Princess Became a Prostitute -28- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 28

مجھے اور فائق بھائی کو یوں اچانک دیکھ کر بہت خوش ہوا،فائق کو جلدی تھی تو وہ مجھے دروازے سے ہی الوداع کرکے رخصت ہو گیا،فائز مجھے لے کر اندر آگیا،کمرہ کوئی اتنا بڑا نہیں تھا،کمرے کی حالت ویسی ہی تھی جیسی لڑکوں کے کمروں کی ہوتی ہے،گندے کپڑے بکھرے ہوئے تھے،چیزیں بے ترتیب تھیں،کمرے میں سگریٹ کی بو بھی پھیلی ہوئی تھی،کمرے میں دو سنگل بیڈ لگے تھے،ایک جانب واش روم بنا ہوا تھا،جس کی حالت کمرے سے مختلف نہ تھی،میں نے یہ سب دیکھ کر فائز کو کہا،تم ایسے رہتے ہو،اف کتنا گندا کمرہ ہے،اور یہ سگریٹ کی بو،کیا مطلب اب تم سگریٹ بھی پینے لگے،میری بات سن کر فائز نے بجائے کچھ کہنے کے مجھے اپنے گلے سے لگا لیااور میرے ہونٹ چوسنے لگا،فائز کے منہ سے سگریٹ کی بو آرہی تھی،جس سے مجھے اُلٹی آنے لگی،پڑے ہٹو،کتنی گندی بو آرہی ہے تمھارے منہ سے،جاؤ پہلے کلی کرکے آؤ،لیکن میری بات کو سنی ا ن سنی کرتے ہوئے فائز نے اپنا کام جاری رکھا اور اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی،جس کو میں چوسنے لگی اور میری زبان فائز کے منہ میں گردش کرنے لگی،فائز نے اپنے ہاتھ کو میری قمیض میں ڈالا اور میرے مموں کو برا کے اُوپر سے دبانے لگا،آہ آہ میری گشتی بہن تجھے بہت یاد کیا میں نے،آج سارے ارمان پورے کروں گا،آہ آہ آہ میرے بہن چود بھائی مجھے بھی تیرے لن کی یاد آرہی تھی تو چلی آئی تجھ سے چدوانے،فائز نے میرے سارے کپڑے اُتار کرمجھے ننگا کیا،اور خو د بھی ننگا ہوگیا،پھر مجھے اُس نے بیڈ پر لٹایا اور میری ٹانگیں کھول کر میری پھدی کو دیکھنے لگا،واہ باجی کیا پھدی ہے،مکھن ملائی جیسی،ایک دم چکنی اور ملائم فائز میری پھدی پر ہاتھ پھیرتا ہوا بولا،لگتا ہے آج ہی صفائی کی ہے تم نے،ہاں میرے ٹھو کو بھائی تیرے لئے ہی صاف کرکے لائی ہوں،اب میری پھدی کا خالص مکھن نکال کر پی اور مجھے اپنے لوڑے کا مست چوس پلا،کیوں نہیں میری رنڈی،یہ کہہ کر فائز نےمجھے 69پوزیشن میں کیا اور میرے اُوپر لیٹ گیا،اور اپنی زبان میری پھدی پر رکھ کر چاٹنے لگا،جبکہ میں نے فائز کے لن کو چوما اور پھر زبان کی نوک سے اس کی ٹوپی کو چومنے اور چاٹنے لگی،جب میں نے اپنی زبان کی نوک اسکے لن کے سوراخ پر رکھی تو فائز تڑپ اُٹھا،آہ باجی اف مزہ آگیا،کہاں سے سیکھ کرآئی ہو،ایسے لن چوسنا،کہیں فلم تو نہیں دیکھی کوئی بلیو پرنٹ،میں نے کہا نہیں میری جان،فلم نہیں عملی طور پر مزے کئے ہیں ایسے،فائز چونک کر اپنا سر اُٹھا کر بولا،کس کے ساتھ مزے کئے میری گشتی نے،میں نے کہا،اماں کا یار لے گیا تھا مجھے اپنے گھر،ایک ہفتہ میری بجا دی آگئے پیچھے سے،فائز بولا واہ اس کا مطلب تمھاری گانڈ کا افتتاح کر دیا انکل جمال نے،پھر تو آج میں پہلے تیری گانڈ ماروں گا،پھر پھدی،یہ کہہ کر فائزنے اپنی زبان کو میری پھدی سے لے کر گانڈ کے سوراخ تک