Perishing legend king-18-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

قسط نمبر 18

بےچاری نندنی اب بڑی ہی مشکل میں پھنس چکی تھی۔۔۔ یہ وکاس تو اس کا پیچھا ہی نہیں چھوڑ رہا تھا ۔

ابھی وہ کچھ آگے کہہ پاتی اس سے پہلے ہی اسے کاندھے پر ایک ہاتھ محسوس ہوا  جوکہ کسی اور کا نہیں وکاس کا تھا۔ اور ہاتھ کو محسوس کرتے ہوئے وہ ایکدم سے پیچھے ہوگئی،


نندنی:

 یہ کیا کر رہے ہو آپ ؟


وکاس :

میں تو بس آپ کو کمفورٹ دے رہا تھا۔

نندنی : نو ! آئی ایم فائن ! آپ کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔


وکاس :

فائن ! فائن !

وکاس اپنے دونوں ہاتھ کھڑے کرکے وہاں سے نکل گیا ۔


اور نندنی ادھر بہت ہی بیکار فِیل کر رہی تھی ۔۔۔ کیسے دیکھ رہا تھا  وہ وکاس اسے۔ اوپر سے تب جب وہ خود آل ریڈی شادی شدہ ہے۔

نندنی نے نظریںں دوڑائیں تو پایا کہ کچھ لیڈی ٹیچرز بیٹھ كے اسے دیکھ دیکھ كے آپس میں کھسر پھسر  کر رہی تھی۔


یہ سبھی دکھنے میں بالکل بھی خونصورت نہ تھی اور جب انہوں نے دیکھا کہ کیسے وکاس سر  اس نندنی كے پاس جا جا کر اسے منا رہے تھے اور کیسے اس نندنی نے انہیں منع کر دیا تو بھلا یہ بات کیئے بنا کیسے رہ سکتی تھی ؟


ٹیچر 1 :

دیکھا تم نے ؟ وکاس سر آکے اسے کتنا منائے پھر بھی حرکت  تو دیکھو  اس کی۔۔۔منہ پہ منع کر دیا ۔


ٹیچر 2 :

اور نہیں تو کیا۔۔۔ نخرے  کتنا کرتی ہے یہ۔خود کو بڑی ہی ایکٹریس سمجھتی ہےنااا  ناکچڑی کہیں کی ۔


ٹیچر 3 :

ہسبینڈبھی چھوڑ كے چلا گیا اس کا تو ۔ اب میں سمجھ گئی کیوں گیا۔اس کی حرکتیں ہی ایسی ہیں۔


ٹیچر 1 :

ہاں ! اٹیٹیوڈ تو دیکھو اس کا۔۔۔ ایک تو سر لنچ یہاں تک لانے كے لیے تیار تھے پر دیکھو تو ۔۔۔۔


ٹیچر 2 :

ایسی عورتیں ہوتی ہی ایسی ہیں۔۔۔ اپنے حُسْن سے دوسروں کو پھنساتی ہے ۔اور سامنے  ایسا دکھائیں گے جیسے بالکل رانی ہو مگر پیٹھ پیچھے نجانے کیا کیا کرتی ہے۔


بھلے ہی یہ تینوں ٹیچرز  دھیرے بات کر رہی تھی۔۔۔مگر اس کے باوجود نندنی کو سب کچھ سنائی دے رہا تھا ۔

اپنا نچلا ہونٹ دانتو ں سے دبائے وہ اٹھی اور بنا لنچ کیے ہی واشروم میں چلی گئی۔

اندر واشروم میں جاتے ہی اس نے گیٹ بند کیا ۔۔۔ اس کی آنکھوں سے ایک آنسوو  کی  دھار نکلی ،  گال سے پھسلتے ہوئے نیچے گِری اور اس کی رونا چھوٹ پڑی ۔


سَر جھکائے اور اپنے نچلے ہونٹ کو زور  سے دانتوں تلے دبائے وہ آنکھیں بھینچتے  ہوئے انہی سب باتوں کو سوچنے لگی۔

 
وکاس کی وہ گندی نظر۔۔۔اس کا اسے ہاتھ لگانا۔۔۔ان ٹیچرز کی باتیں۔۔۔۔


پھر اسے اچانک ہی ویر كے ساتھ وہ پل یاد آیا  جب اس نے اس سے کچھ باتیں کہیں تھی۔

’ تمہاری آنکھیں کبھی بھی نہیں بھٹکی ۔ اینڈ دیٹس وائے۔۔۔ آئی بیلیو یو ! ’

یہ بات اس نے ویر کو کہا تھا۔ وہ پل یاد کرتے ہی نندنی کا دِل شانت سا  ہونے لگا ۔ آرام سا محسوس کرنے لگا ۔ وہ انجانے میں ہی مسکرانے لگی ۔

اور پھر اچانک سے اسے کل کا سین یاد آیا ،
وہ ویر كے گلے میں لگے ہونٹوں كے نشان۔

یہ سوچتے ہی اس نے اپنا سَر زور سے ہلایا۔


’ واٹ اِس رونگ وِد می ؟ وہ میرا چھوٹا بھائی جیسا  ہے۔ اور اِس عمر میں تو یہ سب ہوتا  ہی ہے ۔۔۔کوئی ہوگی اس کی گرل پھرینڈ جو اس نے کل بنائی ہوگی۔ مجھے کیا کرنا ؟ انفیکٹ مجھے تو خوش ہونا چاہئیے اس کے لیے۔۔۔ فائنلی ، اسے کوئی ملا اور اب اس کا ساتھی بنا ۔پھر میں کیوں اتنا ٹینشن لے رہی ہو ں؟  رائٹ ! آئی نِیڈ ٹو کنپھرونٹ ہِم  ’
اور یوں ہی آج کا دن اس کا ان سب سے گزرا ۔


