Perishing legend king-166-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 166

آنیسہ : مگر اگر  کچھ نہیں۔۔۔ دیکھیے ! وہ چاہتی ہی ہے کہ آپ اسے اپنائے ۔بس شرماتی ہے۔ ایک بار اپنا كے تو دیکھیے مالک، ساری ذمہ داری میری۔۔۔۔

آنیسہ نے ویر كے ہاتھ کو تھاما اور اسے کھینچ کر پریت كے پستانوں پر رکھ دیا جو ابھی بھی پوری طرح سے تیارنہیں  تھی اور جھجھک رہی تھی۔

اور ان پستانوں کا احساس پاتے ہی صبح  کا اس کا وہ جوش جیسے واپس آ گیا۔ ویر نے رضامندی دی ہو یا نہ دی ہو، اس کے  ہتھیار نے ایک جھٹکا مارتے ہوئے اپنی رضامندی ضرور دے دی تھی۔

اپنے دوسرے ہاتھ سے آنیسہ نے پریت كے چہرے سے اس کے ہاتھ ہٹائے جو بڑی مشکل سے وہ کر پائی۔

ویر نے دیکھا کہ پریت کا پُورا چہرہ گلابی ہو رہا تھا۔ اتنا شرما رہی تھی وہ۔۔۔ پر ساتھ ہی ساتھ اس کی آنکھوں میں ہلکے ہلکے آنسو بھی جھلک رہے تھے۔ یہ آنسو  ڈر کی وجہ سے نہیں تھے بلکہ ویر کا سامنا کرنے پرشرم كے مارے نکل آئے تھے۔

پھر بھی ، ویر ان آنسوو کو دیکھ تھوڑا ڈر گیا۔

ویر : آاا نیسہ یہ۔۔۔۔

آنیسہ : ڈرئیے  متپریت اپنے منہ سے نہیں کہے گی۔۔۔پر میں جانتی ہوں۔۔۔ایک بار آپ اسے پیار دینگے نا۔۔۔ پھر دیکھنا ، سب کچھ سمجھ آ جائیگا آپ کی۔

اتنا بول کر آنیسہ آگے بڑھی اور اس نے پریت کا پلو ہٹا كے اس کا  قمیض  اتارنا چالو کر دیا۔

پریت : ممما جی ! ؟ ؟ ؟ ؟ ؟

وہ منہ سے تو بہت  مزاہمت کر رہی تھی پر اپنے ہاتھوں سے نہیں۔۔۔ جیسے وہ اندر ہی اندر چاہتی تھی کہ ویر کا سپرش وہ محسوس کرے۔

اور کچھ ہی پلوں میں وہ صرف ایک سفید برا میں تھی۔

ویر تو آنکھیں پھاڑے بس سب کچھ ہوتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔ یہ سب بہت ہی نیا تھا اس کے لیے۔۔۔

پری:انجوئےحمپح ! ! ! ! !

سسٹم ہیز اِنٹرڈ  اِن ٹو د سلیپ موڈ۔

اور یہ لو ، پری بھی سلیپ موڈ میں جا چکی تھی۔۔۔پر جاتے جاتے ویر کو جیسے آنکھیں  دکھاتے ہوئے گئی تھی۔

آنیسہ كے ہاتھوں نے اتنی جلدی سب کچھ کیا کہ پلک جھپکتے ہی پریت كے بدن سے سارے کپڑے ہٹ چکے تھے۔ اور وہ شادی شدہ نئی نویلی عورت صرف  برا اور پینٹی میں ویر كے سامنے لیٹی ہوئی تھی۔

ویر تو جیسے کچھ کرنا  ہی بھول گیا تھا۔ اس کے اندر کی گرمی بڑھتی بڑھتی ایک الگ ہی زاویئے پر پہنچ رہی تھی۔  بس ، اسے ایک دھکے کی ضرورت تھی۔جو آنیسہ نے اگلے ہی پل دے دیا ۔

پیچھے سے اچانک ہی اس کی ننگی پیٹھ پر اسے آنیسہ كے ننگے بدن  کا سپرش محسوس ہوا۔ وہ بڑے بڑے، ملائم دودھ جن پر دو بھورے نپل شہوت كے مارے کھڑے ہوئےتھے۔  وہ سیدھا جاکر ویر کی پیٹھ پر دب گئے اور رگڑ کھانے لگے۔

بس ! یہ محسوس کرتے ہی ویر کی آنکھیں پل بھر كے لیے بند ہوئی اور اسے اپنے کانوں كے پاس آنیسہ کا منہ محسوس ہوا۔