پھیرنے شروع کردیا،جس سے میں مزے سے بدحال ہو کر اس کا لوڑا پورا اپنے منہ میں دئیے چوسنے لگی،آہ آہ اف آئے میری پھدی گئی میرے یار چوس،فائز نے ایک انگلی میری چوت اور دوسری گانڈ میں دے دی،سی سی آئے میرے منہ سے سسکاری نکلی،حرامی کیا کررہا ہے،ایک جگہ انگلی کر نا،مفت کا مال سمجھ کر سارے سوارخ بند کردئیے،گا نڈ اور پھدی میں انگلیاں اور منہ میں لوڑا،لیکن مجھے مزہ بہت آرہا تھا،میں پانی چھوڑنے والی تھی،ادھر فائزاکا لن بھی پھولنے لگا اور پھر ہم دونوں بہن بھائی ایک ساتھ چھوٹ گئے،میں فائز کے لن کا چوس اور وہ میری پھدی کا پانی لپا لپ پینے لگا،مجھے فائز کے ساتھ سب سے زیادہ مزہ آتا تھا،ہم دونوں کچھ دیر ایسے ہی پڑے رہے،پھر فائز اُٹھا اور ایک طرف لیٹ گیا،اور میرے ممے دبانے لگا،جبکہ میں نے فائز کا لن اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور مسلنے لگی،باجی مزہ آگیا آج تو تمھاری پھدی کا رس پی کر،بہت مزیدار ہے،فائز اپنی زبان کو ہونٹوں پر پھیرتے ہوئے بولا،میری جان مجھے بھی تمھارے لن سے نکلی منی پی کر مزہ آیا،اتنی دیر میں فائز کا لن پھر سے کھڑا ہونے لگا،جس کو آگئے بڑھ کر میں نے منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی،تھوڑی دیر بعد لن تن گیا،تو فائز نے مجھے گھوڑی بنا دیا،اور میرے چوتڑ کھول کر میری گانڈ پر تھوک پھینک کر اپنے لن کو پھیرنے لگا،میں سمجھ گئی کہ اب میری گانڈ میں میرے بھائی کا لن گھسنے والا ہے،فائز نے اپنے ہاتھ کو میرے مموں پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے لن کی ٹوپی کو میری گانڈ میں داخل کرنے لگا،آہ اوئی بھائی آہستہ اف تمھارا بہت موٹا ہے،جیسے ہی ٹوپی اندر گھسی میرے منہ سے آہیں نکلنے لگ گئیں،پھر فائز نے آہستہ آہستہ کرکے پورا لن میری گانڈ میں گھسا دیا،اور میری کمر پر اپنا سینہ رکھا کر میرے ممے دبانے لگا،کچھ لمحوں بعد فائز اُٹھا اور میری گانڈ میں گھسے اپنے لن سے دھکے لگانے لگا،میرا درد کافی کم ہو چکا تھا اور مجھے بھی اسکے دھکوں سے مزہ مل رہا تھا،آہ آہ آہ اوئی اف آہ ایسے ہی شاباش میرے بہن چود بھائی،چود اپنی بہن کی گانڈ کو،پھاڑ دے اس کو زور لگا حرامی،میرے منہ سے گالیاں اور سسکیاں نکلنے لگیں،فکر کیوں کرتی ہے میری گشتی بہن دیکھتی جا کیا کرتا ہوں تیرا،یہ کہہ کر فائزنے اپنا لن پورا باہر نکال لیا اور پھرایک تیز زوردار دھکا لگایا جس سے میں پوری ہل گئی،آہ امی بچاؤ،گانڈو آرام سے ڈال نہ،میری گانڈ کو پھاڑ دیا،لیکن فائز نہ پرواہ نہ کرتے ہوئے تیزتیز دھکے لگانے شروع کردئیے،جس سے مجھے مزہ اور درد ونوں مل رہے تھے،آہ آہ چود سالے بہن چود،زور لگا،آہ میں گئی اف اور میری پھدی نے دوسری بار پانی چھوڑ دیا،کچھ دیر اور میری گانڈ کو بجانے کے بعد فائز نے اپنا لن میری گانڈ سے نکال کرمیری پھدی میں ڈال دیا،آہ آہ اف آہ مزہ آگیا میرے ٹھوکو بھائی،چود سالے حرامی،اپنی رنڈی بہن کو دم لگا،میری