Perishing legend king-237-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 237

آنیسہ كے بات ماننے پر گوپال کا خون کھول اٹھا ۔ اس کی بِیوِی کسی اور سے چودوا  رہی تھی ؟  اوپر سے مالک کہہ رہی تھی اسے ؟ آج تو گوپال جیسے کچھ کرنے ہی والا تھا۔

خمار : تو بس پھر ۔۔۔ہم اسی ویر کو بلائیں گے اور اس سے یہ کہیں گے کہ اگر انہیں سہی سلامت چاہتے ہو تو پیسے لے کے آؤ۔ اس کے آنے كے بعد ہم پیسے بھی ہڑپ لیں گے، اُس پے ہاتھ بھی صاف کرینگے اور پھر یہاں سے بھاگیں گے بھی۔۔۔

آئیڈیا سن كے گوپال نے بھی حامی بھرا  پر اس کے علاوہ آنیسہ کی آنکھوں میں بھی چمک تھی۔  اسے جیسے اپنا حل مل چکا تھا۔ وہ تبھی زور سے ہنسنے لگی ،

آنیسہہاہاہاہاہاہاہاہا ~
گوپال : ہنس کیوں رہی ہے تو ؟ ؟ ؟

آنیسہ : ہا ہا ~ ہنسوں نہیں تو کیا کروں ؟ اچھا ہوا جو تونے مجھے نہیں چھوا،،، ورنہ۔۔۔۔

گوپال :ورنہ کیا ؟

آنیسہ : ورنہ تجھے ایک پھوٹی کوڑی  نہ ملتی۔ ہا ہا ہا ہا ~ تجھے کیا لگتا ہے ؟ میرے مالک اِس عورت كے شریر كے لیے پاگل بیٹھے ہے کیا ؟ ان کے پاس ایک سے ایک حسینائیں ہیں۔  میں کیا ہی ہو ان کی ؟ اگر تونے مجھے چھو لیا ہوتا ، تو وہ مجھے ریجیکٹ کرکے  ہٹا دیتے۔ اور تجھے گھنٹہ کچھ ملتا۔ ان کے پاس لڑکیوں کی کمی نہیں۔ مجھ جیسی داسی کی کیا پرواہ انہیں ؟

آنیسہ کی بات سن کر ، دونوں ہی چھپ رہ گئے۔ اور اپنے فیصلے پر غور کرنے لگے۔ اچھا ہوا جو انہوں نے ابھی تک آنیسہ كے ساتھ کچھ نہیں کیا تھا۔ کم سے کم ابھی ان کا پلان کامیاب ہونے میں کوئی تو امید تھی۔

آنیسہ ادھر اپنا نچلا ہونٹ دبائے سر  جھکائے بیٹھی تھی۔ اس نے سب کچھ جھوٹ بولا تھا۔

صرف وقت بچانے كے لیے۔۔۔ اسے اور ٹالنے كے لیے۔  اِس آس میں کہ شاید ، اس کے مالک جلد ہی آ جائینگے۔

پر ،،، پر سوال تھا کہ۔۔۔۔۔

کیا  ویر آئیگا ؟ کیا اس کے مالک آئینگے ؟ جہاں اسے تھوڑی خوشی تھی کہ کچھ پلوں كے لیے اس نے اپنے جسم کو بچا لیا تھا تو وہیں ایک مایوسی بھی تھی۔ وہ نہیں جانتی تھی کہ اس کے مالک كے دِل میں اس کی کیا جگہ ہے۔  کیا وہ اپنی اِس نیچ سی داسی كے لیے یہاں تک اسے بچانے آئینگے ؟ کہیں ان کا پلان کامیاب ہو گیا تو ؟ پھر کیا ہو گا ؟

یہی سب سوچ کر وہ پریشانی میں ڈوب گئی۔

کہ تبھی۔۔۔۔

تووووووڑڑڑڑڑڑڑڑ *
ایک زوردار آواز آئی اور جو دروازے بند تھے۔ وہ دھماکےسے کھلے اور اس کا ایک  دروازہ تو ٹوٹ كے اتنی دور جا كے گرا کہ سامنے کی دیوار سے ہی جا ٹکرایا۔

دروازے كے باہر ۔۔۔۔

وہ کھڑا تھا۔

ویر ! ! !

اس کے ہاتھ جیب میں تھے۔ چہرے پر کوئی ایکسپریشن نہیں۔ کیوں کہ وہ اتنا  پِسڈ آف تھا کہ غصہ بھی اب اس کے چہرے سے جا چکا تھا۔

پریت كے کال میں اس کی پکار سن كے ہی ویر کو اندازہ ہوگیا تھا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔

اور اس نے ایک ہی چیز کی ،

اینیمی ٹریکر ! ! ! !

بیسک اینیمی ٹریکنگ اسکل کا یوز کرتے ہی اسے ان دو نمونوں کی لوکیشن مل چکی تھی۔ یہ دونوں کوئی باس اینیمی نہیں تھے ، اسلئے آرام سے اسکل نے کام کر دیا۔

ان دو چوتیوں کی ہمت کیسے ہوئی اس کی  عورتوں پر ہاتھ ڈالنے کی۔۔۔ دے وَر ہِز بیلونگنگز۔۔۔
ویر بس یہی بات من میں چلا رہا تھا۔

ہو ڈیئرز ٹو ٹچ مائی پراپرٹی ؟

آنیسہ اور پریت اس کی پراپرٹی تھی۔ ان کی پھدیوں  پر اس کا ٹھاپہ لگا تھا۔  اس کا پُورا حق تھا ان دونوں پر۔۔۔ اور اس کے سوا کوئی اور انہیں ہاتھ لگائے ؟ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ٹھوک كے رکھ دیگا  انہیں وہ ؟

