کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Perishing legend king-190-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-189-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-188-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-187-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-186-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-185-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 187
پی ٹی ایس ڈی کا مطلب پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر ہے۔ ایک صحت کی حالت جو اُس وقت شروع ہوتی ہے جب آپ خوفناک نظارہ دیکھتے ہیں۔
ماہرہ جب چھوٹی تھی تب ہی اس نے اس دن اپنے گھر كے مالی کی لاش دیکھی تھی خون سے لت پت۔ تب سے ہی بےچاری ماہرہ كے اندر بلڈ کو لیکر وہ ترومیٹک ایکسپیرینس اس کے من میں بسا ہوا تھا۔
آج ویر کو بھی اسی طرح چھاتی پر خون دیکھ کر، اس کے اندر کا وہی پی ٹی ایس ڈی ٹریگر ہو چکا تھا۔ یہی وجہ تھی جو اتنی اسٹرونگ ویمن آج یوں اِس طرح کانپ رہی تھی۔
ویر : آئی نو آئی ’ ایم بلیڈنگ ! ڈونٹ وری ! مجھے کچھ نہیں ہوگا۔
واؤنڈ لمبا تو تھا پر قسمت تھی ویر کی جو واؤنڈ دیپ نہیں تھا ۔ ورنہ یہاں پریشانی آ سکتی تھی اس کے لیے۔
اس نے اٹھ کر دیوار پر لگا وہی چاقو نکالا جو شیکرنے کچھ دیر پہلے اس پر پھینکا تھا۔
اُسے نکالتے ہوئے ویر نے اسے اپنی شرٹ كے کندہوں كے حصے پر چلائی اور اپنی اس پوری سلیو کو پھاڑ كے اسے لمبا کر اس نے وہ آستین اپنے سینے پر باندھ لی۔
گھاؤ گہرا نہیں تھا پر لمبا ضرور تھا۔ بلڈ جتنا جلدی رک سکے اتنا بہتر تھا۔ اور ابھی اس کے پاس یہی آپشن تھا۔
ویر نے جھٹک سے جیب میں ہاتھ ڈال کر فون نکالا راگھو کو کال لگایا۔
* رنگ * * رنگ *
پر۔۔۔۔
شیکر وہاں کھڑے کھڑے اسے یہ سب کچھ کرنے کہا ں دینے والا تھا۔
ایک بار پھر اس کے قدم ویر اور ماہرہ كے کانوں میں پڑے تو ماہرہ پھرسے ڈر گئی۔
لیکن ویر کی نظر اِس بار ایکدم فوکسڈ تھی ۔ وہ ریڈی تھا۔
’ کم ! ’
وہ جھکے ہوئے تھا اِس بار۔۔۔
’ اگر مجھے دھوئیں میں دیکھنے میں پریشانی ہو رہی ہے تو ڈیفینیٹلی اسے بھی ہو رہی ہوگی ’
اور واقعی وہی ہوا۔۔۔ شیکر نے اندازے سے ویر کی جگہ پر چاقو سے وار کیا۔۔۔
* ووووشششش *
دھواں ہٹا پر۔۔۔
ویر وہاں نہیں تھا ۔ اور شاید پہلی بار شیکر کی نگاہیں ڈر كے مارے پھیل گئیں۔
کیونکہ ویر۔۔۔۔
وہاں نہیں، بلکہ اسی جگہ پر نیچے جھکا ہوا تھا۔
ویر : * اسمائیلز*
اور پھر۔۔۔۔۔۔
* پوووووووووو *
ایک کہنی کا وار سیدھے شیکر کی پسلی پر آیا۔
” ااوووغغغغ ! ! ! ! گوااککککح ! ! ! ! ” اس کے منہ سے تھوک نکلا اور اس کے بَعْد ہی۔۔۔
* پووووووووو *
کہنی كے بَعْد ویر کی ایک الٹی فسٹ شیکر کی سیدھا ناک پر آکے لگی۔
* کرااااسسششش *
اور اک بار پھر وہ اِس بار رائٹ سائڈ لگے ہوئے شیشوں میں جاکے گھس گیا۔
سارے شیشوں كے ٹکڑے ہوتے ہوئے وہاں گر گئے۔
” ہہ-ہیلو ؟ ہیلوووو ! ! ! “
ادھر ویر نے اپنے لیے ٹائم نکال لیا تھا۔ اور جیسے ہی اس نے فون کان میں لگایا اُدھر سے راگھو کی ہیلو ہیلو کی آواز آ رہی تھی۔
ویر ( لمبی سانس لیتے ہوئے ) : جلدی ! اندر آؤ . . .
اور اتنا بول کر ویر نے فون کاٹ دیا۔
باہر راگھو نے جیسے ہی یہ سنا تو راگھو اور جیسی دونوں ہی ٹینشن میں آ گئے۔ وہ بھاگتےہوئے اندر جانے كے لیے ہوئے پر جیسے ہی انٹری كے پاس پہنچے۔۔۔
ان کے سامنے دو اور ٹرینڈ اقاتل کھڑے ہوئے تھے جو سائڈ سے نکل کر آئے تھے اور ساتھ ہی ساتھ وہ انٹرینس والا لڑکا بھی ان کے ہی ساتھ کھڑا ہوا تھا۔
جیسی : اچھا ہوا سپورٹ بولوا لیا۔ ان سے نپٹنا پڑیگا پہلے راگھو ہمیں۔۔۔
راگھو : ہمممم !
