Princess Became a Prostitute -14- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 14

یہ سن کر راشدہ بولی،ہاں میں گشتی ہوں،جو اپنی ہی بھائی سے آج چدوانے کو تیار ہو گئی،اب میری راتیں بھی رنگین ہوں گی،جب دل چاہا بھائی کی نیچے لیٹ جایاکروں گی،پھر جمال نے راشدہ کو اوپر اٹھنے کو کہا صائمہ بھی اب کھڑی ہوگئی تھی، راشدہ جیسے ہی اٹھ کھڑی ہوئی،جمال نے صائمہ کو اشارہ کیا اور اس نے آگئے ہو کر راشدہ کی قمیض اتار دی،اور پھر برا بھی نکال دیا،اب راشدہ بھی کمرے میں الف ننگی اپنے چھوٹے بھائی اور صائمہ کے سامنے کھڑی تھی،پھر جمال نے راشدہ کو کہا،باجی آؤ نہ میرے لن کا ذائقہ تو چیک کرو،جس کو اتنی کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہی تھی،تمھارے شوہر کا لن کیسا تھا،اس پر راشدہ بولی اس کا اتنا بڑا نہیں تھا نہ موٹا تمھارا تو لن نہیں لل ہے لل،میں تو اس کو دیکھ کر پاگل ہی ہو گئی،یہ کہتی ہوئی راشدہ آگئے ہوئی اور جمال کا لن اپنے ہاتھوں میں تھام لیا اور پہلے تو اس کو ہاتھوں سے مسلا پھر جھک کر لن کی ٹوپی پر کس کرنے لگی اور زبان سے ٹوپی کو چاٹنے لگی،یہ دیکھ کر جمال نے نیچے سے دھکا لگایا اوراس کا لن ایک جھٹکے سے راشدہ کے حلق میں جا لگا،راشدہ کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے ا س نے اپنا منہ آزاد کروانا چاہا،لیکن جمال نے راشدہ کے سر پر ہاتھ رکھ کر اس کے منہ کو اپنے لن پر دبا لیا،اور صائمہ سے بولا تم کیوں ایک طرف کھڑی ہو،ادھر راشدہ کے پیچھے آکر اسکی پھدی چاٹو،یہ سن کر صائمہ آگئے ہوئی اور اس نے راشدہ کے پیچھے آکر اپنا سر ایک بار پھر اسکی رانوں میں دے دیا اور اسکی پھدی چاٹنے لگی،جس سے راشدہ کا مز ہ دوبالا ہو گیااور وہ اب مزے سے نیچے اپنی پھدی چٹوا رہی تھی اور اوپر اپنے بھائی کا لن چوسے جارہی تھی،شاید راشدہ کا یہ پہلا تجربہ تھا لوڑا چوسنے کا،اسی لئے اس کے دانت بھی جمال کے لن کی کھال پر رگڑ کھا رہے تھے،جس سے جمال کو تکلیف ہونے لگی اور وہ بولا،باجی لگتا ہے پہلے کبھی لن نہیں چوسا،جو زبان اور ہونٹوں کے ساتھ ساتھ اپنے دانتوں سے میرے لوڑے کو چھیل رہی ہو،کیا کبھی اپنے شوہر کا نہیں چوسا،اس پر راشدہ نے جو صائمہ کی طرف سے اپنی پھدی چوسنے پر آہیں بھررہی تھی نے جمال کا لن اپنے منہ سے نکالا اور مدہوش سی آواز میں بولی ہاں تم ٹھیک کہہ رہے ہو،میرے شوہر کو یہ سب نہیں کرنا اچھا لگاکبھی وہ تو بس ممے چوس کر اپنا لن میرے ہاتھ میں دیتا اور پھر تھوک لگا کر سیدھا اندر،مجھے کیا معلوم تھا کہ سیکس کا اصل مزہ تو چدائی کے ساتھ ساتھ پھدی چوسنے اور لن کا چوپا لگانے میں آتا ہے،اس پر جمال بولا،باجی فکر کیوں کرتی ہو،دوچار دنوں میں سب سیکھ جاؤ گی،میں اور صائمہ ہیں نہ، یہ سن کر صائمہ نے بھی اپنی