاپ کرنے کی خواہش اور جذبات بڑھ جاتےہیں۔ یہی مردوں كے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال پریت کا بھی ہے۔ کل یہ ہمیں چدائی کرتے ہوئے سن رہی تھی۔اور سن ہی نہیں بلکہ خود پھدی میں انگلی بھی کر رہی تھی۔
اور بس ، آنیسہ نے جیسے ایک بم پھوڑ دیا تھا یہ کہہ کر پریت كے لیے۔۔۔۔
“نن ناہییی ! ! “
پریت نے شرم كے مارے دونوں ہاتھوں سے اپنا منہ چھپا لیا۔۔۔ تو وہیں آنیسہ صرف مسکرا رہی تھی۔
ویر : ہم . . . یہ سب . . .
آنیسہ : مالک ! جتنا حق آپ کا میرے اور کائنات كے اوپر ہے۔ اتنا ہی حق آپ کا پریت كے اوپر بھی ہے۔۔۔ بھلے ہی پریت ہمارے ساتھ خونی رشتہ نہیں رکھتی پر آخر ہے تو وہ ہمارے ہی پریوار کا حصہ نا ؟ میں نے تو شروع سے ہی اسے اپنا مانا ہے۔ بالکل اپنی بچی کی طرح ۔۔۔میری آپ سے یہ درخواست ہے کہ۔۔۔جیسے آپ مجھے پرسکون کرتے ہیں۔ ویسے ہی۔۔۔ویسے ہی پریت کو بھی پرسکون کر دیجیئے۔
ویر نے ایک جھلک پریت کو۔اور پھر آنیسہ کو ، جو ایک آس لیے اس کے جواب کا انتظار کر رہی تھی۔
ویر : آنیسہ ! مانا کہ۔۔۔جو حق کی بات تم نے کی وہ تمہارے نظر سے سہی ہو۔ پر ایسے میں بھلا پریت كے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ہوں ؟ اس کا پتی بھی ہے۔
آنیسہ : تو کیا میرا پتی نہیں تھا ! ؟
ویر : پر تمہاری رضامندی سے ہی میں آگے بڑھا تھا۔
آنیسہ : تو یہاں بھی پریت کی رضامندی ہے۔
ویر : ہو ! ؟
آنیسہ : ہمممم ~ دیکھیئے نا مالک ! اسے اِس وقت مرد کی سخت ضرورت ہے۔ اور آپ سے بہتر کون ہوسکتا ہے ؟ میں نے آپ کو کہا ہے نا کہ میں اور میرا پریوار آپ کی سیوا میں رہیگا۔ اور پریت میرے پریوار کا حصہ ہے۔ تو اب بات ختم۔۔۔ آپ اسے اپنائیں گے۔
ویر : مم ،،،مگر۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-170-منحوس سے بادشاہ
July 21, 2025 -
Perishing legend king-169-منحوس سے بادشاہ
July 21, 2025 -
Perishing legend king-168-منحوس سے بادشاہ
July 21, 2025 -
Perishing legend king-167-منحوس سے بادشاہ
July 21, 2025 -
Perishing legend king-166-منحوس سے بادشاہ
July 21, 2025 -
Perishing legend king-165-منحوس سے بادشاہ
July 21, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے