Perishing legend king-171-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 171

کاویہ : کیا ہوا بھئیا ! ؟ ہم سبھی کو کیوں روکا ہے آپ نے ؟

ویر : کچھ بات کرنی تھی اکیلے میں۔۔۔

کاویہ : ہممم ! ؟ کہیے نا بھئیا !

ویر : تم سے نہیں کاویہ۔۔۔ اروحی دیدی سے۔
اور یہ سنتے ہی اروحی کا بدن ایکدم سے ہِل اٹھا۔۔۔ وہ اپنی ہتھیلیوں کو زور سے مٹھی میں کسے بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔اور ویر اسے بس اپنے جیب میں ہاتھ ڈالے گھور كے دیکھ رہا تھا۔

ویر : دیدی ! ؟ ذرا آئیے میرے ساتھ

کہتے ہوئے وہ ٹرک كے پیچھے سائڈ چلا گیا۔ اور اروحی ہمت کرکے اس کے پیچھے پیچھے گئی۔ ادھر کاویہ اور کائنات بس کنفیوزڈ تھی۔ نا جانے ویر کو کیا بات کرنی تھی ! ؟
اروحی جیسے ہی پیچھے آئی تو اس کے قدم تھم گئے۔

رات کافی اب ہو رہی تھی۔آلموسٹ  10بج رہے تھے۔۔۔ بھلے ہی ابھی بھی چہل پہل تھی سڑکوں پر لیکن بڑھتی ٹھنڈ كے چلتے اب سڑکوں پر بھیڑ کم ہو رہی تھی۔ اور ٹرک كے پیچھے تو جیسے سب کچھ شانت سا تھا ۔ ایکدم اندھیرا سا تھا ۔

ویر اروحی كے ٹھیک پیچھے کھڑا ہوا تھا اور اسے گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ ابھی بھی اس کے ہاتھ جیب میں ہی تھے۔ وہ جیسے اروحی كے کچھ کہنے کا انتظار کر رہا تھا۔

اروحی : کککیا ہوا ویر ! ؟

ابھی بھی اروحی ویر کی طرف پیٹھ کرکے ہی کھڑی ہوئی تھی۔۔۔ اس کی نظریں نیچے ہی تھی۔
ویر : کیوں آئی تھی آج آپ یہاں ! ؟

اروحی ( پلٹتے ہوئے ) :

کیوں آئی تھی مطلب ! ؟ آئی . . . آئی کیم فور یو۔۔۔ ٹو کنگراچولیٹ یو۔

ویر : تو آپ کے چہرے پر مسکان کیوں نہیں ہے۔ یہ پھیکی سی سمائل کیوں ہے ؟

ایک جھٹکا سا لگا اروحی کو ویر كے منہ سے یہ بات سن کر۔۔۔ ویر نے سب کچھ بھانپ لیا تھا۔
ویر : آپ جب سے آئی ہو تب سے دیکھ رہا ہوں۔ شروع سے آخر تک ۔۔۔ یو  ڈِیڈنٹ  سے اینی تھنگ۔۔۔ آپ بس پھیکی سی سمائل لیے سب سے ہاں یا ناں میں ہی بات کر رہی تھی۔ اٹ فیلٹ لائک یو ور دیئر بٹ ایٹ دے سیم ٹائم یو ور  ناٹ۔ سمتھنگ اِز  بوتھرنگ یو۔۔۔رائٹ ! ؟ بتائیے!

اروحی : ننو . . . نو . . . یو شوولنٹ نو دس

وہ  نا  میں سر ہلاتے ہوئے کچھ کُھسپسائی تو ویر نے آگے بڑھ کر اس کا کندھا تھام لیا

اور اس کے ایسا کرتے ہی اگلے ہی پل اروحی نے اس کا ہاتھ اپنے کاندھے پر سے زور سے جھٹکا دیا۔

” نووووو . . . “

وہ پلٹی اور وہاں سے جانے كے لیے ہوئی پر جیسے ہی وہ وہاں سے نکل پاتی ، ویر نے اس کی کلائی زور سے تھام لی تھی۔

اروحی : لیٹ می گوو ~

اروحی تھوڑا تیز آواز میں بولی پر ویر کو جیسے پتہ تھا کہ اسے کیا کرنا ہے۔

ویراروحیی ! ! ! ! ! ! !

ویر نے بھی ایسے زور سے چلایا۔اور اِس بار دیدی کہہ کر نہیں ، سیدھا  نام سے۔ ویر كے منہ سے اپنا نام ڈائریکٹ سن کرجیسے  اروحی  کا پُورا شریر کانپ اٹھا۔ مانو اس کا وجود ہی ہِل گیا تھا۔

ایسا ایک بار پہلے بھی ہوا تھا شاید۔۔۔ اس رات ،  جب ویر نے اسے بچایا تھا غونڈوں  سے۔۔۔ تب بھی ۔۔۔

تب بھی ویر نے اس کا نام ڈائریکٹ پکارا تھا۔ پتہ نہیں کیوں ، پر جیسے ویر کو اپنی بات سہی سمے پر اس سے منانا آتا تھا ۔ اور ہر بار جب یہ ہوتا تو اروحی اپنے آپ کو ایک بَڑی بہن نہیں بلکہ ایک چوٹی بہن محسوس کرنے لگتی ویر کی۔۔۔

وہ آگے بڑھا اور اس نے پیچھے سے ہی  اروحی کو اپنی بانہوں میں جکڑ لیا ۔اپنے پیچھے پیٹھ پر ویر کا شریر اور آگے پیٹ پر ویر کا ہاتھ محسوس کرکے ایک بار پھر اروحی سہم گئی ۔

ٹیل می ! ! ! ! ” اس کی آواز اروحی كے کان میں ہولے سے پڑی ۔ پر وہی ہولے سے کہی گئی آواز جیسے مانو اتنی تیز تھی اروحی كے لیے۔ مانو جیسے ویر پوچھ نہیں رہا تھا۔ آرڈر دے رہا تھا ۔

اور اگلے ہی پل ، اروحی کی آنکھوں سے آنسو چھلک اٹھے۔

وہ سسکتی ہوئے رونے لگی۔ اب اس کے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا۔

اروحی : (روتی ہوئی) ٹیل می . . . یو  وانٹ ہیٹ می !

