Perishing legend king-79-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 79

میں جانتی ہو آپ کیا سننا چاہتے ہیں”

ویر

کککیا ؟ کیا سننا چاہتا ہوں میں بھلا ؟

آنیسہ ( اسمائیلز ) :

یہی کہ۔۔۔۔۔

ویر :

ہممم ! ؟ ؟

آنیسہ ( اسمائیلز ) :

میں آپ کی رکھیل ہو۔

’ فکککککک ’
اور یہ سنتے ہی ویر كے اندر کا اُبال جیسے باہر آچکا تھا۔

اس نے جوش جوش میں آنیسہ کو  بٹھاتے ہوئے سیدھے لنڈ اس کے منہ میں اُتار دیا۔

آنیسہ اپنے منہ کی رفتار بڑھاتی ہوئی اپنے مالک کو مزہ کر رہی تھی۔

اور کچھ دیر کی لنڈ چوسائی كے بعد ویر نے اسے اٹھایا اور اسے پلٹاتے ہوئے اس کا ایک پیر اٹھا كے سائڈ میں رکھا دیا۔

ملائم گانڈ دیکھتے ہی ویر کےلنڈ نے ایک جھٹکا  مار دیا۔۔۔ اس نے بڑے ہی پیار سے آنیسہ کی گوری گانڈ پر ہاتھ پھیرا اور پھر دو تھپڑ جاڑ دیئے ۔

چاٹخ خ خ خ خ 

آں ! ! ! ” وہ چلائی۔

ویر :

ہلو نہیں!

آنیسہ:  

  جی ۔۔۔۔ جی مالک !

اپنے دونوں ہاتھوں سے اس نے پہلے آنیسہ کی پھدیڑوں کو الگ کیا تو اسے آنیسہ کی گانڈ کا بھورا چھید  نظر آیا  اور وہ دیکھتے ہی ایک بار پھر ویر کا لنڈ بھڑک اٹھا اور ایک جھٹکا  مار دیا۔ اس کی گانڈ كے چھید پر ویر نے اپنا انگوٹھا پھیرا  تو بیچاری آنیسہ  ہِل كے رہ گئی۔

ویر :

اس کا۔۔۔ اس کا افتتاح بعد میں کرونگا۔

آنیسہ:

میں۔۔۔ میں انتظار کروں گی مالک ۔

ویر :

یہی باتیں تو تمہاری پسند ہے مجھے آنیسہ۔

ویر نے واپس سے اسے اپنی طرف گھمایا  اور اس کی گردن پہ اپنے ہونٹ چلانے لگا۔

 آنیسہ کی گردن کو چاٹنے كے بعد ویر نے زور زور سے اسے کاٹنا شروع کر دیا جیسے  مانو وہ کوئی  نشانہ باز  تھا  اور آنیسہ اس کا شکار۔

ویر اس کے گلے اور گردن پر زور سے  کس پہ کس دے رہا تھا  اور نشان بناتا  جارہا تھا تاکہ جب بھی آنیسہ کو  کوئی  دیکھے اور اس کے گلے پہ نظر ڈالے تو لوگوں کو پتہ لگ جائے کہ وہ بےرحمی  سے چودی ہے۔  اور وہ کسی کی امانت ہے۔

“اوہ۔۔۔ آح خ   مالک۔۔۔ سسسس۔۔۔ اففف۔۔۔سسسس۔۔۔آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔”
جھٹکے پہ جھٹکے لیتے ہوئے آنیسہ اپنے مالک كے ہر ایک وار کو ہوا دے رہی تھی اور سسکیاں لے رہی تھی۔ اتنا حق کبھی کسی مرد نے نہیں جتایا تھا  اس پر۔

اس کی گردن پر اچھی طرح سے اپنے  دانتوں اور ہونٹوں کی نشانی چھوڑنے  كے بعد، ویر نے نیچے ہاتھ لے جاتے ہوئے آنیسہ کی بالوں سے ڈھکی پھدی كے لبوں کو الگ کیا تو اسے آنیسہ کی گلابی پھدی نظر آئی۔ اس کی  پھدی كے بال اسے اور بھی زیادہ  مدہوش کر رہے تھے۔

ویر كے لنڈ پر خود ہی تھوڑے بال تھے تو یہ اس کے لیے اور بھی عجیب سا تھا۔

ویر :

گھر پہنچ كر ہم دونوں ہی اپنے  نیچے شیو کرینگے۔ اس کے بعد تمہاری صاف پھدی  مارونگا۔

ویرنے اس کی پھدی کو سہلاتے ہوئے کہا۔

نجانے آج ویر کو کیا ہوا تھا کہ وہ اس طرح کی باتیں کُھل كے کر رہا تھا  اور یہ بات جیسے آنیسہ کو پاگل کر رہی تھی۔

آنیسہ ( لمبی سانسیں لیتے ہوئے ) :

جججی۔۔۔ جی۔۔۔ مالک !

ویر :

تم نے پہلے کبھی اپنی پھدی كے بال صاف کیے ہیں آنیسہ ؟

آنیسہ: (جھٹکے لیتی ہوئی)

ہہہہاں۔۔۔ سسسس۔۔۔ ہاں۔۔۔ مالک  پہلے ۔۔۔۔  پہلے کیا کرتی تھی۔ مگر ابھی کافی وقت سے نہیں کیے ہیں آاہ ہ۔۔۔۔

ویر:  ( اسمائیلز )

گھر پہنچ كے یہ جنگل میں صاف کر دونگا۔
بولتے ہوئے اس نے آنیسہ کی گُچھے کو اپنی انگلیوں میں لے لیا اور دھیرے دھیرے کھینچنے لگا۔

آنیسہ

آاہ ہ ہ ! ! ! سسس۔۔۔۔مالک آپ کیوں تکلیف کرتے ہو ؟  میں ۔۔۔ میں کر لونگی۔ یہ ۔۔۔ یہ سب۔۔۔گندگی كے کام۔۔۔ ممیں۔۔۔ میں کر لونگی۔

ویر ( اسمائیلز ) :

مجھے تمہاری ہر ایک چیز پسند ہے۔

آنیسہ :

  مگر مالک۔۔۔! ؟

اِس سے پہلے کہ وہ اور فریاد کرتی ، ویر نے اس کی پھدی کو زور سے بھینچ لیا، جس کے چلتے بےچاری آنیسہ کا منہ کھلا  کا  کھلا رہ گیا۔

ویر :

میں نے کہا  نااا۔۔۔ ؟ تمہاری پھدی صرف میں صاف کرونگا۔

کہتے ہوئے اس نے آنیسہ كے کان کا نچلا حصہ اپنے منہ میں بھر لیا جس کے چلتے آنیسہ کا شریر ایک جھٹکا  کھا گیا اور وہ بڑی ہی دھیمی سی آواز میں بولی،

آنیسہ :

جججو۔۔۔۔جو۔۔۔ حکم مالک !

اور اگلے ہی پل ویر نے اپنا لنڈ آنیسہ کی پھدی پر سیٹ کیا ، ٹوپے سے اس نے پھدی کی پھنکڑیوں کو ہٹا كے بیچ میں چھید کی طرف کیا اور ایک زوردار دھکے كے ساتھ اس کا  لنڈ سنسناتا ہوا  اندر گُھس گیا۔

” اُاووئی ئی ئی ئی ئی ئی آہ ہ ہ ہ ہ ہ 

کراہ بھرتے ہوئے آنیسہ نے آنکھیں بند کرلی اور اپنی پھدی میں لنڈ کو  بھینچتے ہوئے وہ اپنے مالک كے  ہتھیار کا سواگت کرنے لگی۔

ویر نے آنیسہ كے منہ پر اپنا ہاتھ رکھا اور زوردار دھکوں كے ساتھ اس کی  چدائی شروع کر دی ۔

” آااں آں آں آں “، ، اُم ام ام  ، ،
 
آہ آہ آہ ، ، اُوئی اوئی اوئی”
اور آنیسہ کی دھیمی دھیمی سسکیاں باتھ روم میں پھیل گئیں۔

جہاں ایک طرف ٹرین نے رفتار پکڑی ہوئی تھی تو وہیں ساتھ ہی ساتھ ویر كے دھکوں نے بھی رفتار پکڑ لی تھی۔ جہاں ٹرین چھک چھک کركے آواز نکالتے ہوئے  اپنی منزل طے کر رہی تھی ، تو وہیں،

  “شڑپ” شڑپ”

