Perishing legend king-214-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 214

سونیا جو ادھر اپنے گھر میں تھی وہ اپنے فون سے ویر کو میسیج کرنے كے بَعْد اپنے الماری میں سے ڈریس چوز کرنے میں لگ گئی۔

اسے نہیں پتہ کیوں ، پر آج وہ  کافی  پریشان تھی۔

“یہ والا ۔۔۔ نہیں ، یہ والا۔۔۔وگھح ! واٹ شُوڈ آئی وئیر ؟ “

سونیا ایک كے بَعْد ایک اپنی ڈریس کو اپنے سامنے لگاتی اور آئینے كے سامنے کھڑی ہوکے خود کو دیکھتی۔ آج  اس کے لیے یہ بہت ضروری فیصلہ تھا۔

عام طور پر چاہے وہ میٹنگز میں جائے یا کسی کمپنی ریلیٹڈ کام سے تو سونیا بس پروفیشنل لک میں خود کو ڈھالتی تھی۔ پارٹیز میں تھوڑا سا ایکسوٹک لک اور کیژولی رائڈ کرتے ٹائم ایک ڈیسینٹ لک اپناتی تھی وہ۔

پر آج ، وہ تھوڑی بےچین تھی۔ کیا پہنے ؟ اور کیسی لگے گی وہ ویر كے سامنے ؟ اس کے من میں یہی چل رہا تھا۔ ویر سے اس دن کی ملاقات كے بَعْد سے ہی ، سونیا کا ویر میں انٹرسٹ کئی گنا  بڑھ چکا تھا۔ ایسے تو وہ کبھی کسی لڑکے پر اتنا دھیان نہیں دیتی تھی۔ پر  ویر نے جیسے اس کا نظریہ بَدَل دیا تھا۔ ایک وجہ اور تھی ویر كے پیچھے جانے کا۔

ماہرہ ! !

ماہرہ جیسی لڑکی ویر كے پیچھے لگی ہوئی تھی۔ تو اِس بار تو جیسے سونیا یہ بازی ہر حال میں جیتنا چاہتی تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ایٹ نائٹ۔۔۔8 : 35 پی ایم ۔۔۔

ویر بتائے گئے  ہوٹل میں پہنچ چکا تھا۔ سالا ہوٹل بھی 5 اسٹار تھی۔۔۔ عالیشان ایکدم۔۔۔ اندر ویر جیسے ہی داخل ہوا ، اسے سونیا الگ ہی نظر آ گئی ۔ کیوں کہ آج وہ اتنی زیادہ خوبصورت جو لگ رہی تھی۔ یہ ہوٹل شہر میں بہت وی آئی پی تھی۔ تو وہاں سبھی ہائی کلاس والے لوگ موجود تھے۔ انکلیوڈنگ د  رِچ اینڈگریسفل لیڈیز۔۔۔ہائی سوسائٹی کی لیڈیز وہاں سبھی مہنگی مہنگی جیولری پہنے اور مہنگے کپڑے پہنے ہوئے بیٹھی ہوئی تھیں۔ بھلے ہی وہ کتنی بھی خوبصورت کیوں نہ ہو، ان سب کی خوبصورتی جیسے آج سونیا نے اپنے حُسْن سے شکشت دے كے رکھ دی تھی۔ وہ بس چپ چاپ بیٹھی ویر کا انتظار کر رہی تھی۔ اور اس کے چُپ رہنے كے باوجود وہ وہاں بیٹھے آدمیوں کو سر بار بار گھمانے پر مجبور کر رہی تھی۔

’ شی لوکس سو بیوٹیفُل ! ’

اپنے من میں سوچ  کر ویر آگے بڑھا۔

ہوٹل کا ماحول بہت پیارا تھا اور ہلکی ہلکی روشنی سونیا پر پڑ رہی تھی جو اس کی مخملی سفید جسم کو مزید چمکدار بنا رہی تھی۔ آج اس نے سرخ رنگ کا خوبصورت لباس پہن رکھا تھا۔ اس کی آنکھوں میں بہت چمک تھی، اس کی بھری بھری کالی پلکیں بار بار ٹمٹماتی رہتی تھیں، اس کی بھنویں بھی اس کی آنکھوں کی حرکت کے مطابق اوپر نیچے ہوتی تھیں۔ لیکن۔۔۔۔ لیکن اس کے دِل میں ابھی بھی وہی بے چینی موجود تھی۔

ویر آیا اور آکے سیدھا سونیا كے سامنے والی سیٹ پر بیٹھ گیا۔اور اس کے ایسا کرتے ہی ، وہاں موجود آدمی جو سونیا پر نظریں جمائےتھے ان کا جیسے دِل ٹوٹ گیا۔من میں بس گالی ہی نکلی ویر كے لیے۔۔۔

ویر ایک سمپل بلیک شرٹ اور بلو جینز میں تھا۔ نائک كے شوز اور ہاتھ پر ایک کیژول  سی واچ، اس کا اپیرنس اچھا تھا پر اس ہوٹل میں ویر سے بھی کئی گنا امیر اور کئی گنا اچھے دکھنے والے بندے بیٹھے ہوئے تھے۔

اور ویر کو دیکھ کر ان کے من میں یہی چل رہا تھا کہ۔۔۔

’ یہ گانڈو میں ایسی کیا خاص بات ہے ؟ ’
’ یہ لڑکا  تو ایکدم سمپل ہے ! ’

’اِس لڑکے نے بھلا ایسی خوبصورت لیڈی کہاں سے پٹالی ؟ ’

