کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 25
اگلا دن ۔۔۔۔
رات کا وقت تھا ۔اور چاند کی چمکتی ہوئی روشنی ایک بیڈروم کی کھڑکیوں سے ٹاکرا كے داخل ہوتے ہوئے بیڈ پر لیٹی ایک خوبصورت لڑکی كے چہرے پر پڑ رہی تھی۔
وہ اِس وقت کسی پری سے کم نہیں لگ رہی تھی۔
وائٹ کلر کی نائٹ ڈریس میں وہ کسی پرستان سے آئی پری جیسی اپنے بیڈ پر لیٹی کچھ اور ہی خوابوں میں کھوئی ہوئی تھی۔
اپنے فون کی کونٹیکٹ لسٹ میں وہ ایک نام کو دیکھ کر اس انسان كے بارے میں سوچنے لگی ۔
’ اف آنلی لائف ود ہیو بین جسٹ لائک بیفور ’
وہ من میں نجانے کس كے بارے میں سوچ رہی تھی۔ مگر اتنا تو ضرور تھا کہ وہ اِس وقت مایوس ضرور تھی۔
اس نے وہ نام ہٹاتے ہوئے ایک اور نام پہ اپنا فوکس ڈالا ۔
یہ کونٹیکٹ نیا بھی تھا اور نام ہوتے ہوئے بھی ان ناؤن تھا ۔
’ شُڈ آئی کال ؟ ؟ نو ۔۔۔۔ واٹ ایم آئی اِیون تھنکنگ ؟ ’
وہ سر ‘ناں’ میں ہلاتے ہوئے اپنی نیند میں چلی گئی ۔
مگر اسے نہیں پتہ تھا ۔۔۔کہ آنے والا وقت۔۔۔۔اس کے لیے کیا کیا لانے والا تھا ۔
گھر میں اپنی ماں کی آواز سن کرنیند كے آغوش سے ایک لڑکا صبح صبح اٹھا۔ ایسے ہی اس کی ہر دن کی شروعات ہوتی تھی۔
اپنی دھن میں مگن وہ نہا دھو كے کالج جانے كے لیے تیار تھا۔
جلدبازی میں ناشتہ کرتے ہوئے وہ اپنے فون پر بزی تھا اور اس کی یہی گندی عادت پر اس کی ماں اسے سنانے لگی،
” کتنی بار کہا ہے کہ ناشتے كے وقت فون مت چلایا کرو مگر تم ہو کہ سنتے ہی نہیں ؟ اور اتنی کیا جلدی ہے بیٹا کہ ناشتہ کرنے كے لیے بھی ٹائم نہیں ہے ؟ ارے ، 2-4 منٹ لیٹ بھی پہنچوگے تو ٹیچر بھگا نہیں دینگے تمہیں بیٹا “
وہ عورت اپنی بھنوئیں سکیڑے اپنے بیٹے کی حرکت سے ناخوش ہوتے ہوئے بولی۔
مگر اس کے بیٹے کو تو جیسے کوئی پھرق ہی نہیں پڑ رہا تھا۔ اِس کان سے سن کر اس لڑکے نے اپنی ماں کی باتیں اپنے دوسرے کان سے نکال دی۔
اور بس ، منہ میں ناشتہ بھرے ، چباتے ہوئے اس کی نظریں اب تک فون میں لگی ہوئی تھی۔
عورت :
پڑھائی کا کیا ہوا ؟ ایگزامز آنے والے ہیں ناا؟ کچھ پڑھتے بھی ہو رات کو روم میں ؟ یا پورے ٹائم گیم کھیلتے رہتے ہو ؟ ؟
لڑکا :
ارے ہو جائیگی نا یار موم۔۔۔ کیوں ٹینشن لیتی ہو ؟
عورت :
پتہ نہیں کب سدھروگے تم ۔۔۔
وہ اداس ہوتے ہوئے اٹھ كے اندر کچن میں گئی اور ایک واٹر بوتل لاتے ہوئے اپنے بیٹے كے بیگ میں رکھ دی جو وہی صوفے پر پڑا ہوا تھا۔
اگلے پل ہی وہ لڑکا ناشتہ ختم کرکے کھڑا ہوا اپنا بیگ اٹھایا اور بوتل سائڈ میں پھنسی دیکھ کر اسے نکالا اور باہر چل دیا ،
” ارے بوتل کیوں روز روز نکال دیتا ہے ؟ پانی نہیں پیوگے کیا ؟ ” وہ چلاتی ہوئے باہر آئی جہاں اس کا بیٹا اپنی ہیوی بائیک نکالنے میں بزی تھا ۔
لڑکا :
ارے موم ! کتنی بار بتاؤں ، دوست لوگ رہتے ہے نا ۔۔۔ سب كے سب بوتل لاتے ہیں یہ فالتو میں رکھ كے کیوں اپنے بیگ کا بوجھ بڑھاؤں ؟ تم ٹینشن نا لو یار ۔ اب جاؤ اندر ۔
عورت :
اجے بیٹا۔۔۔ کچھ بھول تو نہیں رہا نا ؟ ؟
مگر اپنی ماں کی آواز کو ان سنا کرکے وہ بس اپنی ہی دھن میں کھویا ہوا تھا اور گھر سے یوں ہوا كے جھونکے کی طرح نکل گیا۔
یہ اور کوئی نہیں ، ویر کی پیٹائی کرنے والا وہی لڑکا تھا ۔۔۔۔ اجے ۔
اجے کی ماں سُشما وہیں دروازے پر کھڑی کھڑی اپنے ہی خیالوں میں گم ہو گئی۔ چنتا ، شکن اس کے چہرے پر صاف نظر آ رہی تھی ۔
اپنے بیٹا کا ایسا رویہ اسے ہمیشہ سوچ میں ڈالنے پر مجبور کر دیتا تھا اور اس کا اپنے آپ سے بس ایک ہی سوال رہتا تھا ۔
کہ آخر کب اس کے بیٹے کی یہ عادتیں چوٹیں گے ؟ اور کب وہ اس کی باتوں پر دھیان دینا شروع کرے گا ؟ چاہے اجے جیسا بھی تھا ، تھا تو اس کا بیٹا۔ اس کا اپنا کلیجہ۔ اس میں سشما کی جان بستی تھی ۔
اور شاید یہی ایک وجہ بھی تھی کہ وہ زیادہ زور سے اسے ڈانٹ بھی نہیں پاتی تھی کیونکہ وہ اکلوتی اولاد جو تھی اس کی اور اس کے شوہرکی۔
ایک لمبی آہ چھوڑ کر وہ واپس دروازہ بند کرتےہوئے اندر چلی گئی۔
ادھر اجے بنا اپنے ماں كی باتوں پر دھیان دیئے اپنے ہی سوچوں میں مگن تھا۔
کافی خوش سا بھی لگ رہا تھا وہ ۔نجانے ایسی کیا وجہ تھی ؟
بڑے ہی جوش سے بھرپور اور ایکسائیٹڈ ہوتے ہوئے وہ کالج میں داخل ہوا ۔
اپنے لفنگے دوستوں سے اس کی ملاقات ہوئی ۔۔ سبھی کو ہائی فائیو دیتے ہوئے وہ اپنی کلاس میں گھسا۔
آخر وہ دادا تھا اپنی کلاس کا۔ تیسرا سال تھا یہ اس کا کالج میں اور پوری کلاس میں اس کا رعب تھا۔ ایک امیج تھی اس کی۔ ایک بیڈ بوائے کی امیج ۔
جس کے پیچھے اکثر لڑکیاں بھاگتی تھی۔ مگر صرف وہی لڑکیاں جنہیں پٹانا بےحد آسان ہوتا تھا اور اُن میں زیادہ کوئی خوبیاں نہیں ہوتی تھی۔
ایک ایسی لڑکی جو سمجھدار ہو وہ کبھی بھی ایسے لڑکوں پر اپنا ٹائم ویسٹ نہیں کریگی ۔
شاید یہی وجہ تھی جو پراگیا کو ان سب لڑکیوں میں سے الگ بناتا تھا۔ اجے كے کئی بار پرپوز کرنے كے بعد بھی ، پراگیا نے اسے صرف دوست ہی بنائے رکھا تھا ۔
اور اسلئے اجے اسے اور بھی زیادہ پانا چاہتا تھا۔ جتنا کوئی چیز آپ سے دور بھاگتی ہے ، اسے پانے کی کوشش آپ کی اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہی حال تھا اجے کا۔
پراگیا کی ادا ، اس کی وہ کیئر فری پرسنیلیٹی اور ایزی گوئنگ اٹیٹیوڈ جیسے اسے باقی ساری لڑکیوں سے الگ کر دیتا تھا اجے کی نظروں میں۔
اسے اور کوئی لڑکی پسند ہی نہیں تھی۔ بس پراگیا ہی اس کے دماغ میں گھومتی رہتی تھی ۔
آج بھی ایسا ہی کچھ تھا۔ آج پراگیا کالج نہیں آئی ہوئی تھی مگر اس کے باوجود اجے کا دھیان تو جیسے اُس پہ ہی لگا ہوا تھا۔
