Perishing legend king-257-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 257

وہ ویر كے لیے ہی تو اتنا تیار ہوکر سجی ہوئی تھی۔
لپسٹک اِز  فائن ۔۔۔اُمممنیلپولیش ڈن،  بال سائڈ میں ہے ، دے آر لُوکنگ ہوٹ۔ بندی  ڈن ، کاجل ڈن ، میک آپ کا ہلکا ٹچ بھی ہو گیا۔سلیویلیس ساڑھی/آستین کے بغیر ساڑھی بھی پہن لی۔ واٹ ایلس ؟ پرفیوم بھی لگا چکی ہوں۔جیولری بھی ہو گئی۔ واٹ ایلس  ناؤ؟ ایوری تھنگ اِز  اوکے  آئی گیس۔
 اس کے من میں ابھی یہی باتیں چل رہی تھی۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ آنیسہ یا کوئی اور بھی اس کے ساتھ آئے۔ وہ  صرف  ویر كے ساتھ اکیلے جانا چاہتی تھی۔اور آنیسہ جیسے اس کے من کی بات سمجھ چکی تھی۔ اس نے فوراََ ہی کہہ دیا کہ وہ سبھی گھر پر رہینگے۔

آنیسہ : کوئی بات نہیں ! آپ جائیے ! ہم سب ہیں یہاں۔ فون میں فوٹو لے آئیے گا راگنی جی۔ہم یہیں دیکھ لینگے۔

راگنی ( اسمائیلز ) : بالکل ! ویڈیو  بنا لاونگی۔ چلیں  ویر ؟

ویر : ہمم ~
اور وہ دونوں ہی کار میں بیٹھے اور نکل گئے۔
کائنات (منہ پھلاتی ہوئی ) : مجھے جانے کیوں نہیں دیا آپ نے ؟ گھر کی دیکھ بال كے لیے آپ تو تھی نا  ماں ؟ پھر یہاں ہم تِینوں کو رکنے کی ضرورت ؟

آنیسہ ( اسمائیلز ) : ضرورت ہے۔ انہیں ۔۔۔

کائنات : ہممم ؟

آنیسہ ( اسمائیلز ) : کچھ نہیں ! ! !

راستے بھر راگنی اور ویر میں زیادہ باتیں نہیں ہوئی۔ باتیں ہوئی تو صرف نظروں سے۔ ویر کن اکھیوں سے راگنی کو دیکھتا تو کبھی راگنی اسے دیکھتی اور اسے اپنی طرف دیکھتا ہوا پاتی۔

وہ جب جب ویر کو اپنی طرف دیکھتا ہوا پکڑ پاتی ، اس کا من اور کِھل اٹھتا ۔یعنی کہ۔۔۔ ویر کو بھی اس میں انٹرسٹ تھا۔ اور ویر اس کی خوبصورتی كے آگے ہار رہا تھا۔

جب وہ دونوں ہولیکا جلانے کے مقام پر پہنچے تو راگنی وہاں سے نیچے اتری اور پوری رسومات کے ساتھ ہولیکا کے گرد چکر لگایا اور اس کے درشن کیئے۔

کل ہولی کا تہوار تھا۔ یہ تہوار اس کے ڈائیوورس كے بَعْد پہلا تہوار ہونے والا تھا۔ اور وہ اس میں کوئی بھی کمی نہیں ہونے دینا چاہتی تھی۔

وہاں کھڑے لوگ بس راگنی اور ویر کو ہی دیکھے جا رہے تھے۔ اسلئے جلدی سے درشن کرکے راگنی اور ویر کار میں آکے بیٹھ گئے۔ اور کار سے ہی باہر ہولیکا دیہان کو دیکھنے لگے۔

تبھی اچانک ویر کی نظر راگنی كے گلے پر گئی ،
ویر : آپ کا۔۔۔منگلسوترا . . . ! ؟

راگنی : اب جب ہسبنڈکو ہی دور کر دیا۔ تو کس بات کا منگلسوترا ویر ؟

ویر : نو آئی مین . . . آپ کا گلا خالی خالی لگ رہا تھا اسلئے . . . آئی جسٹ . . .

ویر اپنی نظریں ہٹائے ہی تھا کہ  راگنی نے اس کا ہاتھ تھاما  اور اٹھا كے اپنے پستانوں كے ٹھیک اوپر سینے پر رکھ لیا۔

ویربببھابھی ! ! ! ؟ ؟ ؟

راگنی ( اسمائیلز ) : خالی لگ رہا ہے ؟ تتتو . . . تم کچھ کیوں نہیں لاتے اپنی اِس بھابھی كے لیے ؟ ہاں ؟ اینی تھنگ  وِل  ڈو۔

ویر : آئی۔۔۔

ویر اگر اس اچانک حرکت سے اندر تک  ہِیل کے نہیں رہ گیا تھا تو یہ کہنا غلط تھا۔  ویر کو راگنی سے اس حرکت کی بالکل توقع نہیں تھی۔ اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے ہوئے وہ راگنی کے دل کی دھڑکن کو صاف محسوس کر سکتا تھا۔  بس تھوڑا سا فاصلہ تھا۔ ذرا سا۔ تھوڑا سا آگے اگر ہاتھ اتفاق سے چھو بھی جاتا تو ویر کو وہ رسیلے آم محسوس ہوتے۔ جن کو ویر نے کئی بار  نا چاہتے ہوئے بھی  کپڑوں کے اندر  بھی محسوس کئے تھے۔

