کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 61
راگنی اس کے پیچھے اس کی آنکھیں اپنے ہاتھوں سے بند کیے اس سے ایک دم چپک کے کھڑی ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس کے پستان ایک دم ویر کی پیٹھ میں جا کے دھنس چکے تھے۔
ان نپلز کا احساس ویر کو تھوڑا بہت اس کی پیٹھ پر ہو رہا تھا کیونکہ نائیٹی میں نپلز واضح طور پر نکلے تھے اور نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے لن نے ایک جھٹکا مار ہی دیا۔
اور کیوں نہ مارتا ویر اب ورجن نہیں تھا ایک بار لڑکی کے سیکس کا مزہ چکھ لینے کے بعد تو اب اس میں جیسے اور بھی آگ جاگ چکی تھی نجانے کب سے اس نے سیکس نہیں کیا تھا اور ایسے میں یہ چھوٹے چھوٹے حملے نہ چاہتے ہوئے بھی اسے اپنی ہی بھابھی کے بارے میں جوابی ایکشن دینے پر مجبور کر رہے تھے۔
“گڈ مارننگ ویر! میرے پاس آپ کے لیے ایک سرپرائز ہے!”
راگنی کی من موہنی آواز اس کے کانوں میں پڑی اس کے ہاتھ ایک دم گرم تھے یا یوں کہیں کہ وہ خود ہی آگ کا شعلہ تھی ابھی ابھی کچھ دیر پہلے ہی وہ نہا کے باہر آئی تھی جس کی وجہ سے اس کے گیلے بالوں اور اس کے بدن سے آتی وہ پاگل کر دینے والی مہک ویر کے نتھنوں میں پڑ رہی تھی۔
ویر کو اس وقت خود پہ شرمندگی ہو رہی تھی کیونکہ وہ عجیب سا محسوس کر رہا تھا اس میں اس کی کوئی غلطی نہیں تھی غلطی تو راگنی کی بھی نہیں تھی بس سچویشن کی تھی۔
“بھااا۔۔۔ بھابھی۔۔۔؟“
تھوڑا عجیب اس نے جواب دیا وہ ایک دم اکڑ کر کھڑا ہوا تھا۔ راگنی کے ہاتھوں کا اور پیچھے اس کے دو پستانوں کا لمس اسے پاگل کر رہا تھا۔
اور وہ اسے دھکیلتے ہوئے باہر لے جانے لگی جس وجہ سے راگنی کے پستان ویر کے پیٹھ پر مزید رگڑ کھارہے تھے اور ویر کے لن میں گدگدی ہونا شروع ہوگئی۔
ویر: بھا۔۔۔ بھابھی کہاں لے جا رہی ہو۔۔۔؟
وہ چاہتا تو تھا کہ کسی وقت اس کے ہاتھوں کو ہٹا دے مگر ایسا کرنے کے لیے اسے راگنی کے ہاتھوں کو تھامنا پڑتا اور شاید ابھی اس میں اتنی ہمت نہیں تھی اور یہ شاید صحیح بھی نہیں تھا۔
کچھ ہی لمحوں میں ویر راگنی کے ساتھ باہر آچکا تھا اور تھوڑی دیر میں ہی راگنی نے اس کی آنکھوں سے اپنے ہاتھ ہٹائے اور ویر کو سامنے کا نظارہ نظر آیا۔
سامنے دیکھتے ہی اس کی آنکھیں دھیرے دھیرے حیرت کے مارے پھیلتی گئیں۔
اس کے سامنے پورچ میں ایک بے حد ہی نئی بائیک کھڑی ہوئی تھی ایک دم نئی۔
ویر:
یہ۔۔۔؟
راگنی:
میں نے منگوائی ہے تمہارے لیے میری طرف سے تمہارے لیے گفٹ ہے ویر۔
کل تم نے کہا تھا نا تمہارے پاس کوئی گاڑی نہیں ہے اور کیسے ہوتی گھر سے تو تم کچھ بھی لے کے نہیں گئے تھے۔ اس لیے پرسوں میں نے ڈیڈ سے کہہ کے ان کے شوروم سے یہ منگوائی ہے۔۔۔ کیسی ہے ویر۔۔۔؟
تمہیں پسند تو آئی نا۔۔۔؟
ویر کی بولتی بند ہو چکی تھی اتنا بڑا تحفہ آج تک اسے کسی نے نہیں دیا تھا مگر ابھی وہ خوش نہیں تھا، بلکہ سوچ میں تھا کہ بھلا راگنی اس کے لیے اتنا کیوں کر رہی ہے اور دوسری بات یہ کہ بھلا اسے یہ گفٹ قبول کرنا چاہیے یا نہیں۔۔۔
راگنی (پریشانی میں):
کیا تمہیں پسند نہیں آئی ویر۔۔۔؟
ویر:
میں۔۔۔ میں نہیں سمجھتا کہ۔۔۔مجھے یہ رکھنا چاہیے یا۔۔۔۔۔۔۔
ابھی الفاظ اس کے منہ سے نکلے ہی تھے کہ راگنی نے زور سے اس کا منہ تھام لیا۔
ویر (حیران ہوتے ہوئے)
ہااااااااں۔۔۔
راگنی:
پلیز یہ مت کہو ویر پلیز۔۔۔آج تک گھر میں تمہارا برتھ ڈے سیلیبریٹ نہیں کیا گیا تھا آج بھلے ہی تمہارا برتھ ڈے نہ ہو مگر آنے ہی والا ہے نا لہذا، ایک پیشگی تحفہ کے طور پر ہی سمجھ لو آج تک میں نے تمہیں تمہارے برتھ ڈے پر کوئی گفٹ نہیں دیا حتی کہ تمہارے برتھ ڈے میں موجود تک نہیں رہتی تھی تمہارے آس پاس۔۔۔ ان سب باتوں کو یاد کر کے ہی بہت برا محسوس کیا ویر۔۔۔
رونا آتا ہے مجھے پلیز اسے قبول کرو یہ میرے ڈیڈ کی طرف سے بھی ہے اس دن تم نے ان کی جان بھی بچائی تھی ویر۔ اگر میری نہیں سننا تو کم سے کم ان کی تو سن لو۔۔۔
ویر:
میں۔۔۔
پری:
قبول کر لو ماسٹر۔
ویر:
‘قبول کروں پیٹرول کیا تمہارے چچا آکے ڈلوائیں گے پری۔‘
راگنی:
اور پیٹرول کی فکر مت کرنا ویر تمہارے لیے ٹینک ہمیشہ فل رہے گا میں ملازم سے کہہ کے بھروا دوں گی اسے اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کرو۔تمہیں کام آئے گی ویر۔
پلیز قبول کر لو۔۔۔
پری:
ہاہا ہا یہ لو ہو گیا کام۔
‘فک فکک!!’
راگنی کا چہرہ اور وہ آنکھیں جو کسی بھی وقت آنسوؤں بہانے کے لیے تیار تھیں وہ دیکھتے ہوئے آخر کار ویر نے ایک آہ بھری اور بولا۔۔۔
“ٹھیک ہے مجھے ویسے ہی آج کہیں جانا تھا اور تھینک یو۔۔۔ آپ کو بھی اور آپ کے ڈیڈ کو بھی۔“
راگنی کو پتہ نہیں کیا ہوا مگر اگلے ہی پل وہ اتنی خوش ہو گئی کہ وہ ویر کی چھاتی میں کود پڑی اور اس سے زور سے گلے لگ گئی۔
راگنی کے پستان جو اب تک صرف پیٹھ محسوس ہوئے ویر کو اور اب اچانک اپنے سینے پر محسوس کر رہےتھے۔ جس وجہ سے ویر کی حالت خراب ہوکر ایک دم گم سم وہیں کھڑا رہا نہ کچھ کر سکا اور نہ کچھ بول سکا مگر راگنی بنا کچھ ریالائز کیئے کہ ابھی ابھی اس نے کیا کیا۔ وہ ناشتہ بنانے کا بول کر اندر چلی گئی۔
دن کا وقت ہوا اور ویر تیار ہوچکا تھا ہوٹل جانے کے لیے، سونیا سےملنے کا اس نے کہہ کر جو رکھا تھا اب جانا تو پڑے گا ہی۔۔۔
اپنی نئی بائیک اٹھائے ویر نکل پڑا ہوٹل کی طرف۔۔۔
آج کتنے دنوں بعد اسے بائک چلانے کا موقع مل رہا تھا خوش تو تھا وہ اندر سے مگر اور بھی خوشی ہوتی اگر یہ بائیک اس کے اپنے پیسوں کی ہوتی۔۔۔
کوئی بات نہیں جلد ہی وہ اپنی بائک بھی لے گا۔۔۔
ایسا سوچ کر وہ کچھ ہی دیر میں پہنچ چکا تھا ہوٹل کے سامنے۔۔۔
بائیک کو پارکنگ میں لگا کر وہ اندر جانے کے لیے ریڈی تھا مگر ابھی بھی اس کے قدم رکے ہوئے تھے۔ اندر جانے سے وہ کترا رہا تھا۔
