Perishing legend king-80-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 80

ویر کی گرم گرم پیشاب اس کی پھدی سے رستی ہوئی نیچے اس کی رانوں اور ٹانگوں سے بہتی ہوئی ٹوائلٹ كے چمبر میں جا رہی تھی۔

شٹ ” ! ! ! !

یہ احساس صرف آنیسہ كے لیے ہی نہیں بلکہ ویر كے لیے بھی ایکدم الگ تھا۔ اِس سے پہلے اس نے ایسا کبھی نہیں کیا تھا اور نہ ہی ایسا کچھ تجربہ کیا تھا۔ آنیسہ كے ننگے بدن کو زور سے بھینچتے ہوئے اس نے اپنی ساری پیشاب اس کی پھدی میں بھر دی۔ اور وہی پیشاب اس کی خود کی ٹانگوں سے بھی بہتے ہوئے نیچے گر رہی تھی۔

جب ویر نے اپنی ٹنکی خالی کردی تو لمبی سانس لیتے ہوئے اس نے اپنا لنڈ آنیسہ کی پھدی کی گہرایوں سے آزاد کیا۔

* پوچھ*

ایسا کرنے سے عضو تناسل پیشاب اور منی سے داغ دار نکل آیا۔ اور اگلے ہی لمحے آنیسہ گھٹنوں کے بل گر گئی۔

لمبی لمبی سانسیں لیتی ہوئی اس کے ممےاوپر نیچے ہو رہے تھے۔ پسینے سے اس کے بال پورے گیلے ہو چکے تھے اور بکھر چکے تھے۔ ویر نے بڑے ہی پیار سے اس کا سَر سہلایا  تو وہ آگے بڑھی اور اپنے مالک کا پیشاب سے لتھڑا لنڈ اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔

ویر :

صاف کرو آنیسہ۔۔۔۔۔

آنیسہ کا یہ بات سنتے ہی بدن ہِل اٹھا۔ ایک سائرن دوڑ گئی اس کے پورے ننگے بدن میں۔۔۔ مانو ایک کرنٹ کا جھٹکا اس کے بدن سے ہوتے ہوئے نکلا  ہو۔  اس نے نظریں اٹھا كے منی اور پیشاب سے لتھڑےلنڈ کو دیکھا اور کانپتی ہوئی اس نے اپنے ہونٹ کھولے کہ تبھی ویر کی آواز اس کے کانوں میں پڑی،

یہ لو ! میں نے نال چالو کر دیا ہے۔

اس نے دیکھا کہ ویر وہیں پیچھے لگے بیسن کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔ اور یہ دیکھتے ہی اور سوچتے ہی کہ وہ ابھی کیا کرنے جا رہی تھی ، اس کا شریر جھٹکے لینے لگا اور اس کی پھدی  نے پانی چھوڑ دیا ۔ اپنا نچلا ہونٹ اس نے دانتوں سے زور سے دبایا اور ہاں میں دھیرے سے سرہلاتے ہوئے وہ اپنے مالک كے لنڈ اور ان کے پیروں کو پانی سے صاف کرنے لگی۔

اس نے اپنی پینٹی اُٹھائی اور اس سے اپنے مالک كے گیلی لنڈ اور پیروں کو پونچھنے لگی۔
آخر میں جب سب کچھ صاف ہو گیا۔ آنیسہ نے اپنے مالک کو پیار سے آہستہ آہستہ کپڑے پہنائے مگر خود ابھی بھی ننگی ہی تھی۔ جب ویر نے سارے کپڑے پہن لیے تو وہ  باہر نکلنے سے پہلے  بولا،

جلدی باہر آؤ ! اپنی پھدی اور منہ دونوں صاف کر لینا۔ میری برتھ پر تم مجھے 15 منٹ كے اندر دیکھنی چاہیے

 اور اتنا  بول کر وہ  باہر نکل گیا۔

آنیسہ بس جھٹکے پہ جھٹکے لیتی رہی۔ اس نے آج تک اپنی زندگی میں ایسا حیرت انگیز سیکس کبھی نہیں کیا تھا۔  اسے تو پتہ بھی نہیں تھا کہ اس طرح سکس میں اتنا مزہ بھی آسکتا ہے ۔ آج جیسے اسے ایک نئے احساس كے بارے میں پتہ چلا تھا۔

