Perishing legend king-19-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس سے بھرپور ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

قسط نمبر 19

وکاس :

آپ نے دن میں ہمیں بہت ہی بری طرح ٹکرایا تھا۔۔۔آئی مِین ہماری انویٹیشن کو ۔۔۔۔۔


نندنی :

میرا کوئی غلط ارادہ نہیں تھا۔ میں اچھا فِیل نہیں کر رہی تھی اس وقت اور اسلئے۔۔۔۔

وکاس :

اسلئے تو ہم آپ کی باتوں کا  برا نہیں مانتے ہیں ، نندنی جی ! ہم جانتے ہے نااا ۔۔۔


اس نے کہتے ہوئے نظریںں ایک بارپھر نندنی كے بدن پر ڈالی اور اسے نیچے سے اوپر تک تاڑتا  رہا۔

 
ان کمپھرٹ ایبل فِیل کرتے ہوئے نندنی  تھوڑا پیچھے ہٹی مگر بولی کچھ نہیں ۔


وکاس :

ویسے آپ نے ابھی تک کپڑے بھی نہیں بدلے ؟


نندنی( بھوئیں سکیڑتے ہوئے) :

کپڑے تو آپ نے بھی نہیں بدلے ہیں۔

وکاس ( ہنستے ہوئے ) :

جی ہاں ! جی ہاں ! کیا کروں ؟ بِیوِی کی بات ماننی پڑتی ہے نندنی جی ! اور گھر میں کھانے میں بھی ہیلپ کرنی پڑتی ہے ورنہ گھر سے باہر ۔۔۔۔۔۔


نندنی :

تو یہ تو اچھا ہے نااا ؟ گھر میں ہسبینڈ  وائف کو ایک دوسرے کی مدد کرنی ہی چاہئیے ۔


وکاس ( پاس جھکتے ہوئے ):

 اگرآپ کی جیسی بِیوی ہو تو میں تو خود کھانا بناؤں آپ کے لیے ۔۔۔


اس کی اسطرح اوپن بات سن کر نندنی  ایکدم  جھینپ سی گئی ۔


نندنی :

جی ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟ ؟


وکاس :

میرا مطلب ہے ۔۔۔آپ کتنی کیئرنگ ہو۔ دیکھیے ! آپ فوراً یہاں کام سے فارغ ہوتے ہی شاپنگ کرنے آ گئی ۔ اور وہاں میری وائف ہے جو بس کام پہ کام دیئے جاتی ہے ۔  اسے بھی آپ کی طرح ہونا چاہئیے۔


نندنی ( پیچھے کھسکتے ہوئے ) :

جو خوبیاں اُن میں ہیں وہ مجھ میں نہیں ۔ ہر شخص کاسوچ اور انداز الگ ہوتا ہے۔


وکاس :

ہم سے پوچھیئے ۔آپ میں ساری  خوبییاں ہیں۔


وکاس کی بات سن کرنندنی گندا سا منہ بناتے ہوئے اسے دیکھتی ہے، وکاس کی نظریںں اس کے پستانوں پر تھیں جو انتہائی بڑے نظر آرہے تھے۔


وکاس :

وہ ساری خوبیاں جو ایک مرد کو چاہیے۔

نندنی :

کیا کہا آپ نے ؟

نندنی تو ویسے یہاں تھپڑ مارنا چاہتی تھی اِسے مگر وہ جانتی تھی اس کا انجام کیا ہونے والا تھا  اور اسلئے اس نے وکاس کی بات کو یوں ان سنا کرکے اس سے سوال کیا تاکہ وکاس کو ہوش آئے کہ وہ کتنی  گھٹیا حرکت کر  رہا ہے۔


وکاس :

میرا مطلب۔۔۔ آپ میں ہر وہ کوالٹی ہے نندنی جی ، جو ایک عورت میں ہونی چاہئیے ۔


نندنی نے بنا جواب دیئے ، وہاں سے آگے بڑھنا ہی بہتر سمجھا ۔


“جی ! اب میں چلتی ہوں”

بول کر وہ آ  تو گئی اگلے اسٹینڈ پر یہ سوچ كر کہ وکاس چلا جائیگا مگر اسے کیا پتہ تھا کہ جہاں جہاں وہ جائیگی وہیں وہیں  وکاس آجائیگا ۔


