Perishing legend king-181-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 181

ماہرہ : ٹو !  آنلی  ٹو ،  ویرراگھو اینڈ جیسی تو  الگ بیٹھیں گے۔ ہے نا ؟

راگھو : ہیں ںںںں ؟

جیسی: ( راگھو کو کہنی  مارتے ہوئے):  جججی مس بالکل !

راگھو : اُووہہہہ ! جججی ! مس ! آہاہااااالگ بیٹھیں گے ہم لوگ ہاہاہا ~ کوئی  پریشانی نہیں۔۔۔

اور ماہرہ نے ان دونوں کی بات سنتے ہی اپنا ماسک اُتار دیا۔ جیسے ہی اس کا چہرہ سامنے آیا تو سامنے کھڑی  ریسیپشن اسے دیکھتے  ہی چلا اُٹھی۔

ریسیپشن:ممممس ماہرہ !؟ ؟ ؟ ؟

ماہرہ : ہممم ؟

ریسیپشن:آاا۔۔۔آپ ؟ ؟ یییی-یا-یہااااں؟؟؟ ہہہہمارے ہوٹل میں ؟

ماہرہ : ہممم ؟ کین آئی ناٹ کم ہیئر ؟

ریسیپشن:نو نو نو نو ! ! ! ! ہاںنوو ! آئی مِین ہاں ! شٹ ! کیا بولے جا رہی ہوں میں۔۔۔ مممیرا  مطلب ، یو آر آلویز ویلکم ااالویز !

ماہرہ : اوہ ! تھینک یو !

ریسیپشن: پپپلیز آاائیے ناااا !

پری:شی ہیز آ  ہیوج فین فالو وِنگ۔۔۔[اس کے مداحوں کی بڑی تعداد ہے۔]

یہ ! ’

اور وہ  ریسیپشن خود آگے بڑھ كے ماہرہ اور باقی سبھی کو رائٹ سائڈ کی انٹرینس میں لے گئی۔ یہ وی آئی پی لوگوں كے لیے ہی تھی۔

ویر صرف مند مند مسکرا رہا تھا۔ وہ یہاں  ماہرہ کو صرف ایک ہی پرپُز سے لایا تھا۔ اور جیسے اسے اگلے ہی پل وہ نظر آگیا جس کی وہ تلاش میں تھا۔ یا  یوں کہیں کہ وہ لوگ نظر آ گئے۔

شویتا اور بھومیکا۔۔۔۔

جی ہاں ! ویر آج ماہرہ کو ان کی ہی ہوٹل میں لایا ہوا تھا۔

دونوں ماں بیٹی وی آئی پی گیسٹ سے بات کر رہی تھیں،  جب ریسیپشن نے انہیں آواز لگا كے اپنی طرف بلایا۔

اور انٹرینس پہ جیسے ہی شویتا اور بھومیکا نے دیکھا کہ کون آیا ہے۔ پہلے تو ان کے چہرے پر تھوڑا کنفیوژن نظر آیا ، پھر  جیسے حیرانی،   اورپھر ایکدم خوشی سے چہرہ بھر گیا پر اس کے بعد ہی ان کی بھوئیں سکیڑ گئیں۔

وجہ ؟

وجہ  تھی کہ انہوں نے پہلے ماہرہ کو دیکھا ، اسے پہچانتے ہی دونوں ہی ماں بیٹی خوشی سے جھومنےلگی من ہی من۔پر پھر ان کی نظریں بغل میں گئیں ، جدھر ایک جانا  مانا چہرہ نظر آیا انہیں۔

ویر !!!!!!

