Perishing legend king-189-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 189

کمال :

ٹھیک ہے ! ہولڈ پہ رہو ایک منٹ۔۔۔

اور کمال نے ماہرہ کا  کال ہولڈ پہ رکھا اور کہیں اور فون لگایا۔

کمال : ہیلو ؟

ہم !

ٹیم بھیجنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں پوری نہیں۔ جتنی تمہیں سہی لگے۔

ہم !

وینیو میں میسیج کر دیتا ہو ں۔

  ہاں۔ ، 

ویر نام كے ایک لڑکے کو بچانا ہے۔۔۔پر سنو۔۔۔ وینیو جانا، جتنا پیچھے سے لڑائی لے سکو لے لینا ۔۔ پر ۔۔۔ اسے بچانا مت۔

 کیوں ؟

مجھ سے سوال مت کرو ۔جتنا کہا ہے اتنا کرو ۔ جب خبر لگ جائے کہ وہ مر چکا ہے تو میرے پاس اداس منہ لے کے آنا اور کہنا کہ تم مشن میں ان سکسیسفل رہے ۔ یہی صورت میری بیٹی كے سامنے بھی دیکھنی چاہیے۔ سمجھ گئے ؟

 ہممم !
اور کال کٹ ہو جاتا ہے ۔ اس کے بَعْد کمال اپنی بیٹی ماہرہ كے کال کو رزیوم کرتا ہے۔

کمال :

میں نے بول دیا ہے ، تم مجھے ایڈریس بھیجو میں انہیں فارورڈ کر دونگا۔

ماہرہ(خوش ہوتے ہوئے)  : 

تتھ-تھینک یو ! تھینک یو ! فادر ! ! ! تھینک یو سو مچ !

کمال :

تمہارے لیے کچھ بھی بیٹا۔۔۔ جلدی سے گھر آ جاؤ  اب۔

ماہرہ :

آئی ایم۔۔۔ آئی ’ ایم آن مائی وے !
*
کال اینڈز *

ماہرہ یہ خبر سنتے ہی بے حد خوش تھی اور ایک راحت کی سانس لی تھی اس نے۔ اس کے ڈیڈ کی کہا تک پہنچ تھی یہ بات وہ اچھی طرح سے جانتی تھی۔

ماہرہ کی خود کی اپروچ سکیورٹی ریلیٹڈ میٹرز میں نہیں تھی۔صرف اس کے ڈیڈ کی تھی، یہی وجہ تھی کہ آج ماہرہ کو اپنے ڈیڈ سے ہیلپ مانگنی پڑی۔

اور اس کے ڈیڈ نے ہیلپ بھیج بھی دی، پر بیچاری اسے کیا پتہ تھا کہ کمال نے کس طرح کی ہیلپ بھیجی تھی۔

وہ خود کو شانت کرنے کی کوشش کر رہی تھی پر پھر بھی من تو چنچل ہے ،  نا جانے کب کون سے خیال آ جائے ۔اور اِس سمے اس کے من میں ایک بے حد ہی خوفناک سا خیال آیا۔

کہیں ویر مر گیا  تو  ؟؟؟

یہ سوچتے ہی اس کے پورے بدن كے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ شریر کانپنے لگا  اور وہ خود سے ہی من میں بڑبڑانے لگی۔
’ 
نن-ناہی ! نہیں ! ایسا نہیں ہوگا۔ ڈیڈ نے ہیلپ بھیج دی ہے۔ ایوری تھنگ وِل بے فائن ناؤ۔ آف کورس ~ ہی ’ ول کم  بیک۔ دس ٹائم ، آئی ول سیو ہِم ۔میں نے اسے اس کی سگنیچر ڈشز كے آئیڈیاز بھی تو دیئے نا۔ ابھی تو اس نے اپنا بزنس شروع کیا ہے ۔ ہی کین نوٹ ڈائی لائک دیٹ۔۔۔ ہی  ول کم۔۔۔ شیور لی ۔۔۔ ہی  ول کم . . . ! ’
(ڈیڈ نے مدد بھیجی ہے۔ اب سب ٹھیک ہو جائے گا۔ یقیناً ~ وہ واپس آئے گا۔ اس بار، میں اسے بچاؤں گی۔ میں نے اسے اس کے دستخطی ڈِشز کے لیے بھی آئیڈیاز دیا۔ اب تو اُس نے اپنا کاروبار شروع کر دیا ہے۔ وہ اس طرح مر نہیں سکتا۔ وہ آئے گا… ضرور… وہ آئے گا…!’)

رات كے 10 بج رہے تھے اور اب ویر كے گھر میں یعنی کہ۔۔۔ راگنی كے گھر میں راگنی سمیت باقی سبھی  پریشانی میں آ گئے تھے۔

نہ  ہی ویر فون اٹھا رہا تھا ، نہ ہی اپنی طرف سے اس نے کوئی میسیج کیا تھا۔ وہ دن کا نکلا ہوا تھا اور آج  تو اس نے اپنا   ٹرک بھی نہیں کھولا۔ پھر رات تک کہاں تھا وہ ابھی ؟

سب اس سوال میں مگن تھے لیکن کوئی جواب نہ مل سکا۔

راگنی :

کہا ں چلا گیا ہے ویر ؟ ہر بار ایسا ہی کرتا ہے یہ۔  میں کتنا کہتی ہوں کہ جو بھی کرنا ہے کرو پر ایک بار  مجھے بتا دیا کرو ۔ پھر بھی یہ۔۔۔

آنیسہ :

ویر جی ہو سکتا ہے کسی کام میں پھنس گئے ہو راگنی جی !

