Princess Became a Prostitute -31- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 31

پھر شاہد اُٹھا اس کے چہرے پر میری پھدی کا پانی لگا ہوا تھا،شاہد نے میری ٹانگیں کھول کر اپنے کندھوں پر رکھیں اور اپنے لن کو میری پھدی پر رگڑنے لگا،پھر شاہد نے نشانہ باندھا،شاہد آہستہ کرنا تمھارا بہت موتا اور لمبا ہے،شاہد نے مسکر ا کر میری طرف دیکھا اور لن کی ٹوپی کو میری پھدی کے اندر دبانے لگا،ٹوپی اندر گھستے ساتھ ہی مجھے ایسا لگا کہ جیسے میری پھدی کو کسی سخت چیز نے لاک کردیا ہو،آہ آہستہ اُف آرام سے کرو،میں مر گئی امی،میرے منہ سے درد بھری آہیں نکلنے لگیں،جان من بڑے لوڑے کھانے کی عادت اب ڈال لو،یہ کہتے ہوئے شاہد نے ایک دھکا لگایا،گو اس کا دھکا زیادہ زور کا نہیں تھا لیکن پھر بھی ایک سانڈ لن کے دھکے نے مجھے ہلا کر رکھ دیا،آہ میرے منہ سے ایک تیز چیخ نکلی،لیکن پوری چیخ نکلنے سے پہلے ہی شاہد کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر جم گئے،اور میری چیخ ادھوری ہی رہ گئی،نیچے سے شاہد نے اب کی تیز دھکا لگایا اور اس کا سانڈ میری چوت کے اندر پورا گھس گیا،میری تو سانس ہی رک گئی،اور آنکھوں سے آنسو آگئے،میں نے شاہد کو ہاتھ آگئے بڑھا کر ہٹانے کی ایک ناکام کوشش کی لیکن شاہد نے مجھے دونوں ہاتھوں سے مضبوطی سے جکڑا ہوا تھا،شاہد پورا لن اندر کرکے رک گیا اور میرے ممے دبانے لگا اور ہونٹوں کو چوسنے لگا،میں نے روتے ہوئے کہا شاہد تم نے تو مجھے مار ہی دیا،اُف لن ہے تمھار ایا گدھے کا لوڑا،میری جان ہی نکل گئی،اس پر شاہد نے کہا میری جان بس کو ہونا تھا ہوگیا،اب سے تمھاری پھدی کو عادت ہو جائے گی موٹے اور بڑے لن لینے کی،جب میں کچھ نارمل ہوئی تو شاہد نے دھکے لگانے شروع کردئیے،جس سے پہلے تو مجھے درد ہوا لیکن کچھ لمحوں بعد جب میری پھدی نے شاہد کے لوڑے کو اپنے اندر ایڈجسٹ کرلیا تو مجھے بھی مزہ آنے لگا،اور میں گانڈ اُٹھا اُٹھا کر شاہد کا ساتھ دینے لگی،آہ آہ ایسے ہی چود حرامی مزہ آرہا ہے،گانڈو دم لگا،چود میری پھدی،گشتی سالی بہن کی لوڑی بہت بڑی چداکڑ بنے گی تو،تیری ماں کو چودوں،آج تیری پھدی کا پھدا بناؤں گا،شاہد بھی میری طرح گالیاں دے رہا تھا،سیکس کے دورران مجھے گالیاں دیتے اور سنتے بہت مزہ آتا تھا،پھر شاہد نے اپنا لن باہر نکال کر مجھے گھوڑی بنا دیا،اور پیچھے سے اپنا لن میری پھدی میں ڈال کر بولا،ویسے جیسی تیری پھدی مست ہے،گانڈ بھی زبردست نظر آرہی ہے،شاہد میرے چوتڑوں پر تھپڑمارتے ہوئے بولا،پہلے چوت تو مار لو،گانڈ بھی مار لینا میں کون سا بھاگی جارہی ہوں،اب جلدی سے کر،یہ نہ ہو فائز آجائے،وہ کیا بولے گا،میں نے جان بوجھ کر اُس کو باہر بھیجا ہے،آ بھی گیا تو کیا ہوگا،اُس سے بھی مروا لینا جو دل کرے،میں بھی بہن بھائی کا ملاپ دیکھ لوں گا،شاہد کی بات سن کر میں حیران نہیں ہوئی کیونکہ فائز مجھے فون پر بتا