Princess Became a Prostitute -25- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 25

خیر دوسری صبح جب میری آنکھ کھلی تو صبح کے نو بجے سے اُوپر کا وقت ہو رہا تھا عام طور پر اس وقت ہم ماں بیٹا ناشتہ کرچکے ہوتے ہیں لیکن آج ایسا کچھ نہیں ہوا،میں اُٹھی فریش ہوکر باہر آئی تو کام والی آچکی تھی،میں سمجھ گئی عامر نے دروازہ کھولا ہوگا،کام والی مجھ سے پوچھا باجی خیر تو ہے آج آپ دیر سے جاگی ہیں اور آپ کی آنکھیں بھی سوجی ہوئی لگ رہی ہیں،کیا ہوا،میں نے اس کو طبعیت ٹھیک نہ ہونے کا کہہ کر ناشتہ بنانے کا کہا کیونکہ کل رات کچھ نہ کھائے بنا سونے سے مجھے اب بھوک لگی تھی،میں نے کام والی کی بجائے خود عامر کو جا کر جگانے کا سوچا،لہذا کام والی کو ناشتہ بنا کر لگا نے کا کہہ کر عامر کے کمرے کی طرف بڑھی،رات کی بہ نسبت مجھے اب عامر پر غصہ کم تھا،میں نے آخر یہی سوچا کہ عامر کو سمجھاؤں گی کہ یہ سب جو وہ کرنے چاہ رہا ہے،کسی طور ٹھیک نہیں،لیکن ایک بات یہ بھی ذہن میں آرہی تھی کہ اگر عامر نے جمال کے حوالے سے سوال کردیا توپھر میرے پاس کیا جواب ہو گا،یہی سب سوچتے جب میں عامر کے کمرے کے دروازے پر پہنچی تو دروازہ کھلا تھا میں اندر داخل ہو ئی تو اند ر کا نظا رہ دیکھ کر میری پھدی نے گرمی پکڑ لی،اور میں جو پتہ نہیں کیا کچھ سوچ کر آرہی تھی،وہ سب بھول کر اس نظارے میں کھو گئی،اس سے پہلے بھی کئی بار میں عامر کو جگانے آئی تھی،لیکن آج جو نظر آرہا تھا وہ ویسانہیں تھا،بیڈ پر عامر چت لیٹا ہواتھا،اور اس کا اُوپر ی جسم ننگا تھا،جبکہ نیچے عامر نے ایک شارٹ پہنا ہوا تھا لیکن اس وقت جس نظارے نے مجھے مدہو ش کیا تھا وہ عامر کا لن تھا،عامر کا شارٹ اس کی رانوں پر تھا،اور عامر کا لن کسی مینار کی مانند ایستادہ تھا،آج سے پہلے جب بھی میں کبھی عامر کو جگانے آئی تو میری نظر عامر کے کھڑے لن پر پڑی،لیکن اُس وقت عامر یا تو چادر میں ہوتا یا پھر اس کی شلوار یا شارٹ کے اندر،لیکن میں نے کبھی بھی اس پر زیادہ غور نہیں کیا،کیونکہ عموماً مردوں کا لن صبح کے وقت کھڑ اہوتا ہے،لیکن آج تو کیفیت ہی اور تھی،میں دروازے کے پاس کھڑی یک ٹک اپنے جوان بیٹے کے کھڑے لن کو دیکھے جارہی تھی،کیا شاندار لن تھا،کم از کم 9انچ لمبا اور 4 انچ موٹا ہوگا سرخ وسفیدلن،سرخی مائل ٹوپی،کئی دنوں بعد لن دیکھا تھا دل تو یہی چاہا کہ آگئے بڑھوں اور اس کو اپنی پھدی کی پیاسی وادیوں میں بسا لو ں،جمال کے لن سے بھی زیادہ پیارا اور بڑا لگ رہا تھا،عامر کے چہرے پر معصومیت تھی اور وہ اس بات سے بے خبر سو رہا تھا کہ اس کی ماں اس کے پاس کھڑی اس کے لن کو دیکھ کر کیا سوچ رہی ہے،اپنے آپ ہی میرا ہاتھ میری شلوار کے اندر سے میری پھدی پر چلا گیا