ویر : آئی وانٹ۔۔ ناؤ ٹیل می ۔۔۔

اروحی پلٹی اور اس نے ویر کو دیکھا اور اپنے سینے پر ہاتھ رکھ اس نے کہنا شروع کیا۔

اروحی : وہ۔۔۔دادا جی کا ایکسڈینٹ ۔۔۔

ویر : ہممم ۔۔۔

اروحی: (روتی ہوئی ) دادا جی كے ایکسڈینٹ كے پیچھے۔۔۔۔۔۔*سسسسکیاں  * میرے ہی۔۔۔۔۔۔۔*سسسسکیاں  * میرے ہی اپنے بھائی پرانجل کا ہاتھ ہے۔
*
سائلینس *

مانو جیسے سہی میں پُورا سناٹا چاہ گیا تھا وہاں پر۔سمے جیسے تھم سا گیا تھا۔ اور ویر کی آنکھیں ہر گزرتے پل پھیلتی چلی گئیں۔

پری:دیٹ باسٹرڈ . . .

ویر:واٹ ڈڈ یو سے ؟ ” ویر نے ایک بار کنفرم کرنے كے لیے پوچھا ۔کہیں اس کے کان تو نہیں بج رہے تھے ؟

اروحییہی سچائی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ !

اس کے بَعْد اروحی نے سب کچھ بتا دیا۔ کیسے اسے پرانجل پر شک ہوا تھا ، کیسے اس نے اس کے کمرے کی چھان بین کی۔ کیسے اسے وہ ویل/پہیہ  ملا۔۔ اس کے اندر لگے ہوئے وہ گیئرز . . . وہ سینسرر . . . جنہیں ریموٹ کنٹرولنگ كے لیے لگایا جاتا ہے۔ اروحی  نے سب کچھ بتا ڈالا۔

اروحی ( کرائس ) : میں نے کبھی نہیں سوچا تھا میرا ہی سگا بھائی اتنی گھینونی حرکت کرے گا۔

*سسکیاں *

مجھے سب کچھ پتہ چل گیا ہے۔ ہی  ڈڈ اٹ فور د پراپرٹی۔

  * سسکیاں *

دادا جی کو یوں گرا کر . . . وہ انہیں یہ احساس دلانا چاہتا تھا کہ سمے رہتےانہیں جائداد کا بٹوارہ کر لینا چاہیے۔

 * سسکیاں * 

ہی-ہی . . . ہیز  آ باسٹرڈ

  * سسکیاں! ! !*

 ویر کچھ نہیں بولا ۔۔۔ اس کا سر نیچے جھکا ہوا تھا اور اندھیرے میں اروحی کو یہ بھی نہیں دِکھ رہا تھا کہ اس کے فیس پر کیا ایکسپریشنز تھے۔

اس کی مٹھی اتنی زور سے بندھی ہوئی تھی کہ جوش كے مارے وہ وائیبریٹ ہو رہی تھی۔
اس حرام خور کو میں چھوڑونگا نہیں ! ! ! “
وہ اتنا بول کروہاں سے تیز قدموں كے ساتھ پلٹا اور آگے جانے ہی والا تھا جب۔۔۔

” نوووو ~ “

اروحی نے پیچھے سے زور سے اسے جکڑ لیا۔
اروحی ( کرائس/روتی ہوئی ) :

پلیز ! ! ! ! ! ! ڈونٹ . . . ڈونٹ . . وییرر ! ! ! ! اسلئے۔۔۔ 

*سسکیاں *

اسلئے۔۔۔ میں تمہیں نہیں بتا رہی تھی۔ آئی مائے سلیف ڈونٹ نو کہ کیا کروں میں۔۔۔

سسکیاں*

 گھر پر سوائے میرے کاویہ اور دادا جی كے۔ ایوری ون اِز اگیسنٹ یو۔۔۔ ڈونٹ  گو ! پلیز ! ! ! ! آئی بیگ یو ! ! ! میں تمہیں اور پریشانی میں نہیں دیکھنا چاہتی۔پلیززززز ! ! ! تم جلدبازی میں کچھ بھی نہیں کر سکتےسسکیاں *

آدر وائز۔۔۔پرانجل  ڈیفینیٹلی کچھ کرے گا تمہارے ساتھ۔۔۔

خاموشی۔۔۔۔
اروحی کی بات سچ تھی۔۔۔اور اسلئے ویر کو بھلے ہی اِس وقت بہت تیز غصہ آ رہا تھا پر وہ جلدبازی میں ایسے کوئی بھی  فیصلہ نہیں لے سکتا تھا۔ ہی نیڈڈ آ پلان۔۔۔

خود کو شانت کر اس نے اروحی کو اپنے آگے لایا اور اسے دیکھتے ہوئے پوچھا،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page