Perishing legend king-59-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 59

بھاؤ۔۔۔۔آگے سے ایسی غلطی نہیں ہوگی  “
سامنے کھڑے لڑکے نے کہا۔ یہ اور کوئی نہیں بلکہ رنگا تھا جو ویر كے ہاتھوں اس دن ڈھیر ہوگیا تھا  اور ویرراگنی  سمیت باقی سبھی کو اس کے چنگل سے چھڑانے میں کامیاب تھا۔

اس دن کی واردات جب آتَش کو پتہ چلی تھی تو وہ اتنا آگ بھگولا تھا کہ اگر
رنگا  وہیں  اس کی آنکھوں كے سامنے ہوتا تو پکے سے آتَش اس کے ہاتھ پیر توڑ دیتا۔

مگر شاید رنگا کی قسمت اچھی تھی ،  ویر نے جو پاکٹ نائف اس کی پسلی میں ماری تھی اس کے چلتے اس کے ساتھی فوراََ  ہی اسپتال میں لے جاکے اس کاعلاج  کروائے تھے جس وجہ سے وہ آتَش كے غصے سے بچ گیا تھا۔

مگر آج اتَش اس کے سامنے تھا۔۔۔ اِس وقت بھی رنگا کی پسلیوں میں پٹیاں بندھی ہوئی تھی۔ اور اب اسے اپنے بھاؤکو جواب دینا تھا ۔

آتَش :

تم نے یہی بات پہلے بھی کہی تھی رنگا ۔ جب وہ کلب سے لڑکی ہمارے چنگل سے نکل کر چلی گئی تھی ۔

رنگا :

میں جانتا ہو بھاؤ۔میں ۔۔۔۔۔

آتَش :

مجھے تو اب بھی یقین نہیں ہو رہا کہ ایک لڑکا ۔۔۔۔ ایک لڑکا تم تِین لوگوں کو چکمہ دیئے وہاں سے سبھی کو چھڑا كے لے گیا۔

رنگا :

بھاؤ۔۔۔۔ میں ۔۔۔۔

آتَش :

کیا تم نے اس کے بارے میں پتہ کیا  بھی ہے یا  ابھی بھی گمنامی میں چل رہے ہو ؟ بتانا  پڑیگا  مجھے اس لڑکے کے بارے۔؟

رنگا :

نہیں بھاؤ ! مممیں نے ۔۔۔سب پتہ لگا لیا ہے۔ ویر نام ہے اس کا۔ اور وہ اسی پریوار کا حصہ ہے جس کی کمپنی ہم ہتھیانے والے تھے۔ اس ویویک کا ہی چھوٹا بھائی ہے وہ زززززززز کالج میں پڑھتا ہے۔ ساتھ ہی اس کی دو بہنیں ہیں جن کا نام اروحی  اور کاویہ ہے وہ بھی جاتی ہیں۔ایک  پرانجال نام کا بھائی بھی ہے جو ان کے ساتھ اسی کالج میں جاتا ہے۔ سب پتہ لگا لیا ہے۔

آتَش :

ویر ہاں؟  ہممم ۔۔۔ تو  ؟ کیا کروگے اب تم؟
رنگا :

آپ کی سیکھائی ہوئی ہر ایک بات یاد ہے بھاؤ ۔

اگر کوئی پاگل کُتا بیچ  راستے میں آئے تو اسے کیسے روندنا ہے یہ میں نے آپ سے بہت اچھے سے سیکھا  ہوا ہے ۔  اس ویر سے تو بدلہ لونگا  ہی میں۔۔۔ تاکہ اسے پتہ چل سکے کہ غلط لوگوں سے کبھی کیوں پنگا نہیں لینا چاہیے۔

آتَش :

چلو کچھ تو عقل ہے تم میں  اور  ؟  کیا خبر لائے ہو  ؟

رنگا :

ھاؤ ! خبر کچھ خاص تو نہیں ہے۔ بس دو ہی خبر ہیں ۔

آتَش :

بولو !
رنگا :

پہلی یہ کہ وہ کلب والی لڑکی ملک سے باہر ہے اِس وقت، اور دوسری۔۔۔۔۔

آتَش :

ہممم  ؟

رنگا :

دوسری کچھ خاص نہیں ہے بھاؤ۔

آتَش :