اپنی پھدی کو ملَتے ہوئے اس نے دھیرے دھیرے اپنی پھدی میں دو انگلیاں ڈالی اور اندر اپنے مالک کی پیشاب کو نکالنے لگی۔ اس نے زور سے پریشر لگایا اور تبھی۔۔۔۔

سررررر *
کی آواز کرتے ہوئے اس کی پھدی كے اندر سے ویر کا پیشاب باہر نکلنے لگا۔ کتنی عجیب بات تھی۔ وہ پیشاب تو کررہی تھی مگرپیشاب اس کا نہیں تھا۔ اس کے مالک کا تھا جو ابھی ابھی وہ اس کی پھدی میں بھرکے گئے تھے۔

صرف پیشاب ہی نہیں ، اسے یاد آیا کہ اِس پیشاب میں اس کا  اپنا پانی اور اس کے مالک کا منی بھی ملا ہوا تھا۔

پانی سے دھو دھو كے آنیسہ نے اپنی پھدی صاف کی۔۔۔ یہ اس کی مالک کی پیشاب تھی جو اس کی پھدی میں سے گر رہی تھی۔

پیشاب کے قطرے اس کی بیرونی پھدی اور بالوں میں لگے تھے۔

اپنی انگلیوں میں لگے پیشاب کو وہ گھورتی  اور اس کا بدن پھرسے جھٹکا کھاتا  اور گال گلابی پڑ جاتے۔  بڑی ہی مشکل سے اس نے پھدی اور اپنے منہ کو جلدی جلدی صاف کیا اور پھر اپنی ٹانگیں صاف کی جن سے بہہ کے پیشاب نیچے گری تھی۔

اپنے کپڑے پہن کر وہ باہر نکلی ، پل بھر كے لیے وہ کوچ میں آئی اور ٹوتھ برش ، ٹوتھ پیسٹ اور صابن لے کے وہ واپس سے باتھ روم میں گھس گئی۔

اس کے مالک نے حکم دیا تھا اسے۔ کہ پھدی اور منہ صاف کرکے آنا۔ اسلئے وہ اچھے سے منجن کر رہی تھی اور اپنی پھدی کو بھی اس نے ساڑھی اٹھا كے نیچے بیٹھ كے صابن سے مل مل كے صاف کیا یہاں تک کہ اس کی پیاری آنیسہ پھر سے خوشبودار ہوگئی۔

اس نے اپنی پھدی اور گانڈ كے بالوں کو دھیرے سے اپنے ہاتھوں میں بھرا ، اور تبھی ویر كے بول اس کے کانوں میں گونج گئے۔

تمہاری پھدی میں صاف کرونگا

 یہ سوچ كے آنیسہ كے دِل کی دھڑکن تیز ہوگئی اور اس کا بدن کسمسا گیا۔

پھر اسے وہ بھی یاد آیا جب ویر  اس کی  گانڈ كے چھید کو مل رہا تھا  اور کہہ رہا تھا ، ” اس کی افتتاح بعد میں کرونگا

سوچتے ہی آنیسہ کی سانسیں تیز ہو گئیں۔ کیا ہو گا جب اس کے مالک کا وہ لمبا موٹا لنڈ اس کی گانڈ کو چیرتے ہوئے اندر جائیگا ! ؟

ادھر جیسے ہی ویر کوچ میں آیا تو کائنات اسے بےحد غصے سے گھور كے دیکھ رہی تھی۔

آہ ! سو شی ناوز ۔۔۔ تبھی ۔۔۔ ویل ! آئی ڈونٹ  کیئر  ناؤ(‘آہ! تو وہ جانتی ہے۔تبھی۔۔ اچھا! مجھے اب پرواہ نہیں ہے۔)

چیک

اور من میں ہی اس نے کائنات چیک کیا۔

 نام – کائنات

ایج – 18

اسٹیٹس – آنیسہ ڈاٹر فرام ہر فرسٹ ہسبنڈ
بائیو – کائنات ! ایک بےحد ہی چنچل طبیعت کی لڑکی ہے۔ مگر اتنی ہی  ناراض بھی۔

ماں سے بہت پریم کرتی ہے۔ کئی سارے سپنے تھے جو اس کے بکھر چکے ہیں۔  پڑھنا چاہتی ہے، مگر گھر کے حالات كی وجہ سے پڑھائی کافی وقت پہلے چھوٹ گئی۔

