Perishing legend king-184-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 184

اور کافی سمے بعد وہ مسکرائی۔

مِرر/آیئنے پر ہولے سے ہاتھ پھیرتے وہ اس میں اپنی عکس کو دیکھ رہی تھی۔

ماہرہ (اسمائیلز ) :

ہم اس میں پتلے نظر آتے ہیں۔پر بے چارہ ویر اِس وقت مِرر گیلری میں لیسٹ انٹرسٹڈ تھا۔

اس کا پُورا کا پُورا دھیان آس پاس كے  ماحول میں تھا۔اس کی نظریں باز کی طرح جیسے کوئی حرکت پکڑنے کو ڈھونڈ رہی تھی۔

اور تبھی۔۔۔

اچانک سے ہی ہر جگہ دھواں دھواں سا ہونے لگا۔

اور ویر کی پکڑ ماہرہ کی کالائی پر اور مضبوط ہو گئی۔

اس نے ماہرہ کو اور بھی اپنے قریب کھینچ لیا۔
سسسسس *
کی آواز سے وہاں دھواں ہی دھواں بھرتا جارہا  تھا۔

چیک ! ’

اسموک

بائیو : جسٹ  دی نارمل اسموک ۔۔۔دھواں مشین سے خارج ہوتا ہے۔

‘یہ زہریلا نہیں ہے۔’

دھواں زہریلا نہیں ہے۔ لیکن اس ٹائم ویر کو کسی اور سے بات کی ٹینشن لینے کی ضرورت تھی۔

کیونکہ تبھی اس اسموک میں ہی نیچے زمین كے سائڈ کچھ حرکت ہوتی ہوئی نظر آئی۔  مانو جیسے کئی سارے پیر چلتے ہوئے آ رہے تھے۔

اور یہ دیکھتے ہی اس کے شریر كے بال کھڑے ہو گئے۔

ماہرہ کو اس نے فوراََ ہی اپنے پیچھے کیا اور اس کے سامنے اس کی ڈھال  بن كے کھڑا ہو گیا۔

پری:بے پری پیئرڈ ! کچھ گڑ بڑہے ۔آئی تھنک  دے آر پیپل  (تیار رہو! کچھ گڑبڑ ہے۔ میرے خیال میں وہ لوگ ہیں۔)

لیٹ دیم کم . . . ! ’( ‘انہیں آنے دو…!’)

ویر ماہرہ کو اپنے پیچھے کیے اسے پروٹیکٹ کرنے كے لیے کھڑا ہوا تھا۔

اور دھواں تھا ، جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔

ماہرہ کہنا تو  بہت چاہتی تھی پر ویر کی ٹائیٹ گریپ اس کی کالائی پر محسوس کرکے ، اور یہ دیکھ کر کہ وہ کتنا سریس تھا وہ چُپ رہ گئی۔

ویر یہاں بے شک خاموش تھا لیکن اس کا دماغ مسلسل چل رہا تھا۔ پیروں کو قریب آتے دیکھ کر اس نے فوراً انہیں چیک کیا۔

چیک ! ’

ہائرڈ گونز۔ (کرائے کے غنڈے۔)

بائیو : گونس ہائرڈ فروم لوکل ایریا۔ دے آر ہیئر فار ماہرہ ۔۔۔(مقامی علاقے سے کرائے پر لیے گئے غنڈے۔ وہ یہاں ماہرہ کے لیے ہیں۔)

اور بس ،  یہ پڑھ كے اب اسے سو فیصد یقین ہو گیا تھا کہ یہ سب کچھ ماہرہ كے لیے  ہی رچایا گیا تھا۔

پری:ماہرہ کو تھوڑا سا پیچھے کرو۔۔۔ ڈونٹ لیٹ ہر گیٹ ان وولوڈ  ان  د فائٹ۔( اسے لڑائی میں شامل  نہ ہونے دیں۔)

یا ! ’

اور پری کی بات مان کر ، ویر نے ماہرہ کو تھوڑا  اپنے پیچھے کی طرف کر دیا۔اس کی کالائی چھوڑ كے اور وہ آگے آیا۔

اور بے شک ، جیسے ہی وہ آگے بڑھا سامنے سے آ رہے لوگ اور تیزی سے اس کی طرف آگے بڑھے اور۔۔۔

پری:ہیئر  دے کم !

سامنے سے سب سے پہلے ایک آدمی بھاگتے ہوئے  اس دھویں میں سے آیا اور آتے ہی اس نے ایک تیز تر گھسا سیدھا ویر كے منہ پہ مارنے کی کوشش کی۔

پر ، ویر پہلے کی طرح نہیں تھا۔ ایک پل میں ہی اس کی آنکھیں پھیل گئی، جیسے مانو وہ فائٹنگ موڈ میں آ گیا ہو اور اس نے ترنت ہی اپنا سر سائڈ کر لیا۔

وووششش *
اس کے کان كے بغل سے وہ  گھسا نکلا تو ویر کو اس کی ہوا محسوس ہوئی ۔اور وہ یہ بتا سکتا تھا کہ آدمی نے اپنا ہاتھ کتنی زور سے چلایا تھا۔

پر ویر تو ویر تھا۔ سنبھالنے کا کوئی سمے نہیں دینے والا تھا وہ اپنے دشمن کو۔

اگلے ہی پل اس نے اپنے رائٹ ہینڈ سے اس آدمی کا وہی ہاتھ تھاما اور اپنے دوسرے ہاتھ کی مٹھی سے سیدھا اس آدمی كے گال پر پنچ کیا۔