ایک گہری سانس لیتے ہوئے وہ آخر کار اندر گیا۔
ہوٹل بے حد ہی شاندار تھی اور اندر گھستے ہی اسے سائیڈ والے ایریا میں سونیا بیٹھی ہوئی نظر آگئی۔
وہ ایریا تھوڑا مہنگا ایریا تھا جہاں بیٹھنے کے لیے زیادہ پیسے دینے پڑتے تھے۔
ابھی وہ اندر جانے ہی والا تھا کہ ڈور پہ ہی کھڑی ایک لیڈی نے اسے روک دیا۔
لیڈی:
سر! آپ کا ریزرویشن؟
ویر:
ریزرویشن؟
لیڈی:
یس! سر! یہ ایک خاص ایریا ہے۔ یہاں داخل ہونے کے لیے آپ کے پاس ریزرویشن ہونا ضروری ہے۔ کیا آپ کے پاس ہے؟
ویر:
میں۔۔۔
لیڈی:
سوری سر ! اِف یو ڈونٹ ہیو اٹ ۔ وی کین نٹ الاؤ یو ٹو انٹر۔ اگر آپ کے پاس نہیں ہے۔ ہم آپ کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
اس لیڈی نے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا مگر اس کی مسکان جیسے بیان کر رہی تھی کہ سالے اوقات میں آیا کرو۔
جب اوقات نہیں ہے تو کیوں گھس رہے ہو۔
کچھ ایسے ہی الفاظ اس کی مسکان بیان کرنا چاہ رہی تھی جسے ویر بھانپ چکا تھا۔
وہ ابھی پلٹ کے جانے ہی والا تھا کہ قسمت سے سونیا کی نظر اس پہ پڑی اور وہ فوراً ہی اٹھ کے ڈور کی طرف آئی۔
لیڈی:
سر ! پلیز لِیو۔۔۔۔ جائیے۔۔۔
ویر:
اوکے فائن۔۔۔۔۔(ٹھیک ہے)۔
ویر پلٹ چکا تھا جب اچانک اس کے کانوں میں آواز پڑی۔
“ویرررررررر!”
اور پلٹ کے دیکھا تو سونیا اس کے سامنے تھی۔
سونیا :
اندر کیوں نہیں آرہے ہو۔
ویر:
ویل شی ٹولڈ می آئی کین نٹ۔۔۔ اینڈ ٹولڈ میں ٹو لِیو سو ۔۔۔۔اس نے مجھے بتایا کہ میں نہیں آسکتا۔۔۔ اور مجھے جانے کو کہا۔
سونیا (سرپرائزڈ):
شی ٹولڈ یو واٹ ؟ ؟ اس نے تم سے کیا کہا؟؟
اب بیچاری اس لیڈی کی پھٹ رہی تھی اسے پتہ تھا کہ آگے کیا ہونے والا تھا۔
سونیا:
میں نے تم سے کچھ دیر ہی پہلے کہا تھا نا ؟
آ جینٹل مین مائى کم اینی ٹائم اینڈ یو ہیو ٹو ریسیو ہِم۔۔۔ میں نے تم سے کچھ دیر ہی پہلے کہا تھا نا ایک آدمی کسی بھی وقت آ سکتا ہے اور آپ کو اسے رسیوو کرنا ہوگا۔ کیا ایسے ہی آرڈرز فالو کرتی ہو؟ شُوڈ آئی کمپلین اور واٹ ! ؟ مجھے آپ کی شکایت کرنی چاہیے یا کیا؟
لیڈی:
آئی ایم سو سوری میم۔۔۔آئی ایم سو سوری مجھے لگتا تھا کوئی۔۔۔
کہتے ہوئے وہ ویر کے کپڑوں کی طرف دیکھنے لگی جو صرف ایک سمپل وائٹ شرٹ اور بلیو جینز میں تھا۔
اور اس نے جیسے ہی سونیا کو دیکھا تو ڈر کے مارے اس کی نظریں نیچے ہو گئیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-120-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-119-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-118-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-117-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-116-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025 -
Perishing legend king-115-منحوس سے بادشاہ
May 25, 2025