Perishing legend king-193-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 193

ویر نے اروند ٹاکر کے طنزیہ سوال کا جواب نہیں دیا۔ وہ بس بے خوفی سے اسے دیکھتا رہا۔ گویا  اسے اروند  ٹاکرسے کوئی خوف محسوس نہیں ہو رہا تھا۔

اور کہیں نا کہیں اروند ٹاکر کو یہ بات اریٹیٹ کر گئی۔

وہ قریب آیا اور اس نے ویر كے گیلے بالوں کو پکڑكے کھینچتے ہوئے اس کا چہرہ اٹھایا اور اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا ،

تمہیں پتہ ہے ؟ آئی ہیٹ دیٹ اسٹیر ! جب جب لوگ مجھے ایسے دیکھتے ہے نا ؟ بنا میرے خوف كے۔۔۔ میں ان کا بہت ہی برا حال کرتا ہوں۔۔۔بہت برا ! اور تمہارا بھی جلد وہی حال ہونے والا ہے۔ سمجھے ؟ کاؤنٹڈاؤن شروع ہو چکا ہے تمہارا ویر

اور اروند ٹاکر نے پھر ویر كے بال چھوڑے اور زور سے ایک گھُسا اس کے گال پر جڑا۔

پووووووو *
گھسا  بہت تیز تھا ۔۔۔ اور کیونکہ ویر  کا دھیان نہیں تھا تو وہ سیدھا جاکے ایکدم  صحیح  نشانے پر پڑا تھا ، جس وجہ سے ویر كے منہ سے خون نکل آیا ۔

پری:دس باسٹرڈ . . . . ! ! !

اسٹیل، وہ ذرا بھی نہیں گھبرایا اور نہ ہی  ڈگمگایا اس کی نگاہیں ابھی بھی کسی باز کی طرح اروند ٹاکر کو گھور رہی تھی جیسے مانو ابھی شکار کرنے كے لیے پلاننگ کر رہی ہو۔

اور اروند ٹاکر ویر کی آنکھوں کو دیکھ کر  بار بار غصے میں آ رہا تھا۔

اروند ٹاکر :

تمہاری یہ آنکھیں تو میں نوچونگا اور جنگلی کتو ں کو کھانے كے لیے دونگا ویر۔ بس دیکھتے جاؤ۔

تبھی پیچھے کھڑے ایک آدمی نے اروند ٹاکر کی طرف قدم بڑھائے اور اس کے کان میں آکے کچھ  بولا۔

آدمی : باس ! آپ نے مجھے پچھلے دو سالوں سے اس ماہرہ لڑکی كے پیچھے لگایا  ہوا ہے۔ آج جب یہ لڑکا زخمی ہوا تھا  نا ، تو آج میں نے پہلی بار اس ماہرہ کو روتے ہوئے دیکھا۔ آج تک میں نے اسے کبھی اِس حال میں نہیں دیکھا ہے۔ اس کا مطلب یہ لڑکا اس کے لیے کوئی خاص ہے۔

اروند ٹاکر : اُوں ! ؟ ؟ ؟

آدمی : جی باس ! وہ لڑکی ، اپنے باڈی گارْڈ كے ساتھ بھی نہیں جارہی تھی اور اِس لڑکے كے پاس رکنے کی ضد کر رہی تھی۔

اروند ٹاکر : اُوں ! سمجھا ! ! ماننا پڑیگا  ویر ! تم میں کچھ خاص بات تو ہے۔ تبھی تو میرا آتَش بھی یوں ہار بیٹھا۔ ماہرہ جیسی لڑکی تمہاری دیوانی بن بیٹھی ، بتاؤ۔۔۔ ورنہ کمال سے زیادہ اچھے سے میں اس کی بیٹی کو جانتا  ہوں۔ وہ کبھی بھی کسی بھی لڑکوں کو گھاس نہیں ڈالتی تھی۔ اور تمہارے لیے وہ رو پڑی ۔ ! ؟ سرپرائز ! ! ! ہاہاہا ~ اب تم ہی میرا کام آسان کروگے ویر !

ویر : . . . .

اروند ٹاکراگر ماہرہ تمہارے لیے اتنی کیئر دکھا رہی ہے تو میں دعوے كے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہ تمہیں بچانے كے لیے ضرور آئیگی۔ کیسے نہیں آئیگی ؟ جب تم میرے قبضے میں ہو اب۔ ہاہاہا ~ راجا ! ! ! !

راجا : جی سرکار دادا !

اروند ٹاکر : ذرا خاطرداری تو کرو ہمارے خاص مہمان کی۔

راجا : جی دادا!

 اروند ٹاکر ( جاتے ہوئے ) : دھیان رہے ! وہ مرنہ پائے ۔۔۔ اور بے ہوش بھی نہ ہو پائے۔۔۔ سمجھے ؟

راجا : آپ بےفکر رہیے  سرکار دادا!

 اور اروند ٹاکر وہاں سے چلا گیا ۔

راجا : لڑکے لوگ ! آؤ ، ذرا اپنے ہاتھ صاف کرلو۔ کون کون مار کھایا تھا وہاں پہ ؟ آؤ ، اپنا بدلہ لے لو۔

وہ آدمی تو جیسے بیٹھے ہی ہوئے تھے ، جو جو ویر كے ہاتھوں سے مِرر گیلری میں  پِٹا  تھا ۔ وہ پورے نئے جوش كے ساتھ کھڑے ہوئے اور اپنی ہتھلیوں کو ملتے ہوئے اس کی طرف نفرت بھری آنکھوں سے آگے بڑھنے لگے۔

پری:ڈامن یو باسٹرڈز . . . . ! ! ! ڈامن اٹ ! ڈامن اٹ ! ڈامن اٹ ! ! ! ! ! ! !

