Perishing legend king-204-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 204

ویر آگے بڑھا اور اپنے ماتھے کو اس کے ماتھے سے ٹکا دیا۔

ویر : آئی  ایم سوری ! آئی کین نٹ پرامس کہ میں مشکلوں میں نہیں پڑونگا ۔۔۔بٹ آئی پرامس کہ میں اپنی اور آپ سب کی کیئر کرونگا۔۔۔ اچھے سے !

شاید ، ابھی كے لیے اتنے سے شبد ہی کافی تھے۔ اروحی نے ہاں میں سر ہلایا اور ویر کی ہتھیلی کو ایک بار پھرسے زور  سے دباتے ہوئے وہ اٹھی اور باہر جانے لگی۔
وہ نکلی ہی تھی جب باہر سے دوڑتےہوئے اندر جلدبازی میں راگنی آئی۔

اس کی آنکھیں لال تھی جو صاف دکھ رہی تھی کہ وہ رات میں سوئی نہیں تھی۔

ویر : بھاااا . . ! ؟ ؟

پر ویر اپنے شبد پورے کہہ پاتا کہ اس سے پہلے ہی راگنی آگے آئی اور اس کو اپنے گلے سے لگا لیا۔

اس کی نظریں جگہ جگہ ویر كے چہرے تو کہیں اس کے شریر کی جانچ کرنے میں لگی ہوئی تھی۔

ویرمممیں ٹھیک ہوں بھابھی!

وہ بیٹھی اور ویر كے ہاتھ کو کس كے تھام لی

کچھ دیر تک تو وہ کچھ نہ بولی ، بس لمبی لمبی سانسیں لیے خود کو درست کر رہی تھی۔ اور اِس بیچ دونوں ہی ویر اور راگنی ایک دوسرے کو ہی دیکھ رہے تھے۔

ویر : میں . . . ! ؟ ؟ ؟

جب اس کی سانسیں تھمی تو ایک بارپھر وہ ویر كے گلے لگ گئی۔۔۔ ویر ، بس حیرت میں اپنی بھابھی کو پکڑے ہوئے تھا۔

اور تبھی ، اس کے کانوں میں راگنی کی بَڑی ہی دھیمی سی آواز پڑی ، ” یو ’ ول بے پنشڈ لیٹر۔۔۔(تمہیں بعد میں سزا دی جائے گی۔)  ابھی ریسٹ کرو ! “

اور بس ، ویر راگنی کی بات سن کرمسکرایا اور اپنی بھابھی کو اک بار زور سے پھرسے اپنی بانہوں میں کس لیا۔

راگنی ، نا جانے کتنی ٹینشن میں تھی۔ کل شام سے ہی۔۔۔ پھر رات میں وہ پولیس كے پاس گئی ، جہاں سے اسے ویر کا کوئی پتہ نہیں چلا، پھر رات بھر ٹینشن كے مارے اس بیچاری کی نیند اُڑ چکی تھی۔ اور جب شمائل  کا فون اس کے پاس آیا اور پھرسے ویر کو اس حالت میں پایا تو جیسے وہ اندر سے ٹوٹ ہی گئی تھی۔ کتنی بار اور اسے ویر کو ایسے دیکھنا پڑیگا ؟  بس ! اِس سے زیادہ بار كے لیے اب وہ تیار نہیں تھی شاید۔۔۔

پہلی بار تو اسے اتنا  فرق نہیں ہوا تھا پر ہر گزرتے دن ، ویر اور اس کے بیچ کا رشتہ مضبوط ہو رہا تھا ۔۔۔اور آج جب اس نے ویر کو دوبارہ اسی حالت میں دیکھا تو اندر  ہی اندر وہ اتنی دکھی ہوئی تھی کہ کئی بار چھپ چھپ كے روئی تھی

اب ویر کو ہوش میں دیکھ کر ، اِس سے بڑی خوشی کی بات ابھی راگنی كے لیے کوئی نہیں تھی۔ کہنا تو ہزار باتیں چاہتی تھی وہ۔۔۔ ویر کو بہت کچھ سنانا بھی چاہتی تھی۔پر وہ سب بَعْد كے لیے جیسے اس نے بچا كے رکھا تھا۔ابھی ، وہ صرف اِس بات کو محسوس کرناچاہتی تھی کہ ویر اس کے سامنے تھا ۔ پورے ہوش میں اور اس کی اپنی بانہوں میں تھا۔

ویر اور راگنی ، دونوں کو ہی اِس بات کا پتہ نہیں چلا تھا کہ دیکھتے ہی دیکھتے کتنے قریب آچکے تھے  وہ۔

ویر ( اسمائیلز ) : بھابھی کا ہر حکم سر آنکھوں پر۔۔۔

راگنی بھی اس کی بات پر مسکرائی۔

اور اٹھ كے جاتے ہوئے بولی ،

باقی لوگ بھی باہر کھڑے ہے ۔۔۔میں انہیں اندر بھیجتی ہوں۔اور ہماری ادھوری بات ، گھر پر کرینگے ہم

 ویر ( اسمائیلز ) : جی !
راگنی باہر گئی اور اِس بار اس کے دادا جی اور پرانجل اندر آئے ۔پرانجل کو دیکھتے ہی ویر نے اپنا گارڈ ریز کر لیا تھا۔ ایسے بناوٹی انسان كے سامنے بہتر ہے کہ آپ ایکدم چوکنے رہو۔
اور وہی ہوا ،

اُوں میرے بھاااائی ! ! ! “

بناوٹی رونے کی صورت بناتے ہوئے پرانجل آگے بڑھا  اور ویر كے گلے لگ گیا۔

پرانجل : یہ کیا حالت کروا لی تم نے اپنی میرے بھائی ؟ تم ٹھیک تو ہو نا ؟

وہ الگ ہوا تو منورتھ بھی ویر كے پاس آئے۔
منورتھ : وووییرر ! !

