Perishing legend king-173-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 173

* کِلک *

دروازہ کھلا اور راگنی باہر آئی۔ ویر نے جھانک كے دیکھا کہ راگنی جلدبازی میں تھی اور واشروم کی طرف جا رہی تھی۔

کچھ سوچ كے ویر ، راگنی كے کمرے میں داخل ہوا تو اسے سب کچھ نارمل ہی لگا۔

اور پھر اس کی نظر بیڈ پر گئی۔ جہاں راگنی کا فون رکھا ہوا تھا۔

ویسے تو ویر کبھی ایسے کام نہیں کرتا تھا ۔بنا کسی پرمیشن كے ان کی پرائیویسی کو چھیڑنا۔ پر شاید آج یہ کرنا ضروری تھا۔ اور وہ خود بھی تھوڑا کیوریئس تھا۔

راگنی كے فون کا پاسورڈ ویر پہلے سے ہی جانتا تھا،  راگنی نے خود اسے بتا كے رکھا ہوا تھا جو کہ اس کا برتھ ایئر تھا۔

لوک کھولتے ہی ، ویر نے سب سے پہلے میسجز چیک کیے۔اور وہیں اسے سارے سوالوں كے جواب مل گئے۔

سب سے اوپر ہی ویویک کی چیٹ تھی۔ ویر نے وہ چیٹ کھولی اور کل رات باہر سے آنے كے بَعْد كے سارے میسجز وہ چیک کرنے لگا۔

اس نے پڑھا کہ۔۔۔۔۔۔

ویویک : راگنی ! کیوں کال نہیں اٹھا رہی ہو ہاں ؟ کب تک راگنی ؟ کب تک ایسے ہی چلے گا ؟

راگنی :ڈونٹ  ٹاک ٹو می  ویویک ! میں بالکل بھی موڈ میں نہیں ہوں۔۔۔ آج ہی ویر نے اپنا بزنس اسٹارٹ کیا ہے۔ وہاں سے آنے كے بَعْد میں کافی لائٹ محسوس کر رہی ہوں جسٹ ڈونٹ  میسیج  می  اوکے ؟

ویویک : آئی سی ! تو یہ صلہ دے رہی ہو مجھے تم ہاں ؟ یہاں پتی کو چھوڑ كے وہاں دیور كے ساتھ ہاں؟
راگنی : واٹ ڈڈ یو سے ؟ تم نے ایسا ۔ ! ؟ ؟ ؟ چھی۔ مجھے غیں آ رہی ہے ویویک۔ ہاؤ  کین یو ایون تھنک لائک دیٹ ؟ ہاؤ ڈرے یو . . . ؟ ؟

ویویک : سب سمجھ رہا ہو راگنی ! تو بولو نا ؟ کیوں مجھے جواب نہیں دیتی ہو ؟  کال کرتا ہوں ، تو وہ تمہیں اٹھانا نہیں ہے۔ موم ڈیڈ اور میں ملنے آئے تو تمہیں بات نہیں کرنی۔جسٹ واٹ  د فک یو وانٹ راگنی ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ آنسر می  ! ! !
راگنی : آئی فکنگ ڈونٹ وانٹ ٹو ٹاک ٹو یو . اوکے ؟
ویویک : مجھے آنسر چاہئیے راگنی۔ تمہیں پتہ بھی ہے کہ کمپنی میں کیا کیا سننا پڑتا ہے مجھے ؟ گھر میں کیا عزت رہتی ہے میری ؟ آس پڑوس والے کیا سوچتے ہیں ؟ ڈو یو ایون نو ؟

راگنی : ہا ہا ~

ویویک : واٹس سو  ڈامن  فنی  راگنی ! ؟

راگنی : اور میں سوچتی تھی ۔۔۔ کہ تمہیں میری پرواہ ہے۔  پر ۔۔۔ پر تمہیں تو اپنی امیج کی چنتا ستا رہی ہے ویویک۔۔۔کمپنی میں ایپملائیز کیا سوچیں گے ؟ گھر میں کیا عزت رہیگی ؟ آس پڑوس والے کیسی نظروں سے دیکھیں گے ؟ یہی نا ؟ تم مجھے ہر بار ثابت کر دیتے ہو ویویک کہ کتنے گھٹیا اور کتنے سیلفش انسان ہو تم۔

ویویکراگینیی ! ! ! ڈونٹ  جسٹ۔۔۔

راگنی : شٹ اپ ! اور آئیندہ سے ایک  بھی میسیج مت کرنا مجھے۔۔۔ آئی ڈونٹ  ایون وانٹ ٹو سی یور فیس ویویک !

ویویک : راگنی ؟ ؟ ؟ ؟ ؟

ویویکراگنییی ۔۔۔گییییییی !