ویر كے دھکے بھی الگ آواز نکالتے ہوئے اپنی منزل طے کر رہے تھے۔

اس کی کمر ہر دھکے كے ساتھ جاکے آنیسہ کی بھاری گانڈ سے ٹکراتی اور شڑپ آواز پیدا کرتی۔ اور ہر ایک دھکے پہ آنیسہ کا شریر پوری طرح سے ہِل جاتا ، اگرویر نے اسے زور سے جکڑا  نہ  ہوتا  تو وہ ایک ہی دھکے میں گر جاتی ۔

ویر كے ٹٹے آنیسہ کی باہری پھدی كے لبوں سے جا كے ٹاکراتے اور آواز کرتے۔ ہر دھکہ آنیسہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دے رہا تھا۔  وہ بس آنکھیں بند کیے ریل گاڑی میں ہی اپنی خود کی سسکیوں کی ریل گاڑی چلائی جا رہی تھی۔

اور کچھ دیر بعد ہی ۔۔۔۔

ویر: ( کراہتے ہوئے)

آہ ! آہ آہ۔۔۔میرا ہونے والا ہے۔۔۔

 “بُژژژژژژ ،،،،بُژژژژژژژ”
اور کچھ سیکنڈز بعد ہی ویر كے لنڈ سے ایک دو دھار کی پچھکاری نکلی اور آنیسہ کی پھدی کو اندر سے بھگو كے رکھ دی۔ بھگو کیا دی بلکہ پھدی کو لبالب بھر دیا ویر نے اپنے منی سے۔

آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ماااالیککک ! ! ! ”

ایک لمبی آہ بھرتے ہوئے  آنیسہ خود تیسری  بار جھڑ گئی۔

آنیسہ کی پیٹھ پر اپنا سر رکھتے ہوئے ویر اس کی نرم نرم ممے سہلانے لگا۔

ویر :

ان سے میرا من ہی نہیں بھرتا۔ کاش ان میں دودھ ہوتا۔۔۔۔

آنیسہ (سانس قابو میں کرتے ہوئے ) :

معاف کرنا مالک۔۔۔ اب ان میں دودھ نہیں۔ مگر دوبارہ آسکتا ہے  اگر۔۔۔۔۔۔

ویر

اگر ! ؟

آنیسہ(شرماتے ہوئے)

اگر میں حاملہ ہو جاؤں تو۔۔۔۔۔

اس نے پلٹ كے دیکھتے ہوئے کہا  تو  ویر بس ہنس دیا۔۔۔ مگر کہیں نا کہیں آنیسہ جیسے چاہ   رہی تھی کہ اس کے مالک وہ الفاظ کہے جو وہ سننا چاہتی تھی۔

اُوں فک ! ! ” اور تبھی ویر کو کچھ احساس ہوا۔

’ شیٹٹٹ ! ’

 اس کو پریشر آیا۔۔۔۔۔

پریشر اتنی تیز آیا کہ وہ اسے روک نہ  پایا۔
پانی جو پی لیا تھا اتنا  اسٹیشن میں آنے كے پہلے۔۔۔اور اگلے ہی پل ۔۔۔۔۔

ایک  زوردار پیشاب کی دھار ویر كے لنڈ سے نکلی۔

مگر۔۔۔۔۔۔۔
اس کا لنڈ  ابھی بھی آنیسہ کی پھدی میں ہی تھا۔

اور جیسے ہی آنیسہ کو پیشاب کی پہلی گرم گرم بوند کا احساس اپنی پھدی كے اندر ہوا ،  اس کا بدن ہِل اٹھا۔۔۔ آنکھیں پلٹ گئی۔

اور منہ کھلا  کا  کھلا  رہ گیا ۔

اور وہ سَر اوپر کر جھٹکے پہ جھٹکے لینے لگی۔ یہ کیا عجیب احساس تھا جو ہو رہا تھا اسے ؟

اس نے اپنی زندگی میں ایسا تجربہ کبھی نہیں کیا تھا۔ اور سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ اسے یہ احساس بالکل  بھی برا نہیں  لگا۔

اُلٹا  وہ محسوس کرکے اسے ایسا لگا جیسے وہ کسی الگ ہی دُنیا میں پہنچ چکی ہے۔

آنیسہ اس احساس کو لفظوں میں بیا ن نہ کر سکتی تھی۔ وہ بس اس حیرت انگیز احساس میں مگن تھی۔اس میں ہی کھوئی ہوئی تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page