اس کی ہر ایک امیج اجے كے من میں آرہی تھی۔ اس کا ہنسنا ، باتیں کرنا، ایڈوائز دینا ، سب کچھ اسے بڑا یاد آ رہا تھا ۔
مگر اجے جانتا تھا۔ آج کچھ کام تھا اسے۔ جس کے چلتے وہ آج کالج نہیں آئی تھی۔
اس کے بارے میں سوچ کر اجے نے اپنی سیٹ پر بیٹھے اپنا فون نکالا اور وہ پراگیا کو کال کرنے ہی والا تھا کہ تبھی اس کے فون پہ ایک ان ناؤن نمبر سے میسیج آیا ،
’ آج بور ہو رہے ہو نا ؟ ’
میسیج پڑھ کر اجے سوچ میں پڑ گیا۔ یہ بھلا ان ناؤن نمبر سے اس کے فون پہ میسیج کہا سے آ گیا ؟ اور بھلا ایسا میسج کیوں آیا اسے ؟ کہیں رونگ نمبر پہ تو میسیج نہیں بھیج دیا سینڈر نے ؟
اس نے کنفیوژڈ ہوتے ہوئے رپلائے بھیجا،
’ کون ؟ ؟ ’
اور اگلے ہی پل اسے پھرسے میسیج آیا ،
’ اوہ ہو ! ! تم نے ریلی مجھ سے یہ سوال کیا؟ یو ڈیزرو آ پنشمنٹ ’
میسیج پڑھ کر بھلے ہی اجے کنفیوزڈ تھا مگر اِس ان ناون سینڈر سے باتیں کرتے ہوئے جیسے اب اسے انٹرسٹ سا آنے لگا تھا۔
اس نے پھرسے ایک میسیج بھیجا ۔۔۔۔
’ میں نہیں جانتا آپ کون ہو۔ شاید رونگ نمبر لگ گیا ہے آپ کا۔ اپنا نام بتائیں ! ’
اس نے ایسا لکھتے ہوئے میسیج بھیجا مگر کچھ دیر تک کوئی رپلائی نہ آیا اور وہ لگاتار اپنی موبائل کی اسکرین پر ٹیچر سے بچ بچ كے دیکھتا جا رہا تھا۔
کچھ منٹ كے بعد ہی اسے رپلائی آیا ،
’ مجھ سے پوچھ رہے ہو کون ہو میں ؟ بیٹا اتنا مارونگی ناااا’
اور اسے پڑھتے ہی پتہ نہیں کیوں مگر اجے كے چہرے پر ایک مسکان آ گئی۔ اب اسے اتنا تو پتہ چل گیا تھا کہ یہ جو بھی ہے ایک لڑکی ہے۔
اس نے فٹافٹ ایک میسیج ٹائپ کیا اور بھیج دیا ،
اجے :
اچھا چلو نہیں پوچھتا۔ مگر اب یہ تو بتا دو کہ مجھے میسیج کیوں کیا ہے ؟
ان ناؤن :
اچھا بچو ؟ اوپر پڑھو ناا ک یا لکھ كے بھیجی تھی میں۔
اجے نے سب سے پہلا میسیج پڑھا جس میں لکھا تھا ،
’ آج بور ہو رہے ہو نا ؟ ’
اور اسے پڑھنے كے بعد اس نے رپلائی دیا ،
اجے :
ہاں ! پڑھا میں نے ۔اور آپ کو کیسے پتہ میں بور ہو رہا ہوں ؟
ان ناون :
اوبیسلی آئی نو ۔۔۔ تمہاری رگ رگ سے واقف ہو میں ۔
ایک بار پھر اجے میسیج پڑھ کر بڑا ہی کنفیوز ہو گیا۔ آخر کون تھی یہ بندی جو اسے ایسے میسجز بھیج رہی تھی ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-120-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-119-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-118-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-117-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-116-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-115-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025