Perishing legend king-259-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 259

پھااااککک *
” 
آاہنممم ~ ? “
تِین پیار کی تھپکی اپنے ببل بٹ  یعنی نرم چوتڑوں پر کھانے كے بَعْد ویر نے ہنستے ہوئے اسے ہٹایا اور خود واشروم کی طرف جانے لگا۔

بےچاری کاویہ کی آنکھوں میں آنسو آ چکے تھے۔  لگ رہا تھا کہ کبھی بھی رَو دے گی وہ۔ اور گال شرم كے مارے پورے لال پڑ چکے تھے۔

کاویہ ( منہ پھولاتی ہوئیبھئیاا ~ ی-یوو . . . یو . . . میں اب آپ سے کبھی بات نہیں . . . اومممہووو ~

پر وہ اپنی بات پوری کہہ پاتی کہ اس سے پہلے ہی کاویہ كے گال کو ویر نے اپنے ہاتھ میں لیکر نوچ دیا۔

سو  سوفٹ ! ! ! ’

]۔۔۔۔ [

 کاویہ : اوواہا ~ چھوڑو . . . چھوڑو مجھے . . . میرے گال . . . . ! ! !

ویر : ہاہاہا ~
آخر کار ، ویر نے بےمن سے اسے چھوڑا اور کاویہ اپنے لال گال کو سہلانے لگی۔ من میں ویر کو کوس رہی تھی۔ کوئی اتنی زور سے گال نوچتا ہے کیا بھلا ؟ ویسے ویر کی بھی کوئی غلطی نہیں تھی ، کاویہ كے گال تھے ہی ایسے ۔۔۔اتنے سوفٹ کہ بس نوچنے کا ہی من کرتا تھا۔

ویر : اینی ویز ، اروحی دیدی بھی آئی ہے ! ؟

کاویہ:(گال سہلاتے ہوئے ) :

ہممم ~ ابھی تو بتایا نا میں نے۔ہمپہہہ ~
ویر : آئی . . . آئی سی!

اروحی  کا ذکر آتے ہی ویر کو اس دن کا واقعہ یاد آگیا۔ وہ حادثاتی بوسہ جو آروحی اور اس کے درمیان ہوا تھا۔ اس دن کے بعد آج دونوں کی ملاقات ہونے والی تھی۔ نا جانے کیسا  ری ایکشن ہوگا اس کا!؟ یہ سوچ کر ویر قدرے الجھ گیا۔ کہیں اروحی اس سے اِس بات پر ناراض تو نہیں ہو گئی ؟

خیر یہ کچھ دیر میں پتہ لگ ہی جانے والا تھا۔

ویر : تو چل میں آتا ہوں۔ نہا دھو كے۔۔۔

اور وہ اتنا بول کر واشروم میں چلا گیا۔

پر ادھر بےچاری کاویہ اپنی سانسیں درست  کرنے میں لگی ہوئی تھی۔ اس کے دونوں پیر آپس میں جڑے ہوئے تھے۔ اور ایک وائبریشن سے دوڑ گئی اس کے بدن میں کچھ پل پہلے كے مومنٹ کو یاد کرتے ہی۔

گندے بھئیا ~ ’ من میں ویر کو کوستے ہوئے وہ نیچے بھاگ گئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭
ویر جیسے ہی نیچے آیا تو ہال میں ہی اسے پریت اور کائنات نظر آئی۔

ویر : ہممم ؟  بھابھی اور اروحی دیدی کہاں ہے ؟ اور آنیسہ . . . ! ؟ مطلب آنیسہ جی ! ؟

پر اسے دیکھتے ہی دونوں ہی کائنات اور پریت حیران رہ گئیں۔ان دونوں كے گال سرخ لال پڑ رہے تھے 100 کا اپیرنس بڑی بات تھی۔ اور اس کا اثر دِکھ ہی رہا تھا۔

کائنات:  (شرمندہ ہوتے ہوئی)وہ . . . وہ . . . وہ تینوں اندر ہے۔ پہلے ناشتہ ہوگا ، اس کے بَعْد ہولی کھیلی جائیگی۔

ادھر ویر کی آواز اندر کچن سے سن کر ، راگنی وہیں سے چلائی ، وییرر ؟ ؟ اٹھ گئے ؟ ؟ چلو بیٹھو۔ بس ناشتہ لگا رہی ہوں میں

اور کچھ ہی دیر میں ناشتہ لگ چکا تھا ۔تبھی اندر سے اروحی آئی۔

ویر اور اس کی دونوں کی آپس میں نظریں ٹکرائی اور آئی کونٹیکٹ ہوتے ہی، اروحی نے اپنی نظریں پھیر لی۔ اس کی دھڑکن ٹرین كے مافیق تیز تھی۔ یہ ویر اتنا  ہینڈسم کیسے ہو گیا ؟ اس کے من میں یہی چل رہا تھا۔

وہ ادھر اُدھر کچھ دیر دیکھتی رہی ، اور واپس سے ویر کی طرف نظریں کردی۔ پر جیسے ہی اس نے ویر کو دیکھا تو پایا کہ ویر اسے ہی دیکھ رہا تھا۔