خاص ہے یا نہیں وہ میں ڈیسائیڈ کرونگا۔تم خبر بتاؤ۔

رنگا :

دوسری یہ کہ۔۔۔ وہ سونیا کی بَڑی بہن سہانا ۔۔۔

اور دھیرے دھیرے رنگا پوری خبر آتَش کو سناتا ہے جسے سن کر آتَش كے چہرے پہ مسکراہٹ آنے لگتی ہے اور آنکھوں میں چمک۔

آتش :

ہا ہا ہا ہا   رنگا ،  یہی تو اصلی خبر ہے ۔ تم نے سوچ بھی کیسے لیا کہ یہ خبر فالتو ہے۔  مجھے پتہ ہے اب کیا کرنا ہے ۔سنو۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نجانے کیا پلاننگ ہوئی آتَش اور اس کی گینگ كے بیچ اس رات مگر اگلی صبح ہو چکی تھی۔

ویر کل سے راگنی كے ساتھ ہی اس کے گھر رکا ہوا تھا۔۔۔ ایک لڑکے کا اپنی بھابھی كے ساتھ یوں اکیلے رہنا ، سوسائٹی میں کئی سوال جنم لیتے ہیں۔

مگر راگنی كے لیے یہ بات اچھی تھی کہ اس کا گھر کسی سوسائٹی میں نہیں تھا۔ الگ سے اس نے زمین لے کر یہ گھر بنوایا تھا جس کے چلتے لوگوں کی شک بھری نظروں سے اور ان کے سوالوں سے بچی ہوئی تھی ۔ جو لوگ تھے بھی آس پاس تو ان سے راگنی کی کوئی پہچان نہیں تھی کیونکہ  ویسے ہی اس کا یہ گھر اکثر خالی رہتا تھا اور ہفتے میں ایک نوکر آکے  صفائی کرکے چلا جاتا تھا۔

ویر كے گھروالوں کو صرف یہی پتہ تھا کہ راگنی اکیلے اپنے گھر میں رہ رہی ہے اور ویر اپنی میم كے گھر۔۔۔  وہ سبھی ویویک کو واپس سے راگنی کو گھر لانے كے لیے اسے فورس کرتے جا رہے تھے جس کے چلتے ویویک اب کسی بھی دن راگنی كے گھر آ سکتا تھا۔۔۔ اور اگر راگنی نے تب بھی اسے منع کیا تو ظاہر سی بات ہےکہ سومیترا  اور کرونیش دونوں کو ہی بیچ میں آنا پڑیگا اور معاملہ سلجھانا پڑیگا۔

مگر فی الحال كے لیے ویویک نے ان سے وقت  مانگا ہوا تھا کہ وہ یہ معاملہ جلد ہی خود ٹھیک کر لے گا۔

مگر سوال تھا کہ کیا اب راگنی كے من میں ویویک كے لیے وہی پرانی فیلنگس موجود ہے   ؟  یا ۔۔۔۔۔ ؟

خیر ! رات تو  بڑے  ہی آرام سے اس کے گھر میں گزری مگر اگلی صبح یہی بات نندنی كے گھر كے لیے نہیں کہی جاسکتی تھی۔

اِس وقت نندنی صوفے پہ بیٹھی ہوئی تھی، بہت فکر كے مارے پریشان ہوئی تھی۔۔۔اور اس کے سامنے جوہی منہ پُھولائے کھڑی اسے گھور  رہی تھی

نندنی :

بیٹا ! تنگ مت کرو مما کو۔۔۔ اسکول كے لیے لیٹ ہو رہی ہو آپ ۔ وین آنے والی ہے بیٹا ۔

جوہی: ( منہ پھولائے)

ویر ماموں کہا ہے؟؟؟ آپ نے بولا تھا ماموں کل آئیں گے۔۔۔۔

وہ زور زور سے چلاتی ہوئی نندنی  کو رانوں پہ اپنے ہاتھ پٹخنے لگی اور  نندنی بیچاری اسے سمجھا سمجھا كے تھک چکی تھی۔۔۔ وہ خود حیران تھی کہ اس کی بچی جوہی ،  ویر سے کتنا  اٹیچڈ ہو چکی تھی۔

