Princess Became a Prostitute -22- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 22

لیکن لن کومنہ سے باہر نہ نکالا،انکل نے میری جانب دیکھا تو میں نے اشارہ کیا،سو سو کرنے کو اپنے منہ میں،تو انکل نے کہا یہاں نہیں واش روم میں آؤ،اور میرے منہ سے لن نکال کر مجھے لئے واش روم آگئے اور مجھے گھٹنوں پر بٹھادیا،میں نے اپنی زبان خود ہی باہر نکال لی،سچی بات تو یہ ہے کہ رات جب انکل نے اس نئے مزے سے مجھے روشناس کروایا تو انکل کے اپنی پھدی پر پیشاب کرنے اور ان کے لوڑے سے میرے جسم کو پیشاب سے نہلانے سے مجھے گھن تو آئی لیکن ساتھ مزہ بھی بہت آیا،اور میں ایک بار فارغ بھی ہوئی لیکن یہ بات انکل کو نہ بتائی،ا نکل نے میری زبان سے چند انچ دور اپنے لوڑے کو رکھا اور پیشاب کرنے لگے جو میری زبان سے لگ کر کچھ تو میرے منہ اور باقی میرے جسم کو نہلانے لگا،میں نے اپنی انکھیں بند کی ہوئی تھیں اور ایک ہاتھ سے اپنی پھدی کو مسل رہی تھی،اُدھر انکل کا لن خالی ہوا او ر ادھرمیری پھدی بھی بہہ نکلی،پھر انکل فرش پر لیٹ گئے اور مجھے اپنے لن پر پیشاب کرنے کو کہا جب میں نے ان کے لن پر اپنا مثانہ خالی کردیا تو انکل نے میری پھدی کو چاٹ کرصاف کردیا پھر انکل نے مجھے ساتھ نہلایا اور ہم دونوں کمرے میں آگئے،انکل نے اپنے کپڑے پہنے اور میں بھی کپڑے پہن کر راشدہ آنٹی کے کمرے میں آگئی،جہاں وہ ابھی تک سو رہی تھیں،میں نے ان کو جگایا،اور ناشتے کو پوچھا،جس پر انھوں نے پہلے تو مسکر ا کر مجھے گلے لگایا اور میرے کان میں کہنے لگیں،سیما رات کیسی گزری میرے بھائی نے زیادہ تنگ تو نہیں کیا،میں شرما گئی جس پر انھوں نے کہا مزہ آیا میں نے صرف اتنا کہا جی آیا،لیکن آنٹی راشدہ بولیں لیکن کیا،جس پر میں نے وہ پیشاب والی بات بتا دی تو وہ ہنسنے لگ گئیں اور کہنے لگیں،یہی سب تو سیکس کا حصہ ہے اور کئی لوگ ایسے کرتے ہیں،میں نے ان سے پوچھا آنٹی کیا آپ بھی،اس پر آنٹی نے کہا ہاں میں بھی جمال اور عامرکے ساتھ ایسا ہی کرتی ہوں،عامر کا نام سن کر میں نے ان کی جانب دیکھا اور کہا کیا آپ عامر بھائی مطلب اپنے بیٹے کے ساتھ یہ سب،مگر کیسے؟؟؟اس پر آنٹی نے کہاناشتہ کر کے فارغ ہو جاؤ پھر میرے پاس آجانا تمہیں سناؤں گی ساری کہانی،پھر میں نے آنٹی کو پیشاب وغیر ہ کروایا،اور ان کی صفائی کرکے کچن میں آگئی جہاں کام والی آچکی تھی اور ناشتہ بنا رہی تھی،پھر سب نے آنٹی راشدہ کے کمرے میں ہی ناشتہ کیا،اور انکل جمال اپنے کام سے چلے گئے،آنٹی راشدہ نے کام والی کو گھر کے کام سمجھائے اور مجھے کہا بیڈ پر میرے پاس آجاؤ،کام والی کے کمرے سے ناشتے کے برتن اُٹھا کر جانے کے بعد آنٹی نے مجھے اپنی کہانی سنانی شروع کی،یہ تب کی بات