چکا تھا کہ شاہد کو ہمارے بارے میں پتہ ہے،مجھے خود بھی بہت شوق ہورہا ہے،ان دونوں سے ایک ساتھ مزہ کرنے کا،میری پھدی پانی چھوڑنے پر آگئی تو میں نے اپنی گانڈ کو شاہد کے لوڑے پر دبا لیا،آہ آہ آہ چود سالے میں چھوٹنے والی ہوں،آہ اُف آئے امی آہ کرتے ہوئے میری پھدی نے شاہد کے لوڑے کو اپنے گرما گرم پانی سے بھگو دیا،مجھے فارغ ہوتے دیکھ کر شاہد نے اپنا لوڑا باہر نکال لیااور مجھے سیدھا کر کے لوڑا میرے منہ میں ڈال دیا،جس پر میری پھدی کا پانی لگا ہوا بہت مزہ دے رہا تھا،میں لوڑا چوسنے لگی،شاہد نے میرے بالوں کو پکڑ کر اپنا لوڑا میرے منہ میں دبا لیا،اور اسکا لن پھولنا لگا،آہ آہ چوس رنڈی کی بچی،گشتی سالی آہ اور شاہد ایک تیز غراہٹ کے ساتھ میں منہ میں پانی چھوڑتا گیا،اُ سکے سانڈ نے ایسے منی چھوڑی تھی جیسے کوئی بھینس پیشاب کرتی ہے،جیسا لن ویسا ہی زیادہ مقدار کی منی،میرا پورا منہ بھر گیا کچھ منی میرے حلق سے نیچے اُتر گئی اور باقی میں نے شاہد کا لن باہر نکلتے ساتھ ہی واش روم جاکر واش بیسن میں نکالی،اس دوران شاہد بھی واش روم میں گھس آیا،اور کموڈ پر بیٹھ کر پیشاب کرنے لگا،اس کے پیشاب کرتے لن کو دیکھ کر مجھے انکل جمال یاد آگئے،جیسے وہ مجھے پیشاب سے نہلاتے تھے اور خود میرے پیشاب سے نہاتے تھے،لیکن میں شاہد کے ساتھ یہ سب نہ کرسکی،پھر شاہد کے فارغ ہونے کے بعد میں نے بھی پیشاب کیا اورشاہد نے مجھے شاور کے نیچے کھڑا کردیا،اور ہم دونوں مل کر نہائے،نہانے کے دوران شاہد نے ایک دو بار میری گانڈ میں انگلی ڈالی،اور بولا اب تمھاری گانڈ کی باری ہے،کب دو گی،میں نے کہا جب میرے جانوبولیں گے گانڈ حاضر ہے،اس پر شاہد خوش ہوکر بولا ٹھیک ہے،شام کو فلیٹ چلیں گے،رات کو تمھاری گانڈ بجاؤں گا،پھر ہم نہا کر باہر آئے،ابھی ہم کپڑے پہننے ہی لگے تھے کہ فائز کمرے میں داخل ہوا،اس کے ہاتھ میں کولڈ ڈرنکس اور کھانے پینے کا سامان تھا،ہم دونوں کو ننگا اور بھیگا ہوا دیکھ کر بولا،لگتا ہے تم دونوں ابھی ابھی نہائے ہو،واہ اکیلے اکیلے مزے کر لئے،میری بہن کو زیادہ تکلیف تو نہیں دی تم نے،فائز نے شاہد کی طرف دیکھ کر پوچھا،فائز کو اندر داخل ہوتے دیکھ کر میرا رنگ جو فق ہوگیا تھا اور میں نے بیڈ شیٹ کو اپنے اُوپر لے لیا،فائز کی بات سن کر شاہد نے کیا،ویسے یار فائز تمھاری بہن بہت سیکسی اور گرم ہے مزہ آگیا چودنے کا،اب تو اسے یہاں رکھ لیتے ہیں،جب دل کیا مزے مار لیا کریں گے،کیا خیال ہے؟اس پر فائز نے کہا دل تو میرا بھی یہی ہے لیکن اماں اور بھائی نہیں مانیں گے،مجھے کیا معلوم تھا کہ ان دونوں کے دماغ میں کیا چل رہا ہے،اور یہ دونوں مزے مارنے کی بجائے میری بربادی کا منصوبہ بنائے ہوئے ہیں،لیکن اُس وقت میں ان سب باتوں سے لاعلم تھی،شاہد نے باتوں کے دوران اپنے کپڑے پہن لئے تھے۔