ویر نے بس ایک نظر آنیسہ اور پریت پر ماری۔ اور پھر وہ دھیرے دھیرے جیب میں ہاتھ ڈالے ہی آگے بڑھا۔

دروازے کا ٹکڑا  اڑتے دیکھ کر ، خمار تھوڑا  ڈر گیا ۔۔۔پر پھر بھی وہ خود کو سنبھالتے ہوئے آگے بڑھا ،

تیری تو۔۔۔۔

پر تبھی۔۔۔۔

چاٹااااککککککک *
سونننننن،نننننننننن *
ایک اُلٹا ہاتھ خمار کی کانپٹی پہ پڑا اور کان ہی سون گیا۔

اس کی آواز کانوں میں گونجنے لگی۔ جیسے ہی اس کے منہ سے دو دو خون آلود دانت نکلے وہ خود بھی ایک زور سے نیچے گر پڑا۔ اس کی آنکھوں میں غنودگی طاری ہوگئی تھی۔ ایک سیکنڈ میں تارے نظر آنے لگے۔

گوپال ، یہ دیکھ کر غصے میں آگے بڑھا اور حملہ کیا۔

پر۔۔۔۔پر کیا وہ ویر کو ہرا  پاتا ؟

اس کی اگر سات پشتے بھی ویر پر ایک ساتھ حملہ کرتے تو بھی نہ ہرا پاتے اسے۔ تو خود اکیلا گوپال تو جیسے مذاق تھا ویر كے لیے۔۔۔

ویر نے اس کے گھٹیا حملوں سے آرام سے بچتے ہوئے ایک گھوسا اس کے پیٹ میں مارا اور پھر دو تھپڑ اسے لگاتے ہوئے اسے بھی گرا دیا۔

اس کے بعد بھی ویر شانت نہیں بیٹھا۔ منہ سے تو شانت ہی تھا پر اس کے ایکشنز بول رہے تھے۔

اٹ واز لائک ۔۔۔ آئی وانٹ اسپیک۔  مائی ایکشنز  وِل۔۔۔

آگے بڑھتے ہوئے ویر نے گوپال کو پکڑا  اور۔۔۔

* ڈنگ *
لِیمبووو ! ! !

کریککککک *
” 
ایییررغغغغغغہ “
ویر نے ایک جھٹکے میں گوپال کا ایک ہاتھ مروڑ دیا۔ اور کمرے میں اس کی درد بھری چیخ گونج اٹھی۔ ہاتھ کیوں مروڑا ؟ کیوں کہ اس نے اپنی آنیسہ اور پریت كے گالوں پر ان تھپڑ كے نشان دیکھ لیے تھے۔

دے  ڈیرڈ ٹو سلیپ  ہِز  ویمن ؟ دے ڈونٹ ڈیزرؤو اینی ہینڈز ! ! !( انہوں نے اپنی خواتین کو تھپڑ مارنے کی جرات کی؟ وہ کسی ہاتھ کے مستحق نہیں!!!)

اور اگلے ہی پل،،،،

کررریککککککک *
” 
ااارررغغغغغغہ “
گوپال کا اگلا ہاتھ بھی گیا۔ بوتھ آف ہِز لیمبز ویئر ٹوئسٹڈ بیونڈ رکگنیشن۔

یو تھنک دس  واز دی اینڈ ؟ نو ! ! !

کررریککککک *
کررریککککک *
” 
اارررغغغغغہ “
دونوں پیر بھی مڑ چکے تھے گوپال كے۔

ویر كے چہرے پر کوئی تاثرات نہیں تھے۔بس یہی بات تھی من میں۔۔۔

دے  ڈونٹ ڈیزرؤو  اینی لیگز ٹو !

گوپال کو پُورا معذور چھوڑ کر ویر خمار کی طرف بڑھا ،  جو گھبراتےہوئے رینگ كے پیچھے جا رہا تھا اور پھر ۔۔۔

اس کمرے میں اس کی بھی دِل دہلا دینے والی چیخیں گونج اٹھی ۔۔۔ دونوں باپ بیٹے کسی کچرے كے مافیق پڑے ہوئے تھے زمین میں۔۔۔ کچھ دیر پہلے کا ان کا جوش ،  ان کا  غصہ ، ان کا غرور جیسے ان کی گانڈ میں گُھس چکا تھا  اب۔۔۔

ویر نے دونوں ہی پریت اور آنیسہ کی  رسیاں کھولی اور انہیں آزاد کیا۔

آنیسہ اور پریت دونوں کی آنکھیں آنسووں سے بھری ہوئی تھیں۔ تو وہیں تھوڑا  فکر بھی تھا۔ کیا حالت کی تھی ویر نے ان کے ہسبنڈز کی ؟

کرول ! ٹو  کرول ! !

پر یہی تو خوبی تھی ویر کی۔آنیسہ کی آنکھیں آنسوو سے بھری ہوکے چمک رہی تھی۔

دس  واز  ہر  ماسٹر ! ! !

نا صرف وہ اسے یہاں بچانے آیا ، بلکہ اتنی جلدی آیا کہ آنیسہ نے خود اِس بات کی امید نہیں کی تھی۔ اوپر سے اس کا انداز اور رویہ۔۔۔۔ صاف بتا رہا تھا کہ وہ کتنا غصے میں تھا۔۔۔ کس کے لیے ؟ صرف اس کے اور پریت كے لیے۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page