” ! ! ! ؟ ؟ ؟ ” اور شرماتی ہوئے اس نے پھرسے اپنا منہ پھیر لیا ۔

ویر سمجھ چکا تھا کہ اروحی نے اس کِس کو سریسلی لے لیا ہے۔ شاید اسے سمجھانے میں کافی سمے دینا ہوگا۔

سیم حال ، اِس وقت راگنی کا بھی تھا ۔ ویر كے اپیرنس کو لیکر کُھل کر تو کسی نے نہیں بولا پر اندر ہی اندر ان سب کی دھڑکنیں تیز ہوئی جارہی تھی ہر بار اسے دیکھتے ہی۔۔۔

آنیسہ بھی کوئی ایکسیپشن نہیں تھی۔

ناشتہ ختم ہوا ۔۔۔ اور راگنی اندر سے ایک بے حد ہی پیاری سی ساڑھی پہنے ہوئے نکلی۔ آنیسہ بھی ایک ہلکی رنگ کی ساڑھی میں تھی تو، وہیں پریت ، اروحی اور کائنات شلوار سوٹ میں۔

کاویہ نے جیسے ہی راگنی کو ساڑھی میں دیکھا تو اس کی آنکھوں میں چمک آ گئی۔

کاویہ : بھ-بھابھی ! ؟ ؟ کیا میں بھی آپ کی کوئی ساڑھی پہن سکتی ہوں ؟

راگنی : ہممم ؟ پر کیوں ؟ یہ سوٹ تو تم پہ کتنا پیارا لگ رہا ہے میرا  بچا !

راگنی پیار سے بولی، پر بچا شبد سنتے ہی کاویہ ایک بار پھر بھڑک اٹھی

کاویہ:میں بچی نہیں ہوں ~
راگنی : ہو ؟ ؟ و-واقعی کاویہ ! میں نے تو تمہیں پیار سے کہا  بیٹا۔

کاویہ : نہیں ~ میں بچی نہیں ہوں ! ! ! بھابھی !! آپ مجھے اپنی کوئی ساڑھی دیجیئے۔ میں بھی ساڑھی پہنونگی۔ 

راگنی ( اسمائیلز ) : اچھا بابا ! رکو ! میں تمہیں تیار کرتی ہوں۔

کاویہ : آئی لو یو سو مچ بھابھی ~ ? اہاہی ~

راگنی  ( اسمائیلز ) : نٹ کھٹ کہیں کی . . . ! !

ویسے تو ہولی میں پرانی کپڑے یا سفید کپڑے پہن کر ہی لوگ رنگ سے کھیلتے تھے۔پر راگنی نے آج ایک شاندار ساڑھی پہنی ہوئی تھی۔آف کورس ، اس کے پیچھے ایک ہی وجہ  تھی۔

ویر ! ! !

وہ اپنی کمر ، اپنی جوانی، کھل كے ویر کو دکھانا چاہتی تھی۔ اسے بہکانا چاہتی تھی۔وہ اسے پسند کرتی تھی کہ اس کے اندر کتنی دلکشی تھی۔ اور آج ہولی کے اس موقع پر کون جانے اس کے دماغ میں کیا خواب  اُمڈ رہے تھے۔  ویر كے ساتھ کچھ کرنے کی ۔ کچھ ایسا ، جو صرف ان دونوں تک ہی محدود ہو۔

٭٭٭٭٭٭
ادھر نیچے مین گیٹ کھل چکا تھا۔ کار باہر پارک ہو چکی تھی اور ووفرز سیٹ تھے۔ میز پر مختلف بڑی پلیٹوں میں رنگ برنگے گلال رکھے ہوئے تھے۔

 اروحی اور کائنات ساری تیاریاں کرچکی تھی، آج کی ہولی شاید دھمال مچانے والی تھی۔

کاویہ آنیسہ پریت اور راگنی بھی تب تک باہر پورچ میں آ گئی۔اور پھر شروع ہوا ، ان کی ہولی کا دھمال۔

ہولی کھیلے راگھوویرا ، تو کہیں بالم پچکاری جیسے گانے بجنے لگے تھے، اور کاویہ،  پریت  کائنات اروحی ایک دوسرے کو رنگ گلال لگا كے کھیل رہی تھی۔ ہاتھوں میں ہاتھ پکڑے ناچ رہی تھیں۔

وہیں آنیسہ اور راگنی ایک دوسرے کو پیار سے گالوں پر گلال مل رہی تھی۔

ہولی کی شبھکامنائے راگنی جی ~ “

آپ کو بھی آنیسہ جی ~ ہیپی ہولی ! ! ! “
اور باقی سبھی ،

” آہاہاہاہاہا ~ “

ہیپی ہولی بھاابھیی ~ یےےے ! ! ! “
ہیپی ہولی ! ! ! ! “

ساری لڑکیاں ایک دوسرے كے ساتھ ہولی کھیلنے لگی ۔ پر ادھر ویر ابھی تک نیچے نہیں آیا تھا۔

وہ سفید کرتا اور پاجاما پہن رہا تھا۔ کپڑے پہن کرجب وہ نیچے آیا تو اسے سب سے پہلے کاویہ نظر آئی۔

اور اسے دیکھتے ہی۔۔۔۔

ویر وہیں جم گیا۔ شی واز لُوکنگ ٹُو بیوٹیفُل۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page