پسندیدگی-  5
رلیشن شپ – فیمیلیرز۔ 

  ’ اوہ ؟  ایٹلسٹ 5 تو ہے پسندیدگی۔

 اففف ! ہممم ؟  شی وانٹس ٹو  اسٹڈی ؟ آئی ول سی واٹ آئی کین ڈو فار  ہر(کیا وہ پڑھنا چاہتی ہے؟ میں دیکھوں گا کہ میں اس کے لیے کیا کر سکتا ہوں۔)’

 کائنات سے نظریں ہٹا كے جب ویر نے پریت کو دیکھا تو پایا کہ۔۔۔ وہ بے حد زیادہ شرما كے اسے دیکھ رہی تھی۔

چیک ! ’

نام – پریت

ایج- 21
اسٹیٹس – خمار  وائف

بائیو – پریت آنیسہ کی بہو ہے۔ اپنے ہسبنڈ سے بہت پریشان تھی۔ اب بس وہ ایک اچھی زندگی شروع کرنا چاہتی ہے۔ باہر کی دُنیا دیکھنا اس کا خواب ہے۔ بڑی بَڑی گاڑیوں میں گھومنا ، بنگلوں میں رہنا ، اچھے اچھے کپڑے پہننا اس کا سپنا ہے۔
پسندیدگی- 40

 رلیشن شپ – فائدہ دینے والا

 ’ ہو ؟ ؟ یہ تو پورے پاپا کی پری والے شوق رکھتی ہے۔ سو شی سیز می ایز ہر بینِفیکٹر ۔ ہو! ؟ 

مس سونیا کی طرح میں بھی اس کا مددگار ہوں ہممم ! آئی ونڈر مس سونیا  کا اسٹیٹس کیا ہوگا۔ اور اس ناکچڑی سہانا  کا

خیر ! یہ رات ویر اور آنیسہ  كے لیے  اچھا تھا مگر کائنات كے لیے نہیں۔

وہ بنا کچھ بولے ہی اوپر جاکے سو چکی تھی اور ادھر پریت بھی اوپر جاکے لیٹ چکی تھی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلی دن جب سبھی ممبئی پہنچے تو ٹیکسی میں بیٹھنے كے بعد آنیسہ سے لے کے پریت اور کائنات كے منہ کھلے كے کھلے رہ گئے تھے۔
اتنی بڑی بڑی بلڈنگز  راستے میں چلتی ایک سے ایک مہنگی گاڑیاں ، پارکس نجانے کیا کیا وہ تینوں اپنے جیون میں پہلی بار دیکھ رہی تھیں۔
حیران تو ہونا ہی تھا۔ کائنات بھی اپنا غصہ بھول  گئی جیسے ممبئی كے نظارے کو دیکھ کر کھو چکی تھی۔

کچھ دیر کی دوری طے کرنے كے بعد وہ راگنی كے گھر پہنچے اور ویر نے ڈور بیل بجائی تو راگنی گیٹ کھولنے آئی۔

جیسے ہی اس نے گیٹ کھولا تو وہ ویر کو دیکھ  کر ایکدم خوش ہو گئی اور اسے اپنے گلے سے لگانے والی تھی کہ ویر كے ٹھیک پیچھے اسے یہ تِین عورتیں نظر آئی۔

اور انہیں دیکھ کراس کی بھوئیں  سکیڑتی چلی گئی۔

راگنی :

ویر ؟ ؟ یہ ۔۔۔  ؟سب ۔۔۔ ! ؟

ویر :

معاف کرنا  بھابھیاگر آپ کی پرمیشن ہو تو کیا میں انہیں کچھ دن ادھر ہی رکھ سکتا ہوں؟ آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں ناا ؟
راگنی :

ہو ؟ ؟ م م مگر ۔۔۔ یہ سبھی ! ؟ ہے کون ؟
ویر : * اسمائیلز *

یہ ۔۔۔ انہوں نے میری بہت مدد کی ہے۔ اور ۔۔۔ یہ اب سے میرے قریبی ہے۔
راگنی :

اُوں !
تبھی آنیسہ آگے بڑھی اور راگنی كے ہاتھوں کو تھام  لیے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page