ویر : دادا جی ! آپ ! ؟

منورتھ : صبح اروحی بیٹیا نے بتایا سب کچھ تو ہم چلے آئے۔ میرے بچے یہ سب کیا کروا لیا ؟ باہر راگنی بیٹیا نے بتایا سب کچھ۔تم کسی لڑکی کو چھڑانے گئے تھے ؟ بیٹا ! ! ! میں ،،، میں جانتا ہوں  دوسروں کی جان بچانا  اچھی بات ہے۔ پر ذرا  اپنی جان کا بھی تو دھیان رکھو، ہاں ؟

ویر : معاف کرنا دادا جی ! میں آگے سے دھیان رکھونگا۔

منورتھ :رکھنا ہی پڑیگا تمہیں۔۔۔۔۔

پرانجل : دادا جی ! سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ویر سہی سلامت ہے اب ہمارے پاس ہے نا ؟

“ہاں  پرانجل کمینے ! تیرے من میں کیا چل رہا ہے  ! میں اچھی طرح سے جانتا ہوں”

ویر پرانجل کی ساری چکنی چوپڑی باتیں سمجھ رہا تھا۔

منورتھ :بالکل !
ویر : اب آپ کی صحت کیسی ہے دادا جی ؟ آپ تو بڑھیا چلتے ہوئے اندر آئے۔ اب پیر ٹھیک ہے نا ؟

منورتھ : ہاہاہا ~ ارے میں بھی جوان ہو ں۔ کون کہتا ہے میں بڈھا ہو ؟

ویر : ہاہاہا ~ بالکل!

منورتھ: ویسے۔۔۔بچو ! میں نے فیصلہ لے لیا ہے۔ ویر ! تم جلد سے ٹھیک ہو جاؤ۔ اس کے بَعْد میں وہ فیصلہ سنانے والا ہوں۔

ویر : کیسا فیصلہ ؟

منورتھ ( اسمائیلز ) : سمے آنے پر پتہ لگ جائیگا۔

اور اتنا بول کر منورتھ ویر کی کندھا  تھپ،تھپاتے ہوئے جانے لگے، وہیں  پرانجل بھی ایک آخِری لک ویر کو دیکھ کےجانے لگا۔

اور ان دونوں كے جانے كے بَعْد ہی اس کے کمرے میں پریت ، آنیسہ اور کائنات ، تینوں کی پَلْٹَن آ گئی۔

آنیسہ تو اپنے مالک کو واپس دیکھ کراتنا خوش تھی کہ اس سے کچھ کہا  ہی نہیں جا رہا تھا ۔ اس کی جیسے ساری چنتا غائب ہوگئی تھی واپس سے ویر کو دیکھ کر۔

آنیسہ : اب ۔۔۔ اب آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں ویر جی ؟

ویر ( اسمائیلز ) :  پہلے سے بہتر!

آنیسہ ( اسمائیلز):  : ؟؟؟؟

پریت:   (شرماتی ہوئی)   آاا ۔۔۔آپ کو ۔۔۔ آپ کو دوبارہ سے دیکھ کے ہم سب بے حد خوش ہیں۔سب چنتا میں تھے ۔۔ پہلے۔۔

ویر ( اسمائیلز ) : آئی نو ! اس کے لیے معاف کرنا ۔سب کو اتنی چنتا میں ڈال دیا میں نے۔

آنیسہ اور پریت جب جانے كے لیے ہوئی تو آنیسہ کو دھیان آیا کہ اس کی یہ نکمی کائنات نے تو کچھ کہا ہی نہیں۔تو اسے اپنی کہنی سے ٹٹولتے ہوئے اس نے کائنات کو اشارہ کیا اور خود پریت كے سنگ باہر چلی گئی۔

اب تو اسے کہنا ہی تھا۔ آخر اس کی ماں نے جو کہہ كے رکھا تھا۔

وہ منہ پھیری پھیری ہی ویر سے بولی، ” کھانے کا کاروبار شروع کیا اور ،،،، اور بیچ میں ہی کاروبار چھوڑ کر غائب ہوگئے۔حمپح ~ “

ویرحوہہ ! ؟

ویر کو جیسے وشواش ہی نہیں ہوا تھا کہ کائنات نے یہ کہا تھا۔ بَعْد میں اسے خود ہنسی آ گئی اِس بات پر۔۔۔

اِز شی میڈ ! ؟ ہا ہا ~ ’

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page