Perishing legend king-178-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 178

ویر جلد سے جلد پوائنٹس اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اسے اِس وقت صرف  پوائنٹس کی ضرورت تھی۔ بہت زیادہ ضرورت۔۔۔ اور اسلئے جب تک کوئی مشن نہیں مل رہا تھا اس نے اس کے ذریعے ہی پوائنٹس کلیکٹ کرنے کی سوچی۔

پر ،  اسے   صرف 100 ہی مل  پائے اور اب اس کے پاس صرف 300 ہی تھے۔

٭٭٭٭٭٭٭

ویرز  اولڈ ہوم۔۔۔۔

ویر كے پرانے گھر میں کیا ہو رہا تھا ، وہ ان باتوں سے بے خبر اپنے میں لگا ہوا تھا۔ پر یہاں تو جیسے معاملہ بہت ہی تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔

منورتھ نے سبھی کو اپنے کمرے میں بلایا ہوا تھا۔ سبھی لائن سے کھڑے تھے اور منورتھ اپنے بستر پر بیٹھے ہوئے تھے۔

منورتھ :میں نے اِس بارے میں بہت سوچا ہے۔ اور میں نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ مجھے جلد سے جلد پراپرٹی کا بٹوارہ/تقسیم کر دینا چاہیے۔

بریجیش : پپپاپا جی ؟ اچانک سے یہ آپ ؟

منورتھ : میں سہی کہہ رہا ہوں۔ سمے رہتے مجھے یہ سب کام کر لینے چاہیے۔ ورنہ کیا پتہ پھرسے کب میرے ساتھ کوئی حادثہ ہو جائے

کرونیش : آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں  پاپا جی ؟ آپ کو کچھ نہیں ہوگا۔

منورتھ : برجیش اور کرونایش۔ تم دونوں کے پاس کافی دولت ہے اور تم دونوں پیٹرول پمپ کے مالک ہو۔ تو تم دونوں کو میری زمین میں کچھ نہیں ملے گا۔ اور نہ کسی بہو کو  ملے گا۔ یہ سب کچھ میرے پوتے اور پوتیوں میں ہی بانٹے گا۔ کیا آپ کو اس معاملے پر کوئی اعتراض ہے؟

منورتھ کی یہ بات سنتے ہی شویتا كے چہرے سے پُورا  رنگ اُڑ گیا تھا ۔ وہ بے حد ہی ٹینشن میں آ گئی تھی۔ اگر اسے کچھ نہیں ملنے والا تھا تو ایسے میں تو  صرف اس کی ایک ہی بیٹی ہے اور نا جانے کتنا اس کی بیٹی کو ملے گا ؟ اسے ٹینشن کھائے جا رہی تھی۔

بریجیش :بالکل نہیں پاپا جی ! آپ جو بھی کرینگے سوچ سمجھ کر ہی کرینگے۔

کرونیش : مجھے بھی اِس بات سے کوئی اعتراض نہیں ہے  پاپا جی ! ہمارے بچے ہی تو ہمارا مستقبل ہے۔ آپ کا فیصلہ ہمیں منظور ہے۔

منورتھ ( اسمائیلز ) : ہمممم ~ مجھے یہی سننا تھا ۔ جاؤ اب سبھی۔ اور میں چاہتا ہوں۔۔۔ باری باری میرے پوتے پوتیاں اکیلے مجھ سے ملنے آئے۔ مجھے ان سے کچھ باتیں کرنی ہیں۔ اس کے بعد ہی میں فیصلہ لونگا کہ کسے کتنی زمین کا حصہ ملنا چاہیے۔

بریجیش : تت،،، تو سب کو برابر نہیں بانٹ رہے آپ ؟

منورتھ : نہیںبرابر نہیں۔۔۔ کس کو کتنا حصہ ملے گا یہ تو۔۔۔۔منورتھ (من میں سوچتے ہوئے)  اس کی شخصیت ہی بتائے گی۔

منورتھ : جاؤ  اچھا !

بریجیش : ہو ؟

منورتھ : میں نے کہا جاؤ ! اور ویویک تم یہی رکو۔

ویویکجججی  دادا جی !

اور سبھی جانے لگتے ہیں۔۔۔ سب کے ہی من میں ٹینشن سی تھی  خاص کر اروحی كے ۔ اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے پھرسے کچھ برا ہونے والا ہے ۔

تھوڑ *
دروازہ بند ہوا اور اب روم میں صرف  منورتھ اور ویویک ہی باقی تھے۔

منورتھ:بیٹھو  ویویک !

ویویک : جی ! دادا جی!

منورتھ : تمہیں کیا لگتا ہے ؟ مجھے پراپرٹی کتنے حصوں میں اورکس کس میں تقسیم کرنا چاہیے ؟

ویویک : ہو ؟

اِس سوال سے تو جیسے ویویک تھوڑا سا گھبراکر  رہ گیا تھا۔

ویویک ( من میں ) : یہ دادا جی بھلا مجھ سے کیوں یہ سوال کر رہے ہے ؟

ویویک : دادا جی ! سچ کہوں  تو مجھے لگتا ہے  کہ آپ کو سبھی  میں برابر تقسیم کرنا  چاہیے !

