Perishing legend king-98-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی  بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے  کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ قسط نمبر -- 98

نندنی :

؟ ؟ ؟


وائس :

ام۔۔۔و،و، وہ ۔۔۔ایکچولی۔ میں ویر بھئیا کی چھوٹی بہن بول رہی ہوں میم۔ آئی ایم کاویہ۔

نندنی :

اوہ آں ! ؟


کاویہ : 

جججی !

نندنی : 

اوہ نو نوکککاویہ ؟ ہاں ! ویر نے مجھے بتایا تھا بیٹا۔ آپ کے بارے میں۔ ککہو  نا ؟ کیا بات ہوگئی ؟


کاویہ :

بات بہت ہی سریس ہے میم۔

نندنی: (فرونس )

کیا ہوا  ؟؟؟


کاویہ :

مجھے آپ سے کچھ پوچھنا ہے ؟ کیا آپ اور ویر بھئیا كے بیچ اچھا رلیشن شپ ہے ؟


نندنی  : (بلوشیز)  

آاہہہہ ؟؟ ووااٹٹٹٹ ؟؟


کاویہ :

ہممم ! آئی مِین۔۔۔ ایک اچھا رلیشن شپ ہے نا آپ دونوں كے بیچ ؟


نندنی : 

ییہ، یہ ؟  تتتم کیا پوچھ رہی ہو ؟


تبھی  کاویہ کی روہانسی آواز  نندنی  كے کانوں میں پڑی،


کاویہ :

دراصل ۔۔۔ کل بھئیا کہیں گئے تھے رات میں ۔۔۔ اور ۔۔۔ کل رات میں وہ۔۔۔وہ اتنی بری حالت میں گھر كے باہر ملے تھے۔  ہر جگہ۔۔۔۔

 

 * خاموشی *

 

چوٹ ہی چوٹ تھی ۔۔۔ یہاں سبھی۔۔۔

 

 * خاموشی *

 

اتنا پریشان ہے۔ ڈاکٹر کو بھی دکھایا۔

وہ تو میڈیسن دیکھ کر چلے گئے۔ پپ پر ۔۔۔ پر بھئیا کسی سے بات ہی نہیں کر رہے ہیں۔


خاموشی *

 

نا جانے کیا ہو گیا ہے انہیں۔ بس اپنے روم میں سرجھکائے بیٹھے ہوئے ہیں۔ نہ کھانا کھا رہے اور نہ کچھ۔۔۔۔

 

خاموشی *

نندنی : 

ہ-ہوہ ہ ہ  ؟ ؟ ؟


کاویہ :

میں نے آپ کو اسلئے فون کیا ہے ، کیوں کہ ویر بھئیا کو جب گھر سے نکالا گیا تھا تب وہ آپ کے ہی ساتھ رکے ہوئے تھے۔ تو مجھے لگا آپ کے اور ان کے بیچ اچھی خاصی انڈر اسٹیڈنگ ہوگی۔شاید آپ کی بات مان جائے وہ ؟

 

 * خاموشی *

 

اسلئے میں نے آپ کو کال کیا ہے، کککیا آپ یہاں آ سکتی ہے؟ ؟  پلیز ؟ آئی-آئی بیگ یو۔

جب پوری بات کا نندنی کو پتہ چلا تو ناجانے کیوں پر اسے ایکدم سے بے چینی سی ہونے لگی۔

 گھبراہٹ بھی۔۔۔۔


نندنی : 

مممیں ابھی آتی ہوں۔


اور اس نے بنا کوئی سمے ویسٹ کئے ، سیدھا ویر كے گھر کی طرف رُح کیا۔

جوہی کو وہ شریا کی ہی نگرانی میں چھوڑ آئی۔

اور جیسے ہی ویر كے گھر پہنچ کر وہ ویر كے کمرے میں داخل ہوئی۔


ویر کی حالت دیکھ کراس کی روح کانپ گئی۔ دروازے کی دہلیز پہ ہی اس کے قدم تھم گئے۔ اور ویر کو اس طرح دیکھ کر اس کے دل میں ایک بڑا دردناک اور عجیب سا درد پیدا ہوا۔


نندنی : 

وووییر ! ؟ ؟


ویر :

؟؟ ؟


کل جو کچھ بھی خوفناک حادثہ ہوا  تھا ، اس حادثے كے بعد سے ظاہر سی بات تھی کہ ویر کی حالت اِس وقت لفظوں میں بیان کرنے والی نہیں تھی۔


وہ اندر سے اور ساتھ ہی ساتھ باہر سے بھی ٹوٹا ہوا تھا۔ نا صرف آتَش نے اسے اندر سے توڑا تھا بلکہ اس کے غونڈو ں نے مل کے ،  ویر پہ ہاتھ صاف کرنے کی بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔


اسے جیسے ایک بےحد بڑا جھٹکا سا لگا تھا۔ اپنے کمرے میں زمین پر پاؤں پھیلائے اور اپنا سر جھکائے بیٹھے ہوئے تھے  وہ۔ بیچ بیچ میں ویر کا شریر کانپ اٹھتا اور وہ اپنے کانپتے ہوئے ہاتھ کھول  کرانہیں دیکھتا اور خود سے ہی بات کرنے لگتا۔۔۔۔


’ 
آ،آ،آئی-آئی کِلڈ ہِم۔میں نے ۔۔۔ میں نے اسے ۔۔۔ میں نے انہی ہاتھوں سے دد، دانش  کو ۔۔۔ میں نے  مار دیا ۔ پری !؟ میں نے ۔۔۔ آئی کِلڈ ہِم پری ۔  آئی۔۔۔

 

  *خاموشی *

 

آئی کِلڈ ہِم ۔۔۔۔

 

پری:
ماسٹر ! پلیز ! آئی بیگ یو !
اس میں آپ کی کوئی غلطی نہیں تھی ماسٹر۔۔۔ ہمیں نہیں پتہ تھا کہ ہم جب جب آگے بڑھ رہے تھے ،  ہم دانش کو مار رہے تھے، یہ سب انجانے میں ہوا ماسٹر،  اس میں ساری غلطی اس آدمی کی ہے۔ ہی سیٹ دیٹ ٹریپ۔۔۔ممماسٹر ۔۔۔ پلیز ! خود کو سنبھالئے۔۔۔ دانش کی ڈیتھ کا بدلہ آپ کو ہی لینا ہے ماسٹر۔۔۔ آپ ایسے ہار نہیں مان سکتے۔ وہ آدمی یہی چاہتا ہے ماسٹر۔ اس نے راگنی كے ساتھ بھی وہی کیا تھا  نا اا۔۔۔ دیکھا نہیں آپ نے ؟ وہاں سے آنے كے بعد ہی اس کے اور ویویک كے بیچ کتنی بڑی دراڑ آ گئی ہے ؟ ماسٹر۔۔۔آپ کو ہی کچھ کرنا  ہوگا۔


پری ۔۔۔پری۔۔۔دانش کو میں نے  مار دیا پری ۔۔۔ میں نے اپنے ہی ہاتھوں سے۔۔۔ اس نے میری جان دو بار  بچائی تھی۔ اور جہاں مجھے اسے بچانا چاہیے تھا۔ و،و،وہاں ۔۔۔ وہاں میں نے اُلٹا انہی ہاتھوں سے اسے مار دیا

 
پری:

ماسٹر ! نو ! یو ڈڈ نٹ !
آپ  نے نہیں مارا ہے دانش کو ماسٹر۔۔۔ اس آدمی نے مارا ہے۔  آپ تو یہ سوچ كے آگے بڑھ رہے تھے کہ ہم  دانش  کو  بچانے كے لیے اس کے نزدیک  پہنچ رہے ہیں۔ پر ہمیں  کچھ نہیں پتہ تھا  ماسٹر۔۔۔


سب میری غلطی ہے۔۔۔۔ سب۔۔۔میں نے کسی کا خون کر دیا  پری ۔۔ میں نے ہی۔۔۔ آئی  ایم آ مرڈریر ناؤ۔

 

خاموشی *


میں ہی قصوروار ہوں۔۔۔سارا کا سارا  قصور میرا ہے۔  ہاں ! تم۔۔۔  تم سب مجھے اکیلا چھوڑ دو میں ۔۔۔ میں اکیلا ہی ٹھیک تھا۔ چلی جاؤ پری تم بھی ۔۔۔ آئی ایم ریلی آ  لوزر ناؤ۔۔۔ ایک دوست  کو نہیں بچاسکا میں ۔ اُلٹا اس کی ہی جان لے لیا ، پری ،،، جاؤ۔۔۔میں کچھ نہیں ہوں پری۔تمہیں اِس شریر/جسم میں سب بیکار ہی ملے گا پری۔


خاموشی * ’


پری:

ماسٹر ! پلیز ایسا مت کہیے۔ یو آر دَ بیسٹ  ماسٹر۔۔ اور۔۔۔ آئی کین نٹ لیو یور باڈی۔ میں آپ کی باڈی چھوڑ کر جاؤں ، اس کے صرف دو ہی راستے ہیں  اور وہ دونوں بہت ہی ایکسٹریم ہے۔ اور میں کبھی آپ سے الگ نہیں
ہونگی۔۔۔ پلیز ! ماسٹر ! میری بات سمجھنے کی کوشش کرئیے۔