ہے،جب میں بھری جوانی میں 24سال کی عمر میں بیوہ ہو گئی،ایک سال تو مجھے بن کسی مرد اور لن کے رہنا پڑا،پھر ایک دن جب میں نے اسی گھر میں جمال اور تمھاری ماں صائمہ کو چودائی کرتے دیکھا تو میں بھی گرم ہو گئی اور میرا جمال کے ساتھ سیکس کا سفر شروع ہوا،اس وقت جمال بھی جوان تھاا،پھر یہ سلسلہ چلتا رہا،کبھی میں اور جمال اکیلے ہوتے تو کبھی تمھاری اماں کو ساتھ شامل کرلیتے،اس وقت عامر ڈیڑھ سال کا تھا،وقت گزرتا رہا،جمال اور میں نے دوسری شادی اسی لئے نہیں کی کیونکہ ہم دونوں کی جنسی ضرورت ایک دوسرے سے پوری ہورہی تھی،پھر بچے بڑے ہوتے گئے اور یوں وہ وقت بھی آگیا جب عامر 19سال کی عمر کو پہنچ گیا اور سحرش بھی جوان ہو گئی ہم نے دونوں کی منگنی کردی،یہ عامر اور سحرش کی منگنی والے دن کی بات ہے،جب رات کو سب مہمان چلے گئے تو جمال نے تمھاری اماں کو روک لیا،کہ رات کو تینوں ملکر مستی کریں گے،آدھی رات کے بعد ہم تینوں جمال کے بیڈ روم میں اپنے آپ میں گم تھے،اُس وقت جمال کا لوڑا میری چوت کے اندرتھا،اور صائمہ پاس ہی بیٹھی تھی،کہ ایسے لگا جیسے کسی نے دروازے کی جھری سے اندر دیکھا ہو،میرے منہ کی سمت چونکہ دروازے کی جانب تھی اس لئے جمال اور صائمہ کو یہ پتہ نہیں چلا،پہلے تو میں سمجھی بلی وغیرہ ہو گئی،لیکن وہ بلی نہیں بلا تھا،کیونکہ مجھے واضح طور ہر انسانی پیر نظر آئے،میں ڈر گئی اور جمال کو کہا کوئی باہر کھڑا ہمیں دیکھ رہا ہے،اس پر جمال اور صائمہ کی نظر بھی دروازے پر گئی جو ہلکا سا کھلا تھا،اس پر جمال نے صائمہ کو کہا کہ تم نے دروازہ لاک کیوں نہیں کیا،جاؤ دیکھ کر آؤ او ر دروازہ لاک کردینا اب کی بار،اس پر صائمہ اُٹھی جیسے ہی صائمہ دروازے کی جانب جانے لگی،باہر سے تیزتیز قدموں کی آواز آئی جیسے کوئی دروازے کے باہر سے بھاگا ہو،صائمہ نے جا کر دروازے کھولا اور باہر دیکھ کر بولی باہر تو کوئی نہیں ہے،لیکن کوئی تو تھا جس کے قدموں کی آوا ز آرہی تھی،یہ آواز ہم تینوں نے واضح سنی لیکن اب سوال اس بات کا تھا کہ وہ کون تھا یا تھی جو اس طرح دروازے سے جھانک رہا تھا،میں نے جمال کو کہا اب کیا ہوگا،اگر کسی کو پتہ چل گیا تو ہم سب کو منہ دکھانے لائق نہیں رہیں گے،جمال بولا،راشدہ گھر میں صرف 5لوگ ہیں،ہم تین اور عامر اور سحرش،ہم یہاں ہیں عامر گیسٹ روم میں اور سحرش اپنے کمرے میں،باہر کا مین ڈور بند ہےتوپھر کون آسکتا ہے،تمہیں وہم لگا ہوگا کوئی بڑا بلی ہو گئی،چھوڑو اب درواز ہ لاک ہے مزے کرو،یہ کہہ کر جمال دوبارہ میری چودائی میں لگ گیا،لیکن میرے دماغ میں وہی سب چل رہا تھا،کہ کیا پتہ سحرش ہو یا پھر عامر،اور عامر کاخیال آتے ہی میں پریشان ہو گئی کہ اگر عامر نے ہمیں اس حالت میں دیکھ لیا تو کیا ہوگا،مجھے اب چودائی میں کوئی خاص مزہ نہیں آرہا تھا،میں نے جمال سے کہا جلدی کرو،مجھے نیند آرہی ہے،جما ل نے جب مجھے اس طرح کہتے دیکھا تو اپنا لن میرے اندر سے نکال لیا اور صائمہ کو سیدھا کرکے اس کی پھدی مارنے لگا،میں اُٹھی اور واش روم جا کر نہائی اور آکر سو گئی،جبکہ جمال اور صائمہ اور جمال کی چودائی جاری تھی،اگلی صبح ناشتے کی میز پرمیرے خدشا ت کی تصدیق ہوگئی،جب میں نے عامر کو گم سم اور ہم تینوں کو گھورتے دیکھا تو میں سمجھ گئی کہ رات کمرے کے دروازے کے باہر کوئی اور نہیں میرا ہی سگا بیٹا تھا،جیسے تیسے میں نے ناشتہ کیا اور اپنے گھر جانے کے لئے اُٹھ کھڑی ہوئی جمال نے کہا باجی کیا ہوا،میں نے کہا جمال گھر جانا ہے کافی کام کرنے ہیں پھر آس پڑوس میں عامر اور سحر ش کی منگنی کی مٹھائی بھی بانٹنی ہے،میں نے عامر کو کہاچلو بیٹا،جس پر عامر نے ہوں کہا اور ہم دونوں ماں بیٹا گھر کو چل دئیے،راستے میں بھی عامر خاموش رہا اور کوئی بات نہیں کی،راستے سے ہم نے مٹھائی خریدی،اور گھر آگئے،میں نے کام والی کو فون کرکے بلایا اور اس کے ہاتھ سارے محلے میں مٹھائی بانٹ دی،عامر گھر آکر اپنے کمرے میں جا کر بند گیا،اس نے کسی کام میں کوئی دلچسپی ظاہر نہ کی،اس دوران دن کے کھانے کا وقت ہوگیا،میں نے کھانے کے دورا ن عامر کا سامنا کرنے سے پہلے جمال سے اس مسئلے پر بات کرنا مناسب سمجھا،اور جمال کو کال کی،جمال نے ساری بات سن کر کہا،راشدہ ساری غلطی صائمہ کی ہے جس نے دروازہ لاک نہیں کیا،اب عامر کو سمجھانا پڑے گا اور یہ کام صرف تم ہی کرسکتی ہو،ورنہ بات بگڑ گئی تو بہت مسئلہ ہو جائے گا،جمال نے سارا ملبہ میرے کندھوں پر ڈال دیا،خیر میں نے کام والی کو کہا کہ عامر کو بلا کر لائے،کھانا کھا لے،لیکن کام والی نے واپس آکر کہا کہ چھوٹے صاحب کہہ رہے ہیں اُ ن کو بھوک نہیں،میں نے کام والی کو میرا اور عامر کا کھانا عامر کے کمرے میں لگانے کا کہا ا،جب وہ کھانا لگا کر واپس آئی تو میں ہمت کرتے ہوئے عامر کے کمرے کی جانب بڑھی،جیسے کوئی پھانسی کا مجرم تختہ دار کی جانب بڑھتا ہے،میرے قدم ایک ایک من کے ہورہے تھے،جب میں اندر داخل ہوئی تو عامر اپنے بیڈ پر آنکھوں پر ہاتھ رکھے لیٹا ہوا تھا،اُس نے میرے قدموں کی چاپ سننے کے باوجود کو ئی ردعمل ظاہر نہیں کیا،میں نے بیڈ کے پاس جا کر ہمت جمع کی اور عامر کے پاؤں پکڑ لئے اور رونے لگی،عامر میرے بچے میرے لال مجھے معاف کردوپلیز مجھ سے بڑی غلطی ہو گئی،میرے سب کچھ تم ہی ہو میرے لال،اگر تم نے مجھے معاف نہ کیا تو میں خود کو ختم کرلوں گی،میری یہ بات سن کر یکدم عامر نے مجھے اُوپر اُٹھایا

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page