منورتھ : اچھا ؟ ذرا اچھے سے سوچ كے بتاؤ ویویک ! دیکھواروحی ، کاویہ اور بھومیکا بیِٹیا کی تو ویسے بھی شادی ہو جائیگی۔۔۔ وہ یہاں سے چلی جائیں گی۔ بھلا ان کے کس کام آئیگی زمین ؟ تو بچے تم سب۔۔۔ ہے نا ؟ اب بتاؤ ؟ کس کس میں تقسیم کرنا چاہیے مجھے اور کتنے حصوں میں ؟

ویویک ( من میں ) : جب انہیں سب پتہ ہے تو مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہے ؟ کہیں یہ میرا ٹیسٹ تو نہیں لے رہے ؟

ویویک : دادا جی ! ایسے میں تو صرف مممیں،،، میں اور چھوٹے ہی بچے۔۔۔ آپ جیسا چاہو ویسا دے دو۔ چھوٹے کو زیادہ بھی دوگے آپ تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔

پر ویویک نے اتنا بولا ہی تھا کہ تبھی اس کو کچھ دھیان آیا۔

ویویک (من میں ) : شٹ ! ! ! ویر كے بارے میں تو میں بھول ہی گیا۔
اور واقعی ، ویویک کی بات سننے كے بعد  منورتھ من ہی من مسکرا رہے تھے۔

منورتھ(من میں ) : تو ویویک کو اپنے ہی چھوٹے بھائی کی پرواہ نہیں ہے ؟ اور نہ ہی اپنی بہنوں کی ؟ میں سہی تھا۔۔۔ راگنی بِیٹیا کو بھی ابھی تک ویویک واپس نہیں لا پایا۔۔۔ اور اسے پراپرٹی کی پڑی ہے۔  ویر كے بارے میں کیسے بھول سکتا ہے یہ ؟ میں نے ٹھان لیا ہے۔۔۔ پراپرٹی سے ایک اور نام اب ہٹ چکا ہے۔

منورتھ : ہممم ~ بات تو سہی ہے۔ اچھا اب بھومیکا  بیٹیا کو اندر بھیج دو۔۔۔ جاؤ !

اور ویویک منہ بناتے ہوئے اٹھا اور باہر نکل گیا۔۔۔ وہ من ہی من یہی سوچ رہا تھا کہ کاش اس کے دادا جی نے اس کے بول پر زیادہ دھیان نہ دیا  ہو۔

دروازہ کھلا اور بھومیکا اندر آئی۔ وہ تھوڑی نروس سی دکھائی دے رہی تھی۔

منورتھبیٹھو بیٹا!

بھومیکاجججی !
منورتھ : بھومیکا بیٹیا ! بتاؤ ! تمہارے حساب سے مجھے یہ پراپرٹی  کسے اور کتنی  تقسیم کرنا  چاہیے ؟ اور اپنا نام رکھنے میں بالکل مت شرمانا۔ بس اچھے سے سوچ كے بتاؤ۔ جو تمہیں سہی لگتا ہے۔

بھومیکامممجھے نہیں پتہ دادا جی !

منورتھ : انکار مت کرو  بیٹا۔۔۔ بتاؤ !

بھومیکا کو تبھی کچھ دیر پہلے اس کی  ماں کی بات یاد آنے لگی۔

” دیکھو ! کچھ بھی ہو جائے۔ اگر پاپا جی تم سے پوچھے کہ تمہیں کچھ چاہیے  تو بے جھجک کہہ دینا کہ تمہیں چاہیے ۔ ٹھیک ہے بیٹا ؟ ورنہ ہم سب چیزوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔”

اور اپنی ماں کی بات یاد کرکے بھومیکا  منورتھ کو دیکھتی ہے ۔

بھومیکاو-ووہ۔۔۔دراصل مجھے لگتا ہے کہ۔۔۔اگر  آپ جائیداد تقسیم کر رہے ہیں  تو اس میں،،،اس میں میرا نام بھی ہونا چاہیے۔

منورتھ(من میں ) : لگتا ہے شویتا بہو نے پٹی پڑھا كے بھیجا ہے بھومیکا کو۔۔۔ نادان ہے کتنی بھومیکا بیٹیا۔ دیکھو تو ذرا ! اپنے سوتیلے بھائی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔  نہ ہی شویتا نے کچھ کہلوایا۔جب کہ دونوں كے پاس ایک ہوٹل موجود ہے۔شاید ایک اور نام ہٹ چکا ہے پراپرٹی سے۔۔۔

منورتھ : بہت اچھے بیٹیا ! ایسے ہی نڈر ہوکے بولا کرو۔ تم جا سکتی ہو۔ اور اروحی بیٹیا کو اندر بھیج دینا۔
اور اس کے جاتے ہی اروحی کچھ دیر میں اپنے دادا جی كے سامنے موجود تھی،

منورتھ : بتاؤ  بیٹیا ! اپنی رائے بتاؤ ! میں کس کس کو  اپنی پراپرٹی  اور کتنے حصے میں تقسیم کروں؟

اروحی : مجھے نہیں پتہ دادا جی ! اور نہ ہی میں انٹرسٹڈ ہوں۔۔۔ پر اتنا ضرور کہونگی کہ آپ سوچ سمجھ كے فیصلہ لینا دادا جی !

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page