کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 36
اگلے ہی بل آتش اٹھا اور اپنے کوٹ کے اندر کی جیب سے اس نے اپنا ریوالور نکالا اس نے راگنی کو دیکھا اور بولا۔۔۔
’’ابھی دکھاتا ہوں تمہیں کہ میں لوگوں کا وشواش کیسے توڑتا ہوں۔۔۔‘‘
بولتے ہوئے وہ سیدھا ویوک کے پاس آیا اور اس کے منہ سے ٹیپ نکال دیا۔۔۔
آتش’’ دو آپشن ہیں تمہارے پاس یا تو تمہاری جان یا تو تمہاری بیوی کی جان۔۔۔ بولو کسے بچاؤں؟ تمہیں یا تمہاری بیوی کو؟
ویوک یہ سنتے ہی ایک چکر میں پھنس گیا ۔اُس کی بیوی اور اُس کے سسر اُس کے بغل سے ہی بیٹھے ہوئے تھے۔ جیسے ہی اس نے راگنی پر نظر ڈالی وہ چلا اٹھی۔۔۔
راگنی’’ نووووووو!!! لیو ہِم الون۔۔۔ چھوڑو اُسے۔۔۔‘‘
اس کے چیخیں سنتے ہی آتش نے ایک اشارہ کیا اور رنگا نے آگے بڑھ کر فوراً ہی دوبارہ سے وہی ٹیپ راگنی کے منہ پہ چپکا دیا۔۔۔
’’مممففہہہ۔۔۔‘‘
اب صرف اس کی ہلکی ہلکی ودرو کی آواز ہی آرہی تھی۔۔۔
آتش ’’بول جلدی لڑکے ۔۔۔تیری جان یا تیری بیوی کی؟ کسے بچاؤں۔۔۔؟‘‘
اور ویوک کچھ نہ بولا اور اگلے ہی پل۔۔۔
بنگ۔۔۔
’’آآآآرررر غغغہہہ۔۔۔‘‘
ایک تیز آواز گولی چلنے کی آئی اور پیچھے کئی آدمیوں میں سے ایک آدمی اپنا سر پکڑ وہیں نیچے گر پڑا ۔وہ اِدھر اُدھر مچلتے ہوئے زمین میں درد سے چیخنے لگا پر نہ ہی اسے کسی نے اٹھایا اور نہ ہی اس کی کسی نے مدد کی۔۔۔
اور کچھ ہی پلوں میں اس کا پیر لہو لوہان ہو گیا۔۔۔
گولی آتش کے ریوالور سے نکلی تھی جس کی مزل سے ابھی ہلکا ہلکا دھواں باہر نکل رہا تھا۔۔۔
آتش ’’اب بولو گے؟؟؟ نہیں تو اگلا پیر تمہارا ہوگا۔۔۔‘‘
اس نے پھر سےویوک کو دیکھتے ہوئے پوچھا ۔پر اس بار اثر الگ تھا ۔ویوک کانپ پر رہا تھا اور اس آدمی کی درد سے بلبلاتے ہوئے چیخیں اس کے کانوں میں پڑ رہی تھیں تو ویوک کے شریر کا تھرتھرانا تو لازمی تھا۔۔۔
ویوک نے ایک بار پھر راگنی کو دیکھا جس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور ساتھ ہی ساتھ خوف بھی، اس کی پوری آنکھیں لال پڑ چکی تھیں۔۔۔
ریوالور کا مزل ویوک کے ماتھے پر ٹکا ہوا تھا۔ اس نے یہ دیکھ کر اپنا سر جھکاتے ہوئے نچلا ہونٹ زور سے دانتوں تلے دبایا اور ایک آواز میں زور سے بولا۔۔۔
’’مجھے مت مارو۔۔۔ مجھے چھوڑ دو!!!‘‘
سائلنس
جہاں یہ سنتے ہی آتش کے چہرے پر مسکان آگئی وہیں دوسری طرف راگنی کی آنکھیں یہ سنتے ہی پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔۔۔
’’آآآہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ! یس!!!دِس اِز دی فیلنگ!!!!!‘‘
اپنے دونوں ہاتھ ہوا میں پھیلاتے ہوئے اور سر اوپر کر کے آتش وہیں گول گول گھومنے لگا جیسے مانو بارش کی بوندوں کا احساس کر رہا ہو جو آسمان سے ٹپک رہی ہوں۔۔۔
اگلے ہی پل وہ ایک بار پھر راگنی کے پاس آیا اور اس کے کانوں کی طرف جھکتے ہوئے اس سے بولا۔۔۔