اور میں عامر کے لن کو قریب سے دیکھنے کے لئے بیڈ کے پاس جا کھڑی ہوئی،اور اپنی پھدی مسلنے لگی،پھر نجانے کیا سوجی کہ میں نے اپنی ناک عامر کے لن کے پاس لے جا کر لن کی بو کو سونگھنا شروع کردیا،کیا مست سیکسی مہک اُٹھ رہی تھی میرے بیٹے کے لوڑے سے،میں نے ایک نظر عامر کی طرف دیکھا اور پھر اپنے ہونٹ سے عامر کے لن کی ٹوپی کو چوم لیا،لیکن عامر کے جا گ جانے کے ڈر سے فوراً اپنے ہونٹ پیچھے کرلئے،اور عا مر کے لن کو چھوئے اپنے ہونٹوں پر اپنی زبان پھیرنے لگی،میرے منہ سے پھدی میں انگلی کرنے سے سسکیاں نکلنے لگیں،لیکن میں نے اپنی آواز کو بلند نہ ہونے دیا،مجھے کل عامر کے ساتھ کی گئی ساری باتیں اور غصہ بھول چکا تھا اور اس وقت میرے خیالوں اور حواس پر صرف لن سوار تھا اور لن بھی کسی اور کا نہیں بلکہ میرے اپنے بیٹے،شہوت کے ہاتھوں مجبور ہو کر میں نے ددبار اپنے ہونٹ عامر کے لن کے قریب کئے اور عامر کو ایک نظر دیکھ کر دوبارہ عامر کے لن کو چوم لیا،اس بار میں نے اپنا چہر ہ اُوپر نہیں اُٹھایا،بلکہ اپنی زبان کو باہر نکال کر زبان کی نوک عامر کے لوڑے کی ٹوپی پر پھیر نے لگی،مجھے یہ بات بھول گئی کہ اگر عامر جاگ گیا اور اس نے مجھے ایسے کرتے دیکھ لیا تو پھر۔۔۔۔؟؟؟عامر کے لن کا ذائقہ مجھے جمال اور اپنے شوہر کے لن سے زیادہ مزیدار لگا اور میں نے تھوڑی سے ہمت اور کرتے ہوئے لن کی ٹوپی کو منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی،اور نیچے میری انگلی تیزی سے پھد ی کے اندر باہر ہونے لگی،یکدم مجھے لگا جیسا کسی نے میری گردن پر ہاتھ رکھا ہو،میں نے گھبرا کر نظر اُٹھائی تو عامر آنکھیں کھولے مسکراتے ہوئے میری طرف ہی دیکھ رہا تھا،میں جو نہ چاہتی تھی وہی ہوا،عامر جاگ گیا میں نے اپنے منہ سے لن کی ٹوپی نکالنا چاہی لیکن عامر نے میرا سر دبادیا اور عامر کا لن سیدھا میرے حلق کو جا لگا،اور اس کے منہ سے سسکاری نکل گئی،ہائے امی آہ آہ کیا لن چوستی ہو،میری گشتی ماں،چوس اپنے بیٹے کا لن نکال لے اس کا رس چوس رنڈی عامر اب اٹھ بیٹھا تھا اور اس کا دوسرا ہاتھ میرے مموں پر تھا میں تو پہلے ہی گرم تھی اب سب کچھ بھول کر عامر کے لن کا چوپا لگانے لگی،کیا مزیدار لن تھا،تھوڑی دیر بعد مجھے محسوس ہوا کہ عامر کا لن پھولنے لگا ہے،ادھر میری پھدی بھی اپنا پانی چھوڑنے لگی تھی،آہ آہ آہ ر اشدہ چدکڑ آہ چوس میری جان میں گیا آہ اوئی ماں اور اسکے ساتھ ہی عامر کے لن نے میرے منہ کو اپنی منی سے سیراب کرنا شروع کردیا،میں بھی آئس کریم کی طرح مزے سے اپنے بیٹے کے لن کا سارا پانی پی گئی اور ساتھ ہی میری پھدی نے بھی دم توڑ دیا،وہ خود بہ خود ہوتا چلا گیا جو میں نہیں چاہتی تھی،کچھ دیر تو میں ایسے ہی عامر کی رانوں