Princess Became a Prostitute -04- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 04

اب باجی نے میری چوت پر اپنا ہاتھ رکھا اور بولی تمھاری پھدی پر اب بال آنا شروع ہوگئے ہیں،کچھ دن جاتے ہیں کہ تمہیں بھی پیریڈ شروع ہوجائیں گے،اور اسکو پیشاب کرنے کی جگہ نہیں بلکہ پھدی یا چوت کہتے ہیں،اور اس میں مرد اپنا لوڑا ڈالتا ہے،تمہیں لوڑے کا پتہ ہے کیا ہوتا ہے،میں نے کہا نہیں،تو باجی بولی جیسے عورت کے آگئے پیشاب کرنے کی جگہ ہوتی ہے،جسے پھدی کہتے ہیں ویسے ہی مرد کی اس جگہ ایک لمبا موٹا سے عضو ہوتا ہے،جسے لن،لوڑااور سودا وغیرہ کہتے ہیں،تم نے کبھی دیکھاہے،باجی کی یہ بات سن کر بے اختیار میرے منہ سے نکل گیا،جی باجی دیکھا ہے،رات انکل جمال کا،میری بات سن کر باجی ایک دم خاموش ہوکر حیرت سے میری جانب دیکھنے لگ گئیں،پھر باجی بولیں کیا کہہ رہی ہو،میں نے تو تمہیں بہت سیدھی سمجھا تھا،لیکن تم تو چھپی رستم نکلی،میرے سامنے بھولی بنتی ہو،اس کا مطلب تمہیں سب پتہ ہے،بولو جواب دو،باجی نے اب کی بار سختی سے پوچھا،باجی کی بات سن کر میں ڈر گئی،پھر ڈرتے ڈرتے باجی کو کل رات جو برابر والے کمرے میں ہوا سب بتا دیا،میری بات سن کر باجی پہلے تو چند لمحے خاموش رہیں،پھر بولی تم یہ بات کسی اور کے سامنے کبھی بھول کر بھی نہیں کرنا،آج میں خود تمھارے ساتھ باتھ روم کے دروازے سے دیکھوں گی،سچی بات تو یہ ہے کہ اس رات باجی سحرش نے مجھے سیکس اور ان ساری باتوں کے بارے میں معلومات دیں،پھر باجی نے کہا تم رکو میں پہلے دیکھ کر آتی ہو ں،وہ لوگ کمرے میں آگئے یا ابھی باہر ہال میں ہی بیٹھے ہیں،باجی اٹھ کر دروازے کے پاس گئیں اورلاک کھول کر دوروازے کو تھوڑا سے کھولا اور باہر دیکھا،پھر فوراً دروازہ بند کرکے لاک لگا دیا اور اپنے ہونٹوں پر انگلی رک کر مجھے خاموش ہونے کا اشارہ کیا اور میرا ہاتھ پکڑا کر مجھے باتھ روم میں لے گئیں،اندر جا کر باجی نے برابر والے کمرے کے دروازے کو چیک کیا جو کہ حسب معمول کھلا ہوا تھا،باجی نے آہستہ سے دروازہ کھولا اور کمرے میں جھانکنے لگیں،میں باجی کے پیچھے کھڑی تھی اس لئے مجھے کچھ دکھائی نہیں دیا،البتہ کمرے سے اف باجی آہ آہ آہ آہ آہ کیا مزیدار چوپا لگاتی ہو،مزہ آگیا،باجی سحرش نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور ان کا چہرہ سرخ ہورہا تھا ہم دونوں ننگی ہی باتھ روم میں کھڑی تھیں،باجی نے مجھے اپنے آگئے کیا،اب پوزیشن یہ تھی کہ میں باجی کے آگئے دروازے کی اوٹ میں کھڑی تھی اور میرے پیچھے باجی سحرش کھڑی تھیں،ہم دونوں کی نظریں اندر کمرے میں تھیں،جہاں آنٹی راشدہ انکل جمال کے لن کا چوپا لگا رہی تھیں،میں نے آج پہلی بار انکل جمال کے لن کو کھڑے ہوئے دیکھا تھا،لن تھا یا کمھبا،انکل کا لن کم از کم 10انچ لمبااور 4انچ موٹا تھا،جو آنٹی راشدہ کے منہ میں پورا نہیں جارہا تھا،انکل صوفے پر بیٹھے تھے اور آنٹی راشدہ نیچے کارپٹ پر بیٹھ کر انکل کا لن چوس رہی تھیں،اماں کہیں