Princess Became a Prostitute -02- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 02

 پھر اماں کی دھاڑ سنائی دی۔۔۔کمینی تو ہلی تک اتھے ای کھلوتی ایں،دفع ہو جا اتھوں۔

میں اماں کی دھاڑ سن کر بجائے اپنے کمرے میں جانے کے گھبرا کر اماں کے گلے لگ گئی،بچپنا تھا تو ڈر کے مجھے اماں کے پاس ہی امان نظر آئی،میرا چہرہ اماں کے ننگے بوبس سے ٹکرا رہا تھا جہاں سفید لیس دار پانی لگاتھا اور عجیب سی بو آرہی تھی،اماں نے جب یہ دیکھا تو مجھے دھکا دے کر خود سے الگ کیا اور مجھے زبردستی میرے کمرے کی طرف دھکیل دیا،مجھے رونا آگیا،لیکن اماں نے اس سب سے بے خبر ہو کر میرے کمرے کا دروازہ باہر سے بند کردیا،میں دروازے کے پاس جا کر اونچی آواز میں رونا شروع ہو گئی،تھوڑی دیر بعد مجھے باہر سے دروازہ کھلنے کی آواز آئی تو میں پیچھے ہٹ گئی،دروازہ کھلااور اماں کمرے میں آئی،اماں نے کپڑے پہن لئے تھے،اور چہرہ دھلا ہوا لگ رہا تھا،لیکن غصہ ابھی بھی صاف جھلک رہا تھا۔

اندر آتے ہی اماں نے مجھے بالوں سے پکڑ لیااور پوچھنے لگی ۔۔۔ تم نے کیا دیکھا اور سنا

میں نے روتے روتے ڈر کے ساری بات بتا دی،میری بات سن کر اماں مجھے مارنا شرو ع ہوگئی

اور بولی ۔۔۔ خبردار اگر یہ بات کسی کو بتائی خاص طور پر اپنے باپ کو ورنہ وہ حشر کروں گی کہ یاد کرو گی۔

ایک تو بخار اوپر سے اماں کی مار میں سہم کر لیٹ گئی اور کب آنکھ لگی پتہ نہیں،شام کو ماسی نے آکر جگایاکہ چھوٹی بی بی چاہ پی لو،سونے سے میرا بخار کم ہوگیا تھا،اور جاگتے ساتھ ہی میرے دماغ میں دن والی فلم چلنے لگی،اور اماں کی مار اور دھمکی یا د آگئی،میں نے چپ چاپ چائے پی اور ٹی وی دیکھنے لگی،اس دوران شام کے کھانے کا وقت ہوگیا،دونوں بھائی اور ابا بھی گھر واپس آگئے تھے،ابا نے سرسری میرے کمرے میں آکر میرا حال پوچھا،البتہ میرا چھوٹا بھائی فائز بڑے بھائی فائق سے مختلف مزاج کا تھا اور میری اس کے ساتھ بہت بنتی تھی،وہ اکثر رات کو بھی میرے ساتھ میرے کمرے میں ہی سوتا تھا،اماں کا رویہ اگلے چند دن میرے ساتھ نارمل رہا،اس دوران کوئی خاص بات نہیں ہوئی۔