پھدی پھر گرم ہو نے لگی،کیا گانڈ اور پھدی ہے تیری باجی،دل خوش کردیا تونے،آہ آہ آہ فائز کے تیز دھکوں سے میں تیسری بار فارغ ہو گئی،میری پھدی کے گرم پانی سے فائز کا لن بھی دم توڑنے لگا اور فائز نے اپنا لن دوبارہ میری گانڈ میں ڈال دیا اور دوتین دھکے لگا کر میری گانڈ کو اپنی منی سے بھر دیا،اورمیرے اُوپر ڈھ گیا،کمرے میں منی کو خوشبو پھیل گئی تھی،کچھ دیر بعد فائز نے مجھے اُٹھایا اور واش روم لے گیا جہاں ہم نے صفائی کی اور پھر ننگے ہی آکر بیڈ پر بیٹھ گئے،فائزنے سگریٹ کا پیکٹ نکالا اور سگریٹ پینے لگا،میں نے پہلی بار فائز کو سگریٹ پیتے دیکھا تھا،یہ تم سگریٹ کب سے پینے لگے،میں نے پوچھا تو فائز بولا یہاں ہاسٹل میں دوستوں نے منہ لگا دی،تم بھی پیو نہ،یہ کہہ کر فائزنے سگریٹ میرے ہونٹوں سے لگائی میں نے ایک کش لیا تو مجھے کھانسی آنے لگی،اور آنکھوں سے پانی آگیا،میں نے کھانستے ہوئے فائز کو کہا،مجھے معاف رکھو،میں نہیں پیوں گی،اف میرا تو سانس ہی بند ہو گیا،اس پر فائز ہنستے ہوئے بولا کوئی بات نہیں شروع میں ایساہوتا ہے،پھر عادت پڑ جاتی ہے،کیا مطلب تم مجھے بھی اپنی طرح سگریٹ نوش بنانے کا ارادہ رکھتے ہو،تو اس میں حرج ہی کیا ہے،باجی یہ تو آج کل عام فیشن ہے یہاں شہر میں کئی لڑکیاں پیتی ہیں،نہ صر ف سگریٹ بلکہ چرس اور شراب بھی،یہاں میں بتادوں کہ ہمارے جاگیردارانہ ماحول میں شراب اور سگریٹ ایک معمول کی بات ہیم،میرے ابا بھی شراب نوشی کرتے تھے اور فائق بھائی بھی ڈیرے پر شغل فرماتے تھے،اس لئے یہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں تھی۔لیکن فائز کو میں ان سب سے الگ سمجھتی تھی،پر آج وہ بھی وہی سب کررہا تھا جو ہمارے ہاں معمول تھا،بات وہی ہے کہ خون کا اثر تو ہونا ہی تھا،فائز نے مجھے ایک دو بار اور سگریٹ کے کش لگوائے،تو مجھے کھانسی نہیں آئی اتنی تو میں نے فائز کے سگریٹ کا پیکٹ اُٹھا کر ایک سگریٹ نکالا اور سلگا کر پینے لگی،یہ دیکھ کر فائز خوشی سے بولا،شاباش باجی یہ بات،میں نے پورا سگریٹ ختم کردیا،پھر فائزنے مجھ سے دن کے کھانے کا پوچھا تو میں نے کہا جو مرضی منگوا لو،تو فائز نے کہا یہاں ہاسٹل میں اتنا اچھا کھانا نہیں ملتا تم رکو میں قریب مارکیٹ سے لے آتا ہوں،فائز نے کپڑے پہنے اور چلا گیا میں ننگی ہی دروازہ لاک کرکے بیڈ پر بیٹھ گئی،فائز کو گئے ہوئے کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ کمرے کا دروازہ ایک دم سے کھلا،میں سمجھی فائز ہو گا،کیونکہ فائز جاتے وقت کمرے کی چابی ساتھ لے گیا تھا،لیکن کمرے میں داخل ہونے والا فائز نہیں بلکہ ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟

 

کمرے میں کون داخل ہوا تھا۔۔۔۔؟؟

سیما کے ساتھ کیا سلوک ہونے والا تھا۔۔۔؟؟

کیا یہ فائز کی سازش تھی یا۔۔۔؟؟؟؟؟

 

یہ سب کہانی کے اگلےحصے میں ملاحظہ فرمائیں۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page