نظر نہیں آرہی تھیں،اچانک مجھے اپنے پیچھے ہلکی سی سسکی کی آواز سنائی تھی جب میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو باجی سحرش اپنی پھدی میں انگلی کررہی تھیں اور دوسرے ہاتھ سے اپنے مموں کو دبا رہی تھیں،تھوڑی دیر پہلے باجی کے دئیے ہوئے سبق کی وجہ سے مجھے اب اتنی تو سمجھ آگئی کہ اندر انکل جمال اور آنٹی راشدہ مزے کررہے ہیں اور ادھر باجی سحرش،یکدم باجی نے میرا رخ اپنی جانب کیا اور میرا منہ اپنی پھدی کی جانب لے جانے لگیں،جس کی وجہ سے مجھے باتھ روم کے ننگے فر ش بیٹھنا پڑ ا،میں نے نظر اٹھا کر باجی سحرش کو دیکھا تو باجی نے اشارہ کیا کہ میں اپنی زبان سے ان کی پھدی کو چاٹوں،مجھے بڑا عجیب لگا کہ یہ کیا بات ہوئی لیکن باجی نے میرا سر اپنی رانوں میں دے دیا،اور آہستہ سے سرگوشی کی کہ سیما اپنی زبان سے میری پھدی چاٹو،میرا منہ جب باجی کی پھدی کے قریب ہوا تو وہاں پر ہلکے ہلکے بال نظر آئے باجی کی پھدی ایک دم سفید تھی،اور ا س میں سے پانی نکل رہا تھا،اور عجیب سی بو آرہی تھی،میں نے اپنی زبان باجی کی پھدی پر رکی تو باجی نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا کہ ان کے دانے کو چاٹوں،میں نے باجی کے دانے کو اپنی زبان سے چاٹنا شروع کردیا،آہستہ آہستہ باجی نے اپنی پھدی میری زبان پر رگڑنا شروع کردی،میں نے نظر اٹھا کردیکھا تو باجی ایک ہاتھ سے دروازے کو تھامے دوسرے ہاتھ سے اپنے ممے دبا رہی تھیں،اچانک باجی نے میرے سر پر ہاتھ رک کر میرا منہ اپنی پھدی پر دبا لیا،اور جھٹکے لینے لگیں،ان کے ایسا کرنے سے میر ی سانس رکنے لگی لیکن باجی نے میراسر دبانا نہ چھوڑا،ایک دو منٹ بعد باجی نے میرے سر سے اپنا ہاتھ ہٹا دیا اور خود کموڈ پر جا کر بیٹھ گئیں اور لمبے لمبے سانس لینے لگیں،باجی کا چہرہ پہلے سے زیادہ لال ہورہا تھا،میں نے بھی جب اپنا منہ باجی کی پھدی سے ہٹتا دیکھا تو لمبے لمبے سانس لینے لگی،میرے منہ اور چہرے پر ابھی بھی باجی کی پھدی سے نکلا ہوا پانی لگا ہوا تھا،جس کا سواد کچھ نمکین سا تھا،یہ سب کرنے کے دوران میں اور باجی یہ بھول ہی گئے کہ کمرے میں کیا ہورہا ہے اور ہم دونوں یہاں باتھ روم میں کیوں آئے،پھرباجی نے میرے سامنے ہی سو سو کیا اور اپنی پھدی کودھو کر کھڑی ہو گئی اور میرا رخ کمرے کی جانب کرکے خود بھی میرے پیچھے لگ کر کھڑی ہوگئیں،اب اند ر منظر کچھ یوں تھا کہ آنٹی راشدہ بیڈ پر گھوڑی بنی ہوئی تھیں اور انکل جمال ان کے پیچھے بیڈ کے نیچے کھڑے ہو کر اپنا لوڑا آنٹی کی پھدی میں ڈالے تیزتیز دھکے لگا رہے تھے،اماں بھی کمرے میں آگئی تھی اور آنٹی راشدہ کے سامنے بیڈ پر ننگی لیٹی ہوئی تھی،اماں کی دونوں ٹانگوں کے درمیان آنٹی راشدہ کا منہ تھا،اور وہ اماں کی پھدی چاٹ رہی تھیں،اماں کی منہ سے سسکیاں نکل رہی تھیں،ہائے راشدہ توں تے لن دے نال نال پھدی وہ ودیاچوسدی ایں،گشتیے،سواد آگیا،اپنی جیو میرے پھدے دے اندر واڑکنجرئیے،اف آہ آہ آہ اف اماں کی بات سن کر