” رگڑئیے اسے ،  مالکپریت آپ کی ہی ہے۔  دیکھیے  نا ، کیسے شرما رہی ہے ۔وہ اندر ہی اندر آپ کا سپرش پانا چاہتی ہے مالک۔ اسے اِس سکھ سے محروم نا کرئیے۔ اچھی طرح رگڑ لیجیے اسے۔ بالکل ویسے ہی، جیسے آپ مجھے رگڑتے ہیں۔ کرئیے، کرئیے۔
اور جیسے آنیسہ كے الفاظ ویر پر کام کر گئے۔وہ جھکا اور اس نے سب سے پہلے ان اُبھرتے ہوئے پستانوں کو اپنے ہتھیلیوں میں جکڑا۔ 

آہا ! ! “

مرد كے ہاتھوں کو اتنے سمے بَعْد اپنے اوپر محسوس کرتے ہی پریت كے منہ سے اپنے آپ سسکی نکل پڑی۔ وہ کسمسائی ، پر ابھی بھی اس کے دونوں ہاتھ اپنے چہرے کو ہی ڈھکے ہوئے تھے۔

اور وہ بس ماں جی ، ماں جی ، کی رٹ لگائے اپنا سر نہ میں ہلا رہی تھی۔ بس یہی معمولی سا مزاہمت تھا  اس کا۔۔۔جو شاید اپنے آپ میں مزاہمت نہیں، بلکہ رضامندی سے سب ہو رہا تھا۔

ویر نے اچھے سے جب ان پستانوں کو دبا لیا تو اس نے پریت كے ہاتھ اس کے چہرے سے ہٹائے اور اس نے اس کے ہونٹوں پر دھیان دیا۔ ہونٹوں پر لال لپسٹک لگی ہوئی تھی ۔شاید صبح صبح ہی آنیسہ اسے پوری تیاری سے یہاں لائی تھی۔

ان ہونٹوں کو دیکھ  کر، ویر کہاں  رکنے والاتھا۔ اس نے جھکتے ہوئے ایک بار میں ہی اپنے ہونٹ پریت كے ہونٹوں سے جوڑ دیئے۔

” ممممپہہہ۔۔۔۔  ! ؟ ؟

اِس حملے كے لیے پریت بالکل بھی تیار نہیں تھی۔ بے شک اس نے پہلے بھی سیکس کیا ہوا تھا اپنے پتی كے ساتھ۔۔۔ پر  صرف 3 یا 4 ہی بار۔۔۔اس کا پتی اکثر اپنے باپ كے ساتھ دارو  میں جو لگا رہتا تھا۔تو چودنے کا دم کہاں سے آتا ؟  نشے میں ہی ٹلی ہوکے سو جایا کرتا تھا۔ اور جب کبھی دن میں موقع ملتا تھا تب ہی پریت كے ساتھ وہ سیکس کرتا۔ اور وہ کب کچھ ہی منٹ میں اختتام ہوجاتا تھا جو پریت  کو پتہ ہی نہیں چلتا تھا۔

اس کا پہلی بار ملاپ ہی دردناک تھا۔ اس کا پتی بس اپنی ہوس مٹا كے زور زور سے کرکے جھڑ كے سو چکا تھا ۔اور اس کے بَعْد تو جیسے پریت کو سیکس سے ہی ڈر لگنے لگا تھا۔ سہی معنوں میں اسے سیکس کی اصولوں کا ہی نہیں پتہ تھا۔ وہ سمجھتی تھی کہ آدمی اپنا لن عورت کی پھدی میں ڈال کر اپنی پیاس  بجھاتا ہے اور اسے ہی بس سیکس کہتے ہیں۔

وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ آدمی اور عورت، دونوں کو ہی ایک دوسرے سے ملاپ كے وقت سکھ مہیا کرنا ہوتا ہے۔ اور بھلا کیسے جانتی وہ یہ سب ؟ اس کے پتی نے کبھی اسے جسم کا سکھ دینے کی کوشش ہی نہیں کی۔۔۔وہ تو بس پھدی میں پانی ڈالتا اور سو جاتا تھا۔ اور فورپلے نام کی چیز تو جیسے ان کی ڈکشنری میں تھی ہی نہیں۔

بیچاری پریت یہ بھی نہیں جانتی تھی۔ شاید اسلئے ، اپنی پھدی کو رگڑ رگڑ كے ہی وہ اب تک کام چلایا کرتی تھی۔ اور اس کی یہ حالت جیسے آنیسہ سے دیکھی نہ گئی آخر۔۔۔