میں سر دئیے پڑی رہی،عامر بھی بیڈپر نڈھال پڑا لمبی لمبی سا نسیں لے رہا تھا،تھوڑی دیر بعد عامر نے مجھے اُٹھایا اور مجھے بیڈ پر اپنا ساتھ لٹا کر میرے ہونٹوں کو چوسنے لگا،میں نے بھی اس کا بھرپور ساتھ دیا،پھرمجھے کام والی اور ناشتے کا خیال آیا تو میں نے اپنے ہونٹ آزاد کرواتے ہوئے کہا چلو پہلے ناشتہ کرو،فریش ہوکر،یہ نہ ہو کام والی ناشتے کا کہنے اندر آجائے اور ہم دونوں کو اس حالت میں دیکھ لے،یہ کہہ کر میں نے اپنا آپ عامر سے الگ کیا اور واش روم جا کر فریش ہوئی اور باہر آگئی،تھوڑی دیر میں عامر بھی آگیا اس کے چہرے پر مسکان تھی،ہوتی بھی کیوں نہ،اس کی من کی مراد جو پوری ہو گئی تھی،ابھی کل جو اس کی ماں اس کو جھڑک کر رات بھر اپنے کمرے میں بند رہی،اور صبح وہی ماں اُسی بیٹے کا لن چوستے پکڑی گئی،تو عامر کا خو ش ہونا بنتا تھا،ناشتے کے دوران عامر نے مجھے چھیڑتے ہوئے پوچھا،امی کیا بات ہے بہت دن سے نہ تو ماموں کا کوئی فون آیانہ وہ خود،کہیں آپ دونوں میں ناراضی تو نہیں،میں عامر کی بات کی تہ میں پہنچ گئی اور مسکرا دی لیکن بولی کچھ نہیں،میں نے عامر کی جانب دیکھا تو اس کے چہرے پرشرراتی سی مسکراہٹ تھی،میں نے کام والی کی وجہ سے خامو ش رہنا مناسب سمجھا،پھر ناشتے کے بعد میں کام والی کے ساتھ مصروف ہو گئی اور عامر اپنے کام سے باہر نکل گیا،آنٹی پھر عامر نے آپ کو پہلی بار کب چودا،میں جو بڑی محویت سے آنٹی راشدہ کی کہا نی سن رہی تھی،بے تاب ہو کر سوال کر بیٹھی،اس پر آنٹیراشدہ نے کہا کہ پہلے کام والی کو جا کر دیکھو کہ دن کے کھانے کی تیاری کہاں تک پہنچی،میں نے جا کر کچن میں کھانے کے بارے میں کام والی سے پوچھا،اور کچھ دیر رک کر واپس آگئی،پھر آنٹی راشدہ نے اپنی کہانی دوبارہ سنانی شروع کی،اُ س دن جب میں نے عامر کا لن چوسا تھا پھر شام تک کوئی خاص بات نہیں ہوئی،یہ رات کے کھانے سے کچھ دیر پہلے کی بات ہے میں کچن میں کھڑی روٹیاں بنا رہی تھی کہ عامر کچن میں آیا،اور میرے پیچھے آکر کھڑا ہوا اور پوچھنے لگا کیا حال ہے میری جان کا عامر بالکل میرے ساتھ لگا کھڑا تھا اور اس کے دونوں ہاتھ میں کندھوں پر تھے،اورنیچے سے اس کا لوڑا جو ابھی پوری طرح کھڑا نہیں تھا،میرے چوتڑوں میں گھس رہا تھا،جس سے میرے اندر بھی سنسنی سے پھیلنے لگی،میں نے کہا تمھاری جان اپنے لال کے لئے روٹی بنا رہی ہے،اس پر عامر نے میری گردن پر چومتے ہوئے کہا کہ لیکن بھوک تو میرے شیر کو لگی ہے اس کی بھوک کا کیا سوچا ہے،میں سمجھ گئی وہ کیا کہنا چاہ رہا ہے میں نے اپنے چوتڑوں کو پیچھے کی جانب دباتے ہوئے کہا،تمھارا شیر بھوکا ہے تو میری ہرنی بھی بھوک سے تڑپ رہی ہے،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page