Perishing legend king-241-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 241

راجاراگھورر ! ! ! !

اروند سہی تھا۔ وہ سہی تھا۔راگھو واز آ فکنگ ٹریٹر۔۔۔
اور راجا نے ابھی چِلایا ہی تھا کہ۔۔۔

بینگگگگگگگگ *
*
سپلوووررٹٹٹٹٹٹٹٹٹ *
اچانک ہی اروند كے چہرے پر خون كے  چیتھڑے بکھر گئے۔

راجا  واز  ڈائڈ ! ! ! !(راجا مر گیا تھا)

کار كے ونڈو گلاس کو چیرتے ہوئی۔۔ بولٹ آئی اور اس کی کھوپڑی کو پھاڑتے ہوئے گھس گئی۔ سر کا ماس آدھا لٹک گیا  اور  کار كے اندر خون كے چیتھڑےبکھرگئے۔اروند  ٹاکر كے چہرے پر جو خون لگا تھا ، وہ  راجا  کا ہی تھا۔ مانو اس کے تو دِل کی دھڑکن ہی بند ہوگئی تھی اچانک سے یہ سب دیکھ کر۔۔۔

آااہہہ ! ! ! ! ” ماہرہ جس نے سب کچھ دور سے دیکھا وہ چلائی۔اور اس کے باڈی گارڈز فوراََ ہی آکر اسے گھیر كے اندر لے جانے لگے۔

ادھر اروند نے تبھی ، ڈور کھولا اور۔۔۔
تھوڑ *
راجا كے شریر کو لات سے مار كے باہر گرایا۔ پلک جھپکتے ہی وہ ڈرائیونگ سیٹ پر آیا، اس کا پیر ایکسلریشن پر اور۔۔۔

*ورررررووووممم *
زور سے ریس دیتے ہوئے گاڑی آگے بڑھی۔۔۔

بینگگگگ *
ایک اور گولی چلنے کی آواز آئی پر اروند بچ كے نکل چکا تھا۔

آخر کیا ہوا پلک جھپکتے ہی ؟ بہت کچھ ہوا تھا۔

ریزورٹ كے سب سے اوپر واقع۔۔۔

دیئر  واز آ سنائپر ! ! !

جو کسی اور نے نہیں ویر نے ہی شمائل کو کہہ كے رکھوائے تھے۔ اور سنائپر نے اپنا کام  بخوبی کیا۔ ایک سر درد جا چکا تھا ۔ راجا !

بادومپ * * بادومپ*

اروند کی دھڑکنیں یہاں ٹرین كے جیسے تیز ہوچکی تھی۔ سیکنڈز میں ہی کیا سے کیا ہو گیا تھا۔

پر اس کے چہرے پر خوفناک غصہ بھرا ہوا تھا۔

ووویرررررر ! ! ! “

وہ چلایا۔۔۔ کیونکہ، آف کورس ۔۔۔

اس کے سوا  اور کون کر سکتا تھا  یہ ؟ آج اسے ایک بات کا پتہ لگ گیا تھا کہ،

ہی انڈیریسٹیمیٹڈ ویر ! ! !( اس نے ویر کو کم سمجھا!!!)

اروند کو یہ نہیں پتہ تھا کہ جب وہ راگھو کا ٹیسٹ لینے كے لیے اسے ریزورٹ کی انفو لانے کو سونپ رہا تھا ، تو وہ اپنی ہی قبر کھود رہا تھا۔
راگھو نے جان بوجھ كے ماہرہ کی ایکدم سہی انفارمیشن  دی تھی۔ تاکہ، اروند یہاں آئے  ماہرہ  کو پکڑنے كے لیے۔۔۔

راگھو نے شروع سے آخر تک اسے بھروسہ دلاتے ہوئے انہیں یقین دلایا تھا کہ  کام ہوجائیگا۔  وہ آخر تک اروند اور  راجا  کو شک میں رکھا۔  صرف اِس مومنٹ/لمحے كے لیے۔

راجا كے جانے سے ، ایک جھٹکا تو لگ ہی گیا تھا اروند کو۔۔۔

اور یہ سب کس کے کہنے پر کیا تھا راگھو نے ؟
ویر ! ! ! !

جہاں اروند ٹاکر یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ راگھو کا ٹیسٹ لے گا اور ماہرہ کو پکڑ بھی لے گا  تو وہیں ویر نے جان بوجھ كے راگھو کا ٹیسٹ لینے دیا۔ اس نے جان بوجھ كے ماہرہ کی ایکدم سہی لوکیشن دلوائی راگھو سے۔۔۔

یہی وجہ تھی کہ ویر نے شمائل کو اپنے ساتھ رکھا۔ شمائل نے سکیورٹی بڑھوا دی تھی اور اوپر سنائپرز بٹھا  دیئے تھے ، ویر كے کہنے پر۔۔۔
اور ویر نے جان بوجھ كے یہ جگہ فکس کی تھی۔ یہ ماہرہ  کا ہی ریزورٹ تھا۔ اِن آدر وارڈز ، اگر راجا مرا بھی ، تو پولیس کا کوئی لفڑا ہونے ہی نہیں والا تھا۔ ویر واز ٹوٹلی سیف۔۔۔
اٹ واز آ پلان ٹو لوئر آؤٹ آ سنیک آؤٹ آف اٹس کیو۔( اس کے غار سے سانپ کو باہر نکالنے کا منصوبہ تھا۔) سانپ کو مارنے كے لیے اسے اس کے بل سے نکالنا ضروری تھا ۔ وہی کیا تھا ویر نے۔۔۔

کریششششش*
اروند کی کار انٹرینس كے بیرئر کو توڑتے ہوئے نکلی ، گارڈ بس دوڑتا ہی رہ گیا اس کے پیچھے ۔۔۔

اور راگھو جو فون پہ کال لگا رہا تھا اس نے فون میں بولا ،

راگھو : وہ نکل گیا۔

گڈ ! ! ! ” دوسری طرف سے آواز آئی ، جو کسی اور کی نہیں ،  ویر کی ہی تھی۔

انٹرینس سے باہر نکلتے ہی جیسے ہی اروند کی کار سڑک پر آئی۔ اس کے ٹھیک پیچھے سے ہی کچھ ہی دوری پر۔۔۔۔

ایک اور کار آ رہی تھی۔

شمائل : وہ رہی کار . . . دامن اٹ ! ! ! ! تم سہی تھے! !