’’میں نے کہا تھا نا؟ مجھے وشواش ٹوٹنے میں بہت زیادہ مزہ آتا ہے اور تمہارا چہرہ سسس اففف! یہی ۔۔۔یہی چہرہ تو میں دیکھنا چاہتا تھا۔ پوری طرح سے ٹوٹا ہوا جس میں آشا کی ایک کرن تک نہ ہو ۔یسسسس دِس اِز اِٹ دل کو اتنا سکون مل رہا ہے نا کہ پوچھو مت۔ ٹوٹا نا؟ تمہارا وشواش ٹوٹا نا ؟دیکھو کیسے بکھر گیا ٹوٹ کے ۔ہے نا ؟مزہ آیا نا؟ ہاں۔۔۔؟‘‘
اس کی بات راگنی کے کانوں میں پڑ تو رہی تھی پر جیسے اسے کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا تھا۔ وہ بس بھوچکی سی اپنی آنکھیں پھاڑے ویوک کو گھور رہی تھی جو سر جھکائے وہاں بیٹھا ہوا تھا۔۔۔
آتش پیچھے ہٹا اور راگنی کو دیکھتے ہوئے بولا ’’ان دونوں باپ بیٹوں کی ویڈیو بناؤ جس میں یہ قبول کریں کہ یہ اپنی کمپنی اور شوروم میرے حوالے کر رہے ہیں اور ان سب میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ رہی بات وکیل اور پولیس کی اور کاغذی کاموں کی تو وہ سب میں دیکھ لوں گا ۔دو دن میں سب ہو جائے گا پھر ہمیں ان کی کوئی ضرورت نہیں ہے انہیں جانے دینا۔ کچھ نہیں بگاڑ پائیں گے یہ۔۔۔‘‘
اور اتنا بول کر وہ وہاں سے جانے لگا ۔۔۔
پر جاتے جاتے ۔۔۔
اس کے ماؤتھ آرگن کی وہی دھن پورے بیسمنٹ میں گونج گئی۔۔۔
٭٭٭٭٭
کچھ دیر پہلے۔۔۔
راگنی نے جب ویوک کو اپنی پریشانی اس کی کمپنی میں جا کے بتائی تھی اس کے بعد سے ہی ویوک کہیں پولیس تو کہیں اپنے سورس لگا کے کوئی جگاڑ لگانے کی کوشش کر رہا تھا پر جیسے ہی اسے یہ پتہ چلا کہ ان سب کے پیچھے آتش کا ہاتھ تھا تو اس نے اپنے ہاتھ کھڑے کر دیے۔۔۔
اس نے راگنی کو یہ کہتے ہوئے سمجھایا کہ شوروم تو بعد میں بھی بنوا سکتے ہیں جسے سن کے راگنی بڑھک اٹھی اور اسے کھری کھوٹی سنانے لگی۔۔۔
بس! اسی وقت راگنی کو ایک ان نون نمبر سے کال آیا تھا جو کسی اور کا نہیں آتش کا ہی تھا۔۔۔
جب دانش ایف آئی آر کر کے لوٹ رہا تھا تو اس کو اٹھوا کے وہ اپنے بیسمنٹ میں لے گیا تھا ۔کال اٹھاتے ہی راگنی کو جب پتہ چلا کہ اس کے ڈیڈ کو اغوا کر لیا گیا ہے تو بیچاری اتنا ڈر گئی کہ وہ سیدھا سیدھا آتش کے پلان میں جا پھنسی۔۔۔
آتش تو چا ہ ہی رہا تھا کہ راگنی اکیلی بیسمنٹ میں آئے اور اس لیے اس نے راگنی کو فون پر ڈرایا کہ اگر اکیلی نہیں آئی تو اس کے پتا کو گولی مار دی جائے گی۔۔۔
اتنی ٹینشن میں اچھے اچھوں کا دماغ نہیں چلتا اور راگنی کا بھی یہی سین تھا ۔وہ ویوک سے لڑ جھگڑ کے بیسمنٹ کی اور نکل پڑی اور اسے ایسے یوں جاتے دیکھ کرویوک خود اپنی گاڑی نکال کے اس کا پیچھا کرنے لگا۔۔۔
اور نتیجہ۔۔۔؟
دونوں کے دونوں بیسمنٹ میں پکڑے گئے اور دونوں کو ہی بندھی بنا لیا گیا۔۔۔
ویوک تو بائے ون گیٹ ون فری آفر کی طرح آتش کی جھولی میں آ کے گر پڑا آتش نے خود یہ نہیں سوچا تھا کہ راگنی کے ساتھ ہی اسے ویوک بھی مل جائے گا یہ تو سونے پہ سہاگہ تھا اس کے لیے اب اس کا کام اور آسان ہو چکا تھا۔۔۔
٭٭٭٭٭
ادھر ویر شام کو جو ہی کے ساتھ کھیل رہا تھا جب اس کے دماغ میں اچانک ہی گھنٹی بجھی تھی اور اسے مشن ملا تھا۔۔۔
’’ہوں۔۔۔؟؟‘‘
(ماسٹر !!!لگتا ہے آپ کی بھابھی کسی مصیبت میں ہے۔)
’میری بھابھی!؟ ہوں!
