Princess Became a Prostitute -06- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 06

اور کمرے میں گپ اندھیرا ہوگیا،اب سحرش باجی نے عامر کا لوڑا اس کی شلوار کا ناڑا کھول کر باہر نکال لیا،عامر بھائی کا لوڑا کافی موٹا اور لمبا لگ رہا تھا،میں نے جب غور کیا تو عامر بھائی کا ہاتھ باجی کی پھدی کو مسل رہا تھا باجی نے اپنا پاجامہ نیچے کیا ہوا تھااور عامر بھائی کی انگلی ان کی چوت کے اندر کی سیر کررہی تھی،باجی کے منہ سے ہلکی ہلکی سسکیاں نکل رہی تھی،ابھی یہ سب ہوہی رہا تھا کہ آنٹی راشدہ کی آوا ز آئی کہ مجھے واش روم جانا ہے،بجلی کب آئے گی؟اس پر اماں بولی بس دو منٹ بعد جنریٹر آن ہو گا تو چلی جانا،لیکن آنٹی کو شاید تیز پیشاب آیا ہوا تھا اسی لئے ان سے صبر نہیں ہوا اور وہ اندھیرے میں ہی رضائی ہٹا کر اٹھ کھڑی ہوئیں،جیسے ہی آنٹی راشدہ نے رضائی ہٹائی کمرے میں روشنی ہوگئی،یہ دونوں کام ایک ہی پل میں ہوئے،ساتھ ہی اماں کی آواز آئی اوہو،جب اماں نے اوہو کی تو میری اورسحر ش باجی کی نظر بیڈ کی جانب گئی جہاں اماں کی شلوار پوری اُتری ہوئی تھی اور انکل جمال بھی نیچے سے ننگے تھے اماں کے ہاتھ میں انکل کا لوڑا تھااو ر وہ اس کی مٹھ ماررہی تھی۔اماں نے اوہو اسی لئے کی تھی کہ رضائی ہٹنے اور روشنی ہونے سے رضائی کے اندر کا منظر نظر آگیا تھا،اماں نے ایک نظر ہماری طرف دیکھااور فوراًرضائی کھینچ کر اُوپر کر لی،لیکن اس ایک لمحے میں سحر ش اور میں نے جو نظارہ دیکھا،وہ کمال کا تھا،اماں نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور غصے سے بولی چل نی جا توں سوں جا،لیکن اماں کی بات سن کر باجی سحر ش نے کہا کہ سیما آج رات میرے ساتھ سوئے گی،جس پر اماں نے کہا،نہیں لیکن انکل جمال نے کہا کہ کوئی بات نہیں سحرش کون سا روز روز آتی ہے،اگر اس کا دل ہے تو سیما کو سونے دو اس کے ساتھ،اس دوران باجی کی انگلیاں میری چوت کا معائنہ جاری رکھے ہوئے تھیں اور میرا ہاتھ عامر کے لوڑے پر تھا جبکہ عامر کا ہاتھ سحرش کی پھدی مسل رہا تھا،اچانک باجی سحرش کا جسم اکڑنا شروع ہوگیا اور وہ ایک لمبا سانس لے کر صوفے کی پشت سے کمر ٹکا کر لیٹ گئیں،اور میری چوت سے اپنا ہاتھ بھی ہٹا لیا،سحرش کی انگلیاں اپنی پھدی پر چلتے دوران مجھے بھی مزہ آرہا تھا،لیکن ان کے ہاتھ ہٹانے سے میرا مزہ ادھورہ رہ گیا عامر بھائی نے بھی اپنا ہاتھ ان کی چوت سے ہٹا دیا،میں سمجھ گئی کہ باجی سحرش کا پانی نکل گیا ہے،لیکن عامر کالن ابھی تک اکڑا ہو ا تھا،اور جیسے ہی باجی سحرش فارغ ہوئی،عامر بھائی نے اپنے لوڑے پر رکھے میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیااور اُسے تیزی سے اُوپر نیچے حرکت دینے لگے،عامر نے آنکھیں کھول لی تھیں اور میری طرف بڑی معنی خیز نظروں سے دیکھ کر اماں سے مخاطب ہوئے کہ پھوپھو جان سیما