ویر ( اسمائیلز ) : آئی ٹولڈ یو ! ! !

شمائل  کچھ نہ بولا۔۔۔ کیوں کہ ، اگر کار دِکھی تو اب پلان كے نیکسٹ موو کو انجام دینے کا تھا۔
اس نے سیدھا کال جیسی کو لگایا۔

شمائلجیسسی ! ! !

جیسی : گوٹ اٹ ! ! !

* کال اینڈز *

جیسی جو ایک موڑ پر کار كے اندر بیٹھا ہوا تھا اس نے شیشہ کھول کر اپنے ہاتھ سے بس ایک بار آگے بڑھنے کا اشارہ کیا اور۔۔۔
قریب 15 سے 20 گاڑیاں اکھٹے موڑ سے نکل كے مین روڈ پر آگئے۔

*ورروووممممم *
اروند جو گاڑی چلا كے بھاگ رہا تھا اس نے جیسے ہی اپنے دائیں طرف دیکھا تو اس کے ہوش ہی اُڑ گئے۔

دائیں طرف سے نجانے کتنی ساری کالی گاڑیاں  بس نکلتے ہی جا رہی تھیں۔ اس کے تو مانو چہرے سے رنگ ہی اُڑ چکا تھا۔

” فککککک ! ! ! ! “

وہ بےزاری سے چیخا۔

دددادا ! ! ! اب کیا کرنا ہے ؟ ؟ ؟ ” پیچھے بیٹھا ایک چلایا۔

اروند كے دانت آپس میں غصے سے کٹکٹا رہے تھے۔ اس کا پُورا دھیان فی الحال گاڑیوں کو چکمہ دیکے بھاگنےمیں تھا۔

وییییررررر ! ! ! دامننن یو ! ! “

جسٹ واٹ ریلی ہیپنڈ ؟ اس کا پلان کیسے ناکام ہوا؟ وہ جانتا تھا کہ اگر راگھو دھوکہ بھی دیگا  تو زیادہ سے زیادہ کیا ہو گا ؟

اسے پتہ چلے گا اور وہ وہاں سے فوراً ہی ماہرہ کو چھوڑ كے بھاگ نکلے گا۔ آخر اسلئے تو اس نے راجا سے کہہ كے کار کو آن ہی رکھا تھا وہاں پر۔۔۔ کہ کچھ بھی اگر ہو ، تو فوراََ بھاگ سکے۔۔۔

پر۔۔۔۔

واٹ ہی  ڈِڈنٹ انڈر اسٹینڈ واز دیٹ۔۔۔ (اس کی سمجھ میں نہ آنے والی بات یہ تھی کہ…)
اس نے ویر کو انڈریسٹیمیٹ کر دیا۔ وہ سوچتا تھا کہ ویر بس ایک لڑکا تھا جو لڑنا جانتا تھا بس ۔ اس کی ہلکی پھلکی پہچان تھی اور وہ ماہرہ کی نظروں میں ایک اچھا لڑکا تھا ۔بس ،  اِس سے زیادہ کوئی امپریشن نہیں تھا اروند كے من میں ویر كے لیے۔۔۔

اور یہی پر اسے منہ کی کھانی پڑ گئی آج۔

اس کا پلان سمپل تھا۔ ایک گاڑی میں جانا جس سے بھاگنےمیں آسانی ہو ، اگر کچھ گڑبڑ ہوتی ہے تو۔۔۔اگرنہیں ہوتی ہے تو پلان سمپل ہی تھا آگے بھی۔۔۔

ماہرہ کو کڈنیپ کرنا، اور پھر اسے اپنی ڈیسٹنیشن پر لانا۔

اروند ٹاکر نے سارا انتظام کیونکہ وہیں کرکے رکھا ہوا تھا۔۔۔ اسے لگا تھا کہ اگر  وہ  ماہرہ کو کڈنیپ کركے لے جائیگا۔ تو  کمال شانت نہیں بیٹھے گا ۔  وہ ڈیفینیٹلی اپنی پوری سکیورٹی بھیج دیگا ماہرہ کی تلاش میں۔۔۔ اور وہ یہ بھی جانتا تھا کہ کمال کی سکیورٹی اس کا ٹھکانہ  ڈھونڈ بھی لے گی۔

پر۔۔۔۔
پر اگرڈھونڈ بھی لیا تو کیا ؟

یہی تو پلان تھا اس کا۔۔۔ اس نے اتنے آدمی اور اتنی فورس وہاں لگا كے رکھی تھی کہ اگر ماہرہ کی سکیورٹی انٹر کرتی بھی ہے تو انہیں پوری طرح سے اندر آنے میں کافی سمے لگ جائیگا۔ اگرکمال ہیلی کاپٹر بھی بھیجتا ہے تو اس کا انتظام بھی تھا اروند كے پاس ۔ راکٹ لانچر ! ! !

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page