Perishing legend king-215-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 215

ویر : کچھ بات ہے کیا مس سونیا ؟

سونیا  :(چہرہ شرم سے لال ہوتے ہوئے)آئی ۔۔۔

بیچاری سونیا  اتنا  شرما رہی تھی۔ پر جیسے تیسے اس نے ہمت کرکے پوچھ ہی لیا۔

سونیا :(چہرہ شرم سے لال ہوتے ہوئے) ووااٹ اِز د رلیشن شپ بٹوین یو اینڈ ماہرہ ؟

ویر : * کف * * کف *

ویر جو اِس وقت پانی پی رہا تھا ، یہ سوال سنتے ہی اسے پھندا  لگ گیا۔

پری:اوہہہ ~ ہاہاہاہاہا ! ایکسپلین کرو  اب۔

سونیا : آہ ! آاااراام سے۔۔۔بی کئیر فل !

سونیا نے اس کے ہاتھوں سے گلاس لیا اور واپس ٹیبل پر رکھ دیا۔

مگر ویر اتنا حیران کیوں رہ گیا تھا ؟ کیوں کہ جیسے ہی سونیا نے یہ سوال پوچھا تھا۔ویر کو ماہرہ كے سنگ چدائی کی وہ پہلی رات یاد آگئی جس میں ماہرہ کی سیل کھولی تھی ویر نے، جس وجہ سے اسے پھندا لگ گیا تھا۔

ویر : اہممم۔۔۔دیٹ۔۔۔
سونیا : ہاان ! ؟

ویر : ایکچولی ! وی بوتھ جسٹ نو ایچ ادر۔۔۔ وہ میری ہیلپ کرتی ہے کبھی، تو کبھی میں ان کی۔

سونیا : ک-کس . . . ؟ کس طرح کی ہیلپ ؟

ویر : لائک ، لاسٹ ٹائم انہوں نے مجھے میری سگنیچر ڈشز کو ڈھونڈنے میں ہیلپ کی تھی۔شی گیو می سم بزنس ریلیٹڈ ایڈوائیز۔ اور میں نے ان کی مدد اس دن انہیں اس مِرر گیلری میں ہو رہے حملے سے بچاكے کی تھی۔یو نو۔۔۔ میوچل ایکسچینج !

سونیا (مایوس ہو کر): باہمی تبادلہ ہے نا؟ لیکن، صرف مشورے  کے لیے اپنی زندگی کو داؤ پر لگانا!؟ ؟ دیٹس کوائیٹ این ایکسچینج۔ ( یہ کافی تبادلہ ہے۔)

سونیا  اداس تھی۔ بالکل! اس میں کوئی شک نہیں تھا۔ اس نے جو کہا وہ سادہ تھا۔ ویسے ویر نے صرف چند مشوروں کے لیے ماہرہ کی جان بچانے کے لیے اپنی جان کیوں خطرے میں ڈالی؟ لیکن سونیا کو اس کا جواب اگلے ہی لمحے مل گیا۔

ویر:  ( اسمائیلز )اگرمس ماہرہ کی جگہ آپ وہاں ہوتی ، آئی وڈ  ہیو  ڈن  د سیم فور یو !( میں آپ کے لئے بھی ایسا ہی کرتا!)

*بادومپ *
سونیا : آہہ ! ؟ ؟ ؟

سونیا کا دِل پل بھر كے لیے اتنی زور سے دھڑکا کہ وہ آنکھیں پھاڑے ویر کو دیکھنے لگی۔

سونیا: (شرم سے چہرہ لال ہوتے ہوئے)ددددیٹٹٹٹ۔۔۔
بیچاری کی زبان ہی لڑکھڑا گئی۔

سونیا:   (سرگوشی کرتے ہوئے):وووائے فار می۔۔۔! ؟ وائے وُڈ یو؟ (میرے  لیے کیوں۔۔۔!؟ آپ کیوں کریں گے)

ویر ( اسمائیلز ) : ڈیڈنٹ  آئی سے  بفور ؟ فار می۔۔ مس ماہرہ اینڈ مس سونیا آر بوتھ ایکول (کیا میں نے پہلے نہیں کہا تھا؟ میرے لیے۔۔۔مس ماہرہ  اور مس سونیا دونوں برابر ہیں!)

* بادومپ *
سونیا بیچاری اِس بار ویر كے حملے کو نہ سہہ پائی اور اس نے شرماتے ہوئے اپنی نظریں نیچے کر لی۔

اس کے بَعْد ان دونوں نے ہی کھانا کھایا اور جب بِل دینے كی باری آئی تو ویر نے بِل پے کرنے کو کہا۔

سونیا : نو وے!  میں نے تمہیں بلایا تھا  ویر۔ سو،  مجھے ہی بِل پے کرنا چاہئیے !

ویر : بالکل بھی نہیں ! آپ نے پہلی بار مجھے بلایا ہے۔ اِس بار تو بِل میں ہی پے کرونگا۔ اگلی بار بھلے آپ کر دینا۔

سونیا: (شرماتی ہوئی)  دیٹ . . . فف-فائن !