زبان راشدہ کی پھدی سے ہٹا لی،صائمہ کی زبان اپنی پھدی سے ہٹتے دیکھ کر راشدہ نے پیچھے مڑ کر اس کی طرف دیکھا جیسے پوچھ رہی ہو کہ کیا ہوا جو رک گئی،صائمہ راشدہ کی آنکھوں کا اشارہ سمجھ گئی اور بولی صبر کر ذرا میرا ساہ پھل گیا اے،جے ہور پھدی چٹوانی دا شوق ای تے اپنٹرے پراہ نوں کہہ،تے نالے میں تے جمالا تینوں پوری گشتی بنا دیاں گے،اس پر جمال نے راشدہ کو بیڈ پر اپنی بائیں طرف لٹا دیا اور اس کی ٹانگیں کھول کر نیچے جھک کر اپنی باجی کی پھدی چوسنے لگا،جس پر راشدہ کے منہ سے پہلے سے بھی زیادہ آہ آہ آہ اف جمال کیا مزہ دیا ہے آج تم دونوں نے آہ آہ آہ آہ اف میں مر گئی چوس اپنی باجی کی پیاسی پھدی کو جانے کب سے پیاسی ہے یہ چوس جا میری چوت کا سارا رس اب جمال نے اپنی زبان کو راشدہ کی پھدی کے اندرڈال کر گھول گھول گھومنا شروع کردیا،جس پر راشدہ بالکل بے حال ہوکر نیچے سے اپنی کمر اور بنڈ اٹھا اٹھا کر جمال کے منہ کے جانب دبانے لگی اور ایک ہاتھ جمال کے سر کے پیچھے رکھ کر اس کا سر اپنی پھدی میں دینے لگی، آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ اف ہائے جمال اف تیز تیز میں گئی اوئی ماں اف تیز کر و بھائی اور یہ کہتے ہی راشدہ کی پھدی نے اپنا پانی چھوڑ دیا،جو کہ سار جمال کے منہ اور چہرے پر گرا،راشدہ بیڈپر ڈھ سی گئی اور بے جان ہو کر تیزتیز سانسیں لینے لگی،جمال نے اپنا سر راشدہ کی رانوں سے نکال لیا،اس کے منہ پر ابھی بھی راشدہ کی پھدی کا پانی لگا ہوا تھا،اس جو پاس پڑے کپڑے سے جمال نے صاف کر لیا،اور صائمہ کو اپنے لن کی جانب اشارہ کیا اور بولا کہ صائمہ میرا لن باجی کی پھدی میں جانے کے لئے تیار کرو،یہ سن کر صائمہ آگئے ہوئی اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر جمال کا لن اپنے منہ میں لے کر چوسا لگانے لگی۔تھوڑی دیر بعد جمال نے اپنا لن صائمہ کے منہ سے نکال لیا اور بیڈ کی جانب بڑھ،جہاں راشدہ اپنی آنکھیں بند کئے لیٹی ہوئی تھی،جمال نے راشدہ کے مموں پر ہاتھ رکھا، تو راشدہ نے اپنی آنکھیں کھول لیں اور جمال کی طرف دیکھنے لگی،جمال بولا باجی ابھی اصل کام تو باقی ہے،یہ کہہ کر جمال نے راشدہ کو سیدھا کیا اور اس کی ٹانگیں اپنے کندھے پر رکھ کر اپنے لوڑے کو اس کی پھدی پر پوزیشن لی،اور راشدہ کو دیکھنے لگا،جیسے پوچھنے لگا کہ کیا ڈال دوں اپنا لن اپنی بڑی بہن کے پھدی میں،جمال کو سوالیہ نظروں سے اپنی جانب دیکھتے راشدہ نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلایا،تو جمال نے اپنے لن کو ٹوپی کو راشدہ کی پھدی کے اندر دھکیل دیا،راشدہ کے منہ سے ٹوپی اندر جاتے ہی آہ کی آواز نکلی،وہ بولی جمال آرام سے کرنا،ایک تو تمھارا لوڑا بہت بڑا اور موٹا ہے اور دوسرا میری پھدی کو کافی عرصے سے لن نہیں