اور بس ، اسے دیکھتے ہی دونوں ہی سوالوں میں الجھ گئی اور سوچوں میں ڈوب گئی۔

ان کے من میں یہی چل رہا تھا کہ  ویر یہاں کیا کر رہا تھا ؟ وہ بھی ماہرہ جیسی ہستی كے ساتھ ؟ مانو سوالوں سے سر چکرانئ لگا تھا ان کا۔

دونوں ہی آگے بڑھ كے ان كے نزدیک آئی۔

شویتا : اٹس  سچ آ پلیئیژر ٹو ہیو مس ماہرہ ان اور ٹائنی ہوٹل۔  ( مس کارا کا ہمارے چھوٹے سے ہوٹل میں ہونا بہت خوشی کی بات ہے۔) پلیز ویلکم!

ہر بار کی طرح بھی اِس بار بھی ویسا ہی ہوا۔۔۔شویتا نے ویر کو ہوا کی طرح ہی ٹریٹ کیا۔

پر شاید اس کی بیٹی كے ارادے کچھ اور ہی تھے۔

بھومیکا : ویلکم ! مس ماہرہ ! ویلکم ، ویر!

ویر کا نام اپنی بیٹی كے منہ سے سنتے ہی شویتا نے ایکدم حیرت سے اپنی بیٹی کو دیکھا جیسے پوچھ رہی ہو آخر تمہارا دماغ سہی تو ہے نا؟
ماہرہ : ہممم ؟  یو ناؤ  ہر ؟ ( ہمم؟ تم اسے جانتے ہو؟)

ماہرہ نے ویر کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔

ویر ( اسمائیلز ) : یسسس !
ماہرہ : اوہ ! آر  یو گائیز  ریلیٹڈ ؟

بھومیکاآئی۔آئی۔۔۔آئی ایم ہیز اسٹیپ سسٹر ۔

بھومیکا نے آخر اِس بار جواب دے ہی دیا۔ جہاں وہ پہلے خود کو ویر سے تعلق ہونے پر مسترد کر دیتی تھی۔ آج  وُہی خود سے  بتا رہی تھی کہ وہ ویر کی اسٹیپ سسٹر تھی وہ۔ یعنی سوتیلی بہن۔

پر شویتا کو اپنی بیٹی كے آج كے انداز کچھ راس نہیں آ رہے تھے کہ وہ کیسے ویر کو اپنا بھائی ظاہر کر رہی ہے۔ وہ چُپ چپكے بھومیکا کو آنکھ دکھا رہی تھی۔بھومیکا پھر بھی بنا کچھ کہے اپنے من کی ہی کرتی رہی۔

ماہرہ : اوہ ! اسٹیپ سسٹر۔۔۔ آئی سی ! اینی ویز ، ویر کم۔

ماہرہ بھومیکا اور شویتا کو چھوڑ ویر کو ٹیبل کی طرف لے گئی۔

 وہیں راگھو اور جیسی تھوڑی دور کسی اور ٹیبل پر  جا كے بیٹھ گئے

شویتا بھومیکا کو لے کے سائڈ میں آئی اور اسے حیرانی سے دیکھتے ہوئے بولی۔

شویتا : یہ سب کیا تھا ؟ تم کب سے ویر سے باتیں کرنے لگی بھومی ؟

بھومیکا : آئی ۔۔۔۔۔ مس ماہرہ آئی ہے ہماری ہوٹل میں۔ تو بھلا میں ان سے جھوٹ کیسے بولو ؟ اور جھوٹ بولنا سہی بھی تو نہیں ماں۔

شویتا : ارے تو یہ بتانے کی ضرورت کیا تھا کہ ویر تمہارا بھائی ہے ۔ بس کہہ دیتی کہ ہم جانتے ہیں  ایک دوسرے کو ۔بات ختم !