اور دونوں ہی ہوٹل سے باہر نکل آئے۔

سونیا : اممم. . . سو ؟ کیا میں تمہیں پھرسے ایسے ڈنر پر بلا سکتی ہو نا؟

ویر : آف کورس ! بٹ نیکسٹ ٹائم آپ نہیں ، میں آپ کو لے کے چلونگا۔

سونیا :  (اسمائیلز )ررریلی ؟
ویر ( اسمائیلز ) : ریلی !
سونیا : تھتھ،تھینکس !
ویر سر ہلاتے ہوئے جیسے ہی جانے کے لیے ہوا تو۔۔۔

سونیا:  (شرماتی ہوئی)  وہ۔۔۔۔
سونیا کی آواز سن کر وہ پلٹا اور تبھی۔۔۔

اسے دو نرم اور بے حد ہی گرم چیز کا احساس اپنی چھاتی پر ہوا۔

سونیا اس کے گلے سے لگ چکی تھی۔ مگر جب تک ویرسونیا کے  بھرے پستانوں کے اس  نرم احساس کو اچھے سے محسوس کر پاتا وہ فوراََ ہی شرماتی ہوئی پیچھے ہٹ گئی،
“آئی ’  ول ۔۔۔ آئی ’ ول ٹیل یو بفور ہینڈ میں کب فری رہوں گا۔ بب-بائے ! ٹیک کیئر~ “

اور اتنا بول  کروہ بس تیز قدموں كے ساتھ اپنی گاڑی کی طرف بھاگ گئی۔

آج وہ بے حد خوش تھی۔

ویر بس مسکرایا اور اپنی بائیک اٹھا كے چل دیا گھر کی طرف ۔۔۔

اور تبھی۔۔۔۔۔۔

* ڈنگ  ڈانگ *

 ’مشن : ٹیک سونیا آن آ ڈیٹ ’ ہیزبین کمپلیٹڈ۔

 یو ہیو بین ریوارڈڈ 600 پوائنٹس ۔

٭٭٭٭٭٭

رات میں آنیسہ اور پریت جیسا کہ۔۔۔ بات طے ہوئی تھی دونوں ہی اس کے دائیں  بائیں لیٹی ہوئی تھیں۔ اور دونوں ہی۔۔۔

جیسا کہ آپ نے سہی سمجھا ۔دونوں ہی ایکدم  برہنہ حالت میں تھیں۔ ویر آج ان پر ٹوٹ پڑا تھا۔

وہ لیٹا ہوا ابھی اپنے دائیں بائیں سے چپکے دونوں پریت اور آنیسہ كے  بوبز کو انجوائے کر رہا تھا اور دھیرے دھیرے دونوں كے چوتڑوں کو مسلا جا رہا تھا۔

جب اچانک ہی اسے اروحی کا کال آیا،
ویر : اروحی دیدی ؟

اروحی :کل ! صبح ! ٹھیک 11 بجے ۔۔۔ گھر آ جانا  ویر۔ دادا جی ! وہ اپنا ڈیسشنن سنانے والے ہیں۔

اور تھوڑی دیر اروحی سے بات کرکے  ویر بستر پر اٹھ كے بیٹھ گیا۔ کل پکے سے کچھ سین بننے والا تھا گھر میں۔

پری تو سلیپ موڈ میں تھی ۔اسلئے ویر نے خود ہی اپنے من میں شاپ کھولی اور سیدھا شاپ میں سرچ  مارا۔

انٹرمیڈیٹ مارشیل آرْٹ اسکل ! ! !

نیچے پرائس لکھا ہی تھا ~

400 پوائنٹس!

 اور ویر نے ایک بار میں ہی پرچیز كے اوپشن پہ کِلک کیا اور ۔۔۔

* ڈنگ *

انٹرمیڈیٹ مارشیل آرْٹ اسکل اِس ناؤ آویلیبل۔

اور یہ نوٹیفیکشن سنتے ہی ویر مسکراتے ہوئے واپس سے آنیسہ اور پریت كے بیچ میں لیٹ گیا۔

’پرانجل ! آئی ’ ایم پری پیئرنگ آ سرپرائز فار یو ! ! ! ’

آنیسہ:مالک کتنے دنوں سے انتظار کر رہی تھی میں اِس رات کا،   اور آپ پتہ نہیں کن خیالوں میں کھوئے ہوئے ہو۔تمہیں پتہ بھی ہے، آج میں بہت خوش ہوں۔  پریت میرے کہنے سے پہلے ہی  خود مجھے یاد دلاکر یہاں  آنے کا بولی۔ اِس خوشی کے موقعے پر آج میں چاہتی ہوں کہ تم پہلے مجھے اتنا پیار کرو کہ میرے تن من نکھر جائے۔۔۔ کروگے نااا  مجھے ایسے پیار ؟

آنیسہ کی آنکھوں میں لال ڈورے نظر آرہے تھے اور جس مدہوش نظر سے وہ مجھے دیکھ رہی تھی مجھ پر بھی اثر ہو رہا تھا ان کی اداؤں کا۔۔۔ میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بس ہاں میں سر ہلایا تو اک دم سے انہوں نے میرا سر پکڑ کر اپنی طرف جھکاتے ہوئے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور بڑے ہی زور دار طریقے سے کس کرنے لگی۔

آنیسہ بہت جوش میں تھی اور کس کرتے ہوئے وہ میرے ہونٹ بھی کاٹنے لگی میرے بالوں کو کھینچتی وہ میرے ساتھ کسی چپکلی کی طرح چپک رہی تھی۔ ان کے اِس جوشیلے انداز سے میں بھی جوش میں آگیا اور انہیں ویسے ہی جواب میں کِس کرنے لگا۔۔۔ ساتھ ہی میں ایک ہاتھ سے ان کے خربوزوں کو مسلنے لگا اور دوسرے ہاتھ سے ان کے چوتڑوں کو ہاتھ میں پکڑ کر مسلنے لگا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page