مگر اس سے بھی زیادہ حیرانی اسے اِس بات سے ہوئی تھی کہ وہ خود ویر سے کتنا اٹیچڈ تھی۔ ویر كے جانے كے بعد، اس کا وہ لیٹر پڑھنے كے بعد وہ اتنا  روئی تھی کہ کل وہ کالج  تک نہیں گئی تھی۔ شریا   ہر تھوڑی دیر میں اس کے ساتھ بیٹھ کر اس سے بات کرتی ،  اسے سمجھاتی اور اسے چُپ کرواتی۔
بھلا وہ اتنا کیسے جڑ گئی اپنے ایک اسٹوڈنٹ كے ساتھ؟  کچھ ہی ہفتے تو ویر رہا تھا اس کے ساتھ۔۔۔پھر یہ عجیب سی کیوں محسوس ہو رہی تھی اسے صبح اس کا چہرہ  نا  دیکھنے پر؟  ہر روز  وہ اس کا چہرہ دیکھتی تھی ، اور اسے محسوس ہوتا تھا کہ ویر اپنی پرانی زندگی سے ابھر رہا ہے۔ اور یہ دیکھ كر وہ  بے حد خوش ہو جاتی تھی۔

اسے پراؤڈ محسوس ہوتا تھا کہ وہ ویر كے اتنا کام آئی۔۔۔وہ ایک ٹوٹے ہوئے دِل کو جیسے جوڑ رہی تھی اور ویر کو پنپتا  دیکھ  کر اسے اپنے آپ میں ہی بہت خوشی ہوتی تھی۔ کسی جیت سے کم نہیں رہتی تھی وہ ہر صبح جس دن ویر کا کھِلا ہوا چہرہ  وہ  دیکھتی تھی۔ جوہی اور اس کے درمیان کا وہ اَٹُوٹ رشتہ وہ اپنی آنکھوں سے صاف دیکھ پاتی تھی۔

کیسے اس کی بچی كے ہونٹوں پہ وہ  پیاری سی مسکان پھیل جاتی تھی جب بھی وہ ویر كے آس پاس ہوتی تھی۔

شریا  کا خود کا اٹیٹیوڈ بدلنے لگا تھا ویر كے ساتھ رہ رہ كے۔ وہ اب اتنی  نفرت نہیں کرتی  ویر تھی  سے۔  وہ میچور ہو رہی تھی  اور بھی زیادہ ۔۔۔ان کی نوک جھوک بھی الگ ہی مزے کی ہوتی تھی جسے دیکھ کرنندنی کو بےحد پیار آتا تھا ان دونوں  پہ ہی۔

مگر اب۔۔۔اب جیسے سب کچھ ختم ہوچکا تھا۔۔۔ وہ شخص اب جا چکا تھا۔  ویر اب ان کے بیچ نہیں تھا۔ جو لڑکا اس کے گھر كے نقشے کو پوری طرح سے بَدَل كے اتنی خوشیاں اور مثبت سوچ اس کے گھر میں لایا تھا ،  اس کے جانے سے جیسے ساری چیزیں جاچکی تھی۔ اور یہ سب باتیں۔۔۔۔
نندنی کو اندر سے اتنا توڑ رہی تھی کہ اس سے کبھی کبھی بولا بھی نہیں جا رہا تھا۔

ابھی وہ ویر كے ہی بارے میں سوچ رہی تھی کہ کیا جواب دے اپنی ننھی سی بچی کو ؟  کل تو اس نے بہانہ بنا كے کہہ دیا تھا کہ اس کے ویر ماموں کل آ جائینگے۔ پر آخر یہ جھوٹ کب تک چلتا  رہیگا  ؟

ابھی وہ کھوئی ہوئی ہی تھی کہ تبھی اس کے بغل سے شریا کی آواز اس کے کانوں میں پڑی،
جوہیتمہاری ویر ماموں کام سے باہر گئے ہوئے ہیں۔ ان کو آنے میں تھوڑا ٹائم لگے گا ، اور وہ تمہارے لیے گفٹ لے کے آئینگے !  چلو ، اب جلدی سے تیار ہو جاؤ
جوہی: ( کرائس/ روتی ہے)

نہیں ںںںںں۔۔۔ ویر ماموں چاہیے گفٹ نہیں۔۔۔
اپنی بچی کو ایسے دیکھ کر، نندنی كے آنسوں اس کے گالوں سے پھسل کرگرنے لگے،  انہیں جلدی سے پوچھتے ہوئے وہ کچھ سوچ كے بولتی ہے،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page