Princess Became a Prostitute -15- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 15

 ان دونوں کو فارغ ہو دیکھ کر اور ان کی آہیں سن کر جمال کے لن نے بھی پھولنا شروع کردیا اور وہ ایک تیز آہ کے ساتھ اپنی باجی کے اوپر گر گیااور اس کے لن نے راشدہ کی پیاسی پھدی کے زمین پر اپنی منی کا چھڑکاؤ کردیا،اب بیڈکی پوزیشن یہ تھی کہ نیچے راشدہ اسکے منہ کے اوپر صائمہ اور راشدہ کے سینے پر جمال گرا ہوا تھا تینوں تیز تیز سانس لے رہے تھے،کافی دیر وہ تینوں ایسے ہی پڑے رہے،پھر جمال اٹھا اور واش روم چلا گیا،جمال کے واش روم سے باپر آنے کے بعد صائمہ بھی اٹھ کر واش روم چلی گئی اور راشدہ بھی اٹھ بیٹھی،اور پاس رکھے کپڑے سے اپنی پھدی کو صاف کر کے بیڈ پر بیٹھ گئی،جمال نے راشدہ کو اپنے ساتھ لپٹا لیا اور اس کے گال چومتے ہوئے پوچھا،باجی کیسا لگا اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ سیکس کرتے،مزہ آیا،راشدہ نے جمال کے مرجھائے ہوئے لن کو اپنے ہاتھ میں لے کر جواب دیا،جمال مجھے صحیح معنوں میں سیکس کو مطلب آج پتہ چلا ہے،تم نے تو مجھے مزے کی ایک نئی دنیا سے روشناس کروا دیا،ایسا مزہ تو مجھے سہاگ رات کو اپنے شوہر نے نہیں دیا،جو تم نے دیا ہے،اب تو میں تمھاری داسی ہو ں،اسی دوران صائمہ بھی کمرے میں آگئی بہن بھائی کا یہ رومانس دیکھ کر وہ مسکرائی اور بولی،ہاں نی راشدہ فیر توں وی اج جمالے دے للے دا سواد چکھ ہی لیا آخر،ہون تے جمالے تے تیری دواں دی موج ہو گئی،جدوں دل کرے،یہوہ لیا،گھر دی کھیتی اے،جمالے اے نہ ہووے کدھرے راشدہ دی پھدی ملن توں بعد توں مینوں پھل جائیں،اس پر جمال نے کہا نہیں صائمہ ایسی کوئی بات نہیں تم میری پہلی محبت ہو اور میں تمہیں ویسے ہی پیار دوں گا جیسے پہلے دیا ہے،کیوں باجی تمہیں کوئی اعتراض ہے اس پر راشدہ بولی نہیں نہیں تم لو گ جب دل کر ے مل لیا کرو بلکہ میں تو کہوں گی کہ اب صرف تم دونوں ہی نہیں بلکہ ہم تینوں مل کر مزے کیا کریں گے،یہ سن کر جمال اور صائمہ دونوں نے یک زبان ہو کر کہا ٹھیک ہے،جمال کی صائمہ کے ساتھ چدائی،افیئراور راشدہ کے ساتھ پہلی چدائی کی ساری کہانی کچھ تو عامر نے اور باقی کی جمال نے مجھے سنائی تھی جب جمال نے میری گانڈ کا افتتاح کیا تھا،جس کا ذکر آگئے چل کر آئے گا،اس کے بعدتینوں ملکر نہائے نہانے کے دوران بھی جمال نے صائمہ اور راشدہ دونوں سے اپنے لن کا چوپا لگوایا،نہا دھو کر جمال صائمہ کو چھوڑنے اس کے گھر چلا گیا اورراشدہ گھرکے معمول کے کاموں میں مصروف ہو گئی،زندگی اسی طرح چل رہی تھی،اماں کی جمال کے ساتھ ملاقاتیں جاری تھیں،فائق بھائی اب مکمل طور پر صحت یاب ہو کر ابا کی جگہ جاگیر کا انتظام سنبھالتے تھے،اسی لئے ان کا گھر میں موجود ہونا کم ہی تھا،جبکہ فائز نے اس دوران میٹرک کرکے کالج میں داخلہ لے لیا تھا،فائق کی تعلیم