ملا،یہ سن کر جمال نے اپنے موٹے تازے لن کو آہستہ آہستہ راشدہ کی پھدی کے اندر دھکیلنا شروع کردیا،جیسے جیسے جمال کا لن راشدہ کی پھدی میں گھس رہا تھا راشدہ کی حالت بری ہورہی تھی،جمال کو بھی اپنے لن کو اندر داخل کرنے میں مشکل ہو رہی تھی،کیونکہ اس کی بہن کی پھدی بہت ٹائٹ تھی،جب آدھے سے زیادہ لن اندر گھس گیا تو جمال نے اپنے ہونٹ راشدہ کے ہونٹوں پر رکھے اور اپنے ہاتھوں سے اپنی باجی کے مموں پر رکھا اور اپنا لن کو تھوڑا سا باہر کھینچ کر ایک زوردار دھکا لگایا جس سے اس کو پورا لن اس کی بہن کی پھدی میں گھس گیا،راشدہ تڑپ اٹھی اور اس کے منہ سے ایک بھیانک سی چیخ نکل گئی جو جمال کے منہ میں ہی دب گئی،راشدہ نے جمال کو پیچھے دھکیلنے کے کوشش کی مگر ناکام رہی جمال نے اپنے لن کو پورا اندر دھکیل کر روک لیا اور راشدہ کے اوپر لیٹ گیا،تھوڑی دیر بعد جب راشدہ کی حالت کچھ بہتر ہوئی تو جمال نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے ہٹا لئے،اپنے ہونٹ آزاد ہوتے ہی راشدہ کے منہ سے اایک تکلیف دہ آہ نکلی اور وہ بولی،جمال تم کو کہا بھی تھا آرام سے کرنا لیکن تم نے تو مجھے بازاری کی گشتی سمجھ کر ایک ہی جھٹکے سے میری پھدی کا پھدا بنانے کا سوچ لیا،بہت درد ہورہا ہے،جمال بولا باجی میں نے پہلے آرام سے ہی کیا تھا لیکن آدھا لن اندر جاکر پھنس رہا تھا اس لئے مجبوراً جھٹکا لگانا پڑا،بس اب جو ہونا تھا ہوگیا مزید درد نہیں ہو گا تمھاری پھدی کھل گئی ہے، مزے کرو،یہ سن کرپاس کھڑی صائمہ کو جمال نے کہا کہ تم اپنی پھدی راشدہ کے منہ پر رکھ دو اور اسے اپنی پھدی کا رس پلاو،صائمہ بیڈ پر آگئی اور راشدہ کے منہ کے اوپر اپنی پھدی رکھ دی اور پیچھے جمال نے اب اپنی بہن کی چدائی شروع کردی،راشدہ کا درد ختم ہو چکا تھا وہ مزے سے اپنی پھدی اپنے چھوٹے بھائی سے مروا رہی تھی اور اوپر صائمہ کی پھدی کو چاٹ رہی تھی،جمال ہر دھکے پر آہ آہ آہ آہ آہ آہ باجی تمھاری پھدی کو کنواری لڑکی کی طرح ہے بہت مزہ آرہا ہے،تمھاری تنگ اور پیاسی پھدی کو چودانے میں کمرے میں دھپ دھپ اور لپ لپ کی آوازیں گونج رہی تھیں،اوئی آہ آہ آہ آہ جمال اب مزہ آرہا ہے اور تیز چود پھاڑ دے میری پھدی اف تو پہلے کہاں تھا میرے چھوٹے میں کب سے پیاسی تھی،راشدہ اپنا منہ صائمہ کی پھدی سے ہٹا کر اب سسکیاں لے کر اپنے بھائی سے اپنی پہلے چدائی کا مزہ لے رہی تھی،اس کی پھدی نے پانی چھوڑنا شروع کردیا تھا،یکدم اس کا سارا جسم اکڑ گیا اور اس نے صائمہ کی پھدی پر اپنا منہ دبا لیا،جس سے صائمہ بھی سسک پڑی اور مزے سے آہیں بھرنے لگی اور بولی،ہائے گشتیے تیزی جیو نے میری پھدی دا پانی کڈ دتا اے،اور صائمہ بھی راشدہ کے منہ پر ہی فارغ ہو گئی

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page