آنٹی راشدہ نے ان کی پھدی سے منہ ہٹایا اور بولی،میں گشتی آ ں،تے توں کیڑی شریف ایں،توں تے گھر دے نوکر نوں وی نئیں چھڈیا،اودے کھولوں وی یوہ لیندی ایں،یہ سن کر اماں بولی،میں تے نوکر کھولو ں یوندی آں تو ں نے نکے پرہا نوں نئیں چھڈیا،ویکھ تے سہی کیویں جمالے د ا لل اپنے پھدے وچ لیا ای،اماں کی بات پر انکل جمال بولے،میری رنڈیوں،تم دونوں نہلے پہ دہلا ہو،سیکس میں ایک دوسرے پر،اس پر تینوں ہنسے،پھر راشدہ آنٹی آہ آہ جمال جلدی کرو میری پھدی پانی چھوڑنے والی ہے،تیز تیز دھکے لگاؤ،یہ سن کر انکل جمال نے پہلے سے زیادہ تیزی سے دھکے لگانے شروع کردئیے،پھر آنٹی راشدہ اوئے میں گئی جے،کر کے اماں کی پھدی پر ڈھے گئی اور انکل جمال نے اپنے لن کو آنٹی کی پھدی سے نکال لیا،اور اماں کے سامنے آکر کھڑے ہوگئے،اماں نے انکل کا لن اپنے منہ میں لے لیا،اور اُسے قلفی کی طرح چوسنے لگ گئی۔اس اثناء میں آنٹی راشدہ اٹھی،انکل نے پوچھا کہا ں چلی،آنٹی بولی پیشاب آرہا ہے،آنٹی کی بات سن کر باجی نے میرا ہاتھ پکڑا اور دروازے کو آہستہ سے بند کراپنے کمرے میں آگئی،اوراپنی طرف سے باتھ رو م کے دروازے کو لاک لگا دیا،تبھی باجی کا فون وائبریٹ ہوا،باجی نے دیکھا تو کال آرہی تھی،باجی نے فون اٹھایا تو دوسری طرف عامر بھائی تھے باجی کے ہونے والےشوہر،باجی ان کے ساتھ باتیں کرنے لگیں،پھر عامر بھائی نے کچھ کہا جس کو سن کر باجی نے کہا جان آج موڈ نہیں ہے،پلیز کل کرلینا،پھر تھوڑی دیر بات کرنے کے بعد باجی نے کال کاٹ دی،اور میری طرف دیکھنے لگیں،میں نے پوچھا باجی کیا بات ہے،باجی بولیں یار عامر فون سیکس کرے کے لئے کہہ رہا تھا،میں نے منع کردیا (فون سیکس کا بھی مجھے باجی ہی نے بتایا تھا)میں نے کہا وہ کیوں،باجی بولی آج تمھارے ساتھ مزے کروں گی،میں نے کہا میرے ساتھ کیسے؟تو باجی نے کہا دیکھتی جاو میری لاڈو رانی،پھر باجی نے مجھے اپنے ساتھ لگا لیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگیں،ایسا کرنے سے میرے اند رگدگدی ہونے لگی،باجی نے اپنا ایک ہاتھ میری ننھی منی سے چوت پر رکھا اور انگلی سے میرے دانے کو چھیڑنے لگیں،مجھے عجیب سا سرور آنے لگا،جس کو اس وقت میں کوئی نام نہ دے سکی،باجی نے اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں سے الگ کیا اورپوچھا لاڈو رانی کیسا لگ رہا ہے چوت پر انگلی کروانا،میں نے کہا باجی مجھے عجیب سے مزہ آرہا ہے اور ساتھ گدگدی بھی ہورہی ہے،باجی بولی ابھی کہاں،ذرا تو پوری جوان تو ہوجا ایک بار،پھر دیکھنا،مزے ہی مزے،اور میرے سینے پر ہاتھ مارتی ہوئی بولی،جب تیرے یہ ممے اُبھر آئیں گئے،تیری پھدی سے خون نکلنا شروع ہوگا،ہر مہینے،اور جب تیری پھدی میں لن جائے گا کسی کا توتب اصل مزہ ملے گا،میری پھدی کو تھوڑی دیر چھیڑنے کے بعد باجی نے مجھ سے ایک بار پھر اپنی پھدی چٹوائی اور ممے بھی چسوائے،پھر ہم دونوں ایسے ہی ننگی سو گئیں،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page