Perishing legend king-219-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 219

ڈاکٹر : دیکھیےآ-ااپ  پہلےتمیز سے بات کیجیے ی-ییہ امپوسیبل ہے ۔آپ ۔۔۔ آپ کی لیمب اِس طریقے سے موڑی ہوئی ہے کہ اسے واپس سے سیدھا کرنا  ناممکن ہے۔ یہ۔۔۔ یہ کوئی ربڑ نہیں ہے۔ یہ ہاتھ ہے۔ ذرا سی بھی چک ہوئی تو دَرْد تو ہوگا ہی ، ساتھ ہی پوری طریقے سے ہڈی ٹوٹ سکتی ہے۔

آاارررغہہہہ۔۔۔ راگھو غصے میں چِلاایا اور اس ڈاکٹر کو وہیں  دھکا دے کر باہر نکل گیا۔

اس کے من میں ویر كے وہی الفاظ گونج رہے تھے۔

تیرا جو یہ ہاتھ ہے نا۔۔۔ تو دُنیا كے کسی بھی ڈاکٹر كے پاس ہی کیوں نا چلا جائے ۔  چاہے اسے کتنے بھی پیسے کیوں نا  دے دیں۔   تیرا یہ ہاتھ دُنیا میں کوئی ریپئیر نہیں کر سکتا۔سوائے میرے ! “

اب شاید ، راگھوکو ویر کی بات کا یقین ہو رہا تھا ۔ وہ چار بڑے سے بڑے شہر كے ڈاکٹرز كے پاس ہو آیا تھا۔ پر کبھی بھی اسے امید نظر نہیں آئی۔۔۔اگر ایسے ہی چلتا رہا تو۔۔! ؟

نہیں ! ! ! مممیں اپنا ہاتھ نہیں کھو سکتا

 اس نے ابھی تک اروند ٹاکر یا کسی آدمی کو ویر كے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی تھی۔ وہ اسلئے کیوں کہ پہلے وہ کنفرم کرنا چاہتا تھا کہ ویر کی بات سہی ہے بھی یا نہیں ؟ لیکن ویر کی بات اب اسے سچ ہوتی نظر آ رہی تھی۔

ٹچچچ ! ” دانتوں کو میستے ہوئے اس نے اپنا فیصلہ فوراََ ہی لے لیا۔

اور وہ تھا۔۔۔

وہ اروند ٹاکر کی ساری خبریں ویر کو دینے والا تھا !

٭٭٭٭٭٭
ویرز  اولڈ  ہاؤس ۔۔۔۔۔

11:30 اے ایم ۔۔۔۔

سب موجود ہے نا ؟ ” منورتھ کہتے ہوئے سنگل سیٹ صوفے پر  بیٹھ  گئے۔

جی دادا جی ! سب یہی ہے ! ” منورتھ كے بغل میں کھڑے پرانجل نے کہا۔

آج منورتھ اپنا فیصلہ اپنی جائیداد کو لیکر سنانے والے تھے۔

گھر میں آج سبھی موجود تھے۔ ویر چُپ چاپ اپنی آنکھیں بند کیے ،  دونوں ہاتھ جوڑے صوفے پر بیٹھا  ہوا تھا ۔ اس کے بغل سے اروحی اور کاویہ دونوں ہی بیٹھی ہوئی تھیں۔
تو وہیں بریجیش اور کرونیش ایک ساتھ بیٹھے تھے۔ ویویک اپنی ماں سومیترا  كے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ اور بھومیکا اور شویتا دونوں ماں بیٹی الگ سے ایک سیٹ میں۔

منورتھ فارملی یہ ڈیسیژن سنا رہے تھے۔ تو وکیل سے لے کے ڈوکومینٹس سب موجود تھے۔ سارا کام آج ہی شروع ہونے والا تھا۔ وہ جلد سے جلد اِس جائیداد سے چھٹکارا پانا چاہتے تھے۔

بریجیش نے ایک جھلک ویر کی طرف دیکھا اور ویر نے بھی اسے دیکھا۔ پر دونوں میں سے کسی نے کچھ نہ  کہا۔

پرانجل دادا جی كے بغل سے ہی بیٹھ گیا۔

اور پھر منورتھ بولنا شروع کیے ،

منورتھ :تو میں باتوں کو زیادہ گھماؤنگا نہیں۔ سیدھے  بات پر آتا ہوں۔ میری ساری جائیداد کو  آج میں اپنے پوتے پوتیوں میں بانٹنے جا رہا ہوں  اور ہاں ، یہ میں پورے ہوش میں رہ کے سنا رہا ہوں۔ جائیدادمیں سے کوئی بھی چیز بریجیش ، کرونیش اور ان کی  بیویوں کے حصے میں نہیں جائیگی ۔یہ  صرف  میرے پوتے پوتیوں كے لیے ہی ہیں اور وہ بھی ان کے لیے جو مجھے لگتا ہے سہی طرح سے اِس جائیداد کا صحیح استعمال کر پائیں گے۔

منورتھ کی بات سن کر سبھی  خاموش تھے۔ پر سبھی كے دِل کی دھڑکن زوروں سے دھڑک رہی تھیں۔خاص کار ویویک ، اور شویتا کی۔۔۔

منورتھ :تو میرا فیصلہ طے رہا ۔۔۔

کہتے ہوئے منورتھ نے ہر ایک وہاں بیٹھے شخص پر نظری گھمائی۔ ویر کو کوئی مطلب نہیں تھا۔ اس کے حساب سے دادا جی کو یہ کام ابھی نہیں کرنا چاہیے تھا ۔ اسلئے، وہ بس چُپ چاپ سائڈ میں بیٹھا رہا۔