*صبح 3:13 پر مس کال*

*صبح 3:14 پر مس کال*

*صبح 3:15 پر مس ویڈیو کال*

اور بس ، ویر نے جیسے ہی یہ چیٹ پڑھی وہ سب سمجھ چکا تھا کہ کیا ہوا تھا دیر رات میں۔

اس نے فون کو سائڈ میں رکھا اور بیڈ پر ہی بیٹھ كے وہ راگنی كے ویٹ کرنے لگا۔

کچھ سیکنڈز كے بَعْد ہی راگنی اپنے گیلے منہ کو ٹاول سے پونچھتے ہوئے اپنے کمرے میں آئی اور آتے ہی جیسے ہی اس نے اپنے بیڈ پر ویر کو بیٹھا دیکھا تو وہ تھوڑا چونک کر گئی۔

راگنیہ-ہوہ ! ؟ ؟ ووییر ؟

ویر ( اسمائیلز ) : میں آپ کے روم میں بنا پوچھے ہی آ گیا۔ معاف کرنا۔

راگنی نے پھرسے وہی پھیکی مسکان دی اور بولی۔

راگنی : اس میں . . . اس میں پوچھنے کی کیا ضرورت ویر ؟ پرائے تھوڑی ہو۔۔ یو کین کم۔

ویر : کچھ بات کرنی تھی آپ سے۔۔۔

آگے آتے ہوئے راگنی اس کے بغل سے بیٹھ گئی ۔ویر نے دیکھا کہ راگنی كے چہرے پر ابھی بھی کہیں کہیں  پانی کی بوندیں سجی ہوئی تھی ، جو اس کے کشش کو اور بھی بڑھا رہی تھی ۔ وہ بھیگے بھیگے بالوں کی کچھ لٹیں جنہیں وہ بار بار اپنے کانوں كے پیچھے کرکے اسے دیکھے جا رہی تھی۔

ویر یہ بھی دیکھ پا رہا تھا کہ راگنی کی آنکھیں تھوڑی لال تھی۔

شی کرائیڈ. . . ’

راگنی : کہو نا ویر ! کیا بات کرنی ہے ؟

ویر : وہ ۔۔۔ ویسے تو میں نے آل ریڈی ڈیسائیڈ کر لیا تھا ۔بٹ پھر بھی آپ سے پوچھنا چاہتا تھا۔ مجھے کیا کرنا چاہئیے ؟ کالج میں ایگزامز بھی دیتے رہوں یا بزنس میں پُورا فوکسڈ رکھوں ؟
راگنی نے اسے دیکھا اور پھر بولی۔۔۔

راگنی : میرے خیال سے تمہیں ایگزامز دیتے رہنا چاہیے  ویر۔۔۔ آخر ساتھ ساتھ ڈگری بھی مل جائیگی تمہیں۔ اور اس میں تو کوئی برائی نہیں ہے نا ؟

راگنی کی بات سن کر ویر نے حامی بھری۔

ویر : ہممم ~ میری اِس ایئر کی فیس تو بھری ہوئی ہے۔ نیکسٹ دو کی بچی ہے۔  تو میں آسانی سے ایگزامز اٹینڈ کر سکتا ہوں۔

راگنی نے بھی حامی بھری اور اس کے ہاتھ کے اوپر اپنا ہاتھ ہولے سے رکھتے ہوئے بولی،
ڈونٹ  وری ! میں تمہارے اگلے دو  ایئرز کی بھی فیس پے کر دونگی  ویر۔۔۔ تم اطمینان سے اپنے ایگزامز دو۔۔۔ اوکے ؟

بات ذرا سی تھی۔۔۔صرف فیس کی۔ اور راگنی كے لیے یہ تو چوٹکیوں کا کام تھا۔ پر پھر بھی۔۔۔
دوسروں کی مدد كے لیے تیار  رہنا ۔یہ مشکل ہوتا ہے۔ اور یہی بات ویر کو ایکدم چھو گئی آج۔
ویر ( راگنی کا ہاتھ تھامتے ہوئے ) بھبھااابھی ! بس ! کتنا کروگی ؟ نو ! یہ فیس ، میں اپنی ارننگ سے پے کرونگا، پلیز ! آپ سمجھیئے ! آپ بہت کر چکی ہے۔ اب مجھے بھی کچھ کرنے دیجیئے ۔

راگنی : ٹھیک  ہے  بابا !   میں سمجھ گئی ہوں۔  اوکے ؟  ہا ہا~ نہیں کروں گی میں پے۔ اب ٹھیک ؟
ویر  (اسمائیلز ) : ہممم ~ گڈ!

* سائلینس *

اور ایک بای پھر تھوڑی شانتی سی چاہ گئی۔
ویر کو لگا کہ اب اسے یہاں سے نکلنا چاہیے۔ اور وہ اٹھنے ہی والا تھا جب راگنی نے اسے پکارا ،
راگنی وییر ! ؟

ویر : ؟ ؟؟

راگنی : وہ ۔۔۔ ویسے تو میں نے آل ریڈی ڈیسائیڈ کر لیا تھا۔ بٹ پھر بھی تم سے پوچھنا چاہتی ہوں۔مجھے کیا کرنا چاہئیے ؟

اِس بار راگنی نے بھی ویسے ہی ویر سے پوچھا جیسے ابھی کچھ دیر پہلے اس نے راگنی سے پوچھا تھا۔

راگنی کا سوال سنتے ہی ویر كے ہونٹ پل بھر كے لیے کھلے رہ گئے۔

اس نے دیکھا کہ راگنی اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔ اس کی آنکھوں كے کونوں پر ہلکے ہلکے  آنسوؤں کی بوندیں سجی ہوئی تھیں جو گرنے  كے لیے ایکدم تیارتھیں۔

تھوڑے کپکپاتے ہوئے ہونٹوں سے پھر وہ بولی ،

راگنیکککیا کرنا چاہیے مجھے ؟ بولو ؟ و-واپس سے اُس گھر میں چلی جاؤں۔۔۔ یا۔۔۔یا  ویویک کو چھوڑ دوں ؟ بولو ؟

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page