پوووووووو *
” 
اوغغغغ ! ! ! ” وہ آدمی ویر كے ہاتھوں پنچ کھاتے ہی پیچھے بغل میں جا گرا۔ ویر كے رفلیکسس فاسٹ تھے۔ آدمی کو سمجھ میں ہی نہیں آیا کہ کب ویر نے اس کا  ہاتھ تھاما   اور اسے مار بھی دیا۔

اس کے گرتے ہی باقی آدمی ویر كے قریب آئے۔ اُن میں سے دوسرے نے سب سے پہلے دو  بار اپنے گھوسو سے وار کیا۔

وووووشششش *
*
ڈوجے *

وووووشششش *
*
ڈوجے *

حملے تو تیز تھے ، پر ویر سے تیز نہیں۔دونوں ہی گھوسو کو ویر نے لیفٹ اور رائٹ لین کركے انہیں آسانی سے ڈوج کر لیا تھا ۔جب اس آدمی نے اپنا تیسرا وار کرنا چاہا تو۔۔۔
رونگ چوائس بڈی( غلط انتخاب یار! ) ! کہتے ہوئے ویر نے اسے اِس بار کوئی موقع نہیں دیا۔ اچانک ہی وہ تیزی سے اس کے ایکدم قریب آیا اور ۔۔۔

پوووووووو *
ایک کمال کی سپین ہک کک۔۔۔جو سیدھا جاکے اس دوسرے آدمی كے جبڑے پر پڑی اور اس کے پورے شریر کو ہوا میں اچھال كے کسی لٹو کی طرح گھماتےہوئے پیچھے پھینک دی۔

ڈیمن ! ! ! ہاہاہا ~ “

پری:دیٹ واز آ نائس کک ان ڈیڈ۔

بیسک مارشل آرٹس اسکل واقعی کمال کی ہے۔ کتنا کچھ ہے اس میں

 پری:یس ! بٹ ٹرسٹ می  ، اب سمے آ گیا ہے کہ تم انٹرمیڈیٹ لیول والی مارشل آرٹس اسکل پرچیس کرلو۔۔۔ کیونکہ آئی تھنک تم نے بیسک والی کافی حد تک ماسٹر کرلی ہے۔

یا ! ! ! پوائنٹس ملنے كے بعد

 پری: 200 پوائنٹس ہے تمہارے پاس۔

دے آر فار کوئسٹ

 پری: یو-یوو ! ! ! اوکے ! اینو  ٹاکنگ ! تیسرا بندہ آ رہا ہے۔ کئیر فل ! ہاتھ میں ویپن ہے اس کے شاید۔

یا۔۔۔ ! ’

دو  بندوں کو گرانے كے بعد ویر پری کی بات سن کرتیسرےپر فوکسڈ ہو گیا ۔ اور پری سہی تھی۔

اس تیسرے بندے كے ہاتھ میں ہتھیار تو نہیں تھا پر ہاں ، اس کی مٹھی پر خطرناک نکلس ضرور تھے ۔ وہ نوکیلی نکلس پہنے ویر کو مارنے آیا۔

یہاں پر ویر نے سمجھداری دکھاتےہوئے اس کے کچھ ڈیڈلی  وار  ڈوج کیے۔ کیونکہ ایک بار بھی اگر وہ نوکیلی نکلس اس کے کونٹیکٹ میں آتے تو نتیجہ پھر سامنے ہوتا۔

زخمی ہونا اور خون کا بہنا ۔

اختیاط کرنا بہتر تھا یہاں پر۔۔۔

پر ویر ڈوج کر نہیں پا رہا تھا کیونکہ چوتھا بندہ بھی اس پہ اسی وقت ٹوٹ پڑا۔

ظاہر تھا کہ وہ یہاں  1 ویز 1 نہیں کرنے آئے تھے۔ جب اتنی تعداد میں آئے تھے تو صاف تھا کہ وہ دھاوا بولنے ہی آئے تھے ویر پہ۔۔۔

ویر جیسے تیسے ڈوج/بچاؤ  کر رہا تھا اور ان کے اٹیکس کو ڈیفلیکٹ کر رہا تھا۔ماہرہ کو اس نے ایکدم دروازے كے پاس کھڑا کر دیا تھا، جہاں سے وہ انٹر ہوئے تھے۔ لیکن اسے جوابی حملہ کرنے کا مناسب موقع اور جگہ نہیں مل رہی تھی۔

پری:یوز یور سراؤنڈنگز۔۔۔( اپنے اردگرد کا استعمال کریں۔)

یو مِین . . . ! ؟

پری:یسمِررز ! یوز دیم !( جی ہاں! آئینہ! ان کا استعمال کریں!)

یہ مت کہنا کہ ۔۔۔۔

پری:آف کورس ~ سلیم دیم اِن ٹو اٹ۔۔ مررز  میں بھیڑ دو  انہیں۔

ویٹ ! ایسے میں . . . ’

پری:واااٹ ؟ نقصان ہوجائے گا ؟ ڈونٹ  یو نو کہ یہ سب کچھ اونر نہیں کروا رہا ہے۔ یہاں یہ الیگل یوز كے لیے کھولا گیا ہے۔ اب اس میں کیا مرر توڑنے كے بارے میں سوچ رہے ہو تم ؟ جسٹ فکنگ سلیم دیم ۔ڈسٹرائے اٹ!
’ 
الرایئٹی ! ! ! ’

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page