کا سلسلہ تو ابا کی موت کے بعد بند ہو چکا تھا،فائز نے بھی خاندان کے باقی مردوں کی طرح اچھا رنگ روپ نکالا تھا،ایک دن کی بات ہے میں کسی کام سے فائز کے کمرے میں گئی تو وہ مجھے ایک دم اپنے سامنے دیکھ کر گھبرا سا گیا،اس کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی جو مجھے دیکھ کر اس نے چھپا لی اور گھبرا کر بولا آپی آپ آؤ آؤ بیٹھو،میں نے کہا کیا بات ہے فائز تم اتنے گھبرائے ہوئے سے کیوں ہو،اور یہ کتاب مجھ سے کیوں چھپا رہے ہو،ایسا کیا ہے جو میں نے دیکھ سکتی،میری بات سن کر فائز بولا آپی کچھ نہیں،وہ یہ کتاب میں نے کہا ہاں یہ کتاب کس بارے میں ہے مجھے بھی بتاؤ لیکن فائز ٹال مٹول کرنے لگا،اسی اثناء میں فائز کے قریب جا کر بیڈ پرسرہانے کے نیچے رکھی وہ کتاب میں نے نکال لی،کتاب تھوڑی پرانی لگ رہی تھی اور اس کا کور بھی میلا سا تھا چھوٹی سی کتاب تھی،جیسے بچوں کا کوئی رسالہ،جیسے ہی میں نے کتاب نکالی فائز ایک دم میرے ہاتھوں سے کتاب لینے کے لئے جھپٹا لیکن میں نے ہاتھ پیچھے کرلئے اور ناکامی ہونے پر فائز زیادہ بوکھلا گیا اور بولا آپی آپی پلیز یہ کتاب مجھے دے دیں،آپ کے دیکھنے کی نہیں،لیکن میں نے سنی ا ن سنی کرتے ہوئے کتاب کو کھول کو دیکھنا شروع کردیا،ابھی پہلے ہی صفحے پر میری نظر پڑی تو میرے ہوش ہی اُڑ گئے،کتاب کے پہلے صفحے پر ایک فوٹو تھی،جس میں ایک گورا اور گوری دونوں ننگے تھے،لڑکی گورے کا لن چوس رہی تھی،یہ دیکھ کر پہلے تو مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے غصیلی نظروں سے فائز کی جانب دیکھا جو اپنی نظریں جھکائے بیڈ پر بیٹھا تھا،جب میں نے کتاب کے باقی صفحات کھول کر دیکھے تو میرے رہے سہے ہوش بھی اُڑ گئے،وہ کتاب سیکسی کہانیوں اور ننگے فوٹوز پر مشتمل تھی،جس میں ہرطرح کے سیکس پوز میں لڑکے لڑکیوں کے فوٹوز اور سیکسی کہانیاں لکھی تھیں،میں نے فائز کو غصے میں کہا،فائز یہ سب کیا ہے اور تم اتنی سی عمر میں یہ سب کیا کررہے ہو،رکومیں اماں اور فائق بھائی کو بتاتی ہوں،میری بات سن کر بجائے فائز شرمندہ ہونے یا ڈرنے کے ایک دم میرے سامنے آن کھڑا ہوا اور جو اس نے کہا وہ سن کرگویا میں تو مر ہی گئی،اب شرمندہ ہونے کی باری میری تھی،اور پہلے جو فائز مجھ سے نظر چرا رہا تھا،اب سینہ تان کر میرے سامنے کھڑا ہوا بول رہا تھا،اس کی بات نے میرے اُوپر منوں پانی گرا دیا،اور میری نگاہیں جھک گئیں،فائزایک دم کڑک انداز میں بولا،آپی اماں یا فائق بھائی کو بتانے سے پہلے سوچ لینا،اگر میری زبان کھل گئی تو اماں اور تم کسی کو منہ دکھانے لائق نہیں رہو گی،وہ فائز جو مجھے آپی آپی اور آپ جناب کہنے سے نہیں تھکتا تھا،اب میرے سامنے تم تڑک پر اُتر آیا میں نے ہلکی سی آواز میں پوچھا کیا مطلب تمھارا؟کیاکہنے چاہتے ہو؟ یہ سن کر فائز بولا جمال انکل اور عامر وغیرہ کی دعوت والی رات اماں اور تم نے جو گل کھلا ئے ہیں وہ سب میں جانتا ہوں،میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے تم کو اور اماں کو انکل جمال اور آنٹی راشدہ کے ساتھ اماں کے بیڈ روم میں اور تم جو گیسٹ روم میں عامر اور سحرش کے ساتھ کر رہی تھی وہ سب بھی میں دیکھ چکا ہوں،اس لئے میرے سامنے تم اور اماں شریف بننے کی تو کوشش نہ کرو،یہ سب سن کرمیری آواز بند ہو گئی اور میں کتاب ہاتھوں میں پکڑے وہیں کھڑی رہی،تھوڑی دیر بعد فائز نے میرے کندھوں پر ہاتھ رکھا اور بولا،اب بولو بتاؤ گئی اماں اور فائق بھائی کو یہ بات یا پھر۔۔۔؟؟؟میں نے اپنی نظریں اُٹھا کر اپنے چھوٹے بھائی کو دیکھا اور کہا یا پھر کا کیا مطلب۔۔۔۔؟؟ اس پر فائز کے چہرے پر ایک کمینی سے مسکراہٹ آگئی اور اس نے آگئے بڑھ کرمیرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ جما دئیے،اور مجھے اپنا ساتھ لگا لیا، میں فائز کی اس حرکت سے یکدم شاک میں آگئی اور دھکا دے کر فائز کو پرے کیا اور دوبارہ غصے میں بولی،فائز یہ کیا بدتمیزی ہے،میں تمھاری بڑی بہن ہوں،شرم کرو،یہ سن کر فائز قہقہہ لگا کر ہنسنے لگا اور بولا،واہ آپی مان گئے اُستاد،جمال انکل اپنی بڑی بہن کے ساتھ سیکس کریں تو ٹھیک،تم عامر کے ساتھ مزے کرو تو کوئی فرق نہیں پڑتا اور اگر میں نے ایسی خواہش کا اظہار کردیا تو بدتمیزی،یہ کہاں کا انصاف ہے؟میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ تم اور اماں میرے سامنے شریف نہ بنو،مجھے سب پتہ ہے۔شرافت سے میری بات مان جاؤ،مجھے زبردستی پر مجبور نہ کرو،یہ کہہ کر اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کو اپنے لن پررکھ دیا،جو نجانے کب کھڑا ہوگیا تھا،میں نے اپنا ہاتھ چھڑانے کی کوشش کی اور بولی فائز نہیں یہ سب غلط ہے،چھوڑو میرا ہاتھ،لیکن فائز نے سنی ا ن سنی کرتے ہوئے میرا ہاتھ اپنے کھڑے لن پر چلانا شروع کردیا،فائز کی عمر کے حساب سے اس کا لن کافی بڑا لگا رہا تھا،ابھی میں اپنا ہاتھ چھڑانے کے لئے لگی ہی تھی کہ اماں کی آواز آئی جو فائز کو کسی کام سے بلا رہی تھی اماں کی آواز سن کر بجائے فائز میرا ہاتھ چھوڑنے کے مجھے اپنے ساتھ گلے سے لگائے بیڈ پر لیٹ گیا اب پوزیشن یہ تھی کہ میں فائز کے نیچے بیڈ پر پڑی تھی میرا ایک ہاتھ اس کے لن پر دبا ہوا تھا،اور فائز کے ہونٹ میرے لبوں کو چوم رہے تھے،میں نے فائز کو پرے دھکیلنا چاہا،کیونکہ اماں کسی بھی وقت کمرے میں داخل ہو سکتی تھی،لیکن وہ فائز ہی کیا جو باز آجائے،اسی اثناء میں اماں کمرے میں داخل ہوئی،جیسے ہی اماں کی نظر ہم پر پڑی،اماں کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا،اور اماں اپنے سینے پر دوہتڑ مار کربولی،ہائے او میریا ربا،اے تسی دویں پہن پرا کی کردے پئے اوبے غیرتو،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page