Perishing legend king-205-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 205

ویر ( اسمائیلز ) : جلد ہی واپس سے فوڈ ٹرک پھر سے شروع کرینگے۔ تم ساتھ دوگی نا ؟

کائناتہااااا ! ؟ ؟ میں ؟ ؟ میں،،، مم ~

ویر كے سوال اِس قدر پوچھے جانے پر  بیچاری کائنات تھوڑا جھینپ سی گئی۔  ساتھ دوگی میرا ؟ یہ ایسا سنائی پڑ رہا تھا  اسے جیسے ویر اس سے 7 جنموں کا ساتھ مانگ رہا تھا اور شرماتے ہوئے وہ پیچھے مڑ گئی۔

پھر اٹھی اور جانے سے پہلے ایک بار  اسے دیکھی اور بولی ،

” بھگوان تمہیں جلد ہی ٹھیک کر دے

اور پھرسے مڑ كے وہ سرپٹ کمرے كے باہر نکل گئی۔

اس کے جاتے ہی ویر نے اک لمبی گہری سانس لی۔

جب کمرہ ایک بار پھر ڈھا ڈھالے سے کھلا اور دو چہچہاتی آواز اس کے کانوں میں پڑی۔

چلو چلو چلو . . . بھئیا سے ملنے۔۔۔

مامووو ~ “

اور اس کے سامنے دو پیاری پیاری پھولجھڑیاں تھیں۔
ایک کاویہ تو دوسری نٹ کھٹ جوہی۔

ویرکاویہ ؟ جوہی ! ؟ ؟

” مامووو ~ “

جوہی کو تو اپنی گدی چاہیے تھی۔ وہ سیدھا ویر كے بیڈ پر چڑھی اور اس کی گود میں آکے بیٹھ گئی۔ اس کی ہاتھ میں جگہ جگہ بندھی پٹیوں کو وہ بَڑ ے  ہی پیارسے ٹچ کر رہی تھی۔ جیسے دیکھ رہی ہو کہ اس کے ماموں کو ٹچ کرنے سے کہیں دَرْد تو نہیں ہو رہا؟

” بھئیییاا ! ! ! “

کاویہ بھی آئی اور اس کے گلے سے لگ گئی۔ اور کافی دیر تک دونوں ہی ایک دوسرے كے بانہوں میں بنے رہے۔

پھر الگ ہوتے ہی کاویہ نے اپنے سوال شروع کر دیئے۔

کاویہ : کیوں گئے تھے آپ وہاں ہاں ؟ وُہی ماہرہ كے لیے نا ؟ جو اکثر نیوز پیپر اور ٹی وی میں آتی ہے؟  جس کے ساتھ آپ کی ایک پکچر بھی آئی تھی نیوز پیپر میں ؟ اس کے لیے؟  وہیییییی ؟ ؟ ؟ ؟ بھئیا ! آپ جانتے ہے نا کہ آپ کے آس پاس بھی آپ کی کیئر کرنے والے لوگ ہیں تو پھر خود کو ایسی پریشانی میں کیوں ڈالتے ہو ؟

ویر : میری پیاری کاویہ ! اس رات میں نے تمہیں اور اروحی دیدی کو بھی تو بچایا تھا  نا ؟  تو اگرمیں کسی اور لڑکی کو اس حالات میں دیکھتا ہوں  تو کیا میں اسے اگنور کر دونگا ؟ کہ نہیں یہ میری بہن نہیں ہے تو ہونے دو اس کے ساتھ جو ہونا ہے۔ بتاؤ بہنا ؟ ہم ؟

ویر كے ایسے پوچھنے پر کاویہ شانت پڑگئی۔ اور منہ پھولاتےہوئے اپنا سر جھکا لیا۔

کاویہ : آئی۔۔۔۔۔۔سوری ! ! !

ویر ( اسمائیلز ) : کوئی بات نہیں !

اور ویر نے اپنی پیاری بہنا کو گلے سے لگا لیا ۔ تو اِس بار ۔۔۔۔

* چھو ~ *

’ حوہہ ! ؟

کاویہ نے اسکے گال کو ہولے سے چوم لیا اور پھرسے اس سے چپک گئی۔

گیٹ ویل سون بھئیا ! ! “

ویر ( اسمائیلز ) : ہمممم ~
جوہی : میں بھی۔۔۔۔ میں بھی ماموں کو کیسی  دونگی۔

ویر : ہاہاہاہاہاہاہاہاہا ~
جوہی کھڑی ہوئی اور اپنے ماموں كے گالوں کو گیلا کرکے اس سے لپٹ گئی۔ویر دھیرے سے جوہی كے کان كے قریب آیا اور پوچھا ،

 ” تمہاری ممی کہاں ہے جوہی ؟

تو  جوہی بھی شاطر تھی۔اس نے بھی دھیرے  سے ویر كے کان میں ہی جواب دیا۔

جوہی : ممی باہر ہے۔ آج ممی کالج سے بھی جلدی آ گئی تھی۔

ویر : اُوں !
کاویہ : بھئیا ! میں جوہی کو لے کے باہر جاتی ہوں۔ آپ کی میم کو بھی ملنا ہے آپ سے۔۔۔

ویر : شیور ! ! !