آخر وہ بھی تو ایسے ہی اپنے آپ کو  پرسکون  کرتی تھی  پہلے۔ اس لئے آنیسہ نے ویر کو راضی کیا پریت کیلئے۔۔۔ جبکہ ویر کا لن تو پریت نے دیکھا ہی تھا جب آنیسہ نے ایک بار اسے چوسوایا تھا۔

پر یہ سب آج ۔۔۔ آج  جیسے پریت كے لیے ایکدم نیا تھا جو ویر اسے دیکھ کر ۔۔۔کررہا تھا۔

ویر كے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے چپکے ہوئے تھے۔ یہ پریت کا پہلا کس تھا۔ پہلا۔
اسے پتہ بھی نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے اور کیا کرنا چاہئیے۔ وہ تو بس مورتی سی بنی لیٹی ہوئی تھی۔

اور وہیں آنیسہ ، اس کی ساسو ماں ، اپنے ہاتھوں سے ویر کی ننگی پیٹھ کو اپنے ہاتھوں سے سہلا کر اسے اور اکسا رہی تھی ۔

جب ویر نے اپنی زبان اس کے منہ میں ڈالی تو مانو پریت جیسے پاگل ہی ہو گئی۔ اس کی آنکھیں حیرانی كے مارے پھیلتی چلی گئیں۔ یہ کیا تھا ! ؟ یہ عجیب سا احساس ! ؟

’ ی-یی ! ؟ یہ سب کیا ہے ؟ یہ کیسا احساس ہے ! ؟ میرے ہونٹ۔۔۔ویر جی کی۔۔ویر جی کی زبان میرے منہ كے اندر ہے۔ آہہہ ! ! ! میرے اندرونی گال کو وہ ۔۔۔ وہ چاٹ رہے ہیں۔ میری زبان کو اپنی زبان سے ٹٹول رہے ہیں۔  یہ سب کیا ہو رہا ہے ! ؟ مممپہہ ! ؟ ؟ اہہہہ ! ان کا تھوک ۔۔۔ میرے منہ كے اندر۔۔۔ اندر ہے۔۔۔آہہ ! ’

وہ تو جیسے اپنی ہی دُنیا میں کھو سی جا رہی تھی ۔ ویر جہاں پریت كے ہونٹوں كے ساتھ کھیل رہا تھا تو وہی آنیسہ ان کے اور اپنے جسم كے ساتھ۔۔۔ یعنی کہ اب تک اس نے  پریت اور ویر كے بدن سے سارے کپڑے نکال دیئے تھے اور خود بھی وہ ننگی ہو چکی تھی۔
ویر تو پریت كے ہونٹ چُوسنے میں لگا ہوا تھا۔اب آنیسہ کیا کرتی ؟ اسے کچھ سوجھا تو وہ جھکی۔۔۔

اور تبھی ،

آہا ! فک آاااانیسہ ! ! ! ! “

ویر ایک جھٹکے كے ساتھ ہلکا سا اٹھا۔ اس کا پُورا شریر اکڑ گیا۔ آنیسہ کا منہ اس کی گانڈ میں تھا۔ اور  آنیسہ کی زبان ویر کی گانڈ چھید پہ گھوم رہی تھی جس سے ویر  کو کرنٹ لگنے کے ساتھ ساتھ مزید شہوت چڑھنے لگا۔ آنیسہ بدستور ویر کی گانڈ ہول چاٹتے چاٹتے اپنی زبان کی نوک ہول میں گھسانے کی کوشش کر رہی تھی۔ اور ادھر ویر  آنکھیں بند ہونے لگی تھیں۔۔۔

” وہہہ ! ! ! فکککککککک . . . . . “
بیڈ شیٹ کو زور سے بھنچتے ہوئے ویر نے اپنی آنکھیں بند کر لی۔ آنیسہ کی زبان  نوک پوری طرح گانڈ ہول میں تھی۔

اور اس کا اثر پُورا  ویر پر ہو رہا تھا۔ اس نے جھکتے ہی پریت كے ہونٹوں کو اور بے رحمی سے چُوسنا شروع کر دیا۔

ان کا یہ کھیل کئی منٹس تک چلا ۔ اور فائنلی ، اپنی سانسیں درست کرتے جب ویر اٹھا تو اس کا ہتھیار پورے شباب میں تھا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page