’یہ تو چوزہ لگ رہا ہے اس لیڈی کے مقابلے’ ’ارے اس کی تو  لُلی ہوگی۔ یہ لیڈی تو ہمارے لن کیلئے بنی ہے’

’ اس کی گوری پھدی۔۔۔ کیا نچوڑتی ہوگی  میرےلن کو’

کچھ ایسی ہی باتیں ان کے دماغ میں آ رہی تھی۔

پری: ہمپپپپ ~ لک ایٹ دوز ایسہولز ! گیٹنگ جیلس۔ (ان گدھوں کو دیکھو! جیلس ہورہےہیں۔)

ویر نے ان جلن خوری لوگوں کی نظروں کو اگنور کیا اور مسکراتے ہوئے سونیا کو دیکھ کر بولا،
“کیا میں نے بہت دیر کر دی تھی مس سونیا؟ میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ انتظار کر رہی تھیں!”
اچانک سے ویر کو اپنے سامنے دیکھ  کرسونیا کی بے چینی اور بھی بڑھ گئی۔

سونیا : آہ ! نننہیں ! میں بھی ابھی آئی بس ویر !
بھلے ہی سونیا نے مسکراتے ہوئے یہ باتیں کہی تھی۔ پر ویر اچھی طرح سے جانچنا  اور دیکھنا جانتا تھا۔

میک اپ سے ہر چیز نہیں چھپائی جا سکتی تھی۔ یا   یو ں کہے کہ زیادہ میک اپ سے ، کچھ چیزیں اپنے آپ اجاگر ہوجاتی تھی۔۔۔ویر دیکھ پا رہا تھا کہ آج سونیا نے آنکھوں كے نیچے  عموماً سے کچھ زیادہ ہی میک اپ کیا ہوا تھا۔

’ شی  واز کرائینگ ! ’

پری:ہو-ہوہہہ؟ پر کیوں ؟

پری كے سوال کو ویر نے اگنور کر دیا ۔پری اور ویر دونوں ہی یہ نہیں جانتے تھے کہ۔۔۔۔ آج سونیا یہاں آنے سے پہلے روئی تو ضرور تھی۔ پر یہ خوشی كے آنسو تھے۔

اس دن جو ویر نے بات کہی تھی۔

“یو اینڈ مس ماہرہ ، آر بوتھ ایکول ٹو می ! ” (“آپ اور مس ماہرہ، دونوں میرے لیے برابر ہیں!”)

یہ واقعہ جیسے سونیا كے کانوں میں گونج رہا تھا اس دن سے۔۔۔ نا جانے کب سے اسے کسی كے منہ سے یہ سننے کا انتظار تھا۔ ورنہ اکثر ہر کوئی اسے اور ماہرہ کو کمپیئر کرتا اور پھر اسے چھوڑکر  ماہرہ کی طرف داری کرنے لگتا ۔ پر ویر نے تو جیسے ایک نئی آس دے دی تھی سونیا کو۔

آخر میں ویر نے اپنے سوال رکھا ، ” آپ نے سیڈنلی آج مجھے بلایا ! ؟ کیا کچھ کام تھا ؟”

سونیا : ہااااں ! ؟ نننہیں ! کیا میں ۔۔۔ کیا میں تمہیں ڈنر كے لیے نہیں پوچھ سکتی ؟

ویر ( اسمائیلز ) :

کیوں نہیں پوچھ سکتی ؟ آف کورس یو کین ! مجھے بس لگا کہ شاید آپ کو کوئی ضروری کام تھا۔

ویر کی بات سن کر سونیا نے اپنی نظریں نیچے کر لی اور بَڑی ہی دھیمی آواز میں بولی،

سونیا : ایکچولی ۔۔۔ اس دن ۔۔۔ اس دن جو تم نے مجھ سے کہا تھا ۔ ٹرسٹ می  ویر ! آج تک مجھ سے وہ باتیں کسی نے نہیں کہی۔  آئی  ایم ویری تھینک فُل ٹو یو۔۔۔ تھینک یو ! تھینک یو ویری مچ ۔تم جانتے نہیں ہو ، بٹ اٹ مینز  آ لوٹ ٹو می۔

ویر سونیا کے جذباتوں کو سمجھ پا رہا تھا۔  اسلئے اس نے بھی مسکراتے ہوئے اپنی بات رکھی۔

ویر : میں نے وہی کہا جو میرے لیے سچ تھا ۔ اور ہمیشہ سچ رہیگا۔

سونیا :(چہرہ شرم سے لال ہوتے ہوئے)  آہ ! ؟

اس دن پتا نہیں سونیا میں اتنی ہمت کہاں سے آئی کہ اس نے ویر کے گالوں پر بوسہ دیا۔ لیکن حقیقت میں سونیا بہت شرمیلی لڑکی تھی۔ کیونکہ اس نے اپنے ذہن کے ساتھ کبھی اتنی بات چیت نہیں کی تھی۔ خاص طور پر اس نوجوانی کے دور میں۔ صرف ویر ہی تھا۔

سونیا :(چہرہ شرم سے لال ہوتے ہوئے)

 امممم۔۔۔۔

ویر : ہمممم ؟

سونیا : دیٹ۔۔۔۔

ویر : ! ؟ ؟

ویر نے نوٹس کیا کہ سونیا کچھ کہنا چاہ رہی تھی پر کہہ نہیں پا رہی تھی۔  شاید شرما رہی تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page