Perishing legend king-174-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 174

ویر ایکدم خاموش بس راگنی كے حال کو دیکھ رہا تھا۔ وہ  رَو  رہی تھی ، بنا کوئی آواز کیے ہی۔۔۔

یہ سوال ایسا تھا کہ۔۔۔ جواب ہاں میں دینا بھی غلط تھا اور ناں میں دینا بھی۔۔۔ کیونکہ ویر ایک عورت کا وہ غم نہیں سمجھ پاتا کبھی۔ وہ عورت جس نے اپنے سامنے اپنے پتی کو اس کی قربانی چڑھانےكے لیے سنا تھا۔

ایک مرد ہونے كے ناتے ویر نہیں جانتا تھا کہ اِس وقت راگنی ، ایک عورت کو کیسا فِل ہو رہا ہوگا۔

پر وہ اتنا ضرور جانتا تھا کہ . . . اس کی ہی طرح راگنی نے بھی . . . کچھ کھویا تھا۔

آگے بڑھتے ہوئے ویر نے راگنی کو کھینچا اور اپنے گلے سے لگا لیا۔ یہ سب کچھ بہت دھیرے سے ہوا ۔۔۔ کیونکہ  اسے ڈر تھا کہ کہیں راگنی اس کا ہاتھ نہ جھٹک دے۔ پر ایسا ہوا نہیں۔ اُلٹا راگنی اپنے آپ دھیرے دھیرے روتی ہوئی اس کے سامنےآکے اس کی چھاتی میں سماں گئی۔ راگنی کے بوبز ویر کے سینے میں پیوست ہوچکے تھے۔ مگر دونوں کو اس طرف دھیان ہی نہیں تھا بلکہ وہ تو خود اپنی باتوں میں الجھے ہوئے تھے۔

ویر : میں نہیں جانتا کہ آپ کو کیا فیصلہ لینا چاہیے بھابھی۔۔۔ آئی  ریلی  ڈونٹ نو۔۔۔اور اگر معلوم بھی ہوتا ، تو بھی شاید میں جواب نہ دیتا، پر اتنا ضرور یاد رکھنا آپ۔۔۔

راگنی  ( کرائس) سسکیاں۔سسکیاں۔۔۔
ویر ( اسمائیلز ) : کہ۔۔۔ آپ جو بھی فیصلہ لو گی ، میں آپ کے ہر فیصلے میں ساتھ رہوں گا۔ آئی  ول بے دیئر فار  یو۔

بس ! راگنی کو تو جیسے یہی سننا تھا۔ ویر کی برائٹ سی سمائل دیکھ کر وہ خود کو نہ روک پائی اور ویر کو  مزید کس  کے اُس کےسینے  میں دھنستی چلی  گئی اور زور زور سے رونے لگی۔

اور پھر وہ تھوڑا سا اٹھی اور اس نے ویر كے گال کو تھاما۔۔۔ اسے کھینچا اور۔۔۔

اممم *
اس کےدوسرے گال پر ایک ہولے سے کِس کر دیا۔

اور واپس روتے ہوئے اس کے گلے سے لگ گئی۔۔۔ پر اِس  بار۔۔۔۔

پکڑ  اور بھی مضبوط تھی اور ڈسپریشن سے بھری ہوئی بھی۔۔۔

شاید دونوں کو ہی اِس وقت ایک دوسرے کی اِس ہگ کی ضرورت تھی۔

٭٭٭٭٭

شام کا وقت تھا اور ویر اپنے فوڈ ٹرک میں کائنات كے ساتھ لگا ہوا تھا۔

مطلب کھانا بنانے میں۔۔۔۔۔

کائنات کو نئے برتنوں میں تھوڑی پریشانی  ہو رہی تھی۔ یہ تھے نان اسٹک برتن جنہیں ربڑ اور لکڑی سے یوز کیا جاتا تھا۔ اسٹیل یا لوہے كے چمچوں سے نہیں۔

اور کائنات بچپن سے ہی اسٹیل كے برتنوں میں کھانا پکاتی آئی  تھی۔  اسے مٹی كے برتن بھی یوز کرنا آتے تھے پر یہ نان اسٹک برتن جیسے اس کے لیے نیا دَرْدِ سَر تھے۔

مینیو فی الحال سمپل سا رکھا تھا ویر نے۔ پر جلد ہی وہ اپنی سگنیچر  ڈشز بھی بنانے والا تھا۔ پر اسے اس کا آئیڈیا نہیں آ رہا تھا۔ آخر بنائے تو بنائے کیسے اپنی خود کی ڈشز۔۔۔

وہ سوچ ہی رہا تھا جب اس نے دیکھا کہ کائنات پن میں نوڈلز کو فلیپ کرنے میں اسٹراگل کر رہی تھی۔

اسے دیکھ كے ویر من ہی من مسکرایا اور اٹھ كے اس کے پیچھے آ گیا۔

اس کے پیچھے آتے ہی ویر نے کائنات کی کمر كے ارد گرد اپنے ہاتھ ڈالتے ہوئے آگے اس کے دونوں ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھے۔

پر اِس اچانک كے حملے سے ۔۔۔

آ” اااا . . . . “

بیچاری کائنات ایکدم ہی ڈر گئی۔

ویر : اسے ایسے نہیں۔ ایسے کرتے ہے۔

کہتے ہوئے ویر نے اپنے ہاتھوں سے اسکے ہاتھ تھام كے رکھے اور پھر پن کو فلیپ کیا۔

کائنات کو جیسے یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ ویر اس کے پیچھے چپک كے کھڑا ہوا تھا۔اور اس کے کولہوں سے وہ اپنی رانیں رگڑ رہا تھا۔ پل بھر كے لیے تو اس کے ذہن میں آیا کہ سیدھے ویر کی پسلی میں اپنی کہنی مار كے اس کا منہ نوچ لے۔