سب کی نظریں منورتھ کی طرف ہی تھی۔ اور تبھی منورتھ نے اپنا فیصلہ سنایا جسے سن کے وہاں موجود سبھی كے ہوش اُڑ گئے۔

منورتھ : میری 40 فیصد جائیداد۔۔۔میں ویر كے نام کرتا ہوں۔

* بومممممب *

جیسے ایک بم پھٹا وہاں بیٹھے لوگوں پر۔۔۔

ویر : ہو ؟؟؟؟؟؟

پری:ہاہاہا ~ یہ ہوئی نا بات اب ! جسٹ لک ایٹ دیئر فیسز

پرانجل ابھی بھی شانت بیٹھا ہوا تھا۔ پر اس کے ماتھے پر پسینہ ضرور جھلک رہا تھا ۔

منورتھ : اور 40 فیصد جائیداد۔۔۔ میں اپنے پوتے  پرانجل كے نام کرتا ہوں۔

جو پسینہ پرانجل كے ماتھے پر تھا۔ یہ سنتے ہی اس نے وہ پسینہ پونچھ لیا۔ باقی سب بس اپنے گلے میں اَٹْکا ہوا تھوک ہی نگلتے رہ گئے۔

منورتھ :باقی کی بچی ہوئی 20 فیصد جائیداد میں سے ۔ میں 10 فیصد اپنی پوتی اروحی اور باقی کی 10 فیصد اپنی سب سے چھوٹی پوتی  کاویہ كے نام کرتا ہوں۔

شویتا : ہ-ہوہ ! ؟ ی-ییہ ؟

ویویک : ! ؟ ؟ ؟

منورتھ : یہی ہے میرا پُورا فیصلہ۔۔۔

شویتا جس کے چہرہ کا رنگ ہی اُڑ چکا تھا فیصلہ سن كے وہ فوراََ ہی اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی۔

شویتا : پپپاپا جی ! ؟ یہ . . . یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟

منورتھ :سہی کہہ رہا ہوں۔

شویتا : ہ-ہوہہہ ؟ پ-پر میری بیٹی بھومیکا۔ وہ۔۔۔  وہ بھی تو آپ کی پوتی ہے نا ؟ اور وہ بھی سب سے بَڑی پوتی۔ تتو۔۔۔ اس کا نام کہا ں ہے ؟ آپ نے اسے کچھ کیوں نہیں دیا ؟

منورتھ :کچھ سمے پہلے ، میں نے ان سبھی کو اپنے کمرے میں بلایا تھا۔ تب میں ان سے یہ نہیں پوچھنا چاہ  رہا تھا کہ جائیداد کسے دی جائے۔ میں ان سبھی کا  امتحان لے رہا تھا۔ جس میں ویویک اور بھومیکا دونوں ہی فیل ہوگئے۔

بھومیکا کا یہ بات سن کر اپنے آپ سرجھک گیا۔وہ ناراض نہیں تھی ۔نا  ہی غصہ تھی ۔ اسے جیسے واقعی کوئی غم نہیں تھا۔ کافی پرسکون تھی  وہ۔۔۔

پر یہی بات اس کی ماں شویتا كے لیے نہیں کہی جا سکتی تھی شویتا کا تو بےچینی كے چلتے پُورا شریر وائبریٹ ہو رہا تھا۔

شویتا : یہہ۔۔۔یہ آپ ! ؟ ؟ ایسا کیسے کر سکتے ہے ؟  اااروحی اور ککاویہ کو تو دی نا آپ نے؟ پھر بےچاری میری بھومیکا ہی کیوں رہ گئی ؟

 

منورتھ : میں بتاتا ہوں کہ کیوں بھومیکا اور ویویک کو رتی بھر بھی جائیدادنہیں مل پائی ۔کیوں کہ جب ویویک سے میں نے پوچھا تھا کہ جائیداد کتنے حصوں میں  کس کس کو بانٹی جائے ۔۔۔ تو ویویک نے سبھی کا نام لیا تھا۔سوائے ویر كے۔۔۔ جس بھائی کو اپنے سب سے چھوٹے بھائی کی خیال تک نہ ہو  اسے بھلا میں یہ جائیداد کیسے دے سکتا ہوں ؟ یہی وجہ بھومیکا کا بھی ہے۔ بھومیکا بیٹیا نے ایک بار بھی اپنے بھائی ویر کا ذکر نہیں کیا تھا۔

منورتھ کی بات سن کر، شویتا کا دماغ ہی گھوم رہ گیا۔اس دن خود اسی نے تو بھومیکا کو پٹی پڑھا كے بھیجا تھا کہ اپنے دادا جی سے ڈائریکٹلی اپنا حق مانگ لینا ۔ اور دیکھو کیا ہو گیا آج۔۔۔شویتا کو اپنی غلطی کا اندازہ  ہوتے ہی اتنا زیادہ پچتاوا ہو رہا تھا کہ اس کی مٹھی میں ساڑھی کا بھاگ پُورا نچوڑ كے رہ گیا۔ یہاں تک کہ آنکھوں كے کونوں میں ہلکی ہلکی آنسو بھی نمودار ہو چکے تھے۔

ویویک وہیں  بیٹھے اپنے من میں خود کو ہی کوس رہا تھا۔اسے لگا تھا کہ شاید ویر کا نام نہیں لیتے ہوئے دادا جی نے اس کی باتوں کو زیادہ دھیان نہیں دیا ہو گا ۔ پر وہ غلط تھا ۔ بس من میں گالی ہی نکل رہی تھی اس کے۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page