راگنی : ہو ! ؟ اپنی اس ٹھکرائی ہوئی بھابھی کے لیے کچھ لاؤ گے؟

ویر : ایسا کیوں کہہ رہی ہو آپ ؟ کسی نے نہیں ٹھکرایا ہے آپ کو۔۔۔

راگنی  (اسمائیلز ) : تم نے بھی نہیں  نا ! ؟ کیوں کہ کسی ایک نے تو اپنے جیون سے ٹھکراکے كے پھینک دیا مجھے۔۔۔

ویر : آپ اس بارے میں مت سوچیئے بھابھی ! ہم سب آپ کے ساتھ تو ہے نا ! ؟

راگنی (اسمائیلز ) : واٹ اباؤٹ یو ! ؟

ویر : آف کورسمممیں بھی آپ کے ساتھ ہوں۔

راگنی  (اسمائیلز ) : دین دیٹس آل دیٹ میٹرز۔۔۔( پھر بس اتنا ہی فرق پڑتا ہے۔) فوفو ~ ?

اور اگلے ہی پل وہ آگے بڑھی اور اس کے لال لال رسیلے ہونٹ ویر كے گال پر تھے۔

* چھو ~ ? *
بادومپ *
پل بھر كے لیے ویر کی جیسے سانس ہی اٹک گئی اس کے گال پر راگنی كے ہونٹوں کا ٹھپہ جو لگ چکا تھا۔ وہ لال لپسٹک پوری طریقے سے اس کے گال پر ہونٹ کا نشان بن كے چڑھ چکی تھی۔ کیا راگنی نے اسی ارادے سے آج فیری ریڈ لپسٹک لگائی تھی،  ہاؤ نوز ! ؟
٭٭٭٭٭٭

سہاناز  ہوم . . .

تھوڑ *
دور سے دروازہ بند ہونے کی آواز آئی اور سہانا اپنے کاروباری لباس میں گھر کے اندر آئی۔ اس کا موڈ بہت خراب لگ رہا تھا۔

ڈامن اٹٹٹ/لعنت ! ! ! ! ! یہ بَڑی ڈیل ہاتھ سے نکل گئی۔۔۔ آل بیکوز آف دیٹ باسٹرڈ ایڈوائزر۔اگر وہ مداخلت نہ کرتا۔ پھر سب کچھ آسانی سے ہوجاتا۔

من میں بڑبڑاتے ہوئے وہ اپنے کپڑے چینج کرنے لگی۔ آج اس کا دماغ بےحد خراب تھا۔  شرٹ پینٹ نکالنے کے بعد بریزر اورپینٹی بھی نکال دی۔ اور آئینے کے سامنے کھڑی ہوکر غصے میں اپنے ننگے جسم پر نظریں گاڑھے ہوئی تھیں۔

* رنگ رنگ *

’ ہوہہہہ؟ سونو کا فون ؟

سہانا : بول سونو ! ! !

سونیادیدی ! کل ہولی ہے۔

سہانا : ہاں تو ؟

سونیا : دیدی ! کل . . . کل میں ویر كے گھر جاؤنگی۔ ٹو سیلیبریٹ ہولی۔ آر یو کمنگ ؟

سہانا : میں دیکھ رہی ہوں تم کافی کلوز ہوتی جا رہی ہو اس کے ؟  ماجرہ کیا ہے میڈم ؟

سونیا (گال سرخ ہوتے ہوئے)  :

آں ؟ ؟ ؟ ی-ییہ کیا بول رہی ہو آپ۔ آئی ’ ایم گوئنگ ٹو گیو مائی تھینکس . . . د-دیٹس  اِٹ۔۔۔

سہانا : تمہاری طرح اگر کوئی لڑکی ایسے لڑکوں کو تھینکس دینے لگی نا  ہر بار۔۔۔ تو وہ کچھ ہی دنوں بَعْد بچے لے کے گھمائیں گی۔

سونیا (گال سرخ ہوتے ہوئے)و-واااٹٹٹٹ ؟ ؟ واٹ آر یو ایون سیئنگ  دیدی ؟ اٹس ،،، اٹس نتھنگ لائک دیٹ۔۔۔ اسٹاپ اٹ ! آر یو کمنگ آر  ناٹ؟
سہانا : نو وےےے ! میرا موڈ  ابھی خراب ہے ویسے بھی۔ آئی ’ ول ٹاک ٹو  یو  لیٹر ۔

سونیاہوہہ ؟ د- دیدی ! ! ! ؟

* کال اینڈز *

سہانا نے بِنا سونیا كی بات سنے ہی فون کٹ کر دیا۔ اور اپنے انگوٹھے کو دانتوں تلے دبائے سوچ میں پڑ گئی۔

دیٹ  ایڈیٹ۔۔۔ہی ایکچولی کِلڈ ہم۔۔۔ آئی نیو اٹ ۔۔۔(‘وہ بیوقوف،،، اس نے اصل میں اسے مار ڈالا،،، میں جانتی تھی۔) کچھ گڑبڑ ہے ۔  ہی ہیزنٹ اِیون ریٹرنڈ  مائی گن

وہ سوچوں میں گم تھی  اور بریزر  پہن  رہی تھی۔جب اچانک ہی دروازہ کھلا اور ایک سوٹ پہنے آدمی اندر داخل ہوا۔

اوہ ! تم آگئی ؟ کیسی رہی ڈیل ؟

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page