لیکن میں ابھی بھی بیڈ شیٹ کو لئے بیٹھی تھی،فائز اس بات کو سمجھ گیا اور بولا کیا ہواسیما تم شرما کیوں رہی ہو ہم دونوں سے یہ لو کپڑے پہن لو ہمارے سامنے ہی فائز نے میرے کپڑے اُٹھا کر مجھے دئیے،پہلے تو میں شرم سے کچھ نہ بولی اور نہ ہی بیڈ شیٹ ہٹائی اپنے اُوپر سے،پھر شاہد آگے بڑھا اور اُس نے بیڈ شیٹ کو کھینچ کر مجھے برہنہ کردیا،میں سمٹ کر بیٹھ گئی،جس پر وہ دونوں ہنسنے لگے،فائز نے میری برا اُٹھائی اور میرے قریب آگیا اور مجھے برا پہنانے لگا،میں نے اُن دونوں کی طرف دیکھا تو پھر خود ہی ساری شرم بالائے طاق رکھتے ہوئے شلوار اقمیض پہن لی،بات بھی ٹھیک تھی اُن دونوں سے میرے جسم کا کون سے حصہ چھپا تھا،سب کچھ تو کرچکے تھے وہ دونوں میرے ساتھ،پھر میں نے فائز کا لایا ہوا سامان سامنے میز پر لگایا،اور خود بھی صوفے پر آ کر بیٹھ گئی،وہ دونوں میرے دائیں بائیں بیٹھ گئے،اب بائیں طرف شاہد تھا ور دائیں فائز،پھر شاہد نے کولڈ ڈرنکس کا گلاس اُٹھایا اور میرے ہونٹوں سے لگا دیا،میں نے پہلے شاہد اور پھر فائز کی طرف دیکھا تو فائز نے مسکر ا کر مجھے پینے کا اشارہ کیا،میں نے اپنے لب وا کئے اور شاہد مجھے کولڈ ڈرنکس پلانے لگا ساتھ ساتھ وہ سنیکس بھی کھلا رہا تھا،اچانک شاہد کو نہ جانے کیا سوجھی کہ اس نے مجھے کھینچ کر اپنی گود میں بٹھا لیا،اور بولا جان من تمھاری جگہ وہاں نہیں یہاں ہے،میں نے شرما کر ایک بار پھر سے فائز کو دیکھا لیکن وہ بے پروائی سے کولڈ ڈرنک پینے میں لگا ہوا تھا،مجھے یوں دیکھتا دیکھ کر شاہد نے کہا،دیکھو سیما میرا اور فائز کا کچھ بھی پردہ نہیں ایک دوسرے سے،اس لئے تم بار بار یہ شرمانا چھوڑدو اب،اور دوسری بات ہے کوئی بھی بات کرنی ہو تو کھل کر کیا کرو ہم دونوں کے سامنے،خود بھی انجوائے کرو اور ہمیں بھی انجوائے کرنے دو،اچھا اب یہ بتاؤ کہو مجھ سے چدوا کر کیسا لگا مزہ آیا،میں خاموش رہی،شاہدبولا کیا یار پھر وہی شرم،ابھی سمجھایا ہے کہ شرم چھوڑ دو ساری،ہاں سیما باجی شاہد ٹھیک کہہ رہا ہے،کھل کر بولو اور مزے کرو،فائز نے اس بار کہا،جس پر میں نے کہا جی بہت مزہ آیا،اچھا لگا،شاہد نے کہا کیا اچھا لگا پوری بات بتاؤ،میں نے کہا تمھارا لن بہت بڑا ہے،پہلے تو درد ہوا لیکن بعد میں مزہ آیا،میری بات سن کر فائز نے شاہد کے ہاتھ پر ہاتھ مارا اور کہنے لگا،دیکھ لو بچی کھل گئی ہے،شاہد نے میرے گالوں پر پیار دیا اور میرے ممے زور سے دبا دئیے،اوئی آرام سے دباؤ نہ،درد ہوتاہے میرے منہ سے سسکاری نکلی،میری بات سن کر شاہد نے کہا دیکھ لو فائز بچی کو ممے دبانے پر نہیں بلکہ زور سے دبانے پر اعتراض ہے،فائز یہ سن کر مسکرا دیا،پھر فائز نے پوچھا اب کیا پروگرام ہے،شاہد نے کہا بس ہلکا پھلکا کھا لیا،اب جو میری جان بولے،شاہد نے دوبارہ میرے ممے دبانے شروع کردئیے،میں نے اس بار کوئی رد عمل نہیں دیا،البتہ اب مجھے نیچے شاہد کا لن اپنی گانڈ میں گھستا محسوس ہورہا تھا،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page