پری ! ’

پری:ہ-ہوہہہ ! ؟ ؟

اوپن  د کیوسٹس ! ’

 پری:آا-آر یو شیور ! ؟

یسسس ! ’

ویر اپنا سر جھکائے پری سے بات کر رہا تھا اور آنے والے حملوں كے لیے خود کو تیار بھی کر رہا تھا۔ پری اتنا فکرمند تھی کہ اس کی آواز بھی لڑکھڑانے لگی تھی اب ۔

پری:آئی ’ ایم ۔۔۔۔ آئی ’ ایم اوپننگ . . .

اور ویر کی طرف سے دیئے گئے حکم پر پری کیوسٹس کو اوپن کرنے لگی۔ ویر كے پاس اِس مشن كے1000 ، پچھلے مشن كے 900 اور پہلے كے 200 پوائنٹس بچے ہوئے تھے۔

یعنی کی ٹوٹل۔۔۔ 2100جنہیں شاید وہ اب کیوسٹس پر لگانے والا تھا۔

اور تبھی ویر كے گال پر اک تیز گھسا آکے لگا۔

پووووووووو *
مادرچود ! مجھے مارا  تھا  ہاں ؟ لے بہن چود سالے حرام خور . . . . ! “

آدمی اپنے گھسے برساتے ہوئے اس پر ٹوٹ پڑے۔ ویر پہلے سے ہی زخمی تھا اور ایک بار اور۔۔۔ اسے اِس قدر  مارا جا رہا تھا

پری:لعنت تم بیوقوفوں پر۔۔ یو فک فکرز!!!آئی  ول کل یو۔۔۔ شٹٹٹٹ ! !

*ڈنگ ڈانگ *

اور تبھی ٹریژرکھلا اور اس میں سے ایک کارڈ باہر نکلا۔۔۔

یو ہیو  ریسیوڈ  آ  ٹریش کارڈ۔۔۔(آپ کو کوڑے دان کا کارڈ ملا ہے۔)

پری:فکککککک ! ! ڈامن اٹ ! آئی ٹولڈ یو ناٹ ٹو ٹیک رسک۔اب دیکھا نا ؟

پر ویر کچھ نہ بولا ، وہ بس مار سہتا  رہا اور ہر گزرتے پل ، پری اور زیادہ ٹینشن میں ہوتی جا رہی تھی۔

کیپ گوئنگ آن ! ’

پری: شیٹٹٹٹ ! ! !

*ڈنگ ڈانگ *

یو  ہیو  ریسیوڈ  آ  ٹریش کارڈ

پری:فککک دس ۔۔۔ ڈامن اٹٹٹٹٹ ! ! ! 1700 پوائنٹس بچے ہیں۔ یو شیور یو وانٹ ٹو کیپ گوئنگ آن ؟

گو آن ! ’

پری:بب بٹ . . . !

یہ لے  مادرچود ! بہت اُچَک رہا تھا نا  وہاں تو ، لے نا سالے۔۔۔ کہاں گئی تیری اب ہیکڑی ؟ نکل گئی نا ہوا بہن چود” 

 اور ابھی بھی آدمی اسے پیٹنے میں لگے ہوئے تھے۔ پری کا غصہ ساتوی آسْمان پر تھا۔ لیکن وہ کچھ نہیں کر سکتی تھی۔بس ویر کو پیٹتے ہوئے دیکھنے كے علاوہ اس کے پاس کوئی اپشن نہیں تھا۔

پری کی حالت ایسی تھی مانو اسے کسی جیل میں بند کر دیا  ہو اور جیل كے باہر اس کے کسی اپنے کو پیٹا جا رہا ہو ۔ بالکل ایسا ہی محسوس کر رہی تھی ابھی وہ۔۔۔

*ڈنگ ڈانگ *

یو ہیو ریسیوڈ آ ٹریش کارڈ .

پری: ڈامن یو ! ! ! آئی نیو اٹ ! دس اِز ریسکی15 فیصدچانس ہے لیجینڈری کارڈز كے ، آف کورس گھنٹہ کچھ ملے گا ہمیں۔ ڈامن اٹ ! !

ڈو  اٹ ! ’

پری:لیکن . . . !

آئی سیڈ  ڈو  اٹ’ !

 پری:اغغغ !۔۔۔ فائن

*ڈنگ ڈانگ *

یو  ہیو  ریسیوڈ  آ  ٹریش  کارڈ۔

*ڈنگ ڈانگ *

 یو ہیو  ریسیوڈ  آ  ٹریش  کارڈ

پری:فک دس شٹ ! ! ! !

*ڈنگ ڈانگ *

یو ہیو  ریسیوڈ  آ  ٹریش  کارڈ

پری:فک ! پاگل ہے کیا یہ ؟ اِز سمتھنگ رونگ ؟ 900 پوائنٹس ہی بچے ہیں۔۔۔ آر یو ریلی . .

کیپ گوئنگ آن . . . ! ’

پری:ڈامن اٹ ! فائن ! ! !

*ڈنگ  ڈانگ*

 یو ہیو  ریسیوڈ  آ  ٹریش  کارڈ

اور اس کے پاس اب 700 پوائنٹس ہی بچے ہوئے تھے جب۔۔۔۔

*ڈنگ ڈانگ*

یو ہیو ریسیوڈ آ لیجینڈری کارڈ

پری:دس۔۔۔ اومائی گاڈ ! ؟ ؟ نو وےےے ! !

اور پری كے ری ایکشن کی آواز سن کر اِس بار مار کھاتے ہوئے بھی ویر كے ہونٹوں پر ایک مسکان تھی۔

٭٭٭٭٭٭

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page