شام کو نندنی جب تھک ہاركےواپس  لوٹی تو تینوں ویر ، شریا اور جوہی آپس میں ہی گپ شپ میں لگے ہوئے تھے۔

 

نندنی :

کیا باتیں ہو رہی ہے ؟


شریا :

کچھ نہیں ! بس ایسے ہی۔


جوہی :

ممی ! ! آج اِسْپیشَل ڈنر بنے گا نااا؟ ؟


نندنی :

اوہ  نو ۔۔۔۔۔۔۔ جوہی کی بات سے اسے یاد آیا کہ وہ تو سامان خرید كر لائی ہی نہیں۔


نندنی :

میں آتی ہوں سامان لے کر۔۔۔


تبھی ویر کھڑا ہوا ،


ویر :

میم ! آپ رہنے دیجیئے ۔۔۔ میں لیکر آتا  ہوں۔۔۔آپ تھک گئی ہونگی۔


نندنی :

نہیں ! تمہیں نہیں پتہ ہوگا کیا لانا ہے اور کیسے دیکھ كے لانا ہے۔


ویر :

اممم۔۔۔ شریا جی کو پتہ ہے ؟


نندنی :

اس نے تو اپنے جیون میں آج تک سبزی بھی نہ لی ہوگی۔


شریا : 

دیدیییییییی۔۔۔۔ میں نے ایک بار  لی ہے اوکے ؟


نندنی :

اور وہ بھی خراب لے کے آئی تھی ۔


شریا ( بلوشیس)  :

سب کے سامنے بتانا ضروری تھا کیا ؟

ایک گہری سانس لیتے ہوئے ، نندنی خود جانے ہی والی تھی کہ ویر پھر سے بول پڑا ،
” تو پھر میں ڈرائیو کرتا ہوں میم۔ آپ پیچھے بیٹھ جانا۔ آپ تھک گئی ہونگی۔ آپ بتاتی جانا  وہ  وہ  سامان میں رکھ لونگا 

اس کی بات سن کر پل بھر كے لیے نندنی اسے دیکھتی  رہی۔


نندنی :

او۔۔۔۔ اوکے  !!!

بڑی ہی دھیمی آواز میں وہ بولی اور کچھ ہی پلوں میں وہ دونوں اب راستے میں تھے۔ نندنی ویر كے پیچھے بیٹھی ہوئی تھی اور اس کی اسکوٹی ویر ڈرائیو کر رہا تھا۔

مگر دونوں كے بیچ  فاصلہ تھا، جو نندنی نے جان بوجھ كے بنایا تھا۔ وہ ویر سے کافی دور بیٹھی ہوئی تھی ۔ ویر کو ایسا  لگ رہا تھا جیسے مانو پیچھے کوئی بیٹھا ہی نہیں ہے۔


‘ پری ! نندنی  میم کی فوربیلٹی  (پسندیدگی) کتنی ہے ؟ ’



 25۔۔۔ اتنی ہی ہے ماسٹر !


’ شٹ ! وہ مجھ سے ضرور ناراض ہے۔ کچھ نہ کچھ کرنا ہی ہوگا ’

 
اِس وقت نندنی اور ویر مارٹ میں سے خریدداری کر رہے تھے۔ ویسی تو نندنی باہر سے کچھ مانگوا کرکھلا سکتی تھی مگر اب جب اس نے پہلے ہی بول كے رکھا تھا  تو بھلا وہ اپنے وعدے سے پیچھے کیسے ہٹ سکتی تھی ؟

ویر مصالحے كے کچھ پیکٹس ڈھونڈ رہا تھا تو وہیں دوسری جگہ نندنی کچھ اور سامان ڈھونڈنے میں لگی تھی اور دونوں ہی کاؤنٹر ایک دوسرے سے الگ الگ جگہ تھے۔
آپ بھی اگر بڑے مارٹ میں جاتے ہونگے شاپنگ کرنے تو آپ نے دیکھا ہی ہوگا کہ کیسے الگ الگ سٹینڈ میں سامان رکھے رہتے ہیں اور لوگ اپنی اپنی ٹَرالی لیے گھومتے ہیں اور سامان اٹھاتے ہیں جو انہیں چاہیے رہتا ہے ۔

نندنی نے ویر کو کچھ سامان بتا دیئے تھے جن میں اسے ڈھونڈنے میں پریشانی نہیں ہونے  والی تھی ۔


ابھی نندنی ایک پیکٹ میں اس کی مینوفیکچرنگ ڈیٹ دیکھ رہی تھی کہ تبھی اس کی ٹَرالی پر کسی نے ہاتھ رکھا اور اس کے کانوں میں ایک جانی پہچانی آواز پڑی ،

” کیا ہی اتفاق ہے۔ مجھے نہیں پتہ تھا آپ بھی یہاں ہونگی نندنی جی !

 

نندنی نے نظریںں اٹھائی اور اگلے پل ہی بدحواس ہوکر رہ گئی۔


” وکاس سر آپ یہاں ؟ “

وہ جسے بالکل بھی نہیں دیکھنا چاہتی تھی وہ شخص اس کے سامنے کھڑا تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page