جس بھی اسٹینڈ پر وہ جاتی، وکاس اس کے بغل سے آکے کچھ نہ کچھ سامان ٹٹولنے لگتا اور ٹَرالی میں رکھ لیتا۔

نندنی کچھ بول بھی نہیں سکتی تھی۔ بھلے ہی وکاس وہ سارا سامان بَعْد میں واپس اسٹینڈ پر رکھ دے مگر ابھی تو وہ اس کی ٹَرالی میں تھا اور ایسے میں وہ اسے یہ نہیں بول سکتی تھی کہ وہ اس کا پیچھا کرنا بند کر دے ۔کیونکہ وکاس سامان ٹَرالی میں ڈالتا جا رہا تھا۔


نندنی کی نظریںں اِس وقت ویر کو پوری بےقراری سے ڈھونڈ   رہی تھی ۔ مگر وہ کسی بھی اسٹینڈ كے آس پاس دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔


’ جسٹ  ویئر  اِز  ہی  ؟ ؟ ؟ ؟’

 
ہاتھوں کو یوں آپس میں الجھائےوہ چلتی جا رہی تھی اور نظریںں دوڑاتی جا رہی تھی مگر ویر کہیں نظر نہیں آ رہا تھا ۔

ابھی وہ ویر کو ڈھونڈ ہی رہی تھی کہ تبھی اس کے کاندھے پہ ایک ہاتھ پڑا ،


“آپ یہ کیوں نہیں لے جاتی ؟ ؟ ؟

 

 ” وکاس اس کا کندھا تھامے ایک کِڈزكی کوئی پراڈکٹ کی طرف اشارہ کر رہا  تھا۔

اور اگلے ہی پل نندنی نے خود کو اس کے ہاتھوں كے سپرش سے موؤ کرتے ہوئے  خود کو پیچھے کیا ۔


نندنی :

جی نہیں ! مجھے پسند نہیں ہے یہ !

وکاس:

اچھا ؟ ایک بار آپ اپنی بیٹی کو دینا ۔ میرا  بیٹا تو مانگتا ہی رہتا ہے یہ ۔

وکاس کی طرف وہ اپنی پیٹھ کرکے آگے بڑھنے لگی کہ تبھی پھرسے ایک ہاتھ اس کے کاندھے پر پڑا اور بس۔۔۔اسے اب غصہ آچکا تھا ۔


” جسٹ  لِیو  می  ایلون ۔۔۔۔”

 
اس نے تھوڑی تیز آوازمیں چلایا۔


”  اااو   اوہہہو آااااپ ؟ ؟ ؟ “

اور تبھی نندنی کو ایک جھٹکا لگا ، پھر تھوڑی راحت سی محسوس ہوئی ، پھر تھوڑی خوشی ، پھر ناراضگی اور آخرمیں اسے اب عجیب  سا  لگنے  لگاکیونکہ سامنے ویر کھڑا تھا۔ اس کا ہاتھ ہی اس کے کندھوں پر تھا ۔


ویر :

وہ ۔۔وہ میں تو بس ۔۔۔۔۔۔

کہتے ہوئے وہ اپنا ہاتھ نندنی كے کاندھے سے اٹھانے لگا کہ تبھی نندنی نے اپنے ہاتھ سے اس کا ہاتھ تھاما  اور واپس اپنے کاندھے پر رکھ لیا ۔۔۔ اسے خود اِس بات کا اندازہ نہیں تھا  ابھی کہ وہ کیا کر رہی تھی ۔ یہ سب جیسے اپنے آپ ہو رہا تھا۔ وہ جیسے چاہ   رہی تھی ۔

کہ وکاس كے گندے ہاتھوں کا سپرش ویر كے  ہاتھ كے سپرش سے مٹ جائے۔اور اسلئے وہ ویر کا ہاتھ یو ں تھامے تھی ۔ نجانے وہ کب سے ویر کو تلاش رہی تھی ، اور آخرمیں وہ آ  ہی گیا ۔


وکاس پیچھے کھڑے تھوڑا جھینپ سے گیا کیوں کہ اس نے دیکھا کیسے نندنی ایکدم سے بھڑک گئی تھی۔ ابھی وہ خود اِس حملے کا شکار ہو جاتا اگر وہ اپنی لمِٹ کراس کرتا۔ مگر اس کے من میں ایک ہی سوال تھا کہ یہ بندہ ہے کون ؟


نندنی:

کب سے ڈھونڈ  رہی تھی تمہیں۔۔۔۔۔۔


ویر :

وہ سب چھوڑیئے آپ ٹھیک تو  ہو  نا اا؟


نندنی : ( جذباتی )

  آئی  ایم  فائن !

ویر نندنی کو گھورتا ہے اور تبھی اس کے من میں آواز گونجتی ہے،

 

‘آئی تھنک وہ پیچھے والا بندہ نندنی کو  پریشان کر رہا  تھا  ماسٹر۔’

 
اور اگلے ہی پل ویر  نےپیچھے مڑکر  وکاس کو دیکھا۔

 

ویر :

اوئے مسٹر۔۔۔  اینی  پروبلم  ؟ ؟؟


وکاس :

نو !  ویسے آپ نے بتایا نہیں نندنی جی ! یہ ہے کون ؟


ویر :

آئی ایم ہر ۔۔۔۔


نندنی :

ہیز لائک مائی برادر ۔


اِس سے پہلے کہ ویر کچھ کہہ پاتا نندنی نے پہلے ہی اپنا  بول  رکھ دیا ، جسے سن کر کہیں نہ کہیں ویر کو اچھا نہیں لگا۔


وکاس :

ہاہاہا ! اچھا !مطلب ریئل بھائی نہیں ہو۔۔۔


ویر :

ریئل بھائی نہیں ہوں بٹ بھائی کی طرح حفاظت کرنا  اچھے سے جانتا  ہوں۔


اور یہ بات سنتے ہی اگلے ہی پل نندنی نے اپنا نچلا ہونٹ دانتوں  تلےدبا لیا ۔ اب اسے کہیں نہ کہیں لگ رہا تھا جیسے اسے بھائی والی بات نہیں کر دینا چاہیے تھا۔ مگر اس کی کوئی غلطی نہیں تھی ۔

جیسے ویر كے گلے میں لگی وہ لپسٹک والے سین نے اسے مجبور کر دیا تھا وہ کہنے كے لیے۔


وکاس :

اچھی بات ہے ! ایسا ہی ہونا چاہیے ! چلیے !
نندنی ! جی ! چلتا ہوں میں۔۔۔۔

اور اتنا کہتے ہی وکاس وہاں سے چلا گیا ۔


ویر :

آپ نے مزاحمت کیوں نہیں کی ؟ ؟ ؟


نندنی:

 کیاااا ؟


ویر :

انجان مت بنیئے  میم ! وہ گھٹیا آدمی آپ کے ساتھ ایسا کر رہا تھا  اور آپ نے کچھ نہیں کہا ؟ وہ تو اگر پری مجھے نااا۔۔۔۔۔۔

آئی مِین اگرمیری نظر نہ پڑتی تو وہ نجانے کیا کیا حرکت کرسکتا تھا ۔


نندنی :

اٹس ۔۔۔۔اٹس اوکے ! جانے دو !

ویر :

اینڈ یو ’ ری فائن؟ ریلی؟


نندنی ( چِلاتے ہوئے)  : 

نووو ! ناٹ ایٹ آل ! ! ! آئی ایم ناٹ فائن ! ! !

وہاں موجود سبھی لوگ نندنی کو گھور كے دیکھنے لگے ۔

اور نندنی ویر کو پکڑ کرسامان خرید كے باہر لے گئی ۔

 

اِس وقت دونوں ہی گاڑی پر سوار تھے ۔ دونوں میں سے کوئی کچھ نہیں کہہ رہا تھا۔ مگر ایک بات الگ تھی۔

اِس بار نندنی ایکدم پیچھے نہیں بلکہ اس سے ٹچ كے بیٹھی تھی۔ اور اِس بار۔۔۔ ویر نندنی کا ہاتھ اپنے کندھے پہ اور ساتھ ہی ساتھ اس کے پستان اپنی پیٹھ پہ صاف فِیل کر سکتا تھا ۔


’ پری ! فوربیلٹی کتنی ہے ؟ ’


‘نندنی کی فوربیلٹی اب 30 ہو گئی ہے ماسٹر ‘

اور ویر كے چہرے پہ اِس بار مسکان آ گئی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page