جیسی ( کندھے اچکائے) : بس تب تک ویر سنبھل لے اندر۔۔۔۔
راگھو : میں نے کہا تھا تجھے گن رکھ لینی چاہیے تھی۔
جیسی : میں نے رکھی تھی ایمرجنسی كے لیے۔ لیکن وہ کار میں ہے۔
راگھو : واہ ! اور تیرے کہنے پر میں نہیں لایا آج۔ سہی میں یار۔ خیر ! ان چھوتیوں سے پہلے نپٹتے ہیں۔
جیسی : رائٹ ! یاد ہے نا ؟ نو کلنگ !
راگھو : ہاں ہاں !
ادھر اندر ویر نے راگھو كے بَعْد ہی سہانا کو سپیڈ ڈائل کر دیا تھا۔
اور اُدھر اس کا اشارہ سمجھتے ہی سہانا نے فوراََ ہی ہیلپ بھیج دی تھی ، ساتھ ہی پولیس اور انویسٹی گیشن کا سارا معاملہ وہی سنبھالنے والی تھی ۔ پر اِس وقت وہ بھی وہاں اپنے گھر میں گہرے سوچوں میں ڈوبی ہوئی تھی
’ اگر تم نے اروند ٹاکر کو مار دیا نا ویر دین ٹرسٹ می۔۔۔میں تمہیں لیب میں لے جاکے تمہارے اوپر 36 ایکسپیریمنٹس کرنے والی ہوں کیونکہ دیئر ز نو وے یو کین کِل سم ون لائک ہم ، وتھ آؤٹ اینی ہیلپ۔ مائی آئیز ول بی آن یو ! ! ! ’(‘میں آپ کو لیب میں لے جاؤں گی اور آپ پر 36 تجربات کروں گی۔ کیونکہ ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ آپ اس جیسے کسی کو بغیر کسی مدد کے مار سکتے ہیں۔ میری نظریں تم پر ہوں گی!!!’)
سہانا كے تھوٹس سے پرے ویر ادھر اپنے فون کو جیب میں رکھ کر ایک بار پھر سے ریڈی تھا لڑنے كے لیے۔
دَرْد تو تھوڑا ہو رہا تھا اسے سینے میں پر جو دَرْد ویر پہلے لڑائی میں سہہ چکا تھا یہ چوٹ اس کے مقابلے کچھ بھی نہیں تھی۔
ماہرہ تو اتنا گھبرا گئی تھی اس کی حالت دیکھ كے کہ اس کے معصوم سے چہرے پر پورے آنسووں کی بوندیں سجی ہوئی تھیں۔ جھڑ جھڑ کر كے آنسوں بہہ رہے تھے اس کے۔۔۔آج پہلی بار ویر نے اسے روتے ہوئے دیکھا تھا۔ کہاں وہ اسٹرونگ ویلیڈ پاور فل ماہرہ اور کہاں یہ ماہرہ جو رو رہی تھی اور رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔
پری:بس ایک اور ہٹ ! اور وہ گیا ۔ یو نِیڈ ٹو ہِٹ ہِم ون مور ٹائم۔
‘ہاں! اس بار میں جارحانہ ہوں گا۔
ماہرہ(کرائس ) : ویر ! ! یور بلیڈنگ ! (آپ کا خون بہہ رہا ہے!)
ماہرہ اسے پکار رہی تھی تو اِس بار ویر پلٹا اور ماہرہ كے سامنے آکے اس نے ماہرہ کا ماتھا تھاما اور آگے بڑھ كے اس کے ماتھے کو چوم لیا۔
اگر کوئی اور لڑکا یہ حرکت اِس وقت کر رہا ہوتا تو ماہرہ اس کا کیا حشر کرتی یہ تو کوئی بھی نہیں بتا سکتا تھا۔پر اِس وقت ویر کی حرکت اسے ذرا بھی بری نہیں لگی تھی۔ اُلٹا وہ اور زور زور سے رونے لگی تھی۔
ویر : میں ان میں سے ایک کو بھی تمہارے قریب نہیں آنے دوں گا۔ ٹرسٹ می! میں تمہارا ڈھال بن کے کھڑا ہوں۔ اینڈ ڈونٹ وری ، یہ صرف ایک خراش ہے۔ نتھنگ ایلس!
بس اتنا بول کر وہ پھرسے مڑا اور شیکر کو فیس کرنے كے لیے ریڈی تھا۔
اور تبھی۔۔۔
* کِلک *
انٹرینس کا دروازہ کھلا اور راگھو اندر آیا۔
” مسسس ! ! ! ! ! “
ماہرہ : راگھوووو ! ! !
اس نے ماہرہ كے ہاتھ کو تھامتے ہوئے فوراََ ہی اسے لے جانے كے لیے کہا۔
پر تبھی۔۔۔
ڈھیر سارے قدموں کی آواز آنے لگی۔
اور ایک بارپھر ، ویر اور ان سب كے سامنے کئی سارے لوگ کھڑے ہوئے تھے۔ اِس بار دھواں تھوڑا کم تھا جس وجہ سے ویر ان کی تعداد دیکھ سکتا تھا۔
تقریباً 8 سے 10 تو تھے ہی۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-190-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-189-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-188-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-187-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-186-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025 -
Perishing legend king-185-منحوس سے بادشاہ
August 3, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے