کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ
منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 72
پسندیدگی 30-
رلیشن شپ- اجنبی
’ انمول چیز کی تلاش ! ؟
واٹ ڈز دیٹ مِین ؟ ویٹ !( اس کا کیا مطلب ہے؟ رکو!)
پسندیدگی 30؟ واٹ د فکک؟؟؟ ہم ابھی ابھی توملے تھے۔ مگر یہ کیسے!؟’
پری:
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے اسے بچایا۔
ویر:
پسندیدگی 30 ؟ واٹ د فک؟؟؟ وی جسٹ میٹ ہاؤکین ۔۔۔ ! ؟
پری:
مے بی اٹس بیکوز یو سیوڈ ہر۔
ویر:
یا ! مے بی بٹ سیٹل ‘(ہاں! ش شاید۔ لیکن ابھی تک۔۔۔۔۔۔۔
ویر آنیسہ کو گھور كے دیکھ رہا تھا کہ اس نے اچانک نوٹ کیا کہ آنیسہ خود اسے آنکھیں پھاڑے دیکھ رہی تھی
وہ چونک سی ویر کو دیکھے جا رہی تھی۔ کبھی وہ اس کے چہرے کو دیکھتی تو کبھی سینے کو اور اس کے ہونٹ کُھل رہے تھے اور پھر بند ہو رہے تھے۔
’ ہو ؟’
اچانک ہی وہ تیز قدموں كے ساتھ آئی اور اس کے پیرو ں پر گر گئی۔
آنیسہ :
مممیری پریوار کی مدد کرنے كے لیے ۔ آپ کا بہت بہت شکریہ !مممیں۔۔۔میں۔۔۔
ویر :
ارے ارے ! ؟ یہ آپ کیا۔۔۔ ؟؟ ؟
اس نے اگلے ہی پل آنیسہ کو اس کے کاندھے سے پکڑ كے اٹھایا اور اس کے ہاتھ آنیسہ كے ناگن ہاتھ سے جب سپرش ہوئے تو ویر نے فوراََ ہی ہاتھ پیچھے کر لیے۔
مانو ایک گھنٹی سی بجی اس کے دماغ میں ۔۔۔ اور اسے ایسا کرنا سہی نہیں لگا۔ اسے ایسا لگا کہ اگراس نے ایسا پھر کیا تو یہ بہت گندی عادت بن بیٹھے گا۔
گاؤں کی عورتوں میں ایک الگ ہی دلکشی ہوتی ہے۔ اور یہی سحر ویر کو جیسے اتنا متوجہ کر رہا تھا کہ اس کی نظریں آنیسہ پر سے ہٹ ہی نہیں رہی تھی۔
وہ ساڑھی پہننے کا دیہاتی انداز، اس کا جسم جو واقعی پتلا تھا لیکن قدرے بھرا بھرا بھی تھا۔
گندمی رنگت، خصوصیات ایسی ہیں کہ ان آنکھوں سے شبنم پینے کا خیال آتا ہے۔
اس کی سڈول چھاتی اور شکل ایسی ہے کہ ہر مرد کو ایک بار اسے دیکھنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ 37 سال کی ہونے کے باوجود وہ بالکل 37 سال کی نظر نہیں آتی تھیں۔
آنیسہ ~
مگر سب سے چوکنے والی بات تھی اس کا یوں عجیب نگاہوں سے ویر کو دیکھنا۔
اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی اور وہ ایک ٹکٹکی باندھ کر ویر کو دیکھے جا رہی تھی۔
آنیسہ :
جججی ممیں آنیسہ ۔۔۔۔۔
ویر :
مجھے پتہ ہے۔
آنیسہ :
“ہو ؟ ؟ ’’
ویر :
ممیرا مطلب ہے۔آپ سے مل کر خوشی ہوئی۔
آنیسہ :
اوہ ! آپ۔۔۔ آپ کا نام ؟
ویر :
جی میرا نام ویر ہے۔
آنیسہ :
وووییر ۔۔۔۔ویر ۔۔۔۔۔۔
آنیسہ کچھ سوچ کر ویر کا نام بڑبڑانے لگی جیسے مانو جاننے کی کوشش کر رہی ہو۔
آنیسہ :
ککیا آپ یہاں سے ہی ہو ؟
ویر :
جی نہیں ! میں ممبئی سے ہو۔
آنیسہ ( فرونز ) :
تو کیا آپ کے۔۔۔۔ آپ کے گھروالوں میں سے کوئی یہاں کا ہے ؟
ویر :
ہممم ؟ نہیں تو ۔۔۔جہاں تک مجھے پتہ ہے ایسا کوئی بھی نہیں ہے۔
آنیسہ :
جججی ! اچھا ! ان۔۔۔۔ان سے ملیے۔ یہ ہے میری بہو پریت۔
آنیسہ نے اشارہ کرتے ہوئے ایک عورت کو آگے بلایا ۔ یہ وہی عورت تھی جسے کھینچ كے وہ لڑکا لے جا رہا تھا۔
اب جب ویر نے اسے غور سے دیکھا تو دیکھاکہ یہ لڑکی بھی خوبصورت تھی۔ مگر اس میں ابھی وہ دلکشی نہیں تھی جو آنیسہ میں موجود تھی۔
پریت:
جججی ! شششکریہ !