راگنی :

پر ایسا بھی تو ہو سکتا ہے نا کہ وہ کسی مصیبت میں پھنسا ہو ؟ ہاں ؟ ہے بھگوان ! کہیں  وہ کسی پریشانی میں پھنسا ہوا ہو اور اس کے پاس فون بھی نہ ہو اپنا  تو ؟  ہاں ! یہی ہوا ہوگا تبھی تو فون نہیں اٹھا  رہا ۔۔۔کہیں کوئی حادثہ  تو۔۔۔ نہیں ! ! ! بالکل نہیں !

آنیسہ :

شبھ شبھ سوچیئے راگنی جی!

راگنی :

کیسے سوچوں شبھ شبھ آنیسہ جی ؟ آپ ہی  بتائیے ؟ جتنی بار ایسا ہوا ہے اتنی بار ویر مممجھے۔۔۔ مجھے زخمی حالت میں ملا ہے۔ اس دن دیوالی والی رات میں ۔۔۔گیٹ كے باہر کیسے زخمی ہوا  نیچے زمین پر ملا تھا ۔ اس کے بَعْد وہ ویر كے فون سے اس آدمی نے کال کر كے مجھے اسپتال کا پتہ دیا تھا وہاں بھی  وہ ۔۔۔ وہ ۔۔۔ کتنی گھمبیر حالت میں ملا تھا۔بیوقوف ہے ایک نمبر کا۔۔۔ وہ۔۔۔ وہ۔۔۔

آنیسہ نے دیکھا کہ کیسے راگنی اپنی آنکھوں سے ہلکی ہلکی آنسو پوچھنے کی کوشش کر رہی تھی۔اصل میں آنیسہ خود بھی بہت زیادہ فکرمند تھی پر وہ اپنے فیس پر دکھانا نہیں چاہتی تھی۔

راگنی اتنی اچھی ایکٹریس نہیں تھی شاید، اس کے تاثرات اور جذبات سب صاف نظر آرہے  تھے۔

وہ غصہ بھی تھی، اداس بھی، پریشان بھی اور تھوڑا گھبرائی ہوئی بھی۔۔۔

آنیسہ :

من کو شانت رکھیے راگنی جی ! ویر جی کو کچھ نہیں ہوگا۔ ہوسکتا ہے وہ بس کسی کام میں پھنس گئے ہو۔ آپ نے سکھایا تھا  نا  مجھے۔ ہمیشہ پوزیٹیو سوچنا چاہیے،  تو مثبت بات کرنا۔ اور اب آپ منفی جذبات لا  رہی  ہیں؟

راگنی :

ہمممکککیا کروں آنیسہ جی ! من ہے کہ مانتا نہیں طرح طرح  کے خیال آ ہی جاتے ہیں۔بھگوان نہ کرے اسے کچھ بھی ہوا  ہو۔۔۔  پہلے ہی دو بار  اسے اس حالت میں دیکھ چکی ہوں،  اب اور نہیں۔۔۔وہ پگلا سمجھتا  ہی نہیں ہے کہ۔۔۔کہ،،،کہ ،،، مجھے کتنی تکلیف ہوتی ہے جب،،، جب اسے اس حالت میں دیکھتی ہوں  تو۔۔۔

کوئی اور سمجھے یا نہ سمجھے پر آنیسہ اِس سمے راگنی کو دیکھ كے حیران سی  وہیں جم گئی تھی۔

کککیا میں ٹھیک سوچ رہی ہوں ؟ راگنی جی۔۔۔ آپ کا  رویہ صاف صاف بتا رہا ہے۔ کہیں آپ میرے مالک سے۔۔۔! ؟ ؟ ؟

آنیسہ ( شانت ہوتے ہوئے ) :

تھوڑا اور انتظار کرتے ہیں اور اگر ویر جی نہیں آتے ہیں تو ہم انہیں ڈھونڈنے چلیں گے

راگنی اس کی بات سن کر صرف  ہاں میں سرہلا دیتی ہے۔ وہیں پریت اور کائنات بھی کچھ ٹینشن میں تھی، ان کے من میں بھی یہی سوال اٹھ رہےتھے کہ ویر آخر اتنی دیر تک کہاں چلا گیا تھا ؟

٭٭٭٭٭٭٭
مرر گیلری۔۔۔۔

یہاں مرر گیلری میں حالات بالکل بھی اچھےنہیں تھے۔ نہ ہی ویر كے لیے ، اور نہ  ہی جیسی اور اس کے ساتھیوں كے لیے جو باہر لڑ رہے تھے۔

ماہرہ كے جانے كے بَعْد ہی ویر كے سامنے اب قریب قریب 10 بندے اس کے سامنے کھڑے ہوئے تھے۔ ویر نے انہیں چیک کر لیا تھا اور یہ قاتل نہیں تھے اِس بات کی اسے خوشی ضرور تھی۔

پر۔۔۔۔۔

وہ اِس وقت ووئنڈڈ /زخمی تھا، ساتھ ہی دھوئیں میں 10 بندوں سے لڑنا کافی مشکل کام تھا اگر جگہ بَڑی ہوتی تب تو کوئی بات ہی نہیں تھی۔ پر جگہ تھی مختصر ایکدم۔ وہ کوریڈور لمبائی میں بڑا تھا ، چوڑائی میں نہیں۔بس یہیں پر پریشانی آ رہی تھی اور ساتھ میں موجود  وہ ضدی دھواں جو ہٹنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page