Perishing legend king-201-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 201

ہیلی کاپٹر کی آواز ۔۔۔

اور اروند ٹاکر کا منہ غصے میں اور بھی بھیانک ہو چلا۔

اروند ٹاکرراااااجاااا۔۔۔ ! ! ! ! ! !

اس کو سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ ماہرہ کو جب  ایڈریس بھیجا گیا تھا تو بھلا کمال کا  ہیلی کاپٹر یہاں کیسے آ گیا ؟ وہ ماہرہ کو بہت اچھے سے جانتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ ماہرہ کسی کو بھی نہیں بتایگی اور اکیلی ہی آجائیگی۔

کیا گڑبڑ ہو گئی ؟ کہاں  غلط رہ گیا وہ ؟ کیا اسے دی گئی انفارمیشن غلط تھی ؟ کہ ماہرہ ویر كے  لئے پریشان ہے ؟ یا ماہرہ نے ہی سبھی کو بتا دیا تھا ؟

اسے کوئی بھی بات سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ آتی بھی کیسے ؟ ماہرہ کا فون تو شمائل كے پاس تھا ، جس سے اروند ٹاکر کا پُورا پلان پلٹ چکا تھا بنا اسکے پتہ لگے ہی۔۔۔

پر یہ  وقت سوچنے کا نہیں تھا ۔ وقت تھا ایکشن لینے کا۔

اِس بار میں تمہیں بتاتا ہو کمال۔۔۔ ایک جھٹکا لگے گا آج تمہیں

 اروند ٹاکر نے بس ایک کال کیا اور پھر اس آدمی كے ساتھ اندر چلا گیا۔

راجا باہر آیا تو اسے جس بات کا ڈر تھا وہی ہوا۔ ڈھیر ساری گاڑیاں آکے لگتی جا رہی تھی۔ اور اُن میں سے ڈھیر سارے بندے نکلتے جا رہے تھے۔

اس کی ہوا تو جب ٹائیٹ ہوئی جب ہیلی کاپٹر کو ہوا میں اڑتے ہوئے دیکھا اس نے۔

اس کی ۔۔۔۔۔ دادا کو یہاں سے لے جانا پڑیگا۔ جلد ہی . . . “

ادھر جیسی نے فل آن اٹیک کرنے بول دیا تھا ۔اسے پتہ تھا کہ یہ موو  بہت ہی ریش تھا پر شاید آج اس کی قسمت اس کے ساتھ تھی۔

کیوں کہ۔۔۔۔۔

 کیوں کہ ویر اِس وقت ان کے قبضے میں نہیں تھا ۔ وہ تو الگ ہی دھوم مچائے ہوئے تھا اندر۔۔۔

اور ایسے ٹائم پر باہر سے رش مارنا اندر کی طرف۔۔۔ یہ جیسے پرفیکٹ اسٹریٹجی بن گئی تھی اپنے آپ۔۔۔

اوف گارڈ کیچ کر لیا تھا اروند ٹاکر اور ان کے ساتھیوں کو ان سبھی نے ۔۔۔اروند ٹاکر کی پوری ٹیم اِس اچانک حملے كے لیے ریڈی نہیں تھی۔۔۔ نہ ہی ویر كے حملے كے لیے۔۔۔
پر۔۔۔۔۔
ووووووووسسشہہ *
انہونی ہونا جیسے لکھا ہوا تھا۔  ہوا میں جو ہیلی کاپٹر اُڑ رہا تھا وہ۔۔۔

کابوووووووممممم *
ایک تیز دھماکہ ہوا اور اس ہیلی کاپٹر كے چیتھڑے اڑتےہوئے پلک جھپکتے ہی زمین پر گرنے لگے۔

راگھو : ناحیی۔۔۔نہیں ! ! ! !

جیسی : ڈیمنننن اٹٹٹٹ ! ! ! ان کے پاس یہ کہا ں سے . . . ! ؟ ؟ شیٹٹٹ ! الیگل ویپن . . . . ڈامن یو اروند ٹاکر ! ! !

شمائلشیٹٹٹٹٹ ! ! ! وہ لوگ اندر۔۔۔۔

راگھو : وہ ۔۔۔ وہ گئے شمائل۔۔۔

شمائل : ڈامن اٹ ! ! ! ڈیڈ . . . ڈیڈ بہت غصہ ہونے والے ہیں۔ پھر بھی . . . پلیز ! کوئی وہاں جاؤ . . . سنبھل كے . . . شاید وہ زندہ ہو۔

ہوا میں جوہیلی کاپٹر اُڑ رہا تھا۔ اس کے لیے اروند ٹاکر نے شاید یہی پر نشانہ کیا ہوا تھا۔

راکٹ لانچر سے !