بالکل آپ پر گئی ہے وہی شکل شباہت،رنگ اور قد بت،سحر ش سیما کا بہت ذکر کرتی ہے،شادی کی دعوتوں سے فارغ ہو کر میں سیما کو اپنے ساتھ ہمارے گھر رہنے کے لئے لے کر جاؤں گا،اس پر اماں بولی ہاں ہاں کیوں نہیں،ضرور لے جانا،جب دل ہو،ابھی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ آنٹی راشدہ واش روم سے واپس آگئیں،ان کو دیکھ کر اماں اور انکل راشدہ دونوں نے رضائی کے اندر کچھ حرکت کی،میں سمجھ گئی کہ دونوں نے اپنی اپنی شلواریں اُوپرکی ہوں گی،اور وہی ہوا جب آنٹی راشدہ نے رضائی ہٹائی تو پہلے کے برعکس اس بار اماں اور انکل جمال کی شلواریں اُوپر تھیں،مجھے حیرت اس بات پر تھی کہ اماں کا تو چلو سمجھ آتا ہے لیکن یہ راشدہ آنٹی کیا اپنے بیٹے کے سامنے ہی اپنے سگے بھائی کے ساتھ مزے کررہی ہیں؟اس سوال کا جواب مجھے بہت جلد مل گیا جب میں عامر کے گھر رہنے گئی،جس کا ذکر آگئے آئے گا،اچانک عامر بھائی کا لن پھولنا شروع ہو گیا اور چند لحموں بعد ہی عامر بھائی کے لوڑے نے میرے ہاتھوں میں قے کردی،عامر بھائی نے میرا ہاتھ اپنے لن پر سختی سے دبا لیا،جب ان کے لن سے ساری منی نکل گئی تو وہ بھی سحرش کی طرح صوفے پر ڈھ سے گئے اور لمبے لمبے سانس لینے شروع کردئیے،ا ن کو ایسا کرتے دیکھ کر آنٹی راشدہ بولی،عامر میری جان کیا ہوا؟طبعیت تو ٹھیک ہے نہ تمھاری؟اس پر عامر بھائی بوکھلا سے گئے اور ان کے منہ سے بے ربط فقرے ادا ہونے لگے،جی جی امی،وہ میں وہ سیما،اس پر آنٹی راشدہ بولیں،کیا ہوا سیما کو وہ تو اپنی جگہ بیٹھی ہوئی ہے تمیں اور سحرش کو لگتا ہے نیند آئی ہے،جاؤ جا کر سو جاؤ،آنٹی کی بات سن کر سحرش باجی نے کہا جی امی آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں مجھے بھی نیند آرہی ہے،چلو عامر اور سیما تم بھی چلو،اس پر عامر بھائی نے میرا ہاتھ جو ابھی تک ان کے مرجھائے ہوئے لن پر تھا اس کو ہٹا دیا اور شلوار اُوپر کرلی،سحرش باجی نے بھی اپنا پاجامہ اُوپر کیا اورمجھے بھی اشارہ کیا میں نے اپنی شلوار اُوپر کی اور اپناہاتھ جس پر عامر کے لن سے نکلنے والی منی لگی تھی تو اپنی شلوار سے ہی پونچھ کر صاف کیا،اور شلوار اُوپر کر لی،ہم تینوں اکھٹے ہی اُٹھے اور گیسٹ روم میں آگئے،جہاں ایک بڑا سا بیڈ او ر صوفہ رکھا ہوا تھا،گیسٹ روم میں آتے ہی سحرش نے دروازہ لاک کیا اور واش روم میں چلی گئیں،جبکہ عامر نے جو کہ میرے پیچھے کھڑا ہوا تھا،مجھے اپنی طرف موڑا اور اپنے گلے سے لگا لیا،مجھے بڑی شرم آئی اور میں بولی عامر بھائی یہ آپ کیا کررہے ہیں چھوڑیں نہ سحرش باجی آجائیں گی،لیکن عامر بھائی نے بجائے میری بات کو جواب دینے کے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھا کر اُنھیں چوسنا شروع کردیا،اور ا یک ہاتھ میری کمر پر اور دوسرا میری گردن کے پیچھے رکھ کر گویا مجھے اپنے حصار میں