یہ اس واقعے سے چند دن بعد کی بات ہے ہمارے قریبی رشتے داروں کے گھر شادی تھی،جو کہ ساتھ والے گاؤں میں تھی،گاؤں میں شہروں کی بہ نسبت شادی کا ہنگامہ زیادہ دن چلتا ہے،رشتے دار شادی والے گھر آکر رکتے ہیں،شادی سے ایک ہفتے قبل میں اور اماں ابا کے ساتھ شادی والے گھر گئے،میرے دونوں بھائی اپنی پڑھائی کی وجہ سے گھر ہی رک گئے،فیصلہ یہ ہوا تھا کہ وہ دونوں اور ابا گھر رہیں گے اور شادی والے دن ہی آئیں گئے،ابا ہمیں شادی والے گھر چھوڑ کر واپس چلے گئے،شادی لڑکی کی تھی اور بارات قریبی قصبے سے آنی تھی،شادی میرے ابا کے کزن کی بیٹی کی تھی جن کا نام چودھری جمال تھا،چودھری جمال میرے ابا کی بہ نسبت ہنس مکھ اور شوخ طبعیت کے مالک تھے،جن کو اکثر میں نے اپنی اماں کے ساتھ اپنے گھر میں بھی ہنسی مذاق کرتے دیکھا تھا،میری اماں کی عمر اس وقت محض 47سال تھی،لیکن دیکھنے میں اماں 40سے زیادہ کی نہیں لگتی تھی،جاگیردار گھرانے سے تعلق ہونے کی وجہ سے اماں بھی صحت مند سرخ وسفید تھی،انکل جمال کی عمر 50سال ہوگئی لیکن کاٹھی سے وہ بھی جوان لگتے تھے،ان کی ایک ہی بیٹی تھی،انکل جمال کی بیوی بیٹی کی پیدائش کے وقت انتقال کرگئی تھی،انکل جمال اور ان کی بہنوں نے ان کی اکلوتی بیٹی سحر ش کی پرورش کی تھی،سحر ش باجی پیاری تھیں،مناسب جسم،گھنے سیاہ بال،درمیانہ قد،سب سے بڑی بات یہ تھی کہ انکل جمال نے خاندانی روایات کے برعکس اپنی بیٹی کو اعلی تعلیم دلوائی تھی،سحر ش کی شادی اسکے پھوپھی زاد سے طے پائی تھی۔انکل جمال حسب عادت میری اماں کے ساتھ ہنسی مذاق میں مصروف تھے،ہم سب باقی مہمانوں کے ساتھ انکل جمال کی حویلی کے زنان خانے میں رات کا کھانے کھا کر بیٹھے تھے،اماں کے ساتھ انکل جمال کی بڑی بہن اور سحرش کی ہونے والی ساس بیٹھی تھیں جبکہ سامنے والے صوفے پر انکل جمال،سحرش باجی اور میں بیٹھے تھے،میں نے دیکھا کہ انکل جمال اماں کو بڑی عجیب نظرو ں سے دیکھ رہے تھے،لیکن اماں اس سب سے بے خبر سحر ش اور اس کی ساس سے باتوں میں مصروف تھی،اچانک انکل جمال بولے،یار صائمہ بہت دن سے تمھارے ہاتھ کی چائے نہیں پی،ذرا چائے تو پلا دو،جس پر اماں نے کہا کیوں نہیں بھائی صاحب،اماں اُٹھ کر کچن کی طرف چل دی،تھوڑی دیر بعد اماں نے کچن سے آواز لگائی چینی نہیں مل رہی کہاں رکھی ہے،جس پر انکل جمال ترنت بولے ٹھہرو میں آکر دیتا ہوں،انکل جمال اُٹھ کر کچن کی طرف چلے گئے،گرمی کی وجہ سے مجھے پیاس لگی تو میں پانی پینے کے لئے کچن کی طرف گئی،تو اندر کا نظارہ ہی کچھ اور تھا،اندر انکل جمال چولہے کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوئے تھے اور اماں ان کے گھٹنوں میں بیٹھی ہوئی تھی،انکل جمال کے منہ سے ہائے صائمہ کیا چوپا لگاتی ہو،قسم سے مزہ آگیا،اف،انکل کی شلوار ا ن کے پائنچوں پر پڑی تھی اور اماں انکل کا لوڑا منہ میں لئے چوس رہی تھی،میں ابھی یہ نظارہ مزید دیکھنا چاہتی تھی کہ مجھے چنددن پہلے والا واقعہ یاد آگیا اور میں بنا پانی پیئے ہی واپس آگئی،تھوڑی دیر بعد انکل جمال بھی واپس آگئے ان کے چہرے سے سکون جھلک رہا تھا،سحرش کی ساس نے پوچھا جمال کیا وجہ بہت دیر لگا دی چینی ڈھونڈتے،جس پر انکل جمال بوکھلا گئے اور ان کے منہ سے نکل گیا وہ باجی وہ صائمہ اور میں،جس پر