 
نو۔۔۔ پری۔۔۔ آئی۔۔۔


ویر کی ذہنی حالت اتنی خراب تھی کہ وہ پری کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر پا رہا تھا۔

اسے جو جھٹکا  لگا تھا، اس نے اسے اندر تک کسی حد تک ہلا کر رکھ دیا تھا۔


پری کی ہر بات کو وہ اگنور کر خود کو دوش دیئے جا رہا تھا ، جب اچانک ہی اس کے کانوں میں ایک آواز پڑی ۔


“وی ،وی،ویر ! ؟

 
؟ ؟؟؟؟؟


اور یہ آواز سنتے ہی ویر نے اپنا سرہولے سے اٹھایا۔


اس کے سامنے نندنی  پریشان سا  چہرہ لیے دروازے کی دہلیز پہ کھڑی ہوئی تھی ۔ اور اتنا  ہی نہیں، نندنی كے پیچھے ہی کاویہ اور اروحی بھی کھڑی ہوئی تھی۔

 
دھیرے دھیرے۔۔۔۔


نندنی اپنے قدم بڑھاتی ہوئی آگے آئی۔۔۔ اس کے  پیروں میں بندھی پائل کی آواز ویر بہت اچھی طرح سےسن پا رہا تھا۔


وہ اس کے سامنے آکے جھکی اور اسے دیکھنے لگی۔


نندنی ویر کی موجودہ  حالت دیکھ كے ہی گھبرائی سی ہوئی تھی۔ آنکھوں میں ہلکی ہلکی آنسو تھے ، وہ لال ہو رہے تھے ، اور انہی آنکھوں كے نیچے کالاپن۔ جو یہ ظاہر کر رہا تھا کہ ویر سویا نہیں ہے رات بھر۔۔۔۔

 


یہ ! ؟ یہ  ویر کی کیا حالت ہے!؟


نندنی من میں سوچ  کرآگے بڑھی اور ویر كے چہرے پر اپنے ہاتھ لے گئی اور بڑے ہی ہولے سے اس نے ویر كے گالوں سے ان آنسوؤں کو پونچھا ۔

 

 ” مم   مم  میم ! ؟

 
اس کے تھرتھراتے ہوئے ہونٹوں سے جب رُک رُک کر وہ لفظ نکلے تو نندنی نے اس کی ہتھیلی اپنے ہاتھوں میں بھینچ  لی۔


نندنی :

یہ ۔۔۔یہ سب کیا حال بنا رکھا ہے ویر ! ؟


مگر ویر کچھ نہ بولا۔ اس کی آنکھوں سے آنسو متواتر بہتے چلے جا رہے تھے، جو نندنی اپنے ہاتھوں سے صاف کرتی جا رہی تھی۔

کک کہیں۔۔۔! ؟ کہیں ویر كے گھروالوں نے تو کچھ نہیں کیا اس کے ساتھ ! ؟

 
یہ سوچ کرنندنی کی نظریں  کاویہ اور اروحی کی طرف گئی اور اس نے تھوڑا غصے سے ان دونوں کو دیکھا۔


مگر جب اسے لگا کہ کاویہ نے ہی تو اسے یہاں کال کرکے بلایا تھا اور ساتھ ہی ساتھ دونوں بہنوں كے چہرے پر جب اسے فکرمندی نظر آئی تو نندنی نے یہ خیال فوراََ ہی اپنے من سے نکال دیا۔


نندنی :

ویر ! ؟؟؟  میں تم سے کچھ پوچھ رہی ہوں۔ جواب دو میری بات کا۔ یہ سب کیا ہے ؟کیا ہوا ہے ؟

مگر ویر ابھی بھی کچھ نہیں بول رہا تھا۔یہاں سے نندنی کی آواز ، تو اندر سے پری کی آواز اور پھر اس کے خود كے دل کی آواز جو اسے قصوروار ٹھہرا رہی تھی۔ ان سب كے چلتے وہ بس ایک جگہ بنا  کسی ہوش كے بے سدھ سا دیکھے جا رہا تھا۔


نندنی :

تم کاویہ ہو ناا ! ؟


کاویہ :

ہو ؟ جججی !


نندنی :

کل ایسا کیا ہوا تھا ؟ جو ویر کی حالت ایسی ہو گئی ہے ؟ بتاؤ مجھے۔۔۔ جلدی۔۔۔


نندنی كے چہرے پر فکرمندی دیکھ کر ، کاویہ تھوڑی حیران تھی۔ مگر ایک بات اسے کلیئر ہوچکی تھی۔ وہ یہ کہ اس نے  نندنی کو یہاں بلا كے ایکدم صحیح  ڈیسیژن لیا تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

منحوس سے بادشاہ کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page