جکڑ ہی لیا،اور لگے میرے ہونٹو ں کو چوسنے،ابھی عامر کی کسنگ جاری ہی تھی کہ مجھے اپنی ٹانگوں میں کچھ چھبتا ہوامحسو س ہوا،ابھی میں اس بارے میں سوچ ہی رہی تھی کہ واش روم کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی،اس سے پہلے کے میں عامر کے شکنجے سے نکلتی،واش روم سے سحرش باجی نکلیں،جو کہ الف ننگی تھیں،ہمیں دیکھ کر ہنس کر بولیں،واہ کیا بات ہے یہاں تو اکیلے اکیلے ہی مزے ہو رہے ہیں،ان کی بات سن کر عامر نے میرے ہونٹوں سے اپنے لب ہٹائے اور کہاجان کیا کروں سامنے کچی کلی ہوتو صبر نہیں ہوتا،اس پر سحر ش نے مصنوعی غصے سے کہا کیا مطلب اتنی جلدی مجھ سے دل بھر گیا تمھارا جو اس کچی کلی کا رس پینے کے لئے اتنے اوتاولے ہورہے ہو،یہ نہ بھولو کہ اس تک پہنچنے کا راستہ مجھ سے ہو کرجاتا ہے،ان کی بات سن کر میں نے کہا،باجی میری کوئی غلطی نہیں،عامر بھائی نے زبردستی مجھے پکڑ کر میرے ہونٹ چوسنے شروع کردئیے ہیں،میری بات پر سحرش ہنس دی اور میرے پاس آکر میرے ہپ پر ایک تھپڑ مار کربولی،میری بنو تم کیوں پریشان ہو رہی ہو،یہ سب تو ہماری پلاننگ کا حصہ ہے،میں تو ویسے ہی مذاق میں کہہ رہی تھی،اس پر عامر نے کہا جان اب دیر نہ کرو اور تم بھی آجاؤ نہ،سحرش نے کہا میں تو کب سے آئی کھڑی ہوں تم کو ہی فرصت نہیں،ابھی تک کپڑے نہیں اُتارے اپنے اور نہ سیما کے،سحرش کی بات سن کر عامر نے مجھے چھوڑ دیا اور اپنے کپڑے اُتارنے لگا جب کہ سحرش نے میری قمیض کو پکڑ ااور اُسے اُوپر کرنے لگی میں نے سحرش باجی کو کہا باجی نہ کریں عامر بھائی کے سامنے نہ کریں لیکن سحرش نے میری ایک نہ سنی اور میری قمیض اُتار دی،اور اس کے بعد میرا 32کا برا اور شلوار اُتار کر پورا ننگا کردیا،اُدھر عامر نے بھی اپنا پورا لباس اُتار دیا تھا،میں تو ایک ٹک عامر کے لن کو دیکھ رہی تھی،اتنا بڑا کسی مرد کا لن اتنے قریب سے میرا دیکھنے کا پہلا موقع تھا،اس سے پہلے انکل جمال کا لن ہی دیکھا تھا دور سے،عامر کا لن انکل کے لن سے تھوڑا چھوٹا لگا رہا تھا،لیکن موٹائی انکل کے لن سے زیادہ لگ رہی تھی،میرے اس طرح مسلسل ان کے لن کو دیکھنے پر سحرش نے کہا لگتا ہے میری چند اکو عامر کا لن بہت پسند آگیا ہے جو نظریں ہی نہیں ہٹ رہی ہیں،پھر سحرش آگئے بڑھی اور عامر کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور عامر کے لن کوہاتھ میں پکڑ کے سہلانا شروع کردیا،اور مجھے بھی اپنے ساتھ وہیں بٹھا کر کہنے لگیں کہ شادی سے پہلے میں نے تمہیں سیکس کے بارے میں بتایا تھا،اور آج اس کا عملی مظاہرہ کرواؤں گی،یہ کہہ کرانھوں نے عامر کے لن جو کہ اب دوبارہ سے کھڑا ہو چکا تھا،کواپنے منہ کے قریب کیا اور اس کی پھولی ہوئی ٹوپی کو چومنا لگیں،اور ساتھ ساتھ ایک ہاتھ سے لن کو مسلے جاری تھیں،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page