کاویہ جوہی کو اپنی گود میں اٹھائی اور باہر نکل گئی۔ اب شاید نندنی میم ہی باہر بچی تھی۔ جن سے ویر کا ملنا باقی تھا۔

کچھ منٹ یوں  ہی گزر گئے پر ابھی تک دروازہ کھلنے کی کوئی بھی آواز نہیں آئی تھی ویر کو۔۔۔

شاید وہ مجھ سے ناراض ہے

 ایک گہری سانس لیتے ہوئے ویر لیٹنےہی جا رہا تھا جب پھرسے دروازہ کھلا اور کوئی اندر آیا۔

اور ساڑھی کی حرکت ، پائلوں کی چھم چھم، اس طرح سی آہٹ پاتے ہی ویر جیسے سمجھ گیا تھا کہ کون آیا تھا۔

اس کی نندنی میم !

ویر کی نگاہیں پردے كے پیچےآنے والی نندنی میم پر ہی تھیں۔ جیسے ہی پردے کو پار کرتے ہوئے اس کی نندنی میم  اندر آئی۔

دونوں کی آنکھیں آپس میں  ٹاکرائیں۔

پل بھر كے لیے نندنی كے قدم وہیں تھم گئے اور وہ پردہ پکڑے ویر کو ہی دیکھتی رہی۔

پھر آہستہ آہستہ وہ آئی اور ویر كے پاس بیٹھ گئی۔

‘یہ  اس طرح کیوں محسوس ہوتا ہے؟! فففککک۔۔۔ ایسا نہیں یہ پہلے بھی ہوا ہے۔ لاسٹ ٹائم بھی۔۔۔ آئی کین ٹیل شی از میڈ’

ماحول اب عجیب سا ہو رہا تھا۔ دونوں میں سے کوئی بھی کچھ نہیں کہہ رہا تھا۔

میم ؟ اہم ! آپ کو پوچھنا ہوتا ہے کہ میں کیسا ہوں؟ فکککککک ! ! ! ! شی از  ناٹ ایون سیئنگ اینی تھنگ۔۔۔ کیا مجھے ہی بات اسٹارٹ کرنا پڑیگا ؟ آئی ہوپ  کہ۔۔۔وہ چلائے نا  بس

ویر : اممم۔۔۔۔

پر ویر كے کچھ بولنے سے پہلے ہی ۔۔۔

نندنی : کیسا فیل کر رہے ہو اب ؟

نندنی نے آخر پوچھ ہی لیا اس سے۔۔۔

ویر : میں۔۔۔آئی ’ ایم ،،، آئی ’ ایم بیٹر!

نندنی : ہمممم ~
اور ایک بار پھر خاموشی چھا گئی۔

“میرے اور میم كے بیچ ہمیشہ ایسے ہی کنور سیشن کیوں ہوتے ہیں ! ؟

اس نے سوچا  اور تبھی۔۔۔۔

* ڈنگ ڈانگ*

(سسٹم ہیز بین ایکٹیویٹڈ)

پری:کیوں کہ تمہیں عورتوں سے ٹھیک سے بات کرنا نہیں آتا ۔۔۔واہاہاہاہاہاہاہاہا ~

جس کی کمی تھی، وہ بھی حاضر ہو چکی تھی اب۔

آؤ مہارانی صاحبہ۔۔۔ تمہاری ہی تو کمی تھی۔ اور ایک بات بولوں ! ؟

پری:آف کورس ! ہا ہا ~

شٹ د فک اپ ! ! ! ’

پری:واٹ د۔۔۔ ! ؟ ہیییییی ! ! ! !

ایک دم شانت ! مجھے میم سے بات کرنے دو

 پری: ہممم ~

نندنی : میں ۔۔۔ میں چلتی ہوں۔ تم ریسٹ کرو۔

وہ اٹھی تو ویر بول پڑا ، ” بس ! ؟ جا رہی ہو آپ ؟

نندنی : ہا-ہاں ! تمہیں دیکھنے آئی تھی۔ تم ٹھیک ہو تو۔۔۔ یو نیڈ ریسٹ سو، ممیں چلتی ہوں۔

ویر : آئی سی ! اور شریا جی ! ؟

نندنی : مجھے جب خبر ملی تھی تو وہ آفس جا چکی تھی۔اور تب سے میں نے اسے نہیں بتایا ہے۔ جا کر اسے بتاؤنگی۔صبح آئیگی وہ ملنے تم سے پھر۔۔۔

ویر : اُوں ! تو آپ ! ؟

نندنی :میں چلتی ہوں۔

اور وہ اُٹھ کر جانے كے لیے ہوئی۔۔۔

ویر : آپ ناراض ہو۔ ہے نا ؟

نندنی : مم،،میں کیوں ناراض ہونگی بھلا ؟ کس بات كے لیے ؟ کوئی ریزن ہی نہیں میرے لیے ناراض ہونے کو۔ جس اسٹوڈنٹ کو میں نے اتنا کہا کہ ان سب میں نہ پڑو وہ میری بات سنتا ہی کہا ں ہے ؟ کئی بار سمجھا چکی ہوں  اسے۔کئی بار کہا کہ۔۔۔ مستقبل پر دھیان دیں۔ پر وہ صرف اپنے من کی ہی کرتا ہے۔ اب میں نے بولنا چھوڑ دیا ہے۔ تو بھلا۔۔۔بھلا کس بات سے ناراض ہونا ؟

ویر نے نندنی کی بات سن کر ایک آہ بھری۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page