بھومیکا : آپ بھول رہی ہے کہ مس ماہرہ ویر كے ساتھ آئی ہے یہاں۔ مطلب وہ ویر کو اچھے سے جانتی ہے۔

شویتا : وہی تو میری سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ ویر بھلا ماہرہ كے کونٹیکٹ میں کیسے آیا ؟  قسمت تو دیکھو اس کی ۔اینی ویز ، میں ایک کلائنٹ سے ملنے جا رہی ہوں۔ تم یہاں دیکھنا سب سہی رہے۔ اوکے ؟

بھومیکا : ہممم !
اور شویتا جلدبازی میں نکل گئی۔

وہی ویر اور ماہرہ اپنے اپنے لنچ میں لگے ہوئے تھے۔

ویر : کیسا ہے ؟ کھانا ؟

ماہرہ : ناٹ دی  بیسٹ۔۔۔ بٹ۔۔۔ بُرا  بھی نہیں ہے۔ اٹس گڈ ! آئی لائک اٹ۔۔۔ آ لٹل بٹ اوئلی۔

ویر ( اسمائیلز ) : بائے دی وے، تھینکس فار کمنگ۔۔۔ مجھے نہیں لگا تھا آپ آؤگی۔ 

ماہرہ : اممم۔۔۔ اگر اور کوئی دن ہوتا تو واقعی آنا تھوڑا مشکل ہوتا۔ اٹس سنڈے ٹوڈے۔ سو ، آئی پوسٹ پونڈ  مائی سنڈیز  ورک۔

ویر : ہو ؟ سنڈے ورک سے آپ کا کیا مطلب ہے؟  سنڈے بھی ورک کرتی ہو آپ ؟

ماہرہ : یسسس ! ایوری ڈے ! انکلیوڈنگ سنڈیز

ماہرہ کی بات سے ویر شوکڈ تھا۔۔۔ ہر دن کام کرنا تو جیسے ناممکن تھا۔ اس کے باوجود ماہرہ نے اتنی آسانی سے جواب دے دیا۔ اور حیرانی کی بات تو یہ تھی کہ ماہرہ کو یہ سب نارمل لگ رہا تھا۔۔۔ویر چُپ چاپ ماہرہ کو دیکھ رہا تھا جو اپنے کھانے میں بزی تھی۔  سچ کہا جائے تو اِس وقت ویر کو ماہرہ پر بڑا ہی ترس آ رہا تھا۔ اِس لڑکی كے پاس سب کچھ تھا بھی اور نہیں بھی۔

کوئی دیکھ كے کہے گا کہ یہ اتنی سُندر سی لڑکی روز کام کرتی ہے ؟ کسی روبوٹ کی طرح ؟ بالکل نہیں !

ویر : میں پوچھنے والا تھا آپ سے پر بھول گیا تھا ۔ آپ تو دِلی میں تھی نا ؟ تو آپ یہاں کیوں آئی؟ ممبئی میں ؟

ماہرہ ( کھسپساتے ہوئے ) : آئی کیم  فار  یو۔۔۔

ویر : ہممم ؟ مجھے کچھ سنائی نہیں دیا۔

ماہرہ : آئی۔۔۔ آئی ہیڈ سم ورک۔۔۔ دیٹس وائے۔۔۔

ویر : اوکے !
آئی تھنک آئی کین چیک ہر ناؤ۔  رائٹ ؟
پری:یس ! آف کورس !

آل رائٹ دین۔۔۔

چیک ! ! ! ’

نامماہرہ

ایج : 26

بائیوماہرہ ، کمال کی اکلوتی بیٹی ہے۔ زززززز کمپنی میں ایز آ  سی ای او ورک کرتی ہے ، جو کہ اس کے ہی پِتا کی کمپنی ہے اور ورلڈوائڈ فیمس ہے۔۔۔ آئے دن وہ اِس کنٹری سے اس کنٹری ٹریول کرتی رہتی ہے ۔ کمپنی کی بیک بون ماہرہ ہی ہے ۔شی از  لائک آ  کوئین  ہو نوز ہاؤ  ٹو  رول، شی از ویل ورسڈ ان لینگویجز ، لٹریچر ، بزنس، فیشن سٹائلنگ ، ای ٹی سی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page