جی ہاں ، ابھی ابھی  ہیلی کاپٹر کو جس نے اڑایا تھا وہ ایک راکٹ لانچر کی مزائیل ہی تھی۔ مزائیل ہیڈآؤٹ كے اوپر سےچھوڑی جو وہاں  لنچ کی گئی تھی۔۔۔ اور یہ مزائیل ۔۔۔۔

ہیلی کاپٹر كے پاس جیسے ہی آئی ، اسکے اندر سے نکلتی ہیٹ کی طرف اٹریکٹ ہوتے ہوئے سیدھا ہیلی کاپٹر سے جا بھیڑی۔
اور پھر دھماکہ۔۔۔۔

جیسے مانو آتش بازی سی ہو رہی تھی آسْمان میں۔ یہ کہنا تو مشکل ہی تھا کہ اندر موجود پائلٹ بچے بھی ہونگے یا نہیں ؟ اوبیسلی ، وہ شاید مر چکے تھے۔

یہ ویپن الیگل تھا۔اور اروند ٹاکر كے پاس اسکی ایکسس تھی ، یہ بات خود بتا رہی تھی کہ اسکی پہنچ کہاں کہاں تھی ۔ یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں کہ اس کا مین جگہ تو فارن میں تھا۔ اور یہاں وہ سالوں بَعْد لوٹ كے آیا تھا۔ اس کے باوجود وہ اتنی دم رکھتا تھا کہ کمال جیسے پاور فل آدمی کو بھی ہلا كے رکھ دے۔

اگر یہی لڑائی اروند ٹاکر كے اپنے اڈے جو کی ویدیش میں تھا اس میں ہو رہی ہوتی تو کمال كے جیتنے کا سوال ہی نہیں تھا۔

جیسی کیا ، وہاں موجود سبھی یہ بات جانتے تھے کہ راکٹ لانچر کس قسم کا ویپن تھا۔ وہ تو اچھا ہوا کہ اروند ٹاکر کا ہیڈ آؤٹ ایسی جگہ تھا جہاں دور دور تک کسی کو یہ خبر بھی نہیں تھی کہ ایک اُڑتا ہوا  ہیلی کاپٹر یو تہس نہس ہو چکا تھا۔

جیسی : اگر اس کے پاس اور میزائلز ہوئی تو ہم پریشانی میں پڑ جائیں گے اور اگر اس نے ایک بھی ہم پہ چلائی. . . تو . . .
راگھو :تو اب ! ؟

جیسی : ہم ویسے ہی آگے بڑھیں گے۔ سبھی لوگ، فالو  می ! ! ! رسک ہے بٹ . . . دیکھا جائیگا۔

اور ایک بار پھر جیسی کا آرڈر سن  کرآگے بڑھنے لگے۔دونوں ہی طرف سے آدمی بھیڑپڑے۔ جنکے پاس گنز تھیں وہ گنز سے فائرنگ شروع کر دیئے ۔ ایک فل اسکیل رش تھا  یہ۔۔۔

اور ان کی لڑائی كے بیچ، راگھو ، جیسی  اورشمائل اندر کی طرف جاتے جا رہے تھے۔

جیسی : تمہیں پتہ ہے نا ؟

راگھو : ہاں !
جیسی نے کچھ پوچھا تو راگھو اس کا اشارہ سمجھ گیا اور شمائل كے سامنے ہوکے چلنے لگا۔ شمائل كے پاس کوئی ویپن نہیں تھا۔ پلس ویر سے بھی زیادہ ضروری ابھی اس کی سیفٹی تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭
ادھر اندر ویر اپنے کام میں لگے ہوئے تھا جب مشینز بند ہوئی اور ہوا میں اڑتے پیسے ، کاغذ زمین پر گرے تو ویر سب سے پہلے ان کے لیڈر پر جھپٹا۔

اور اسے پکڑ كے 360° ٹرن لیتے ہوئے فل فورس كے ساتھ اس آدمی کو سامنے کی دیوار میں بھیڑ دیا۔

کرااسسسشہہ *
وہ آدمی دیوار میں لگے ہوئے کچھ راکس میں جاكے بھیڑا اور لوہے کی وہ پتیاں سیدھے اس کی ناک میں جاکر لگی تو پورے روم میں اسکی دَرْد بھری چیخ گونج اٹھی ۔

” اارررجگھہہہہ . . . “

سب کچھ است ویاست کر كے رکھ دیا تھا ویر نے۔ وہ ایک جگہ ٹھہر ہی نہیں رہا تھا جس وجہ سے اس پر  نشانہ کرنا فالتو ہی تھا۔

جیسے ہی اروند ٹاکر اندر آیا ، اندر کی حالت دیکھ کر اسے بڑا جھٹکا لگا پر اس سے پہلے کہ وہ اِس حالت پر اپنے وچار رکھ پاتا تبھی۔۔۔۔

تبھی سائڈ سے اس کے اوپر کوئی کودا اور اسے زمین پر رول کرواتے ہوئے اس کے اوپر بیٹھ گیا۔

اور اب۔۔۔۔

اروند ٹاکر كے سامنے ویر کا چہرہ تھا ۔  وہ بھیانکر چہرہ جس پر ایک بَڑی ہی خوفناک سی شیطانوں والی مسکان تھی۔ آنکھیں ایکدم خون كے مافیق لال ، جیسے کسی کا خون ہوتے ہوئے دیکھنے کا انتظار کر رہی ہو

پری:فاؤنڈ ہم . . . دس باسٹرڈ ! ! ! ڈونٹ کل ہم ! تمہیں کوئی مشن نہیں ملا ہے۔۔۔ سو ۔۔۔

پر پری کی بات ویر کہاں سن رہا تھا ؟

ویر نے اروند ٹاکر كے گلے کو زور سے بھینچا جیسے اسے وہی دم گھٹ كے اسے مار دیگا۔

اور اروند ٹاکر اچانک سے اِس سچویشن سے بچنے كے لیے اپنے ہاتھوں سے ویر كے ہاتھ چھڑانے لگا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page