ویر :
اٹس اوکے!
پریت :
ہم ! ؟ ’ آہ ! شی ڈزنٹ ناوزانگلش ’(وہ نہیں جانتی انگریزی۔’)
ویر :
میرا مطلب تھا۔۔۔۔ کوئی بات نہیں۔
پریت :
جججی !
آنیسہ :
اور یہ ہے میری بیٹی کائنات!
ویر :
اوہ ہاں ! ہم ایک دوسرے کو جان چکے ہیں۔
آنیسہ :
اچھا ! ؟ یہ ۔۔۔ یہ تو اچھی بات ہے۔ ایک بار پھر۔۔۔ مجھے اور میرے پریوار کو بچانے كے لیے بہت بہت شکریہ!
ویر :
ارے ایسا کہہ كے آپ مجھے۔۔۔۔۔
’ ہممم ؟ ’
وہ کہتے کہتے رک گیا کیونکہ یوں آنیسہ کا ایکدم عجیب نگاہوں سے دیکھنا اسے بہت ہی زیادہ حیرت میں ڈال رہا تھا۔
’ فککک ! وائے اِز شی لُوکنگ می لائک دیٹ ؟ ’( وہ مجھے اس طرح کیوں دیکھ رہی ہے)
پری:
ہاؤ نوز ؟ ( کسے پتہ)
آنیسہ :
کہیے نا ااااا
ویر :
وہ ۔۔۔۔ بار بار شکریہ کہہ کرآپ مجھے شرمندہ کر رہی ہے۔
آنیسہ :
اوہ ؟ نہی۔۔۔ میں تو بس۔۔۔ شکریہ ادا کررہی تھی دِل سے۔
ویر: (شرمندہ ہوتے ہوئے )
جی !
آنیسہ :
آپ یہاں کس لیے آئے ہے ؟ آپ ادھر كے نہیں ہے تو ؟
ویر :
کچھ کام تھا۔
آنیسہ نے دیکھا کہ ویر ادھر اُدھر دیکھ رہا تھا جیسے مانو کچھ ڈھونڈ رہا ہو۔
آنیسہ :
کسے ڈھونڈ رہے ہیں آپ ؟
ویر :
اوہ ! یہاں کوئی ٹھرنےکی جگہ ملے گی کیا؟
آنیسہ :
ہو ؟
ویر اس کے جواب کا انتظار کر رہا تھا کہ اچانک آنیسہ نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اسے گھر کی طرف کھینچنے لگا۔
ویر :
ہو-ہوہ ؟
آنیسہ ( اسمائیلز ) :
آپ ہمارے گھر میں ہی ٹھہرروگے !
’ ہو ؟ واٹ د فک ؟ ؟ ؟ ’
پری:
شی گوٹ اٹریکٹڈ ٹو یو آر واٹ ؟ ہا ہا (وہ آپ کی طرف متوجہ ہوئی یا کیا؟ ہاہاہا )
نہ صرف ویر ، بلکہ آنیسہ کی بہو، پریت اور اس کی خود کی لڑکی ، کائنات تک آنیسہ کی اِس بات سے ہکا بکاتھی۔ کیا کہا تھا ابھی ابھی آنیسہ نے ؟ کہ ویر ان کے ساتھ رہیگا ؟
ویر ؟ ایک انجان لڑکا جس سے ملے ابھی کچھ منٹ بھی نہیں ہوئے تھے۔ وہ ساتھ میں رہیگا ؟
آنیسہ :
آئیے نااا ! اور ہو سکے تو ۔۔۔ مجھے “آپ” نہیں “تم ” کہہ کر مخاطب کرو۔
ویر :
نو وے ؟ ؟؟ آپ مجھ سے عمر میں بَڑی ہے۔ تو بھلا میں ایسے کیسے؟
آنیسہ :
میں آپ سے درخواست کرتی ہوں۔
ویر :
؟؟ ؟
آنیسہ :
مہربانی کر مجھے ’ تم ’ کہہ کر ہی بلایئے۔
ویر :
مگر۔۔۔۔۔۔۔۔
آنیسہ :
یہ میری درخواست ہے۔
نہ چاہتے ہوئے بھی ویر کو آنیسہ کی بات ماننی ہی پڑی ۔آخر وہ اِس وقت بڑی ہی آشا بھری نظروں سے جو دیکھ رہی تھی اسے۔
گاؤں میں زیادہ تر گھر کچے تھے مگر آنیسہ کا گھر کچھ پکے موجود گھروں میں سے ایک تھا وہاں۔
ویر کو کائنات كے منہ سے اس کے گھر کی رہن سہن كے بارے میں آئیڈیا لگ چکا تھا۔ کائنات کا سوتیلا باپ تھا۔’ گوپال’
سوتیلا بھائی تھا۔ ‘خُمار’ ، جوکہ ساتھ ہی ساتھ پریت کا ہسبینڈ بھی تھا ۔ دارو اور جوئے کا دونوں باپ بیٹے کو ایسا نشہ تھا کہ آج وہ دونوں نشے میں ہی اپنے ہی گھر کی عورتوں کو بیچنے کیلئے تیار تھے۔
خوش قسمتی تھی ان کی جو ویر سہی سمے پر اُدھر پہنچ چکا تھا ، ورنہ نجانے کیا ہو رہا ہوتا ان کے ساتھ۔
کچھ ہی لمحوں میں ویر گھركے اندر تھا اور ایک بستر پر بیٹھا ہوا تھا۔
ویر :
ممجھے نہیں لگتا کہ ایسے ٹائم پہ ۔۔۔ آئی مِین جب آپ کے ہسبنڈ باہر ہو۔۔۔۔
تو میرا رکنا سہی ہو گا۔
اور ہاں ، مجھے نہیں پتہ تھا کہ وہ دونوں آپ دونوں كے ہسبنڈ ہیں۔۔۔ یہ بات مجھے وہاں پتہ چلی۔
آنیسہ ( اسمائیلز ) :
آپ کو فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے میں ۔۔۔میرا مطلب ہے ۔ ویر جی !
ویر :
؟؟ ؟
آنیسہ :
آپ نے جو بھی کیا ایکدم سہی کیا۔ دراصل، وہ میرا دوسرا ہسبنڈ ہے۔ میرے پہلے ہسبنڈ کا مرے ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں۔ پہلے ہسبنڈ سے مجھے کائنات ہوئی۔ وہیں خمار اس کا لڑکا جو اسے اپنی پہلے بیوی سے ہوا۔ اور
پریت خمار کی ہی بیوی ہے۔
ویر :
سمجھا !! !
آنیسہ :
گوپال كے ساتھ رہنا ایک مجبوری تھی۔آخر ایک عورت بنا مرد كے نہیں جی سکتی ۔۔۔مگر میں ۔۔۔ میرا مطلب ہے ، ویر جی ! ! میں نے گوپال کے ساتھ کبھی جنسی تعلق نہیں رکھا۔ اس نے ہمیں رہنے کے لیے ایک گھر دیا اور ہم نے اسے آرام دہ بنا دیا۔ یعنی کھانا پکانا، صفائی کرنا، کپڑے دھونا۔۔۔ سب کچھ۔ سوائے مشترکہ رشتوں کے۔
’ واٹ د فککک ؟ ؟ ؟ وائے اِز شی ٹاکنگ اباؤٹ ہر سیکس لائف ود می ؟(وہ میرے ساتھ اپنی جنسی زندگی کے بارے میں کیوں بات کر رہی ہے؟’)
ادھر پریت اور کائنات کا بھی سیم حال تھا۔ وہ منہ کھولے ہکا بکا سی آنیسہ کو دیکھے جا رہی تھی۔
آنیسہ :
کچھ مجبوریاں تھی جن کے چلتے ہمیں گھر چھوڑنا پڑا اور رہنے كے لیے گھر چاہیے تھا تو گوپال سے میں نے شادی کی۔ کیونکہ ہمیں رہنے كے لیے ایک گھر چاہیے تھا۔
ویر :
وہ جب اتنا کرسکتا ہے تو۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
-
Perishing legend king-110-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-109-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-108-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-107-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-106-منحوس سے بادشاہ
February 21, 2025 -
Perishing legend king-105-منحوس سے بادشاہ
February 17, 2025