ان کی بہن نے کہا تم اتنے بوکھلائے ہوئے کیوں ہو،لگتا ہے کچن میں صائمہ نے تمھاری چائے بنا دی،جس پر انکل جمال شرمندہ سے ہو گئے اور کچھ نہیں بولے لیکن ان کی بہن کے چہرے پر شرارتی سی مسکان پھیل گئی،اس دوران اماں سب کے لئے چائے لے کر آگئی،چائے پینے کے دوران بھی آنٹی راشدہ (انکل کی بڑی بہن) اماں اور انکل کی جانب دیکھ کر مسکرائے جارہی تھیں،سحرش کا فون بجا تو وہ اپنی چائے کا کپ اُٹھائے فون سنتے سنتے سب کو گڈ نائٹ بول کر اپنے کمرے میں چلی گئی،سحرش کے جانے کے بعد آنٹی نے اماں کے چہرے کی جانب دیکھ کر پوچھا صائمہ تمھارے چہرے پر یہ سفید سفید کیا لگا ہے،جس پرمیری نظر بھی اماں کے چہرے کی جانب گئی،جہاں کچھ سفید سفید سے لگا ہوا تھا، آنٹی کی بات سن کر انکل اور اماں دونوں گھبراگئے،انکل نے گھور کر اپنی بہن کو دیکھا اور میری جانب اشارہ کیا،لیکن آنٹی نے کہا یہ تو چھوٹی بچی ہے،اسے کیا پتہ؟تم دونوں سے تھوڑا صبر بھی نہیں ہوتا،یہاں میں آنٹی کا تعارف کروادوں،آنٹی ایک بیوہ ہیں جن کے شوہر کا دس سال پہلے ایک روڈ ایکسڈنٹ میں انتقال ہو چکا ہے،آنٹی کا ایک ہی بیٹا ہے،جو اب انکل جمال کا داماد بننے جارہا تھا،آنٹی کی عمر 52سال ہوگئی،لیکن صرف ایک ہی بچہ پیدا کرنے اور بے فکری کی زندگی کی وجہ سے آنٹی کہیں سے بھی بوڑھی نہیں لگتی،آنٹی زیادہ تر انکل جمال کے گھر ہی رہتی ہیں،آنٹی کا جسم مست ہے،رنگت صاف،گانڈ بھری بھری اور چھاتی کم از کم 42ہوگی۔یہ سب باتیں مجھے کچھ سال بعد پتہ چلیں،خیر ہم کہانی پر چلتے ہیں،آنٹی کے یوں پوچھنے پر انکل اور اماں دونوں شرمندہ سے ہوگئے، اچانک آنٹی اپنی جگہ سے اٹھ کر اماں کے پاس آگئی اور اماں کو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے مسکرا کر اماں کے چہرے کو اپنی مٹھی میں لے کر ان کے ہونٹوں کو چومنے لگ گئیں،اس دوران اماں کو میرا خیال آیا تو اماں نے مجھے کہا،چل نی توں جا سوں جا،میں نے سوالیہ نظروں سے امی کی طرف دیکھااورپوچھا کہ اماں کہاں سونا ہے،جس پر انکل میرے پاس آئے اور مجھے اپنے ساتھ لے کر سحرش باجی کے کمرے میں لے گئے جہاں ابھی تک اپنے بیڈپر لیٹی سحرش باجی فون پر مصروف تھیں،انکل جمال کر دیکھ کر انہوں نے آنکھوں ہی آنکھوں میں پوچھا کیا بات ہے،جس پر انکل نے کہا کہ آج سیما تمھارے پاس سوئے گی،مجھے اس کی ماں سے ابھی کچھ کام ہے،جس پر باجی نے مجھے بیڈ پر لیٹنے کا کہا اور میں بیڈ پر جا کر لیٹ گئی اور انکل جمال مجھے وہاں چھوڑ کر باہر نکل گئے۔ سحرش باجی اپنے ہونے والے شوہر سے بات کررہی تھیں،میری آنکھ لگ گئی،را ت نا جانے کون سا پہر ہوگا کہ پیاس لگنے کی وجہ سے میری آنکھ کھلی،میرے کانوں میں آ ٓہ آہ آہ او،عامر تیز کرو اف میری جان کی آوازیں پڑیں،میں نے آو از کی سمت نظر دوڑائی تو دیکھا سحرش باجی پوری ننگی فون کان سے لگائے اپنے ہونے والے شوہر کے ساتھ باتیں کررہی تھی،ان کا ایک ہاتھ اپنی چوت پر تھا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے بوبس دبا رہی تھیں،اور کان کے درمیان فون لگایا ہوا تھا،میں یہ سب دیکھ کر حیران رہ گئی،سحرش باجی کی آنکھیں بند تھیں،اور وہ تیز تیز اپنی انگلی کا اپنی چوت کے اندر کررہی تھیں،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page