پر جب اس نے دیکھا کی ویر اسے سکھا رہا تھا تو من مار كے اس نے خود کو شانت کر لیا

پر کیا یہی ریزن تھا ؟ ہو نا  ہو ، کہیں نا کہیں۔
کائنات کو ویر کی وہ مضبوط شریر چھاتی اور ویر کا وہ خاص انگ (لن)  اپنے کولہوں کی لکیر پر ضرور محسوس  ہوا ہوگا ؟

ابھی وہ دونوں ایسے کھڑے ہی تھے جب ویر كے کانوں میں ایک جانی پہچانی سی آواز آئی۔

کونگریچولیشنز ویر فار یور۔۔۔ ہو ! ؟
اس نے جیسے ہی پلٹ كے دیکھا تو ویر وہی مورتی بن كے رہ گیا۔

کیونکہ سامنے ٹرک كے کچن کی انٹرینس پر ماہرہ کھڑی ہوئی تھی۔ بھلے ہی اس کے چہرے پر ماسک تھا پر ویر ماہرہ کو بھلا کیسے نہیں پہچانتا ؟
وہیں ماہرہ بھی نئی لینتھ وائٹ سلیولیس ڈریس  میں ویر کو شوکڈ نگاہوں سے دیکھ رہی تھی۔

اور کیوں نہ دیکھتی ؟ ویر کی چھاتی سے لگی ایک لڑکی کھڑی ہوئی تھی ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے۔

’ فککک مائی ٹائمنگ . . . . فکککککک ! ! ! ! ’
پری:ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا~

شٹ اپ پری ! ڈونٹ یو ڈیئر  لاف ! ’
پری:ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا~

’ فکک یو ! ! ! ’

ماہرہ : آ-آااار یو یو . . . ! ؟ آر یو ہیونگ سیکس ؟
’ 
فککککککک ! ’

یہ سنتے ہی ویر جھینپتے ہوئے پیچھے ہو گیا تو وہیں سیکس شبد سنتے ہی کائنات كے گال لال سے پڑ گئے۔

ویرو-واااٹٹٹٹٹ ! ؟ ن-نو نو ! ! ! ناٹ ایٹ آلآا-آاپ یہاں ؟

ماہرہ : آئی کیم ٹو کونجراٹولیٹ یو !

ویر ( پاس آتے ہوئے ) ننناہی ،،،،نہیں ! اس سے پہلے ۔۔۔ ہاؤ کین یو سے اٹ لائک دیٹ ؟ مممس ماہرہ ! یو کین نٹ جسٹ ٹاک اباؤٹ سیکس سو کییوئلی۔

ماہرہ :ہمممم ؟

ویرارےےے ! میرا مطلب ہے کہ ایسی باتیں ایسے نہیں کہی جاتی ۔

ماہرہ : ااووہ ! و-واقعی !
ویر ( سائس ) : اینی  ویز ! آئیے نا۔۔۔چھوٹا  سا ٹرک ہے یہ میرا  تو ۔۔۔ ہا ہا ~ نتھنگ مچ۔

ماہرہ (اسمائیلز ) : آئی  لائک  اٹ۔۔۔۔

ویر : اوہتھ،تھینک یو ! یہ منہ پر ماسک ؟

ماہرہ : میڈیا۔۔۔۔

ویر : اُوں ! ! !

ماہرہ کا جواب سن کر ویر سمجھ گیا تھا کہ ماہرہ ماسک کیوں پہنی ہوئی تھی۔ جگہ جگہ اسے دیکھ كے میڈیا جو پیچھے پڑ جاتی تھی اس کے۔ کوئی نا کوئی فوٹو نکالنے ہی لگتا تھا۔

ماہرہ : بٹ آئی کین ٹیک اٹ اوف  فار یو۔

کہتے ہوئے اس نے اپنے منہ سے ماسک جیسے ہی ہٹایا تو ویر کی آنکھیں ہر بار کی طرح پھٹی کی پھٹی رہ گئی۔ ماہرہ خوبصورت ہی اتنی تھی جو۔
پر وہ اکیلا نہیں تھا۔ اس کے پیچھے کھڑی کائنات بھی
 ماہرہ کو پہلی بار دیکھ  کر پھٹی آنکھوں سے دیکھتی  وہیں جم  سی گئی تھی۔ اور پھر اس نے گھبراكے  اپنا  سرجھکا لیا۔ ایسی مہان اور خوبصورت لڑکی كے سامنے آنکھ ملانا  ہی مشکل تھا کائنات كے لیے۔۔۔

ماہرہ :ہممم ؟  ہیلو !

ماہرہ کائنات کو دیکھ کربولی تو کائنات صرف منڈی ہی ہلا پائی۔

ویر : ام۔۔۔کیوں نا ہم باہر چلے ؟ یہاں  کونگیسٹڈ  ہے کافی۔

ماہرہ : اوکے !
کائناتررکوو ۔۔۔۔کککہاں جا رہے ہو تم ؟

ویر : بس یہیں تک۔۔۔ ہا ہا ~ ڈونٹ وری مجھے پتہ ہے تم سنبھال لو گی۔ ہاہاہاہاہاہا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page