انہوں نے تو مجھ سے آج تک بات نہیں کی۔ وہ بھی انہی لوگوں میں سے ہے پری۔۔۔‘
(وہ جیسی بھی ہو، بٹ ابھی آپ کو اسے بچانا ہے۔)
’ہوں؟! میں کیوں بچا ؤں انہیں بھلا ؟اور ایسے کون سی مصیبت آگئی ان پہ بھلا؟‘
(ارے ماسٹر!!! نہیں بچایا تو آپ مجھے کھو دو گے نا؟؟ اٹس آ مشن۔)’ شٹ میں تو بھول ہی گیا تھا۔ مشن نہیں کیا تو تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چلی جاؤ گی۔‘
(یس)
’پر مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئی ۔تمہیں لوکیشن کیسے پتہ چلی؟ تم تو میرے اندر ہو۔‘
(ماسٹر !ابھی آپ یہ جاننے کے لیے کوالیفائیڈ نہیں ہو۔لیول تھری پہنچائیے مجھے اس کے بعد ہی کچھ سوال کے جواب ملیں گے۔)
’فک دس! ہر بار میں کوالیفائیڈ ہی نہیں رہتا ۔۔۔‘(ہری ماسٹر!)
اس سے پہلے کے ویر پری کو جواب دے پاتا اندر سے شریا ایک کٹوری لیتے ہوئے باہر نکلی اور جو ہی اور اس کے سامنے آ کے کھڑی ہو گئی۔۔۔
شریا’’اوئے !!!ذرا ٹیسٹ کر اور بتا کیسے بنے ہیں چھولے۔۔۔؟
ویر نے شریاسے کٹوری ہاتھ میں لیتے ہوئے ایک سپون سے ٹیسٹ کیا اور پھر اسے دیکھتے ہوئے بولا’’ ایک نمبر ۔۔۔اور آپ نے تو بنائی نہیں ہوگی، ہے نا؟!‘‘
شریا’’ ہا؟ وٹ ڈو یو مین ؟؟؟میں نے اور دی نے مل کے بنائی ہے۔۔۔‘‘
ویر’’ جس میں آپ نے ان کی بہت مدد کری ہے نا؟‘‘
شریاسرہلاتے ہوئے’’ ہممم۔۔۔ ہمممم۔۔۔‘‘
ویر ’’جیسے کہ مصالحہ پکڑا دینا اور چھوٹا موٹا سامان دینا ہے نا؟‘‘
شریاسر ہلاتے ہوئے’’ ہممم! ہممم!۔۔۔ہا؟ وٹ دا ہیل؟‘‘
ویر’’ ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا۔۔۔‘‘
جوہی’’ ویر ماموں۔۔۔ ماسی سے کچھ نہیں آتا ۔۔۔ممی ہی بناتی ہیں سارا کھانا۔۔۔‘‘
ویر’’پفففٹٹٹٹ ۔۔۔ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔‘‘
شریا’’ جوہی ی ی تم م م م م۔۔۔‘‘
وہ کھینچتی ہوئی کٹوری لے کے اندر جانے ہی والی تھی کہ اتنے میں ہی جو ہی نے کٹوری پکڑ لی۔۔۔
جو ہی’’ مجھے بھی کھانی۔۔۔‘‘
شریا’’جوہی چھوڑو! وہ سپون تمہارے ویر ماموں کی جھوٹی ہو چکی ہے۔۔۔ اندر آ کے ٹیسٹ کر لو۔۔۔‘‘
جو ہی’’ تو کیا ہوتا؟ میں ویر مامو کا جھوٹا کھا لوں گی۔۔۔‘‘
اور اس نے چمچ اٹھاتے ہوئے ویر کی ہی چمچ سے ایک بار ٹیسٹ کیا اور منڈی ہاں میں ہلاتے ہوئے وہ ٹیسٹ کا مزہ لیتے ہوئے واپس سے ویر کی گود میں آ کے بیٹھ گئی۔۔۔
ادھر بیچاری شریا ہکی بکی سی کھڑی صرف جو ہی کو دیکھتی رہ گئی۔۔۔
آج تک جو ہی نے اس کا جھوٹا کبھی نہیں کھایا تھا وہ صرف اپنی ممی کا ہی جھوٹا کھاتی تھی پر آج اس نے ویر کا جھوٹا کھایا یہ بات شریا کو بالکل بھی ہضم نہیں ہو رہی تھی۔۔۔
شریا’’ تم دونوں۔۔۔ ملے ہوئے ہو۔۔۔‘‘
کھینچتے ہوئے وہ اندر چلی گئی اور ویر صرف ہنستا رہا۔۔۔
(ماسٹر!؟؟؟)
’آئی نو پری!‘
اس نے ایک گہری سانس لی۔۔۔
’آج پھر یوں مجھے بیچ میں جانا پڑے گا۔ کتنے پیار سے نندنی میم آج سپیشل ڈنر بنا رہی ہے۔ پھر سے انہیں ٹینشن ہوگی اور پھر سے ایک بار ڈنر میں میں نہیں رہوں گا۔۔۔‘
(آئی نو ماسٹر! بٹ یہ ابھی ضروری ہے۔)
’رائٹ!‘
اور وہ اٹھا اور اندر کچن میں گیا جہاں اسے نندنی کے درشن ہوئے جو جلدی جلدی اپنے ہاتھوں کو چلاتے ہوئے ڈشز بنانے میں لگی ہوئی تھی۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-120-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-119-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-118-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-117-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-116-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-115-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025